لیاقت علی عاصم سچ کہا اے صبا! صحنِ گل زار میں دل نہیں لگ رہا ۔ لیاقت علی عاصم

محمداحمد

لائبریرین
غزل

******جا و ید صبا کی نذر******

سچ کہا اے صبا! صحنِ گل زار میں دل نہیں لگ رہا
سایہٴ سبز میں صحبتِ یار میں دل نہیں لگ رہا

رُوپ کیا شہر کا، شکل کیا گاؤں کی، دھوپ اورچھاؤں کی
ایک تکرار ہے اور تکرار میں دل نہیں لگ رہا

وہ بدن اب کہاں، پیرہن اب کہاں، بانکپن اب کہا ں
سب بیاباں ہُوا، تیرے بازار میں دل نہیں لگ رہا

میرے تو رنگ ہی اُڑ گئے جب کہا ایک تصو یر نے
اب مجھے پھینک دو، میرا دیوار میں دل نہیں لگ رہا

صر صرِ وقت آئے بکھیرے مجھے چار اطراف میں
اب عناصر کے اس ٹھوس انبار میں دل نہیں لگ رہا

اے پرندو چلو، اے درختو چلو، اے ہواؤ چلو
گرد ہی گرد ہے، کوچہ ٴ یار میں دل نہیں لگ رہا

کیا کتابیں مری، کیا مری شاعری، رائیگا ں رائیگاں
میر و سودا و غالب کے اشعار میں دل نہیں لگ رہا

لیاقت علی عاصم

بشکریہ : محترم سید انور جاوید ہاشمی
 

فلک شیر

محفلین
آج کل یہی فیز چل رہا ہے اور کل اتفاق سے یہ غزل مل گئی۔ اتفاق یا حسنِ اتفاق :)

شکریہ توجہ اور تبصرے دونوں کے لئے۔
یہ فیز گاہے طویل ہوتا ہے.........اور گاہے طویل تر
اعصاب چٹخنے لگتے ہیں.......اوررائیگانی کا احساس لمحہ لمحہ بڑھتا جاتا ہے
 

فلک شیر

محفلین
سچ کہا ۔۔۔ !

بقول جون ایلیا:

زندگی کس طرح بسر ہوگی
دل نہیں لگ رہا محبت میں
اور عباس تابش نے کہا تھا ، کہ
پچھلے کئی دنوں سے عجب بے خیالی ہے
یہ بھی پتا نہیں کہ ہوں یا نہیں ہوں میں

اور یہ بھی کہ
زندگی کیسے بسر ہو گی کہ ہم کو تابش
صبر آتا ہے نہ آشفتہ سری آتی ہے
 

محمداحمد

لائبریرین
اور عباس تابش نے کہا تھا ، کہ
پچھلے کئی دنوں سے عجب بے خیالی ہے
یہ بھی پتا نہیں کہ ہوں یا نہیں ہوں میں

اور یہ بھی کہ
زندگی کیسے بسر ہو گی کہ ہم کو تابش
صبر آتا ہے نہ آشفتہ سری آتی ہے

واہ بہت اچھے اشعار ہیں دونوں ہی۔۔۔۔۔!

ایک طفلِ مکتب کے دو اشعار بھی دیکھیے:

جانے کیا ہو گیا ہے کچھ دن سے
وحشتِ دل سوا ہے کچھ دن سے

لاکھ جشنِ طرب مناتے ہیں
روح نوحہ سرا ہے کچھ دن سے
 

فلک شیر

محفلین

محمداحمد

لائبریرین
ویسے عاصم صاحب کی غزل پر احباب کی توجہ نہیں ہے۔

اور یہ شکر کا مقام ہے کہ سوائے چند ایک بے چین روحوں کے باقی سب "صحنِ گلزار" میں شاد آباد ہیں اور خوب دل لگ رہا ہے۔ :)
 

فلک شیر

محفلین
ویسے عاصم صاحب کی غزل پر احباب کی توجہ نہیں ہے۔

اور یہ شکر کا مقام ہے کہ سوائے چند ایک بے چین روحوں کے باقی سب "صحنِ گلزار" میں شاد آباد ہیں اور خوب دل لگ رہا ہے۔ :)
عاصم صاحب کی غزل تو وہ عینی شاہ کے بقول رونی کھانی پوئٹری ہے...........اس کی طرف ان چند بے چین روحوں کے سوا کوئی توجہ کیوں کرے...........
:ROFLMAO:
 

محمداحمد

لائبریرین
عاصم صاحب کی غزل تو وہ عینی شاہ کے بقول رونی کھانی پوئٹری ہے...........اس کی طرف ان چند بے چین روحوں کے سوا کوئی توجہ کیوں کرے...........
:ROFLMAO:

اسی لئے تو شکر کیا ہے۔ :)

ویسے شکوہ تو ہمارے دستخط میں پہلے سے موجود ہے یہ تو صرف یاد دھانی تھی۔ :)
 
واہ واہ کیا خوبصورت غزل شریک محفل کی ہے آپ نے احمد !
غزل میں موجود تبصروں کو پڑھتے ہوئے ہمیں کچھ اشعار یاد کچھ اس طرح آئے کہ ،
زندگی موت کے پہلو میں بھلی لگتی ہے
گھاس اس قبر پہ کچھ اور ہری لگتی ہے
روز کاغذ پہ بناتا ہوں میں قدموں کے نقوش
کوئی چلتا نہیں اور ہم سفری لگتی ہے
عمدہ انتخاب پر داد قبول کیجے ۔:)
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ واہ کیا خوبصورت غزل شریک محفل کی ہے آپ نے احمد !
غزل میں موجود تبصروں کو پڑھتے ہوئے ہمیں کچھ اشعار یاد کچھ اس طرح آئے کہ ،
زندگی موت کے پہلو میں بھلی لگتی ہے
گھاس اس قبر پہ کچھ اور ہری لگتی ہے
روز کاغذ پہ بناتا ہوں میں قدموں کے نقوش
کوئی چلتا نہیں اور ہم سفری لگتی ہے
عمدہ انتخاب پر داد قبول کیجے ۔:)

بہت شکریہ مدیحہ گیلانی

بہت خوبصورت اشعار پیش کئے آپ نے۔

دل خوش ہوا۔ :)
 
Top