آزادی مارچ اپڈیٹس

امجد
میں اس ملک میں اسٹیٹس کو یا نظام کی تبدیلی کی حامی ہوں
نظام کی تبدیلی سے میری مراد
سیاسی جماعتوں میں غیر جمہوری وراثتی نظام کا خاتمہ (نمبر 1)
انتخابی نظام میں اصلاحات
پولیس اور عدلیہ سے سیاسی اثر نفوذ کا خاتمہ (نمبر 2 )
عوام کو فوری اور موثر انصاف کی فراہمی (نمبر 3)
جیسے اقدامات

یہ تبدیلی مسٹر اے بی سی یا این کوئی بھی لا سکتا ہے
میں شخصیت پرستی کی قائل نہہں

موجودہ نظام یا حکومت فرسودہ نظام کی پاسداری کر رہے ہیں

افسوس کا مقام یہ ہے کہ کچھ لوگ اتنے ناامید ہیں کہ وہ نظام میں بہتری کی کوشش کو تباہی سے تعبیر کر رہے ہیں۔ حالانکہ یہی لوگ اگر تحریک انصاف کے اصولی موقف کی حمایت کرتے تو حکومت پر دباؤ بڑھتا

یہ افسوسناک رویہ میڈیا لبرلز اور تعلیم یافتہ طبقے کی جانب سے آیا

حالانکہ مثبت تبدیلی کے لئے سب کو ایک زبان ہونا چاہیئے ۔ اگر طریقہ کار پر اختلاف تھا تو تنقید و تجویز کی راہ کھلی تھی (نمبر 4)

مگر یہاں ہم تحقیر تنافر تمسخر اور تذلیل پر اُتر آتے ہیں

سو اگر معاشرے میں تبدیلی لانی ہے تو رویوں کو مثبت بنانے کی ضرورت ہے

نمبر 1: اس ساری تبدیلی کے لیے ایک غیر جمہوری، سچی کھری، اور وعدوں کی پاسداری کرنے والی جماعت کا انتخاب کرنا چاہیے تھا آپ کو، اور اگر انتخاب غلط ہو بھی گیا ہے تو درستگی کی جاسکتی تھی ہر بات پر من و عن یقین نہ کر کے اور حقائق دیکھ کر۔
پی ٹی آئی نے نوجوانوں کی جماعت ہونے کا نعرہ لگایا، مروجہ بوسیدہ سیاسی و جماعتی نظام کی تبدیلی اور جدید اور معاشرے کی فلاح و بہبود کا نعرہ لگایا، فوائد و اقرباء پروری کے کی ٹکٹنگ کے بجائے اہلیت اور قابلیت کا نعرہ لگایا اور مجھ سمیت جوانوں اور نوجوانوں کی اکثریت کو اپنا گرویدہ کر لیا لیکن پھر یو ٹرن لے لیا اور اور حاصل ہونے والے فوائد کی وجہ سے اسی پرانے اور بوسیدہ سیاسی نظام کے کھلاڑیوں کو شامل کرتے گئے اور یہاں تک کے پارٹی ان کے ہاتھوں یرغمال بن گئی جس کا ادراک اور افسوس علم و آگاہی رکھنے والے نوجوانوں کی اکثریت کو ہے۔
سیاسی جماعتوں میں غیر جمہوری وراثتی نظام کا حصہ اس پارٹی کو اس لیے نہیں کہہ سکتے کہ ابھی اس کی پہلی نسل کا بھی پوری طرح سے آغاز نہیں ہوا۔ حالات یہی بتاتے ہیں کہ یہ باقیوں سے دو ہاتھ آگے جائیں گے۔
جماعتوں کے اندر جمہوری نظام کی قلعی تو یہاں بھی کپتان صاحب کے حکم نہ ماننے کی صورت میں نتائج سامنے آنے پر کھلتی جا رہی ہے۔
کیا آپ جماعتوں کے جمہوری نظام میں کسی سیاسی جماعت میں کور کمیٹی کی موجودگی کو مانتی ہیں ؟؟؟ کیا سیاسی جماعتوں کا نظام بھی جمہوری حکومت کے نظام جیسا نہیں ہونا چاہیے کہ جہاں تمام نمائندے حقِ رائے دہی کا استعمال کریں؟؟؟ چنے ہوئے صرف چند لوگوں کی کور کمیٹی کیوں سارے فیصلے کرنے اور مسلط کرنے کا حق رکھتی ہے؟؟؟
کیا استعفی دینے کے معاملے پر ارکان کی لیڈر شپ کے فیصلوں پر متفق نہ ہونا آپ کے علم میں نہیں؟؟ کیا کپتان صاحب نے اپنی ہی پارٹی کے نمائندوں کی رائے کو گھاس ڈالی؟؟
کیا کپتان بار بار غلط بیانی کا مرتکب نہیں ہوا؟؟
وہ شخص کیا لیڈ کرے گا جسے شیخ رشید ہر روز ٹی وی پر ایک جملہ (عمران اگر یہاں سے خالی ہاتھ جاتا ہے تو اس کی سیاسی موت ہو گی) کہہ کر ڈرا دیتا ہے اور پارٹی کے اپنے نمائندوں کی رائے کے برعکس حسبِ منشاء کپتان سے فیصلے کروا رہا ہے۔ پارٹی کی کور کمیٹی میں جب یہ فیصلہ کرہی لیا گیا تھا کہ آگے کسی صورت نہیں جانا تو شیخ رشید نے آ کر وہ کون سی نوید سنائی کہ کور کمیٹی میں کیے گئے فیصلوں کے انتہائی الٹ اور آگے بڑھ کر لوگوں کو بے حال کروانا عمران خان کی مجبوری بن گئی۔

نمبر 2 اور 3 کے سلسلے میں میں پی ٹی آئی کی سرحد میں 15 ماہ کی کارکردگی کا جائزہ لے کر بتا دیں کہ آپ کی چنی گئی پارٹی نے کیا تیر مارا۔ ( اب خدا کے لیے وہ خوبصورت خوبصورت سے پوسٹرز مت دکھا دیجیے کا جن پر ان کی پالیسیاں تحریر ہیں، اگر زمینی حقائق ہیں کچھ تو دکھا دیں)

نمبر 4 کیا آپ کو یقین ہے کہ کپتان اختلافِ رائے رکھنے کے بعد ہمیں اپنا کارکن بھی مانے گا؟؟ ( کیوں کہ جاوید ہاشمی اور نکالے گئے باقی لوگوں کے بیانات تو کچھ اور کہانی ہی بتاتے ہیں
 
Press Release
PakArmedForces.png

No PR184/2014-ISPRDated: August 31, 2014
Rawalpindi - August 31, 2014:
Corps Commander Conference was held at General Headquarters tonight. Chief of Army Staff (COAS) General Raheel Sharif presided over the conference.

While reaffirming support to democracy, the conference reviewed with serious concern, the existing political crisis and the violent turn it has taken, resulting in large scale injuries and loss of lives. Further use of force will only aggravate the problem.

It was once again reiterated that the situation should be resolved politically without wasting any time and without recourse to violent means.

Army remains committed to playing its part in ensuring security of the state and will never fall short of meeting national aspirations.

-0-0-0-0-0-0-0-0-0-0-

image_resize.aspx
 

زرقا مفتی

محفلین
نمبر 1: اس ساری تبدیلی کے لیے ایک غیر جمہوری، سچی کھری، اور وعدوں کی پاسداری کرنے والی جماعت کا انتخاب کرنا چاہیے تھا آپ کو، اور اگر انتخاب غلط ہو بھی گیا ہے تو درستگی کی جاسکتی تھی ہر بات پر من و عن یقین نہ کر کے اور حقائق دیکھ کر۔
پی ٹی آئی نے نوجوانوں کی جماعت ہونے کا نعرہ لگایا، مروجہ بوسیدہ سیاسی و جماعتی نظام کی تبدیلی اور جدید اور معاشرے کی فلاح و بہبود کا نعرہ لگایا، فوائد و اقرباء پروری کے کی ٹکٹنگ کے بجائے اہلیت اور قابلیت کا نعرہ لگایا اور مجھ سمیت جوانوں اور نوجوانوں کی اکثریت کو اپنا گرویدہ کر لیا لیکن پھر یو ٹرن لے لیا اور اور حاصل ہونے والے فوائد کی وجہ سے اسی پرانے اور بوسیدہ سیاسی نظام کے کھلاڑیوں کو شامل کرتے گئے اور یہاں تک کے پارٹی ان کے ہاتھوں یرغمال بن گئی جس کا ادراک اور افسوس علم و آگاہی رکھنے والے نوجوانوں کی اکثریت کو ہے۔
سیاسی جماعتوں میں غیر جمہوری وراثتی نظام کا حصہ اس پارٹی کو اس لیے نہیں کہہ سکتے کہ ابھی اس کی پہلی نسل کا بھی پوری طرح سے آغاز نہیں ہوا۔ حالات یہی بتاتے ہیں کہ یہ باقیوں سے دو ہاتھ آگے جائیں گے۔
جماعتوں کے اندر جمہوری نظام کی قلعی تو یہاں بھی کپتان صاحب کے حکم نہ ماننے کی صورت میں نتائج سامنے آنے پر کھلتی جا رہی ہے۔
کیا آپ جماعتوں کے جمہوری نظام میں کسی سیاسی جماعت میں کور کمیٹی کی موجودگی کو مانتی ہیں ؟؟؟ کیا سیاسی جماعتوں کا نظام بھی جمہوری حکومت کے نظام جیسا نہیں ہونا چاہیے کہ جہاں تمام نمائندے حقِ رائے دہی کا استعمال کریں؟؟؟ چنے ہوئے صرف چند لوگوں کی کور کمیٹی کیوں سارے فیصلے کرنے اور مسلط کرنے کا حق رکھتی ہے؟؟؟
کیا استعفی دینے کے معاملے پر ارکان کی لیڈر شپ کے فیصلوں پر متفق نہ ہونا آپ کے علم میں نہیں؟؟ کیا کپتان صاحب نے اپنی ہی پارٹی کے نمائندوں کی رائے کو گھاس ڈالی؟؟
کیا کپتان بار بار غلط بیانی کا مرتکب نہیں ہوا؟؟
وہ شخص کیا لیڈ کرے گا جسے شیخ رشید ہر روز ٹی وی پر ایک جملہ (عمران اگر یہاں سے خالی ہاتھ جاتا ہے تو اس کی سیاسی موت ہو گی) کہہ کر ڈرا دیتا ہے اور پارٹی کے اپنے نمائندوں کی رائے کے برعکس حسبِ منشاء کپتان سے فیصلے کروا رہا ہے۔ پارٹی کی کور کمیٹی میں جب یہ فیصلہ کرہی لیا گیا تھا کہ آگے کسی صورت نہیں جانا تو شیخ رشید نے آ کر وہ کون سی نوید سنائی کہ کور کمیٹی میں کیے گئے فیصلوں کے انتہائی الٹ اور آگے بڑھ کر لوگوں کو بے حال کروانا عمران خان کی مجبوری بن گئی۔

نمبر 2 اور 3 کے سلسلے میں میں پی ٹی آئی کی سرحد میں 15 ماہ کی کارکردگی کا جائزہ لے کر بتا دیں کہ آپ کی چنی گئی پارٹی نے کیا تیر مارا۔ ( اب خدا کے لیے وہ خوبصورت خوبصورت سے پوسٹرز مت دکھا دیجیے کا جن پر ان کی پالیسیاں تحریر ہیں، اگر زمینی حقائق ہیں کچھ تو دکھا دیں)

نمبر 4 کیا آپ کو یقین ہے کہ کپتان اختلافِ رائے رکھنے کے بعد ہمیں اپنا کارکن بھی مانے گا؟؟ ( کیوں کہ جاوید ہاشمی اور نکالے گئے باقی لوگوں کے بیانات تو کچھ اور کہانی ہی بتاتے ہیں

آپ اختلاف رائے کا حق رکھتے ہیں میں اپنا موقف واضح کر چکی ہوں ۔
معاشرہ تقسیم ہو چکا ہے
ایک جانب ناامید لوگ ہیں جو سمجھتے ہیں کہ نظام کی بقا میں ہی اُن کی بقا ہے یا خوفزدہ ہیں کہ تبدیلی تباہ کُن ہو گی
تبدیلی کے راستے پر مخملی قالین نہیں بچھے ہوتے ۔ روکاوٹیں بھی آتی ہیں اور فیصلوں پر سوال بھی اُٹھتے ہیں
تبدیلی کا راستہ آسان نہیں ہوتا
صرف خود کو باغی کہنے سے کچھ نہیں ہوتا
نظام سے کی تبدیلی کے لئے اس سے ٹکرانا پڑتا ہے بغاوت کرنی پڑتی ہے
راہ کٹھن ہو تو کم حوصلہ لوگ راہ بدل لیتے ہیں
کم حوصلہ یا تھکے ہوئے لوگوں کے راہ بدلنے سے ارادے نہیں بدلے جاتے
 

زرقا مفتی

محفلین
ان محترمہ نے میرے ساتھ بھی یہی ہاتھ رکھا ہوا ہے۔ انکا مسئلہ نہیں ہے ، آپ پوری انقلاب پارٹی میں سے کسی کے ساتھ بھی اتفاق نہ کرنے کی غلطی کر کے دیکھیں ذرا- یہ تو شاید خاتون ہونے کی وجہ سے لحاظ کررہی ہیں- کوئی مرد ہوتا تو اب تک نانی یاد کروا چکا ہوتا ہمیں- انقلابیوں کا لیڈر جو لب و لہجہ اختیار کرتا ہے ۔ انقلابی اسی کی پیروی کرتے ہیں= اختلاف رائے رکھنے کا نتیجہ بھی بھگتنے کا حوصلہ رکھیں برادر۔

جناب بہت سے مراسلے اس دھاگے کے عنوان سے مطابقت نہیں رکھتے اس لئے میں ہر مراسلے کا جواب دینا ضروری نہیں سمجھتی آپ محفل میں نووارد ہیں میں اس محفل کی 2005 سے رُکن ہوں میرا آپ سے تعارف نہیں ہے ۔ آپکے دو تین مراسلوں کے جواب دے چکی ہوں ۔ اگر آپ کو ریٹنگز پر اعتراض ہے تو انتظامیہ کو تجویز پیش کیجئے کہ محفل سے ریٹنگز سرے سے ہی ختم کر دی جائیں
 
جناب بہت سے مراسلے اس دھاگے کے عنوان سے مطابقت نہیں رکھتے اس لئے میں ہر مراسلے کا جواب دینا ضروری نہیں سمجھتی آپ محفل میں نووارد ہیں میں اس محفل کی 2005 سے رُکن ہوں میرا آپ سے تعارف نہیں ہے ۔ آپکے دو تین مراسلوں کے جواب دے چکی ہوں ۔ اگر آپ کو ریٹنگز پر اعتراض ہے تو انتظامیہ کو تجویز پیش کیجئے کہ محفل سے ریٹنگز سرے سے ہی ختم کر دی جائیں
معافی کا خواستگار ہوں محترمہ
 
یہ کہانی اس سال کی ہے جب ڈاکٹر طاہر القادری پیدا ہوچکے تھے اور عمران خان کی پیدائش میں ابھی ایک سال باقی تھا۔

ایران میں جواں سال رضا شاہ پہلوی کی بادشاہت نئی نئی تھی۔ شاہ نے 1951 میں عوامی دباؤ کے تحت عام انتخابات کروائے جن کے نتیجے میں قوم پرست رہنما محمد مصدق وزیرِ اعظم بن گئے۔

محمد مصدق نے سب سے پہلے تو دو تہائی پارلیمانی اکثریت کے بل بوتے پر وزیرِ دفاع اور بری فوج کے سربراہ کی نامزدگی کے اختیارات شاہ سے واپس لے لیے۔ پھر شاہی خاندان کے سالانہ ذاتی بجٹ میں کمی کر دی، پھرشاہی زمینیں بنامِ سرکار واپس ہوگئیں۔

زرعی اصلاحات کے ذریعے بڑی بڑی جاگیرداریوں کو کم کر کے کسانوں میں ضبط شدہ زمینیں بانٹنے کا سلسلہ شروع ہوا، اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ایرانی تیل پر اینگلو ایرانین کمپنی کا 40 سالہ اختیار ختم کر کے تیل کی صنعت قومیا لی۔

چنانچہ ایسے خطرناک محمد مصدق کو چلتا کرنے کے لیے شاہ، برطانوی انٹیلی جینس ایم آئی سکس اور امریکی سی آئی اے کی تکون وجود میں آئی اور مصدق حکومت کے خاتمے کا مشترکہ ٹھیکہ امریکی سی آئی اے نے اٹھا لیا۔ سی آئی اے نے اس پروجیکٹ کے لیے دس لاکھ ڈالر مختص کیے اور یہ بجٹ تہران میں سی آئی اے کے سٹیشن چیف کرمٹ روز ویلٹ کے حوالے کر دیا گیا۔

ایرانی ذرائع ابلاغ میں اچانک مصدق کی پالیسیوں پر تنقید میں تیزی آگئی۔ ملک کے مختلف شہروں میں چھوٹے چھوٹے مظاہرے شروع ہوگئے۔ از قسمِ راندۂ درگاہ سیاست دانوں کا ایک اتحاد راتوں رات کھڑا ہو گیا جس نے ایک عوامی ریفرینڈم کروایا۔

ریفرینڈم میں حسبِ توقع 99 فیصد لوگوں نے مصدق حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا اور ان نتائج کو کچھ مقامی اخبارات نے یہ کہہ کر خوب اچھالا کہ مصدق حکومت کا اخلاقی جواز ختم ہو چکا ہے۔ جب وزیرِ اعظم مصدق نے اس اچانک سے ابھرنے والی بے چینی کو مسترد کر دیا تو پھر کام میں اور تیزی لائی گئی۔

تہران کے ایک مقامی دادا شعبان جعفری کو شہری باشندے منظم کرنے اور رشیدی برادران کو تہران سے باہر کے ڈنڈہ بردار قبائلی دارالحکومت پہنچانے اور ان کے قیام و طعام کے لیے وسائل فراہم کیے گئے۔ دارالحکومت میں ہزاروں افراد پر مشتمل احتجاجی جلوس روز نکلنے لگے۔ بازاروں میں مصدق کے حامیوں کی دوکانیں نذرِ آتش ہونے لگیں۔ تصادم شروع ہوگئے۔ 15 روز کے ہنگاموں میں لگ بھگ تین سو لوگ ہلاک ہوئے اور مصدق مخالفین نے سرکاری عمارات کو گھیر لیا۔

چنانچہ رضا شاہ پہلوی کو مصدق حکومت کی رٹ ختم ہونے پر ریاست بچانے کے لیے مجبوراً مداخلت کرنا پڑی اور 16 اگست 1953 کو جنرل فضل اللہ زاہدی کو عبوری وزیرِ اعظم نامزد کرکے معزول محمد مصدق کو نظر بند کر دیا گیا۔اگلے روز تہران ایسا نارمل تھا گویا یہاں 24 گھنٹے پہلے کسی کی نکسیر تک نہ پھوٹی ہو۔

اب آپ پوچھ سکتے ہیں کہ اس وقت محمد مصدق کی کہانی بیان کرنے کا مقصد آخر کیا ہے اور اس کا آج کے پاکستان سے کیا تعلق ہے؟ کیا میں یہ ثابت کرنا چاہتا ہوں کہ موجودہ سیاسی ہنگام سی آئی اے اور ایم آئی سکس کی سازش ہے؟

بخدا قطعاً نہیں۔ دنیائے سازش میں پرانا نیا کچھ نہیں ہوتا۔ فارمولا اگر مجرب و موثر ہو تو 60 برس بعد بھی کام دے جاوے ہے۔ حکومتوں کی تبدیلی کے منصوبے ایم آئی سکس اور سی آئی اے وغیرہ کی میراث تھوڑی ہیں۔ ایسے منصوبے تو ثوابِ جاریہ کی طرح کہیں کا کوئی بھی ادارہ کسی بھی وقت تھوڑی بہت ترمیم کے ساتھ حسبِ ضرورت استعمال کر سکتا ہے۔

اب جو ہو سو ہو مگر میں پاکستان تحریکِ انصاف کے صدر جاوید ہاشمی کا بطورِ خاص شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے مورخ کا کام خاصا آسان کر دیا ہے۔

یہ محتسب، یہ عدالت تو اک بہانہ ہے
جو طے شدہ ہے وہی فیصلہ سنانا ہے

ربط
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بلا تبصرہ
 

زرقا مفتی

محفلین
After two officers refusal Govt designates SSP operation Islamabad

ISLAMABAD: Islamabad police has given charge of SSP operation Islamaabd to present SSP traffic Islamabad Ismat Ullah Juejo, Interior Ministry has issued notification for the appointment.

The Charge has been given after earlier SSP operation Muhammad Ali Nekokara refused to carry out operation against the protesters and he has taken leave.

Later the designation was awarded to SSP captain Ilyas but he also did not accept the charge.

At last charge has been given to SSP Ismat Ullah Junejo. He has been given additional charge of SSP operations.

It is expected that crack down will be continue on today night against the protesters.

It is pertinent to mention here that in SSP Muhammad Ali in his letter to Interior Minister has shown his reservation that crackdown could be more dangerous than Model Town incident.

http://www.thenewstribe.com/2014/08/31/after-two-officers-refusal-govt-designates-ssp-operation/
 

زرقا مفتی

محفلین
کور کمانڈر کانفرنس کے اعلامیے کے اثرات
We are still open to talks: Khawaja Asif


“There is no doubt that the onus is on us …I completely agree and that’s why in the heat of the action last night, we took this initiative that we want to talk,” Khawaja Asif told DawnNews.

“We still want to talk,” he said.

“We are also very ashamed of what happened with media personnel.”
 

زرقا مفتی

محفلین
SSP Islamabad Police Asmatullah speaking to the media said those behind attacks on journalists will be brought to justice. He vowed to protect innocent protesters and allow food to reach protesters as they are like "brothers of the police".
 
Top