ڈاکٹر کو کیا معلوم

ڈاکٹر کو کیا معلوم

ڈاکٹر یہ کہتا ہے
نارمل حرارت ہے
ایورج سی شوگر ہے
ہارٹ بیٹس پورے ہیں
ہارمون اچهے ہیں
نارمل ہے ای سی جی
نارمل ہیں بی پی پلس
روز واک کرتے ہو
دیکهنے میں اچهے ہو
بات بات ہنستے ہو
خوش مزاج بندے ہو
مسئلہ کہاں پر ہے
کس بنا پہ گرتے ہو
کس بنا پہ چکر ہیں
جاگتے کیوں رہتے ہو
ڈاکٹر کو کیا معلوم
عشق کی مسافت میں
جوڑ جوڑ دکهتے ہیں
سب رگیں پهڑکتی ہیں
سانس بهی اکهڑکتی ہے
ڈاکٹر کو کیا معلوم
اک مرض محبت ہے
جس مرض کے ہونے سے
خون کی جگہ تن میں
زہر بهرنے لگتا ہے
سر سے لے کے پاوں تک
ایک ٹیس چلتی ہے
ایسے کاٹ دیتی ہے
جیسے آرا لکڑی کے درمیان چلتا ہے

-نامعلوم​
 
آخری تدوین:

سحر کائنات

محفلین
ڈاکٹر کو کیا معلوم۔۔۔!!!

ﮈﺍﮐﭩﺮ ﯾﮧ ﮐﮩﺘﺎ ﮨﮯ !
ﻧﺎﺭﻣﻞ ﺣﺮﺍﺭﺕ ﮨﮯ
ﺍﯾﻮﺭﯾﺞ ﺳﯽ ﺷﻮﮔﺮ ﮨﮯ
ﮨﺎﺭﭦ ﺑﯿﭩﺲ ﭘﻮﺭﮮ ﮨﯿﮟ
ﮨﺎﺭﻣﻮﻥ ﺍﭼﮭﮯ ﮨﯿﮟ
ﻧﺎﺭﻣﻞ ﮨﮯ ﺍﯼ ﺳﯽ ﺟﯽ
ﻧﺎﺭﻣﻞ ﮨﯿﮟ ﺑﯽ ﭘﯽ ... ﭘﻠﺲ !

ﻣﺴﺌﻠﮧ ﮐﮩﺎﮞ ﭘﺮ ﮨﮯ....!
ﮈﺍﮐﭩﺮ ﮐﻮ ﮐﯿﺎ ﻣﻌﻠﻮﻡ...!

ﻋﺸﻖ ﮐﯽ ﻣﺴﺎﻓﺖ ﻣﯿﮟ
ﺟﻮﮌ ﺟﻮﮌ ﺩﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ
ﺳﺎﻧﺲ ﺗﮏ ﺍﮐﮭﮍﺗﯽ ﮨﮯ
ﺳﺐ ﺭﮔﯿﮟ ﭘﮭﮍﮐﺘﯽ ﮨﯿﮟ

ﮈﺍﮐﭩﺮ ﮐﻮ ﮐﯿﺎ ﻣﻌﻠﻮﻡ..!

ﺍﮎ ﻣﺮﺽ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﮯ !!!
ﺟﺲ ﻣﺮﺽ ﮐﮯ ﮨﻮﻧﮯ ﺳﮯ
ﺧﻮﻥ ﮐﯽ ﺟﮕﮧ ﺗﻦ من ﻣﯿﮟ
ﺯﮨﺮ ﭘﮭﺮﻧﮯ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ......!

ﺳﺮ ﺳﮯ ﻟﮯ ﮐﮯ ﭘﺎﻭﮞ ﺗﮏ
ﺍﯾﮏ ﭨﯿﺲ ﭼﻠﺘﯽ ھے
ﺍﯾﺴﮯ ﮐﺎﭦ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ
ﺟﯿﺴﮯ ﺁﺭﺍ ﻟﮑﮍﯼ ﮐﮯ
ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﭼﻠﺘﺎ ﮨﮯ....!

ڈاکٹر سے کہہ دینا !!

یہ جو تھرمامیٹر ہے!
عشق کی حرارت کو
کب یہ ماپ سکتا ہے!

کان میں لگا کے جو
آلہ دل پہ رکھتے ہو
یہ کہاں بتائے گا....!

راز جو کہ اندر ھے...!

یہ فشارِ خوں میرا ...!
دیکھنے میں بہتر ہے
چاہتوں کے جذبے نے
آگ اس میں بھر دی ہے

خوش مزاج لگتا ہوں
بات بات ھنستا ہوں !!
تم نے کب سنی ہوں گی
چیخیں میرے ہنسنے کی

آنسو گرتے دیکھے ہیں ؟
تم نے خوش مزاجی کے
تم نے کب پڑھا ہوگا
طب کی ان کتابوں میں

کچھ مریض ہوتے ہیں...!
جو دیکھنے میں اچھے ہوں
جن کے جسم کی حدت
نارمل سی لگتی ہے !!

دل کی دھڑکنیں جن کی
ایک سر میں بجتی ہیں !!
خون کا بہاؤ بھی !
ایک لے میں چلتا ہے

پھر بھی ایک دم ان کی
جاں نکل سی جاتی ہے !
پھر بھی بس اچانک ہی
خوں میں آگ لگتی ہے !!

جانے کیوں اچانک وہ !
چلتے چلتے گرتے ہیں
میٹھی نیند سوتے میں
ہڑبڑا کے اٹھتے ہیں !!

بات کرتے کرتے وہ !
بات بھول جاتے ہیں
دو قدم چلیں ان کے
سانس پھول جاتے ہیں

تم نے کب پڑھا ہو گا...!
طب کی ان کتابوں میں
پوچھتے ہو بتلائیں !!

یہ مریض کیسے ہیں
یہ کہاں پہ ہوتے ہیں
کیا علاج ہے ان کا....!
ان کی کیا دوا دارو !!

مرض ہے محبت کا !!!
عشق کے ہیں سودائی
دلبروں کے کوچے میں
ان کو دیکھ سکتے ہو !

اک جھلک جو مل جائے
یار کی تو جی جائیں !!

ہجر زہر کا ٹیکا...!
وصل ہے دوا ان کی

ڈاکٹر سے کہہ دینا....!

تم نے کب پڑھا ہو گا...!
طب کی ان کتابوں میں
 

منذر رضا

محفلین
سحر کائنات صاحبہ۔۔۔عمدہ کلام، شیئر کرنے کا شکریہ، واقعی مادیت کب روحانی جذبات و احساسات کا احاطہ کر سکتی ہے۔؟؟؟؟
وااہ، بہت ہی اعلا!
 

SultanRahi

محفلین
محترم!!!!!
شاعر کا نام معلوم نہیں
نظم ذرا مختلف لگی تو شیئر کر دی
شاعر کا نام "عالی جاہ" ہے، بہت اچھے شاعر ہیں، انہی کا ایک اور شعر نظر کر رہا ہوں:
زندگی کے درد کو، موت کی دوا چاہیے
روز وشب کی گُھٹن ہے، مجھےہواچاہیے
 

SultanRahi

محفلین
شاعر کا نام "عالی جاہ" ہے، آپ اُن کے بہت سے اشعار و غزلیں فیس بُک ہی کہ ایک پیج @UsayKeha پر پڑھ سکتے ہیں۔
 
Top