میرا پاکستان میرے کیمرے کی آنکھ سے۔۔ وادئ نڑ ۔۔

فرخ

محفلین
السلام و علیکم و رحمۃ اللہ۔۔
کچھ مدت قبل مجھے ایک گروپ (Islamabad Hiking and Treking Club) کے ساتھ وادئ نڑ جانے کا اتفاق ہوا۔ میں نے اس کی خوبصورتی کی تعریف پہلے بھی سُن رکھی تھی۔۔ مگر جب اسے دیکھا تو یہ میری امیدوں سے زیادہ حسین اور خوبصورت نکلی۔۔۔۔
دریائے جہلم کے فضائی نظاروں اور ایک بڑی اور خوبصورت آبشار کے ساتھ، ایک پرسکون، سرسبز اور چٹانوں کی فرشی ساختوں پر مشتمل زمین، اور بہت ہی ملنسار اور مہمان نواز لوگوں پر مشتمل وادئ نڑ، کہوٹہ سے منسلک، پیر پنجر کے پہاڑی سلسلے میں واقع ہے۔ شائید اسے فارورڈ کہوٹہ کا علاقہ بھی کہا جاتا ہے۔۔۔ کہوٹہ سے منسلک ہونے کی وجہ سے یہاں سیکورٹی تھوڑی سے سخت ہے اور غیر ملکیوں کا داخلہ بھی ممنوع ہے، مگر پاکستانیوں کو آنے جانے میں کوئی زیادہ مسئلہ نہیں ہوتا۔۔۔
کہوٹہ کے گاؤں پنجاڑ سے ایک پتلی سی پہاڑی سڑک نڑ کی طرف مُڑتی ہے اور نڑ تک یہ سڑک پائن کے سرسبز لمبے لمبے درختوں سے لبریز ہے۔ راستے میں چھوٹے چھوٹے پہاڑی چشمے، خوبصورت پرندے اور ان کے نغمے اورآپ کو مسحور کر دیں گے

تصاویر الگ الگ شئیر کرنے سے پہلے ملاحظہ کیجئے اپنے کیمرے کے ذریعے لی گئیں وادئ نڑ کی خوبصورتی کی تصاویر اور وڈیو کلپس پر مشتمل ایک سلائیڈ شو جس میں اس گروپ کے منتظم محسن عارف جو کہ میرے بہت پرانے اور اچھے دوست بھی ہیں، کی آواز میں بابا فرید کے دوکلام بھی ہیں جو انہوں نے اسی وادی میں دوپہر کے کھانے بعد سنائے۔۔


اور اب کچھ تصاویر۔۔۔۔۔۔
 

فرخ

محفلین



وادئ نڑ کی ایک سڑک۔۔۔







سرسبز پہاڑ۔۔۔


جنگلی چٹان۔۔




چٹانی فرش۔


آبشار۔۔۔


آبشار سے بننے والی چھوٹی سی دھنک جو چٹانوں میں پھنس گئی ہو۔۔۔


آبشار کے اطراف میں پائی جانے والی ایک مخلوق۔۔ کیکڑا۔۔۔


آبشار کے ساتھ ہی پائی جانے والی ایک مخلوق۔۔ چٹانی چھپکلی یا گرگٹ۔۔ ویسے اس نے مجھے اتنا قریب دیکھ کر بھی رنگ تبدیل نہیں کیا۔اس لئے میں اسے گرگٹ نہیں سمجھتا۔۔۔


اسی آبشار کے ساتھ کچھ دیر کے لئے پائی جانے والی ایک اور مخلوق۔۔ یعنی کہ مابدولت۔۔۔۔


مابدولت کچھ مزید مخلوقات کے ساتھ۔۔۔۔


قدرت کے رنگ۔۔۔


یقین کر لیں یہ ایک بکری نہیں ہے۔۔۔

جاری ہے۔۔۔۔​
 
آخری تدوین:

فرخ

محفلین
آبشار سے آگے، نڑ کے بازار سے گزر کر ایک چھوٹا سا مزار آتا ہے جن کی تفصیلات میں حاصل نہیں کر سکا۔ اس کے ساتھ ہی ایک راستہ سیدھے ہاتھ کو نکلتا ہے۔۔ جہاں یہ راستہ ختم ہوتا ہے وہیں سے سیدھے ہاتھ کی طرف تھوڑی سی ہائیکنگ کے بعد، ہم ایک ایسی بلندی پر پہنچ گئے جہاں سے دریائے جہلم کا ایک خوبصورت فضائی نظارہ کیا جاسکتا ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں ہر وقت ہلکی ہلکی ہوا چلتی رہتی ہے اور سکون کا دور دورہ ہے۔۔۔


راستے میں لی گئی ایک پہاڑی کی تصویر۔۔۔





دریائے جہلم کہوٹہ کے پہاڑوں میں سے گزرتے ہوئے۔۔۔۔


میں اور جہلم۔۔




پہاڑی اشکال۔۔۔


پہاڑی کی چوٹی پر موجود ایک سرسبز علاقہ جہاں میرے دوست محسن عارف نے بابا فرید کا کلام بھی سنایا اور کھانا بھی کھلایا۔۔۔۔


گروپ کے ممبران۔۔۔
سیدھے ہاتھ سے پہلے نمبر پر نیلی شرٹ میں محسن عارف ہیں جن کی آواز اوپر پوسٹ کی گئی وڈیو میں ہے۔۔۔۔۔​
 
آخری تدوین:

فرخ

محفلین
اللہ میرے پاکستان کو ہمیشہ قائم و دائم اور خوبصورت ترین رکھنا۔۔ اور میرے ہر ہم وطن کے لئے زندگی حسین تر کر دینا۔۔۔ آمین، یا رب العالمین۔۔
 

فرخ

محفلین
کیا یہ خواتین واقعی انہی جوتوں کے ساتھ یہاں تک پہنچی تھیں؟ :O
ان میں سے صرف دو (جو ماں بیٹی ہیں دراصل) کے جوتے ایسی جگہ کے موافق نہیں تھے۔ باقی دو کے لیڈیز جاگر قسم کے تھے۔۔ مگر پہنچیں سب ہی تھیں۔۔۔ الٹے ہاتھ میں کھڑی دراصل سکول کی ایک بچی ہے اور اسے بالکل بھی پرواہ نہیں تھی کہ اس کے جوتوں کا کیا حشر ہو رہا ہے۔۔۔۔
 

arifkarim

معطل
زبردست! شمالی پاکستان تو بعض کے نزدیک سؤٹزرلینڈ اور کشمیر سے بھی زیادہ حسین ہے۔ الحمدللہ محکمہ جنگلات و سیاحت ہمارے لوٹ کھسوٹ سیاست دانوں کی وجہ سے اپنے جوہر یہاں دکھانے میں ناکام رہا جسکے بعد یہاں کا قدرتی حُسن انسانی چھیڑ چھاڑ سے محروم رہ گیا :)
 

فرخ

محفلین
زبردست! شمالی پاکستان تو بعض کے نزدیک سؤٹزرلینڈ اور کشمیر سے بھی زیادہ حسین ہے۔ الحمدللہ محکمہ جنگلات و سیاحت ہمارے لوٹ کھسوٹ سیاست دانوں کی وجہ سے اپنے جوہر یہاں دکھانے میں ناکام رہا جسکے بعد یہاں کا قدرتی حُسن انسانی چھیڑ چھاڑ سے محروم رہ گیا :)
اسکی وجہ شائید یہ بھی ہو کہ یہ علاقہ چونکہ کہوٹہ سے منسلک ہے اور یہاں سیکیورٹی کافی سخت ہے۔ حکومتی ادارے بھی یہاں کام کرنے کے لئے سیکیورٹی اداروں خاص طور پر پاکستان فوج کے تعاون اور اجازت کے محتاج ہوتے ہیں۔۔۔۔
 

arifkarim

معطل
اسکی وجہ شائید یہ بھی ہو کہ یہ علاقہ چونکہ کہوٹہ سے منسلک ہے اور یہاں سیکیورٹی کافی سخت ہے۔ حکومتی ادارے بھی یہاں کام کرنے کے لئے سیکیورٹی اداروں خاص طور پر پاکستان فوج کے تعاون اور اجازت کے محتاج ہوتے ہیں۔۔۔۔
جی ممکن ہے یہی وجہ ہے۔ میری امی کے خالو یہاں کہوٹہ میں کافی عرصہ کام کرکے ا ب ریٹارئرڈ ہو چکے ہیں اور آجکل اسلام آباد میں قیام پذیر ہیں۔ پچھلی بار جب انسے ملنے گیا تھا تو انکا یہی کہنا تھا کہ کہوٹہ کمپلکس ماضی میں بھارتی، امریکی اور اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بنتا رہے جسکے بعد اسکے ارگرد پھیلے تمام علاقوں کو فوج خود سیکیورٹی فراہم کرتی ہے۔ میلوں میل تک کسی بندے کو یہاں داخل ہونے کی اجازت نہیں اور ہر روز کئی دفعہ اس علاقے کی فضائی نگرانی بھی کی جاتی ہے۔
 

فرخ

محفلین
شاندار فرخ بھائی۔۔۔ مجھے اپنی تصاویر لگانے سے منع کرتے رہے۔۔۔ اور خود لگا دی۔۔۔ یہ تو بےایمانی ہے حضور۔۔۔۔
یہ دراصل اس ثبوت کے طورپر لگائی ہیں کہ یہ تصاویر میں نے ہی لی ہیں اور میں بذات خود وہاں گیا تھا۔۔۔ کئی لوگوں کو یقین نہیں آتا اس بات کا۔۔۔
 

فرخ

محفلین
صحیح کہہ رہے ہیں ۔۔ جتنے بالوں اور مونچھوں کے سٹائل آپ بناتے ہیں۔ انہی میں فوٹو شاپنگ کر بھی لیں تو کونسا پتا چلنا ہے۔۔۔۔ :mrgreen:
 
Top