احتراماََ گر مجھے شاعر نہیں مانا گیا

اساتذہ کرام جناب محمد یعقوب آسی صاحب، جناب الف عین صاحب، اور وہ تمام ماہرینِ جن کا فرداََ فرداََ نام لینا وقت کی کمی کی وجہ سے ممکن نہیں ، سے اصلاح کی درخواست ہے ، مزید یہ کہ تبصرہ بھی فرمایں۔

مگر ایک بات میں صاف بتا دوں !
احتراماََ گر مجھے شاعر نہیں مانا گیا
انتقاماََ ایک دن نقاد بن جاوں گا میں :p:p
تو میری غزل کو سنجیدگی سے لیا جائے:D:)(y)(y):D:)
سیماب کا مطلع ہے اسی زمین میں بہت مشہور ہے
یہ کس نے شاخِ گل لا کر قریبِ آشیاں رکھ دی
کہ ہم نے شوقِ گل بوسی میں کانٹوں پر زباں رکھ دی

خاص طور سے مجھے اسی زمین میں آرزو لکھنوی کا شعر متاثر کر گیا
کیا پھر مجھ کو روتا دیکھ کر دیدار کا وعدہ
کہ پھر بہتے ہوے پانی پہ بنیادِ مکاں رکھ دی

دو تین دن پہلے یہ شعر پڑھا تھا ، اس کے بعد سے مسلسل اسی شعر کے اثر میں رہا یہاں تک کے یہ نتیجہِ فکر آپ کے سامنے اصلاح کی غرض سے پیش ہے۔​

غزل
مرے نالے نے گلشن میں نئی طرزِ فغاں رکھ دی
میں گویا کیا ہوا گویا کہ ہر منہ میں زباں رکھ دی

اندھیروں کے مقابل اپنی جانِ ناتواں رکھ دی
کہ اک جگنونے تمہیدِ چراغِ ضوفشاں رکھ دی

کشش اک جستجو کے واسطے شایانِ شاں رکھ دی
سجا کر میرے آگے وسعتِ کون ومکاں رکھ دی

شکایت کی بِنا رکھ دی حدیثِ دلبراں رکھ دی
مچل کر ایک آنسو نے بِنائے داستاں رکھ دی

صفائی دے رہے تھے بے وفائی کی لگے ہاتھوں
محبت میں دلیلِ منطقِ سود و زیاں رکھ دی

ستم کر کر کے تھکتے ہیں مگر تسکیں نہیں ملتی
خلش یہ کس نے سینے میں نصیبِ دشمناں رکھ دی

یہ مانا ایک تنکا تک نہیں توڑا تعصب نے
مگر برباد تو کر کے فضائے آشیاں رکھ دی

ارے مرجھا گئی جانِ چمن انجامِ گل سن کر
حکایت کیوں کلی کے سامنے یہ خو نچکاں رکھ دی

ہجوم اک ساتھ چلنے کو ہمارے ساتھ تھا پہلے
مگر ہر ایک نے صحرا میں شرطِ سائباں رکھ دی​
 
آخری تدوین:
سیماب کا مطلع ہے اسی زمین میں بہت مشہور ہے
یہ کس نے شاخِ گل لا کر قریبِ آشیاں رکھ دی
کہ ہم نے شوقِ گل بوسی میں کانٹوں پر زباں رکھ دی
سیماب کا مصرع کمال ہے اس کو آپ نیلے رنگ میں کر دیں میری ناقص رائے میں
مرے نالے نے گلشن میں نئی طرزِ فغاں رکھ دی
میں گویا کیا ہوا گویا کہ ہر منہ میں زباں رکھ دی
ارے واہ کیا کہنے جناب مطلع پسند آیا زبردست
اندھیروں کے مقابل اپنی جانِ ناتواں رکھ دی
کہ اک جگنونے تمہیدِ چراغِ ضوفشاں رکھ دی
اور سب سے زیادہ یہ شعر پسند آیا اچھا لکھتے ہیں آپ
باقی کی باتیں اساتذہ کریں گے
 

شاکرالقادری

لائبریرین
اندھیروں کے مقابل اپنی جانِ ناتواں رکھ دی
کہ اک جگنونے تمہیدِ چراغِ ضوفشاں رکھ دی
یہ مانا ایک تنکا تک نہیں توڑا تعصب نے
مگر برباد تو کر کے فضائے آشیاں رکھ دی
ہجوم اک ساتھ چلنے کو ہمارے ساتھ تھا پہلے
مگر ہر ایک نے صحرا میں شرطِ سائباں رکھ دی
مندرجہ بالا اشعار پر میری طرف سے داد قبول کیجئے
اور یہ بھی کہ ہم نے آپ کو شاعر مان کر اپنے آپ کو آپ کے انتقام سے محفوظ کر لیا ہے :)
 
سیماب کا مصرع کمال ہے اس کو آپ نیلے رنگ میں کر دیں میری ناقص رائے میں
فاروق احمد بھٹی بھائی آپ کی فرمائش پر نیلا رنگ دیا ہے ۔ وجہ تو نہیں پتہ مگر آپ نے کہا ہے تو ضرور کوئی حکمت ہوگی۔
ارے واہ کیا کہنے جناب مطلع پسند آیا زبردست
شکریہ
سب سے زیادہ یہ شعر پسند آیا
سب سے زیادہ اسی پر شکریہ :):):)
" اچھا کہتے ہیں "
شعراء سے اس طرح کہا جا تا ہے ۔
ویسے آپ شاعر تسلیم کرتے تو ہیں نا ؟
 
مندرجہ بالا اشعار پر میری طرف سے داد قبول کیجئے
بہت شکریہ شاکرالقادری بھائی ۔
ہم نے آپ کو شاعر مان کر اپنے آپ کو آپ کے انتقام سے محفوظ کر لیا ہے
اس کا مطلب آپ "بھی" شاعر ہیں ۔ بس اگر میں شعراء کی فہرست میں آگیا تو سب اپنی برادری والوں سے کیسی جنگ؟:D:D:D:D:D
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کیا کہنے سید عاطف علی بھائی ۔ یہ آپ کا شعر ہے ؟ پوری غزل پڑھوا دیں ۔
ترے جلووں کے آگے ہمتِ شرح و بیاں رکھ دی
زبان بے نگہ رکھ دی نگاہ بے زبان رکھ دی

مٹی جاتی تھی بلبل جلوہء گل ہائے رنگیں پر
چھپا کر کس نے ان پردوں میں برقِ آشیاں رکھ دی

نیاز عشق کو سمجھا ہے کیا اے واعظِ ناداں !
ہزاروں بن گئے کعبے جبیں میں نے جہاں رکھ دی

قفس کی یاد میں یہ اضطرابِ دل، معاذ اللہ !
کہ میں نے توڑ کر ایک ایک شاخِ آشیاں رکھ دی

کرشمے حسن کے پنہاں تھے شاید رقصِ بسمل میں
بہت کچھ سوچ کر ظالم نے تیغِ خوں فشاں رکھ دی

الٰہی ! کیا کیا تو نے کہ عالم میں تلاطم ہے
غضب کی ایک مشتِ خاک زیر آسماںِ رکھ دی

اصغر گونڈوی
 
Top