مجذوب فکرِ این و آں نے جب مجھ کو پریشاں کردیا (مجذوب)

فکرِ این و آں نے جب مجھ کو پریشاں کردیا
میں نے سر نذر جنونِ فتنہ ساماں کردیا
ان کو تو نے کیا سے کیا شوقِ فراواں کردیا
پہلے جاں ، پھر جانِ جاں ، پھر جانِ جاناں کردیا
ہو چلے تھے وہ عیاں ، پھر ان کو پنہاں کردیا
ہائے کیا اندھیر تو نے چشمِ گریاں کردیا
طبعِ رنگیں نے مری گل کو گلستاں کردیا
کچھ سے کچھ حسنِ نظر نے حسنِ خوباں کردیا
زاہدوں کو بھی شریکِ بزمِ رنداں کردیا
سینکڑوں کو دخترِ رز نے مسلماں کردیا
جاں سپردِ تیر اور خوں صرفِ پیکاں کردیا
پاس جو کچھ تھا مرے سب نذرِ مہماں کردیا
دردِ دل نے اور سب دردوں کا درماں کردیا
عشق کی مشکل نے ہر مشکل کو آساں کردیا
دل قفس میں لگ چلا تھا پھر پریشاں کردیا
ہمصفیرو! تم نے کیوں ذکرِ گلستاں کردیا
جب فلک نے مجھ کو محرومِ گلستاں کردیا
اشکہائے خوں نے مجھ کو گل بداماں کردیا
یہ تری زلفیں ، یہ آنکھیں ، یہ ترا مکھڑا ، یہ رنگ
حور کو اللہ کی قدرت نے انساں کردیا
ہرچہ باداباد ما کشتی در آب انداختیم
کرکے جرأت ان سے آج اظہارِ درماں کردیا
تلخ کردی زندگی شورش تری کچھ حد بھی ہے
اُف مرے ہر زخم کو تو نے نمکداں کردیا
زلف و رخ کو ڈھانپیے یہ بھی کوئی انداز ہے
اس کو حیراں کردیا ، اس کو پریشاں کردیا
پھونک اک روحِ نو مجھ میں مری اک آہ نے
دردِ دل نے میری رگ رگ کو رگِ جاں کردیا
تو نظر آنے لگا ، کی اس قدر گہری نگاہ
میں نے جس ذرے کو دیکھا چاہِ کنعاں کردیا
ٹوٹ جاتے کیوں نہ ٹانکے زخم کے دیکھا غضب
شامل بخیہ مرا تار گریباں کردیا
جوشِ وحشت کی مرے دیکھو عجائب کاریاں
دشت کو ذرہ تو ذرے کو بیاباں کردیا
میرے چارہ گر کا دیکھے تو کوئی حسنِ علاج
محوِ دل سے امتیازِ درد و درماں کردیا
چپکے چپکے اندر اندر تو نے اے شوقِ نہاں
دل کو میرے رازدارِ حسنِ پنہاں کردیا
جن کی استادی پہ خود حکمت بجا کرتی تھی ناز
ایک امی نے انھیں طفلِ دبستاں کردیا
میں ہوں رندِ پاک باطن دامنِ تر کو نہ دیکھ
دختر رز کو بھی میں نے پاک داماں کردیا
مجھ کو سوجھا بھی تو کیا مجذوب! وحشت کا علاج
میں نے دل وابستۂ زلفِ پریشاں کردیا
 
بہت عمدہ غزل ہے خواجہ صاحب کی۔ بہت شکریہ شریک محفل فرمانے کا۔ ویسے یہی غزل ہم بھی ایک مرتبہ پیش کرنے کی سعادت حاصل کر چکے ہیں اسی محفل پر :)
پسندیدگی کا شکریہ۔
واقعی ۔۔ یہ تو میری نظر سی گزری ہی نہیں اور میں یہ سمجھ رہا تھا کہ مجذوب صاحب کا کلام اب تک کسی نے پوسٹ کیا ہی نہیں، بس سید شہزاد ناصر صاحب نے پی ڈی ایف کی صورت میں ان کی کشکول ہم محفلین کو تھمادی ہے۔ آئندہ خیال رکھوں گا۔
 
بہت عمدہ غزل ہے خواجہ صاحب کی۔ بہت شکریہ شریک محفل فرمانے کا۔ ویسے یہی غزل ہم بھی ایک مرتبہ پیش کرنے کی سعادت حاصل کر چکے ہیں اسی محفل پر :)
یہ غزل یہاں آپ نے پوسٹ فرمائی ہے تو یہاں سید زبیر صاحب بھی پوسٹ فرماچکے ہیں۔:) ہوگئی نا ہیٹرک!!:)
 
Top