علامہ اقبال کے ایک شعر کا مطلب سمجھنا چاہتا ہوں۔

راشد فاروق

محفلین
صرف اس بات کی خوشی ہوئی کہ آپ ہماری پیاری اردو محفل سے نامراد نہیں گئے بلکہ بقول شیخ اقبال لاہوری
تیری نگاہِ ناز سے دونوں مراد پاگئے
عقل و غیاب و جستجو عشق حضور و اضطراب
شوق تیرا اگر نہ ہو میری نماز کا امام
میرا قیام بھی حجاب میرا سجود بھی حجاب
بہت دعائیں شکریہ
جناب محترم استاد روحانی بابا صاحب! ایک بات کی سمجھ نہیں آئی۔ آپ علامہ اقبال کو شیخ اقبال لاہوری کیوں لکھتے ہیں؟ کوئی خاص وجہ؟
 
جناب محترم استاد روحانی بابا صاحب! ایک بات کی سمجھ نہیں آئی۔ آپ علامہ اقبال کو شیخ اقبال لاہوری کیوں لکھتے ہیں؟ کوئی خاص وجہ؟
میرے ایک دوست ہیں عائلی تخلص کرتے ہیں لاڑکانہ سے متعلق ہیں انہوں نے اپنی ایک کتاب مکاشفات اسرار میں ایسا لکھا تھا تو یہ میرے منہ پر چڑھ گیا اب باؤجود کوشش نہیں اترتا ۔ بقول استاد ابراہیم ذوق
اے ذوق دیکھ دخترِ رز کو نہ منہ لگا
چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی
 
آخری تدوین:

zulfiqar Ali

محفلین
میرا خیال ہے بوترابی. سے مراد خاکساری ہے نہ که مذہب تشیع والله اعلم
میرے خیال میں تو بوترابی کا مطلب حضرت علی سے نسبت ہی ہے کیونکہ پہلے مصرع میں مذہب کے بارے پوچھنے کا ذکر ہے اور اُسی کے جواب میں اپنے مذہب کی نسبت حضرت علی سے ظاہر کی گئی ہے واللّہ اعلم
 
ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماویٰ ہے ہمارا
خاکی تو وہ آدم جدِ اعلیٰ ہے ہمارا
اللہ ہمیں خاک کرے اپنی طلب میں
یہ خاک تو سرکار سے تمغا ہے ہمارا
جس خاک پہ رکھتے تھے قدم سیدِ عالم
اُس خاک پہ قرباں دلِ شیدا ہے ہمارا
خم ہوگئی پشتِ فلک اس طعنِ زمیں سے
سن ہم پہ مدینہ ہے وہ رتبہ ہے ہمارا
اُس نے لقبِ خاک شہنشاہ سے پایا
جو حیدرِ کرار کہ مولےٰ ہے ہمارا
اے مدّعیو ! خاک کو تم خاک نہ سمجھے
اِس خاک میں مدفوں شہِ بطحا ہے ہمارا
ہے خاک سے تعمیر مزارِ شہِ کونین
معمور اسی خاک سے قبلہ ہے ہمارا
ہم خاک اڑائیں گے جو وہ خاک نہ پائی
آباد رضا جس پہ مدینہ ہے ہمارا

۔۔۔۔اعلیٰ حضرت احمد رضا خان بریلوی۔۔۔۔۔۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
میرے خیال میں تو بوترابی کا مطلب حضرت علی سے نسبت ہی ہے کیونکہ پہلے مصرع میں مذہب کے بارے پوچھنے کا ذکر ہے اور اُسی کے جواب میں اپنے مذہب کی نسبت حضرت علی سے ظاہر کی گئی ہے واللّہ اعلم
جی ہاں ۔۔۔اور اس ضمن میں اقبال کے اس قبیل کے اشعار کہیں پس انداز نہ ہو جائیں۔:act-up:
پروانے کو چراغ ہے بلبل کو پھول بس
صدیق کے لیے ہے خدا کا رسول بس۔
۔۔۔
اے شیخ بہت اچھی مکتب کی فضا لیکن
بنتی ہے بیاباں میں فاروقی و سلمانی
 
جی ہاں ۔۔۔ اور اس ضمن میں اقبال کے اس قبیل کے اشعار کہیں پس انداز نہ ہو جائیں۔:act-up:
پروانے کو چراغ ہے بلبل کو پھول بس
صدیق کے لیے ہے خدا کا رسول بس۔
۔۔۔
اے شیخ بہت اچھی مکتب کی فضا لیکن
بنتی ہے بیاباں میں فاروقی و سلمانی
اس محبت سے کس کو انکار ہے جناب ۔۔۔۔۔۔دراصل ابو تراب کو جن معنوں میں اقبال نے لیا ہے اُس کا تعلق نہ تو صدیقیت سے ہے نہ ہی فاروقیت سے اور نہ ہی علویت بلکہ اس کا تعلق بہت بلند مفاہیم اور معنوں سے ہے جس تک موٹی عقل کے لوگ قطعا نہیں پہنچ سکتے ہیں ۔
میں نے اوپر اشعار کی جو تعریف کی ہے وہ ظاہری معنوں میں کی ہے ۔لیکن مقابلے کی یہ فضا مجھے قطعا نہیں پسند ۔پتہ نہیں لوگوں کےا ذہان کیسے اس مقابلہ بازی کی طرف راغب ہوجاتے ہیں ۔ بھلا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمات ان کی محبت سے کون کافر انکار کرسکتا ہے وہ شخص جو کہ بدری صحابی ہو جو کہ عشرہ مبشرہ میں سے ہو جس کا ذکر قرآن شریف میں اللہ خود کرے بھلا اس پاک ہستی کو کوئی مقابلہ بازی میں استعمال کرے تو اس کے ذہنی افلاس اور فکری پسماندگی پر سوائے اس کے اور کیا کہا جاسکتا ہے کہ جس ہاتھوں یا جس مکتبہ فکر میں یہ پروان چڑھا ہو مقابلہ بازی و تقابلہ اس کی گھٹی میں پڑا ہوگا۔
 
آخری تدوین:

نایاب

لائبریرین
سلیوٹ ٹو روحانی بابا ۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
اس محبت سے کس کو انکار ہے جناب ۔۔۔ ۔۔۔ دراصل ابو تراب کو جن معنوں میں اقبال نے لیا ہے اُس کا تعلق نہ تو صدیقیت سے ہے نہ ہی فاروقیت سے اور نہ ہی علویت بلکہ اس کا تعلق بہت بلند مفاہیم اور معنوں سے ہے جس تک موٹی عقل کے لوگ قطعا نہیں پہنچ سکتے ہیں ۔
میں نے اوپر اشعار کی جو تعریف کی ہے وہ ظاہری معنوں میں کی ہے ۔لیکن مقابلے کی یہ فضا مجھے قطعا نہیں پسند ۔پتہ نہیں لوگوں کےا ذہان کیسے اس مقابلہ بازی کی طرف راغب ہوجاتے ہیں ۔ بھلا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمات ان کی محبت سے کون کافر انکار کرسکتا ہے وہ شخص جو کہ بدری صحابی ہو جو کہ عشرہ مبشرہ میں سے ہو جس کا ذکر قرآن شریف میں اللہ خود کرے بھلا اس پاک ہستی کو کوئی مقابلہ بازی میں استعمال کرے تو اس کے ذہنی افلاس اور فکری پسماندگی پر سوائے اس کے اور کیا کہا جاسکتا ہے کہ جس ہاتھوں یا جس مکتبہ فکر میں یہ پروان چڑھا ہو مقابالہ بازی و تقابلہ اس کی گھٹی میں پڑا ہوگا۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اس محبت سے کس کو انکار ہے جناب ۔۔۔ ۔۔۔ دراصل ابو تراب کو جن معنوں میں اقبال نے لیا ہے اُس کا تعلق نہ تو صدیقیت سے ہے نہ ہی فاروقیت سے اور نہ ہی علویت بلکہ اس کا تعلق بہت بلند مفاہیم اور معنوں سے ہے جس تک موٹی عقل کے لوگ قطعا نہیں پہنچ سکتے ہیں ۔
میں نے اوپر اشعار کی جو تعریف کی ہے وہ ظاہری معنوں میں کی ہے ۔لیکن مقابلے کی یہ فضا مجھے قطعا نہیں پسند ۔پتہ نہیں لوگوں کےا ذہان کیسے اس مقابلہ بازی کی طرف راغب ہوجاتے ہیں ۔ بھلا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمات ان کی محبت سے کون کافر انکار کرسکتا ہے وہ شخص جو کہ بدری صحابی ہو جو کہ عشرہ مبشرہ میں سے ہو جس کا ذکر قرآن شریف میں اللہ خود کرے بھلا اس پاک ہستی کو کوئی مقابلہ بازی میں استعمال کرے تو اس کے ذہنی افلاس اور فکری پسماندگی پر سوائے اس کے اور کیا کہا جاسکتا ہے کہ جس ہاتھوں یا جس مکتبہ فکر میں یہ پروان چڑھا ہو مقابالہ بازی و تقابلہ اس کی گھٹی میں پڑا ہوگا۔
زبر دست روحانی بابا صاحب آپ کو فارم میں دیکھ کر بہت اچھا لگا۔:star2:
 

نایاب

لائبریرین
نایاب بھائی ۔ پلین سیلوٹ نہیں ایک سو اکیس توپوں کے ساتھ۔;)
میرے محترم بھائی
آپ کو جانے کس حرف سے اختلاف ہوا ۔
میں نے پورے جوش و جذبے کی شدت کے ساتھ محترم روحانی بابا جی کو سلیوٹ کیا ہے ۔ گر میرے قریب ہوتے تو یقین کریں ان کا ماتھا چوم لیتا ۔ انھوں بات ہی اتنی پیاری کی ہے کہ ہر بات میں پاکیزہ ہستیوں کا تقابل کرنے والے حقیقت میں ذہنی طور پر مفلس ہوتے ہیں ۔
اب یوں سمجھ لیں کہ میں ایک ہزار اکیس توپوں کے ساتھ با ادب کھڑا محترم روحانی بابا جی کی ہستی کو سیلوٹ کر رہا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں خوش رہیں ہنسیں مسکرائیں ۔۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
جناب محترم استاد روحانی بابا صاحب! ایک بات کی سمجھ نہیں آئی۔ آپ علامہ اقبال کو شیخ اقبال لاہوری کیوں لکھتے ہیں؟ کوئی خاص وجہ؟
ویسے فارسی شاعری کی وجہ سے ایران میں ہمارے ڈاکٹر اقبال ۔ اقبال لاہوری کے نام سے مشہور ہیں۔
 
السلام علیکم!
عزیزان گرامی!
علامہ اقبال کا ایک شعر ہے جس کا مطلب سمجھنے سے قاصر ہوں اگر کوئی اقبال شناس میری لاعلمی دور کردے تو ذرہ نوازی ہوگی۔

آدمی کام کا نہیں رہتا
عشق میں یہ بڑی خرابی ہے
لن ترانی میں طور سوزی میں
پردے پردے میں بے حجابی ہے

پوچھتے کیا ہو مذہب اقبال
یہ گنہگار بوترابی ہے

دراصل مجھے آخری شعر کا مطلب جاننا ہے، خاص طور پر بوترابی سے کیا مراد ہے؟ اگر ذرا تکلیف فرما کر سارے اشعار کی وضاحت کردیں تو مزید شکرگزار ہوں گا۔ جواب کا منتظر ہوں!
والسلام
ابوتراب حضرت علی کی کنیت ہے۔ جب اقبال فرماتے ہیں یہ گناہ کار بوترابی ہے، مراد یہ ہے کہ حضرت علی اپنے سابقہ تینوں خلفا کے بہترین مشیر او ر معتمد ساتھی رہے۔ مذہب بو ترابی کا مطلب ہے کہ علامہ اقبال بشمول حیدرکرار چاروں خلفائے کواسی طرح محبوب رکھتے ہیں جس طرح حضرت علی سابق خلفا کومحبوب رکھتے تھے۔ وہ حضرت علی َ کی اتباع کو ہی اپنا مسلک قراردیتے ہیں ۔ یہی راہِ صواب ہے۔
 

Khuram Bashir

محفلین
اساتذہ کو ٹیگ کریں:
جناب محمد یعقوب آسی صاحب۔
جناب الف عین صاحب

تاہم میرے خیال میں ۔ ابو تراب حضرت علی رضی اللہ عنہ کا لقب ہے جوکہ غالباً نبی کریم ﷺ نے از راہِ لطف و کرم آپ کو دیاجس کا مطلب پدرِخاک بھی لیا جاتا۔ تو شعر کا مطلب یہ ہوا کہ جنابِ علامہ صاحب سے پوچھا جاتا تھا کہ آپ کا مذہب کیا ہے تو انہوں نے بتایا کہ میں بوترابی ہوں یعنی جو مذہب حضرت علی رضی اللہ عنہ کا تھا وہی میرا ہے یا میں انہیں کا ماننے والا ہوں(اہلِ تشیع)۔ اساتذہ اکرام غلطی کی صورت میں تصحیح فرمادیں۔
اس وقت کدھر سے اھل تشیع آ گئے یہ تو بعد کی پیداوار ہیں۔۔۔تب بھی مذہب اسلام تھا اور آ ج بھی۔۔
 
Top