نعت کا لفظ حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی کی ذات گرامی اور صفات حمیدہ و طیبہ کے بیان کے لیے مخصوص ہے‎‎‏ _ دوسری ہستیوں کے لیے جو الفاظ استعمال ہوئے ہیں ان میں وصف، مدح، مدحت، منقبت، تعریف، توصیف اور دیگر الفاظ استعمال ہوئے لیکن لفظ نعت سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدح کے لیے مخصوص ہے _ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وصف نگاری کے ضمن میں نعت کا لفظ ڈاکٹر رفیع الدین اشفاق صاحب کی تحقیق کے مطابق سب سے پہلے مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے استعمال کیا ہے_ شمائل ترمذی میں حضرت علی نے فرمایا جس کا ترجمہ ہے: "کہ آپ پر یکا یک جس کی نظر پڑ جاتی ہے ہیبت کھاتا ہے جو آپ سے تعلقات بڑھاتا ہے محبت کرتا ہے اور جو حضور کی نعت پڑھنے والا ہے یہی کہتا ہے کہ آپ سے پہلے نہ آپ جیسا دیکھا"
حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ کو حضور نے ممبر پر کھڑا کر کے نعت سنی دعاؤں سے نوازا _
حقیقت یہ ہے کہ حسن کی ازلی فطرت یہ ہے کہ وہ تعریف چاہتا ہے داد پا کر خوش ہوتا ہے داد کے آئینے میں اپنے جمال کی رعنائیوں کو دیکھتا ہے تو عطا ظہور میں آتی ہے حسن کی بارگاہ سے ملنے والی عطاؤں کو دوسری بارگاہوں کی عطاؤں پر قیاس نہیں کیا جا سکتا یہ سراسر لطیف ہوتی ہیں لطافتیں عطا کرتی ہیں کبھی پاس بٹھا لینا بھی کرم ہوتا ہےمسکرا کر دیکھ لینے سے بھی ذوق تسکین پانے لگتا ہے اور اگر حسن اپنی نشانی عطا کر دے دعا کے لیے اس کے ہاتھ اٹھنے لگیں تو یہ عشق کی معراج کا وقت ہوتا ہے اس سے بڑھ کر کوئی عطا نہیں کہ حسن عشق کے لیے دعا گو ہو رحم و کرم کے جذبات محبوب کے لب پر دعا بن کر آنے لگیں اور عشق حسن کی اس معصومانہ ادا کو دیکھ رہا ہو _
حضرت حسان بن ثابت کو ممبر رسول کی عظمت بھی ملی، چادر کی صورت میں جمال کی نشانی بھی ملی اور لب محبوب سے نکلی ہوئی دعا بھی ملی _
نعت ہے کیا؟
نعت میں ممدوح بے مثال کی رضا بھی شامل ہے اور دعا بھی شامل ہے، نعت میں نطق جبرائیل بھی ہے اور موج سلسبیل بھی ہے، نعت خوشبو کا سفر ہے، نعت کیفیت کو کیف بنا دیتی ہے، نعت محبت کے تقدس کی معراج ہے،نعت اپنا سب کچھ پیش کر کے متع دل و جان خریدنے کا قرینہ دیتی ہے، نعت سے لفظ معتبر ہو جاتا ہے، نعت سے خود حرف کو حرمت، لفظ کو نگہت اور قلم کو نزہت ملتی ہے، نعت صدہا صداقتوں کا صدف ہے، نعت کی سچائی اور رعنائی بات کو آیات تک پہنچا دیتی ہے، نعت سے شعور کو چاندنی، شعار کو روشن اور شعر کو تابانی ملتی ہے، نعت دوری میں حضوری کی سعادت عطا کرتی ہے، نعت فکر و خیال کاکمال بھی ہے اور عقل و خرد کا جمال بھی، نعت عرض و سماں کی ہمکلامی ہے،
درحقیقت نعت اس ذات واعلی صفات کی توصیف ہے جو مسکرائے تو چمنستان کونین کی کلیوںنے چٹکنا سیکھا، اٹھے تو آسمان کو سربلندی ملی، چلے تو ریت کے ذروں کو ریشم کا لوچ عطا ہوا اور بیٹھے تو زمین کو جنت بننے کا شرف مل گیا_ یہ نعت آقاعلیہ صلوۃ والسلام کا ذکر ہے _
 

عبد الرحمن

لائبریرین
عشق و محبت میں ڈوبا بہت حسین اور دل کش مضمون ہے۔
جزاک اللہ خیرا!

نعت کی سچائی اور رعنائی بات کو آیات تک پہنچا دیتی ہے۔

اس جملے کی تھوڑی اور وضاحت فرمادیں تو بہت نوازش ہوگی۔
 
عشق و محبت میں ڈوبا بہت حسین اور دل کش مضمون ہے۔
جزاک اللہ خیرا!

نعت کی سچائی اور رعنائی بات کو آیات تک پہنچا دیتی ہے۔

اس جملے کی تھوڑی اور وضاحت فرمادیں تو بہت نوازش ہوگی۔
جب آپ کسی معیاری نعت کو دیکھیں گے تو آپ کو اس میں آیات کا مفہوم ہی نظر آئے گا
 
Top