عروضی اصطلاحات

سید عاطف علی

لائبریرین
’’اقلاب‘‘ کے بارے میں کچھ راہنمائی فرمائیے گا۔
اقلاب عربی تجوید کے قواعد میں سے ایک بہت معروف قاعدہ ہے۔ عربی قراءت میں ن ساکن (اور تنوین یعنی ڈبل زبرڈبل زیر اور ڈبل پیش ) کو پڑھنے کے چار احکام ہیں۔ جو مختلف حالات میں لاگو کیے جاتے ہیں۔اور ان کو١۔۔۔ اظہار ۔۔۔ ادغام ۔۔۔اخفاء ۔ ۔۔اور ۔۔اِقلاب۔۔۔ کہا جاتا ہے۔
اب یہ دیکھنے کے لیے کہ ان چار قواعد میں سے کونسا قاعدہ کہاں لاگو ہو گا ہم دیکھتے ہیں کہ ن ساکن ﴿یا تنوین﴾ کے فوراً بعد کون سا حرف آرہا ہے ۔عربی کے تمام حروف اس بنیاد پہ تقسیم بھی کءے گئے ہیں۔جو مختصرا" مندرجہ ذیل ہیں۔
اظہار ۔۔۔ یہ اس وقت کیا جاتا ہے جب ن ساکن یا تنوین کے فورا" بعد ایسا حرف آئے جس کا صوتی مخرج حلقوم (یعنی حلق) ہو ۔یہ چھ حروف ہیں ۔ ء ھ ع غ ح خ ۔ یہاں صرف ن واضح آواز سے پڑھا جاتا ہے اور (لمبا نہیں کیا جاتا) ۔
ادغام ۔۔۔ یہ اس وقت کیا جاتا ہے جب ن ساکن یا تنوین کے فورا" بعد ایسا حرف آئے جو آنے والے حروف میں سے ہو۔ یہ بھی چھ حروف ہیں ۔۔۔۔ ی ر م ل و ن ۔۔۔۔انہیں عموما" یرملون سے یاد کیا جاتا ہے۔ جیسے من یقول کو پڑھیں گے مئیں ں یقول ۔۔۔یہاں مئیں کی آواز اردو کے گئیں کی طرح ہو گی ( مثلا" عورتیں کئیں )لیکن نسبتا " لمبی ۔۔۔۔۔۔۔۔غنے والے ادغام میں خود بخود تشدیدبھی آجاتی ہےاور حروف مدغم ہو جاتے ہیں ۔۔۔۔(یہاں کچھ استثنا ئی حالات بھی ہیں مثلا" دنیا وغیرہ )
۔۔۔ اس کی دو اقسام ہیں ادغام غنہ کے ساتھ یا غنہ کے بغیر ۔۔۔۔۔ل ر۔۔۔ میں ادغام بغیرغنہ کیا جاتا ہے ۔ (یہاں ن ساکن اور تنوین دراصل غائب ہوجاتے ہیں جیسے من رب کو پڑھیں گے مِرّب )۔ باقی حروف ۔ ی ن م و۔۔۔۔ میں ادغام غنہ کے ساتھ ہوتا ہے اور نسبتا" لمبے کر کے پڑھے جاتے ہیں۔
اقلاب ۔۔۔ یہ صرف ب کی صورت میں کیا جاتا ہے۔ اقلاب کے لفظی معنی بدلنا یا پلٹنا کے ہیں۔چناں چہ قاعدہ یہ ہے کہ ا یسی صورت میں ن ساکن یا تنوین کو میم سے بدل دیا جاتا ہے (صرف پڑھنے میں) اور نسبتا" لمبا بھی کیا جاتا ہے۔ جیسے من بعد کو پڑھا جائے گا ۔مم بعد ۔ اور دوسرے میم کو لمبا کیا جائے گا۔ انبیاء کو پڑھا جائے کا امبیاء اور میم لمبا ہو گا ۔
اخفا ء ۔۔۔ باقی تمام حروف اخفا ء کے حروف ہیں۔اخفا ء کے معنی چھپانے کے ہیں یہاں نون کو دراصل نون غنہ کی آواز میں پڑھا جاتا ہے اور نسبتا" لمبا بھی کیا جاتا ہے ۔
 

الف عین

لائبریرین
بہت شکریہ آسی بھائی اتنی تفصیلی گفتگو کرنے کا۔ مجھ میں اتنا صبر ہی نہیں کہ اس قدر تفصیلی جواب دے سکوں۔
انگلی اور انگڑائی جیسے الفاظ میں غنہ ہو گا۔
رنگ جہاں فارسی ترکیب سے مشتق الفاظ ہیں، وہاں نون معلنہ یا ناطق جسے کہا جا رہا ہے، ہو گا۔ البتہ ہندی طریقے سے، رنگائی، رنگنا، یہاں غنہ ہونا چاہئے۔
انڈا اور دوسرے پنجابی الفاظ میں جہاں غنہ استعماال کیا جاتا ہے، وہ استعمال میرے لئے اجنبی ہے۔
 
بہت شکریہ جناب سید عاطف علی صاحب۔

علمِ تجوید، علمِ صرف اور علمِ عروض کے اپنے اپنے تقاضے ہیں۔ ان میں حسنِ اتفاق سے انطباق ہو جائے تو ہو جائے، ضروری نہیں ہے۔
علمِ تجوید کے بارے میں مجھے بہت زیادہ معلوم نہیں۔ آپ کے کہے کو صاد کرتا ہوں۔
علمِ صرف میں مثال کے طور پر انفعال، افتعال، افعلال الگ الگ ابواب ہیں جب کہ علمِ عروض میں ان تینوں کا وزن فاعلات یا فاعلان کے برابر ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
بہت شکریہ استاد محمد یعقوب آسی صاحب اور استاد الف عین صاحب۔ :)

یہ نون غنہ والا مسئلہ کافی ٹیڑھا لگ رہا ہے۔ اصل میں میرے پاس کوئی لغت کتابی شکل میں موجود نہیں ہے تو میں اردو انسائکلوپیڈیا سے ہی تلفظ کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتا ہوں۔ لیکن اردو انسائکلوپیڈیا میں لگتا ہے کہ تلفظ کے لحاظ سے کافی اغلاط ہیں۔ انگیز کی مثال تو آپ دیکھ چکے ہیں۔ رنگ کا بھی یہی حال ہے۔

رَنْگ {رَنْگ (ن غنہ)} (فارسی)اسکے علاوہ آپ نے جتنی مثالیں دی ہیں سب کی سب میں (پنگھٹ اور کنجوس کے علاوہ) انہوں نے نون غنہ لکھا ہوا ہے۔
نَنْگا {نَن (ن غنہ) + گا} (ہندی)
سَنْگَت {سَن (ن غنہ) + گَت} (سنسکرت)
پَنْگھَٹ {پَن + گھَٹ} (سنسکرت)
سَنْگی {سَن (ن غنہ) + گی} (سنسکرت)

ایک آدھ غلطی کی تو سمجھ آتی ہے لیکن یہاں پر تو کئی ایک جگہوں پر ایسا معاملہ ہے۔ مجھے معلوم نہیں کہ ایسا کیون ہے اور انہوں نے تلفظ کے لئے کون سا سورس استعمال کیا ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
Frances W Pritchett کے آن لائن کتابچے میں 'ن' والے الفاظ کے بارے میں یہ درج ہے:
THE TREATMENT OF ;N : Thenuun-e ;Gunnah[nuun-e ;Gunnah] of nasalization, although it affects the pronunciation of the syllable in which it occurs, is also metrically invisible. It is often difficult for the student to distinguish medial;Nthe nasalizer from ordinary medialn, since they are written in the same way. We can offer one helpful rule of thumb: in general,;Nthe nasalizer can occur only after long vowels. The only exceptions to this rule are a group of mostly Indic words in which;Noccurs in the first syllable. Except for a few rare cases--e.g.,andheraa--these words begin with consonants:sa;Nbhalnaa, [sa;Nbhalnaa], sa;Nvaarnaa[sa;Nvaarnaa], mu;Nh[mu;Nh], ha;Nsnaa[ha;Nsnaa], pha;Nsnaa[pha;Nsnaa], ba;Ndhnaa[ba;Ndhnaa], etc. Almost all are verbs. Persian nouns, by contrast, more often have the fulln:rang[rang], band[band], rind[rind]. (The verbra;Ngnaa[ra;Ngnaa], however, has only a;N.) Despite this handful of exceptions, our rule that;Noccurs only after long vowels is generally reliable.
اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟
 
بہت شکریہ استاد محمد یعقوب آسی صاحب اور استاد الف عین صاحب۔ :)

یہ نون غنہ والا مسئلہ کافی ٹیڑھا لگ رہا ہے۔ اصل میں میرے پاس کوئی لغت کتابی شکل میں موجود نہیں ہے تو میں اردو انسائکلوپیڈیا سے ہی تلفظ کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتا ہوں۔ لیکن اردو انسائکلوپیڈیا میں لگتا ہے کہ تلفظ کے لحاظ سے کافی اغلاط ہیں۔ انگیز کی مثال تو آپ دیکھ چکے ہیں۔ رنگ کا بھی یہی حال ہے۔

ایک آدھ غلطی کی تو سمجھ آتی ہے لیکن یہاں پر تو کئی ایک جگہوں پر ایسا معاملہ ہے۔ مجھے معلوم نہیں کہ ایسا کیون ہے اور انہوں نے تلفظ کے لئے کون سا سورس استعمال کیا ہے۔

بہت معذرت جناب سید ذیشان صاحب، کہ یہ رابطہ (اردو انسائکلوپیڈیا) میں پہلے بھی دیکھ چکا ہوں۔ مجھے قابلَ اعتماد نہیں لگا۔
وہاں طریقہ غالباً یہ ہے کہ یہاں ’’ترمیم‘‘ کی سہولت مہیا کی گئی ہے، کوئی بھی شخص اسے استعمال کر سکتا ہے۔ پتہ نہیں کس کس نے کیا کچھ لکھ دیا ہو گا۔
کسی وقت ہم بھی ایک تجربہ کریں گے۔ :)
 

سید ذیشان

محفلین
بہت معذرت جناب سید ذیشان صاحب، کہ یہ رابطہ (اردو انسائکلوپیڈیا) میں پہلے بھی دیکھ چکا ہوں۔ مجھے قابلَ اعتماد نہیں لگا۔
وہاں طریقہ غالباً یہ ہے کہ یہاں ’’ترمیم‘‘ کی سہولت مہیا کی گئی ہے، کوئی بھی شخص اسے استعمال کر سکتا ہے۔ پتہ نہیں کس کس نے کیا کچھ لکھ دیا ہو گا۔
کسی وقت ہم بھی ایک تجربہ کریں گے۔ :)


اس میں اگر اوپر بائیں طرف تاریخ پر کلک کریں تو آپ اس میں کی گئی تمام تبدلیاں دیکھ سکتے ہیں۔ زیادہ تر صفحات میں ایک بھی تبدیلی نہیں ہوئی تو 90 فی صد سے زیادہ اصل متن ہی ہے۔ :)
 

شوکت پرویز

محفلین
اردو انسائیکلو پیڈیا کے متعلق:
عام طور پر میں نے یہ پایا کہ جس ن کی آواز "ن" جیسی نہیں نکلتی، وہ اسے نون غنّہ لکھتے ہیں، اس سے قطعِ نظر کے وہ تقطیع میں شمار ہوگا یا نہیں۔
مثلاً رنگ؛ رنگ میں ن کی آواز "ن" جیسی نہیں (جس طرح انجان وغیرہ میں ہے)، اسی لئے انہوں نے رنگ والے ن کو نون غنّہ کہا ہے۔
یہ میری ذاتی رائے ہے، مجھے حقیقت نہیں معلوم کہ ان کا اپنا اصول کیا ہے۔

رہی بات اگر اردو انسائیکلوپیڈیا سے مستفید ہونا تو ان کے یہاں ان الفاظ کا شعروں میں استعمال دیکھیں:
مثلاً رنگ کے ذیل میں انہوں نے کئی اشعار نقل کیے ہیں، ان کی تقطیع دیکھیں، ان سے آپ کو پتہ چل جائے گا کہ اس مخصوص لفظ کا نون تقطیع میں شمار ہوگا یا نہیں۔۔
:)
 

سید ذیشان

محفلین
اردو انسائیکلو پیڈیا کے متعلق:
عام طور پر میں نے یہ پایا کہ جس ن کی آواز "ن" جیسی نہیں نکلتی، وہ اسے نون غنّہ لکھتے ہیں، اس سے قطعِ نظر کے وہ تقطیع میں شمار ہوگا یا نہیں۔
مثلاً رنگ؛ رنگ میں ن کی آواز "ن" جیسی نہیں (جس طرح انجان وغیرہ میں ہے)، اسی لئے انہوں نے رنگ والے ن کو نون غنّہ کہا ہے۔
یہ میری ذاتی رائے ہے، مجھے حقیقت نہیں معلوم کہ ان کا اپنا اصول کیا ہے۔

رہی بات اگر اردو انسائیکلوپیڈیا سے مستفید ہونا تو ان کے یہاں ان الفاظ کا شعروں میں استعمال دیکھیں:
مثلاً رنگ کے ذیل میں انہوں نے کئی اشعار نقل کیے ہیں، ان کی تقطیع دیکھیں، ان سے آپ کو پتہ چل جائے گا کہ اس مخصوص لفظ کا نون تقطیع میں شمار ہوگا یا نہیں۔۔
:)


جہاں پر مجھے کسی لفظ کی تقطیع میں مسئلہ ہو تو میں اساتذہ کے اشعار ہی ڈھونڈھتا ہوں کیونکہ وہی سند ہیں۔ لیکن اگر ایک ایسا کمپیوٹر پروگرام بنانا ہو جو کہ خودکار طور پر تقطیع کر سکے تو اس پروگرام کو مکمل اور صحیح معلومات فراہم کرنا ضروری ہے، اس لئے مجھے اردو انسائکلوپیڈیا کے طریقہ کار سے کافی الجھن ہوئی۔

آپ کی بات بھی درست ہو سکتی ہو۔ ن غنہ کے لئے انہوں نےتین اصطلاحات استعمال کی ہیں۔
1۔ ن غنہ
2۔ ن مغنونہ
3- ن مجہول

اب کس اصطلاح سے ان کی کیا مراد ہے،مجھے بالکل بھی معلوم نہیں۔ اور کیا یہ انہوں نے یہ ایکدوسرے کے متبادل کے طور پر استعمال کی ہیں اس پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
آپ کیا کہتے ہیں؟
 

شوکت پرویز

محفلین
میں تو یہی کہتا ہوں:
رہی بات اگر اردو انسائیکلوپیڈیا سے مستفید ہونا تو ان کے یہاں ان الفاظ کا شعروں میں استعمال دیکھیں:
مثلاً رنگ کے ذیل میں انہوں نے کئی اشعار نقل کیے ہیں، ان کی تقطیع دیکھیں، ان سے آپ کو پتہ چل جائے گا کہ اس مخصوص لفظ کا نون تقطیع میں شمار ہوگا یا نہیں۔۔
:)
یعنی میں ان کی مثالوں میں اشعار کو دیکھتا ہوں، اور کبھی وہاں سے مایوسی نہیں ہوئی۔۔۔ :)
 

دوست

محفلین
ہم تو الفاظ کو بول کر اس کی آوازیں جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ جہاں بھی نون غنہ ہو گا وہاں آواز دراصل ایک واؤل ہے جو ناک میں بولا جا رہا ہے۔ چناچہ اسے الگ سے ایک حرفِ علت یا کانزوننٹ نہیں سمجھا جائے گا۔ ناک میں بولے جانے والے واؤل زیر، زبر، پیش، مدہ، کھڑی زبر، زیر پیش وغیرہ کوئی بھی ہو سکتے ہیں۔ ایک بار پتا لگ گیا کہ یہاں واؤل ہے تو سلیبل اسٹرکچر (ہجائی ساخت) بنانا کوئی مسئلہ نہیں رہتا۔ مثلاً جہان میں شروع میں حرف علت، پھر حرف علت جمع واؤل اور پھر ایک عرف علت ہے۔ جہاں میں ایسا نہیں چونکہ آخری الف کی آواز ہی ناک میں چلی جاتی ہے۔ چناچہ اس میں ایک حرف علت، پھر حرف علت جمع واؤل کے بعد کہانی ختم ہو جاتی ہے۔ ہمارے لیے تقطیع بس یہی ہے۔
 
لیجئے صاحبان!
اب بات پہنچ گئی کمپیوٹر پروگرامنگ اور اس کی فنیات تک۔ مگر وہاں اپنے پر بھی کیا جلیں گے کہ اپنی اڑان ہی وہاں تک نہیں۔
بہت آداب۔
 

سید ذیشان

محفلین
وہ انگریزی متن؟ میرا خیال ہے وہ ساری باتیں میری گزارشات میں آ چکی تھیں۔ بہت آداب۔


جی استادِ محترم، آپ نے بجا فرمایا۔
اصل میں اس میں پیش کردہ rule of thumb میں میری دلچسپی زیادہ تھی۔ کہ الفاظ کے بیچ میں آنے والا ن ، چند استثنائی صورتوں کو چھوڑ کر، جو long vowels کے بعد آئے ہمیشہ ن غنہ ہی ہوتا ہے۔ اگر یہ rule بنایا جا سکے تو چیزیں کافی آسان ہو جاتی ہیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
چند مقامی الفاظ اور دیکھے لیتے ہیں۔
اَنڈا ۔ اس میں نون مجزوم ہے لہٰذا غنہ نہیں ہو سکتا۔ اگر پنجابی اسلوب میں ’’آنڈا‘‘ کہیں تو نون غنہ ہے۔
بھانڈ، کھانڈ، خرانٹ، چھانٹ، آنت، تانت، سینت، چھینٹ، اینٹ، اونٹ، گھونٹ ۔۔۔ ان سب میں نون غنہ ہے۔ یہ ایک طویل فہرست ہے۔
پنگھٹ، رنگت، سنگت، سنگی، رنگی، ننگا، کنجوس؛ وغیرہ میں نون سے پہلا حرف متحرک، نون مجزوم اور نون کے فوراً بعد کا حرف متحرک ہے۔ ایسے میں نون کا ناطق ہونا راجح ہے۔ ایسی ہی صورت میں بہت الفاظ ایسے بھی ہیں جن میں نون غنہ بھی لاتے ہیں: انگوٹھا، رنگائی؛ وغیرہ۔ اس فرق کی وجہ ضلع جگت بھی ہو سکتی ہے اور اہلِ زبان کا تتبع بھی۔

محترم آسی صاحب ۔تھوڑا سا اضافہ مناسب معلوم ہوتا ہے۔محض ذاتی رائے میں ۔۔۔چناں چہ اختلاف کی صد فی صد گنجائش ہے۔۔۔۔
اردو اکثر اوقات " نون کا صوتی آہنگ نون کے بعد آنے والے حرف پہ منحصر ملتا ہے جیسے عربی میں ہوتا ہے۔
بھانڈ، کھانڈ، خرانٹ، چھانٹ، آنت، تانت، سینت، چھینٹ، اینٹ، اونٹ، گھونٹ ۔
۔۔۔یہاں بھانڈ اور کھانڈ کا نون باقی مذکورہ الفاظ سے ممتاز ہے۔ انڈے کی طرح ۔۔۔
پنگھٹ، رنگت، سنگت، سنگی، رنگی، ننگا، کنجوس
۔۔۔ یہاں پنگھٹ ایک مرکب لفظ ہے ( پانی گھاٹ جہاں سے پانی بھرا جائے ) چنا ں چہ اس کی آواز رنگت سنگت سے ممتاز ہو گی ۔اور نون مکمل طور پر واضح ہوگا۔جیسے پن گھٹ
کنجوس بنجر وغیرہ کے نون کی صوتی نوعیت باقی ساتھ ذکر کئے گئے الفاظ سے ذرا ذرا متفاوت ہو گی ۔۔۔۔۔
اس کا ایک قریبی متبادل سندھی میں ایسا جیم ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جو دو افقی نقاط کے ساتھ لکھا جاتا ہے۔
سنگت رنگت وغیرہ کے نون کا متبادل بھی سندھی زبان میں ایسے ۔۔۔۔گاف ۔۔۔۔ کی شکل میں موجود ہے جس کے اوپر دو افقی نقطے ہوتے ہیں۔
 
کنجوس بنجر وغیرہ کے نون کی صوتی نوعیت باقی ساتھ ذکر کئے گئے الفاظ سے ذرا ذرا متفاوت ہو گی ۔۔۔ ۔۔
اس کا ایک قریبی متبادل سندھی میں ایسا جیم ہے۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔جو دو افقی نقاط کے ساتھ لکھا جاتا ہے۔
سنگت رنگت وغیرہ کے نون کا متبادل بھی سندھی زبان میں ایسے ۔۔۔ ۔گاف ۔۔۔ ۔ کی شکل میں موجود ہے جس کے اوپر دو افقی نقطے ہوتے ہیں۔

آداب عرض ہے۔
 
Top