سانحہ ماڈل ٹاؤن : لاہور سیشن کورٹ نے وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا

زرقا مفتی

محفلین
لاہور: سانحہ ماڈل ٹاؤن لاہور کے حوالے سے تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اپنی رپورٹ مکمل کرلی ہے جس میں وزیر اعلیٰ شہباز شریف، رانا ثنا اللہ اور ڈاکٹر توقیر شاہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، سابق وزیر قانون رانا ثنا اللہ اور ڈاکٹر توقیر شاہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ رپورٹ میں پولیس افسران کو بھی شامل تفتیش کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ رپورٹ آج اعلیٰ حکام کو پیش کی جائے گی۔

http://www.express.pk/story/282660/
 

x boy

محفلین
کچھ نہیں ہوگا، یہ تو مشرف سے بچ جانے والا شاہکار ہے پھر انکے جانے کے بعد دوبارہ اسی جگہہ پر۔
 

زرقا مفتی

محفلین

زرقا مفتی

محفلین
Bv4O7nRCQAIhWu8.png
 

زرقا مفتی

محفلین
LAHORE: In what is bound to provide fodder for protest rallies already calling for heads to roll, a number of members of a joint investigation team (JIT) investigating the Model Town shootings held the Shahbaz Sharif-led government responsible for the tragic incident, The Express Tribune has learnt.

According to sources, a few members of the JIT – which comprises representatives of the Inter Services Intelligence (ISI), Military Intelligence (MI), Intelligence Bureau (IB), Police, Special Branch (SB) and Counter Terrorism Department (CTD) – have included an ‘Ikhtilafi’ (dissenting) note in the report, which pins the blame on the lower cadres of the police force.

The note states that Punjab Chief Minister Shahbaz Sharif, then Punjab law minister Rana Sanaullah, then principal secretary to the chief minister Dr Tauqeer Shah and other senior police officers were directly or indirectly responsible for the killing of over a dozen PAT workers.

At least 14 PAT workers were killed and over 100 people were injured when police clashed with PAT workers on June 17 in front of Tahirul Qadri’s residence in Model Town, Lahore.

According to sources, Punjab police, the Special Branch, CTD and civilian spy agency, IB, tried to indict low-ranking police officials by convincing the Superintendent of Police (SP) Model Town to admit that he had only ordered policemen to open aerial fire after PAT workers opened fire on the police. The SP’s statement, however, could not be supported by any evidence because no weapons were recovered from PAT workers.

Further, in the dissenting note, the officials said that the FIR registered by the police on the Model Town incident should be discharged because PAT had not accepted it, no witnesses of the aggrieved party had appeared and the police had hidden key facts pertaining to the case.

Despite the JIT’s recommendations, Faisal Town police station has refused to register a case according to the PAT application in which 21 persons, including Prime Minister Nawaz Sharif, Punjab Chief Minister Shahbaz Sharif and Interior Minister Chaudhry Nisar Ali Khan, have been named.

The 32-page JIT report has been submitted to the Punjab home secretary, Punjab inspector general of police and other concerned officials, sources familiar with the matter told The Express Tribune.

On Thursday, due to the completion of the investigation and submission of a charge sheet, an Anti-Terrorism Court sent four policemen, including Station House Officer (SHO) Sheikh Amir Saleem, Elite Force Inspector Hafiz Athar and two other low-ranking officials, on a 14-day judicial remand for their alleged involvement in the Model Town tragedy. The police said that the investigation process had been completed and there was no need to remand any other officials.
http://tribune.com.pk/story/753398/...ing-note-in-jit-report-pins-blame-on-shahbaz/
 

آبی ٹوکول

محفلین
لاہور(خصوصی رپورٹ) سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی تحقیقات کرنیوالے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے اہم مندرجات سامنے آگئے ہیں جس میں قراردیاگیاہے کہ سابق صوبائی وزیرقانون کی زیرصدارت ہونیوالے اجلاس کے فیصلے سے پاکستان کی تاریخ کا بدترین قتل عام ہواہے جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب کے بیان حلفی اور حقائق میں بھی واضح تضادپایاگیا، پنجاب پولیس بھی پوری طرح خون کی ہولی کھیلنے میں ملوث ہے ۔
تفصیلات کے مطابق رپورٹ کے مندرجات میں جوڈیشل کمیشن نے کہاہے کہ 17جون کا صوبائی حکومت کا ماڈل ٹاﺅن میں ایکشن غیرقانون ، بیریئرقانونی تھے ، پولیس نے وہی کچھ کیا جس کا اُسے حکم دیاگیااورپولیس نے منظوری سے ہی آپریشن کیاجس سے بے گناہ لوگ قتل ہوئے ۔
جوڈیشل کمیشن نے قراردیاہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنے بیان حلفی میں کہاہے کہ واقعہ علم میں آنے پر پیچھے ہٹنے کا حکم دیاتھا جس کا وزیراعلیٰ پنجاب نے سانحے کے روز کی گئی ہنگامی پریس کانفرنس میں ذکرکیا اور نہ ہی اُس وقت کے وزیرقانون و سیکریٹری ڈاکٹر توقیر شاہ نے اپنے بیان حلفی میں ذکر کیا،عجب بات ہے کہ اتنے اہم احکامات وزیراعلیٰ پنجاب اپنی پریس کانفرنس میں بیان کرناہی بھول گئے ؟ ثابت ہوگیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے پولیس کو کبھی پیچھے ہٹنے کا حکم نہیں دیا۔
دنیانیوز پر نشر ہونیوالے مندرجات میں عدالتی کمیشن نے کہاہے کہ کام کرنے میں مشکلات کا سامنا رہااور رکاوٹیں ڈالنے کی بھی کوشش کی گئی ، ذمہ داران کے تعین کا اختیار نہیں دیاگیالہٰذا مزید گہرائی میں جانے کا کمیشن کے پاس اختیار نہیں ۔

رپورٹ پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے رانا ثناءاللہ کاکہناتھاکہ جب سے اسلام آباد میں دھرنے جاری ہیں ، آئے روز ایسے ڈرامے ہورہے ہیں ، وزیراعلیٰ کے بیان پر کسی نے بھی جرح نہیں کی ۔
http://dailypakistan.com.pk/national/26-Aug-2014/136774
 

زیک

مسافر
لاہور(خصوصی رپورٹ) سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی تحقیقات کرنیوالے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے اہم مندرجات سامنے آگئے ہیں جس میں قراردیاگیاہے کہ سابق صوبائی وزیرقانون کی زیرصدارت ہونیوالے اجلاس کے فیصلے سے پاکستان کی تاریخ کا بدترین قتل عام ہواہے
http://dailypakistan.com.pk/national/26-Aug-2014/136774
14 لوگوں کو پولیس نے مار دیا اور اس پر ابھی تک کچھ نہیں ہو سکا یہ انتہائی ظلم ہے۔ مگر جو یہ کہے کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا بدترین قتل عام ہے وہ تاریخ سے مکمل طور پر ناواقف ہے۔
 
آج لاہور ہائی کورٹ نے حکومت کو 21 نامزد ملزمان جن میں شریف برادران بھی شامل ہیں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ ایف آئی آر تو سیشن کورٹ کے فیصلے سے بھی پہلے درج ہو جانی چاہئے تھی۔ اصولاً ۔ پولیس اور حکومت نے اس کے اندراج میں تاخیر کر کے غلط کیا اور انصاف کے حصول میں رکاوٹ ڈالی۔
طاپرالقادری کی اشتعال انگیزیاں اپنی جگہ لیکن لوگ تو مارے گئے ہیں نا ان کے ورثاء کو انصاف ملنا چاہئے اور ایف آئی آر کوئی فیصلہ نہیں ہوتا یہ تو ایک ابتدائی رپورٹ ہے اصل ملزم کون ہے اس کا فیصلہ تو بعد میں ہوگا۔
یہ ہائی کورٹ کا انصاف پر مبنی ایک اچھا فیصلہ ہے اس پر فوری عمل ہونا چاہئے۔
دوسری اچھی بات یہ ثابت ہوگئی کہ عدلیہ آزاد ہے اور نواز کے زیر اثر نہیں ہے۔ اس بات سے عمران، طاہرالقادری اور ان کے حمایتیوں کو سمجھنا چاہئے۔
 

صرف علی

محفلین
کچھ نہیں ہونا یہاں دہشت گردوں کو مارنے پر کیس ہوتا ہے 14 مظلوم مارے گئے تو کیا ہوا اگر یہ لوگ دہشت گرد ہوتے تو پھر کیس بنتا
 

زرقا مفتی

محفلین
یہ رمدے صاحب وہی ہیں جن پر الیکشن میں دھاندلی کروانے کے الزامات منظرِ عام پر ہیں؟؟؟؟؟؟؟:surprise: اور انہیں ہی کمیٹی کا سربراہ بنا دیا گیا؟
جی ہاں بھروسے کا قابل نظر آئے ہونگے ۔ کیا ایسی کمیٹی کی سربراہی کے لئے کسی غیر جانبدار شخصیت کا انتخاب ضروری نہیں تھا
 

زرقا مفتی

محفلین
نواز شریف نے ماڈل ٹاؤن سانحے میں جاں بحق ہونے والے کے خون کی قیمت دو ارب روپے سے زیادہ لگا دی ۔ خواجہ سعد رفیق نے قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران انکشاف کیا
سوال یہ ہے کہ دیت کون ادا کرتا ہے ؟اور کیا شریعت دیت کی ادائیگی کے بعد قاتلوں کو حکومت کرنے کی رعایت بھی دیتی ہے ؟
کیا
قیمت ہر کسی کی ہے دوکاں پر لگی ہوئی
 

ابن رضا

لائبریرین
نواز شریف نے ماڈل ٹاؤن سانحے میں جاں بحق ہونے والے کے خون کی قیمت دو ارب روپے سے زیادہ لگا دی ۔ خواجہ سعد رفیق نے قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران انکشاف کیا
سوال یہ ہے کہ دیت کون ادا کرتا ہے ؟اور کیا شریعت دیت کی ادائیگی کے بعد قاتلوں کو حکومت کرنے کی رعایت بھی دیتی ہے ؟
کیا
قیمت ہر کسی کی ہے دوکاں پر لگی ہوئی
اگر دیت ادا کریں بھی تو دو ارب کی بولی لگائیں یا دس ارب کی انہوں نے کون سا اپنی جیب سے ادا کرنا ہے رانا مشہود جیسے لوگوں کی ذمہ داری لگائیں گے کہ مجرموں کے ساتھ ملی بھگت کرو اور ان سےسی ایم دیت فنڈ میں وصولیاں کرو۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
پہلے سانحہ ماڈال ٹاؤن کہ زمہ داران کے تعین کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا اور اب کمیشن ری پورٹ آنے کہ بعد اس ری پورٹ میں سے زمہ داروں کا تعین کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنا دی پھر وہ کمیٹی جو تعین کرئے گی اس تعین کا تعین کرنے کے لیے ایک اس سے بھی بڑا جوڈیشل کمیشن اور پھر کمیشن کی ری پورٹ کو پھر ایک بار متعین کرنے کے لیے ایک اور لارج کمیٹی اور یوں یہ کمیٹی اور کمیشن کا کھیل جاری رہے گا عوام جمہوریت کے نام پر بے وقوف بنتے رہیں گے میڈیا کی دکانداری بھی چمکتی رہے گی اور اس پر آئینی اور قانونی ماہرین کی بھی چاندی رہے گی یہاں تک کہ شہباز شریف کا نام کسی طرح سے اس سارے کھیل سے نکال باہر کیا جائے اور پھر آخر میں جمہوریت زندہ باد آئین زندہ باد جبکہ عوام مردہ باد۔۔۔
 
Top