فراز اب وہ کہتے ہیں تم کوئی چارہ کرو

غدیر زھرا

لائبریرین
اب وہ کہتے ہیں تم کوئی چارہ کرو​
جب کوئی عہد و پیماں سلامت نہیں​
اب کسی کنج میں بے اماں شہر کی​
کوئی دل کوئی داماں سلامت نہیں​
تم نے دیکھا ہے سر سبز پیڑوں پہ اب​
سارے برگ و ثمر خار و خس ہو گئے​
اب کہاں خوبصورت پرندوں کی رت​
جو نشیمن تھے اب وہ قفس ہو گئے​
صحن گلزار خاشاک کا ڈھیر​
اب درختوں کے تن پر قبائیں کہاں​
سرو و شمشاد سے قمریاں اڑ گئیں​
شاخ زیتون پر فاختائیں کہاں​
شیخ منبر پہ نا معتبر ہو چکا​
رند بدنام کوئے خرابات میں​
فاصلہ ہو تو ہو فرق کچھ بھی نہیں​
فتوہ دیں میں ہو اور کفر کی بات میں​
اب تو سب رازداں ہمنوا نامہ بر​
کوئے جاناں کے سب آشنا جا چکے​
کوئی زندہ گواہی بچی ہی نہیں​
سب گنہگار سب پارسا جا چکے​
اب کوئی کس طرح قم بہ اذنی کہے​
اب کہ جب شہر کا شہر سنسان ہے​
حرف عیسیٰ نہ صور اسرافیل ہے​
حشر کا دن قیامت کا میدان ہے​
مرگ انبوہ بھی جشن ساماں نہیں​
اب کوئی قتل گاہوں میں جائے تو کیا​
کب سے توقیر لالہ قبائی گئی​
کوئی اپنے لہو میں نہائے تو کیا​
( احمد فراز )​
 

عمر سیف

محفلین
تم نے دیکھا ہے سر سبز پیڑوں پہ اب
سارے برگ و ثمر خار و خس ہو گئے
اب کہاں خوبصورت پرندوں کی رت
جو نشیمن تھے اب وہ قفس ہو گئے
بالکل صحیح۔
 
مرگ انبوہ بھی جشن ساماں نہیں​
اب کوئی قتل گاہوں میں جائے تو کیا​
کب سے توقیر لالہ قبائی گئی​
کوئی اپنے لہو میں نہائے تو کیا
واہ واہ ۔۔ فراز کی بے انتہا خوبصورت نظم ہے بیٹا۔
بہت عرصہ قبل پڑھی تھی آج پھر سے پڑھ کر خوب لطف آیا۔
جیتی رہیں۔:)
 

غدیر زھرا

لائبریرین
دنیا کے چلن پر اک گہری نگاہ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
بہت خوب انتخاب
لاجواب انتخاب!!!!غدیر بہنا!!!!!!!!!
تم نے دیکھا ہے سر سبز پیڑوں پہ اب
سارے برگ و ثمر خار و خس ہو گئے
اب کہاں خوبصورت پرندوں کی رت
جو نشیمن تھے اب وہ قفس ہو گئے
بالکل صحیح۔
تلخی اورحزن وملال کارنگ لیے لاجواب کلام
مرگ انبوہ بھی جشن ساماں نہیں​
اب کوئی قتل گاہوں میں جائے تو کیا​
کب سے توقیر لالہ قبائی گئی​
کوئی اپنے لہو میں نہائے تو کیا​
واہ واہ ۔۔ فراز کی بے انتہا خوبصورت نظم ہے بیٹا۔​
بہت عرصہ قبل پڑھی تھی آج پھر سے پڑھ کر خوب لطف آیا۔​
جیتی رہیں۔:)
بہت خوب انتخاب ہے،
پسندیدگی اور اظہارِ رائے کے لیے شکریہ تمام احباب کا :)
 

اوشو

لائبریرین
شیخ منبر پہ نا معتبر ہو چکا
رند بدنام کوئے خرابات میں
بہت خوب لفظ گری کی گئی ہے۔
خوب انتخاب ہے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
شیخ منبر پہ نا معتبر ہو چکا​
رند بدنام کوئے خرابات میں​
فاصلہ ہو تو ہو فرق کچھ بھی نہیں​
فتوہ دیں میں ہو اور کفر کی بات میں​
مرگ انبوہ بھی جشن ساماں نہیں
اب کوئی قتل گاہوں میں جائے تو کیا
کب سے توقیر لالہ قبائی گئی
کوئی اپنے لہو میں نہائے تو کیا
واہ۔ عمدہ کلام منتخب کیا ہے غدیر زھرا ۔ بہت شکریہ :) ۔​
اچھا اچھا کلام شیئر کرتی رہیں۔ :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
مرگ انبوہ بھی جشن ساماں نہیں​
اب کوئی قتل گاہوں میں جائے تو کیا​
کب سے توقیر لالہ قبائی گئی​
کوئی اپنے لہو میں نہائے تو کیا​
بہت خوب غدیر​
 

شوکت پرویز

محفلین
بہت اعلیٰ انتخاب ہے غدیر بہنا !(y)
۔۔۔۔۔
ان دو مصرعوں کو دوبارہ دیکھ لیں
صحن گلزار خاشاک کا ڈھیر​
حرف عیسیٰ نہ صور اسرافیل ہے​
پہلے میں شاید آخر میں "ہے" بھی آئے گا؛ اور دوسرے میں صرف "سرافیل" ہو گا، اسرافیل مکمل طور پر کسی طرح اس بحر میں نہیں آ سکتا :)
 

فاتح

لائبریرین
فراز کی اس نظم کے عنوان (اب وہ کہتے ہیں تم کوئی چارہ کرو) کو پڑھ فیض کی نظم کا عنوان (تم یہ کہتے ہو اب کوئی چارہ نہیں) یاد آ جاتا ہے
 
زبردست شراکت ہے۔ دوبارہ پڑھ کر لطف آیا۔ یہ قطعہ مخصوص ہے!
شیخ منبر پہ نا معتبر ہو چکا
رند بدنام کوئے خرابات میں
فاصلہ ہو تو ہو فرق کچھ بھی نہیں
فتوہ دیں میں ہو اور کفر کی بات میں
واہ واہ
 
Top