شکریہ حکایتی۔۔۔ماشاءاللہ بہت خوبصورت تحریر
وہ لوگ بہت خوش قسمت ہوتے ہیں جو لکھنا جانتے ہیں کچھ لوگ میری طرح تمام عمر بھی لکھتے رہیں پھر بھی ورق سادہ رہتے ہیں ۔مجھے کبھی بھی اپنے جذبات کا اظہار کرنا نہیں آیا ،میں بہت کچھ بولنا چاہتی ہوں لیکن میرے الفاظ کہیں کھو جاتے ہیں ۔
ایسا کیا ہے فاتح بھائی اس موضوع میں۔۔۔۔نیرنگ خیال، مجھے آپ نے ٹیگ تو کر دیا ہے لیکن میرا یہاں کچھ نہ لکھنا ہی بہتر ہو گا آپ سب کے لیے
جی سرکار۔۔ یہ نیلم بس ایویں جان بوجھ کر انکساری دکھاتی ہے۔۔ اچھا بھلا لکھ لیتی ہے۔۔۔ اور بقیہ بات کے لیے صد ہزار متفق۔۔۔ میں بھی بہت کچھ لکھنا چاہتا تھا۔۔۔ پر سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا لکھوں اور کیا چھوڑ دوں۔۔۔نیرنگ خیال !بہت اچھا لکھا ہے ۔ اور یہ جو نیلم نے کہا کہ لکھنا مشکل ہے ، حالانکہ نیلم بذات خود الفاظ کا بہترین استعمال کرتی ہیں ،میرا خیال ہے بچپن کی یادیں لکھتے وقت یادیں اتنی پھیل جاتی ھیں کہ ان کو سمیٹنا مشکل ہوجاتا ہے اور وہ تصور اتنا حسین ہوتا ہے کہ انسان اس کے سحر سے نکلنا نہیں چاہتا۔
واقعی نہ بلایا کریں۔۔۔یاراس طرح کہ دھاگوں میں مجھے مت بُلایا کرو انھیں پڑھ کرسنبھلنا مشکل ہوجاتاہے
تمھیں کیا بتائیں جن کی مائیں دنیا سے چلی جاتی ہیں ان کا بچپن اوراس کی یادیں بھی ساتھ لے جاتی ہیں
پھرکوئی یادنہیں کرتا ان کے بچپن کے قصے ، شرارتیں اورباتیں -
اللہ تعالٰی سب کی سروں پروالدین کا سایہ سلامت رکھے شالا تتی وا نالگے
اس دھاگے میں تو کچھ ایسا نہیںایسا کیا ہے فاتح بھائی اس موضوع میں۔۔۔ ۔
میری اماں اتنی ساری لوریاں سنایا کرتی تھیں لیکن مجھے ہمیشہ ان کا تھپکیاں دیتے ہوئے ایک خاص لے میں 'اللہ ہُو' کہنا سب سے زیادہ اچھا لگتا تھا۔ اب بھی اچھا لگتا ہے جب وہ میرے بھتیجے کو ایسے سُلا رہی ہوتی ہیں۔ اور جب کچھ ہوش سنبھالا تو میری اماں نے کبھی بھی یہ کہہ کر منع نہیں کیا کہ ایسا نہیں کرنا ہے بلکہ وہ اس طرح سے بات بتاتی تھیں کہ ہمیں اندازہ ہی نہیں ہوتا تھا کہ کسی کام سے منع کیا جا رہا ہے اور پتہ ہی نہیں چلتا تھا کہ ہم اس کام سے خود ہی منع ہو گئے ہیں ۔اک تو میری تحریر کو شئیرنگ کہہ دیا۔۔۔ کیوں۔۔۔
اور بابا بھی مجھے اک کہانی سناتے تھے۔۔ "شیر کے کنگن" کے نام سے۔۔ پر وہ بڑی بور تھی۔۔۔ میں بابا کو کہتا تھا۔۔ بابا یہ نہیں کوئی اور۔۔۔
اور بقیہ ساری باتوں سے صد ہزار متفق
اس دھاگے میں تو کچھ ایسا نہیں
ہم نے تو صرف اپنا ذکر کیا تھا
جی بالکل۔۔۔ یہ بات درست ہے کہ ہم اکثر والدین کے حقوق کو ادا کرنے میں کوتاہی کرتے ہیں۔ میں تو اس معاملے میں بہت ہی زیادہ لاپرواہ ہوں۔ پر میرے ماں باپ کی محبت کا دامن بہت وسیع ہے۔ وہ مجھے ہر بار معاف کردیتے ہیں۔ میری اللہ سے یہی دعا ہے کہ مجھے اپنے ماں باپ کا فرماں بردار بنائے۔ اور ان کی محبتوں کو تاحیات میرے سر پر سایہ فگن رکھے۔ آمین۔نجانے کون دعاؤں میں یاد رکھتا ہے
میں ڈوبتا ہوں ، سمندر اُچھال دیتا ہے
اور ایسی دعائیں کس کی ہو سکتی ہیں سوائے ماں کے۔
حسبِ روایت بہت اچھا لکھا ذوالقرنین ۔ پڑھ کر دل خوش بھی ہوا اور اداس بھی۔ خوش ماں کے ذکر پر ہوا اور اداس اس بات پر کہ ماں کی عظمت اور قربانیوں کا احساس رکھتے ہوئے بھی ہم ان کے حقوق اور اپنے فرائض میں اکثر دانستہ و نا دانستہ کوتاہی کر جاتے ہیں۔ وہی ماں اور بلکہ باپ بھی جو بچے کو بولنا سکھاتے ہوئے ایک بات کو سینکڑوں بار دہرانے اور اس کے بار ہا پوچھے جانے والے چھوٹے چھوٹے بڑے سوالوں کے جواب دینے سے نہیں گھبراتے ، اپنے بڑھتے ہوئے بچوں کے سامنے بولنے سے گھبرانے لگتے ہیں۔ کہ کہیں ایک سے زائد مرتبہ ایک ہی بات کرنے پر بچے جھنجھلا نہ جائیں۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے والدین کی محبت اور شفقت کا حق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ آمین
مجھے اپنے بچپن کی ساری ہی کہانیاں یاد ہیں۔۔۔ لیکن اگر لکھنے بیٹھا تو اک نیا دھاگہ بن جائے گا۔۔ اور تحریر میں طوالت کے ڈر سے نہیں لکھیں۔۔۔میری اماں اتنی ساری لوریاں سنایا کرتی تھیں لیکن مجھے ہمیشہ ان کا تھپکیاں دیتے ہوئے ایک خاص لے میں 'اللہ ہُو' کہنا سب سے زیادہ اچھا لگتا تھا۔ اب بھی اچھا لگتا ہے جب وہ میرے بھتیجے کو ایسے سُلا رہی ہوتی ہیں۔ اور جب کچھ ہوش سنبھالا تو میری اماں نے کبھی بھی یہ کہہ کر منع نہیں کیا کہ ایسا نہیں کرنا ہے بلکہ وہ اس طرح سے بات بتاتی تھیں کہ ہمیں اندازہ ہی نہیں ہوتا تھا کہ کسی کام سے منع کیا جا رہا ہے اور پتہ ہی نہیں چلتا تھا کہ ہم اس کام سے خود ہی منع ہو گئے ہیں ۔
ابو ہمیشہ مزے کی کہانیاں سناتے تھے۔ ایک کہانی ہوتی تھی 'آرچی' والی۔ جس کا اصل متن ہر روز تبدیل ہو جاتا تھا۔ کیونکہ وہ ہر دفعہ انہیں کرداروں کے ساتھ ایک نئی کہانی پیش کر دیتے تھے اور اب کے سوپ ڈراموں کی طرح یہ کہانی 'on and on...' سٹائل پر چلتی تھی۔ اس کے ساتھ ایک مسئلہ یہ ہوتا تھا کہ ہر کہانی کے آخر میں نتیجہ ہم لوگوں سے نکلوایا جاتا تھا۔ لیکن پھر بھی وہ کہانی اتنی مزے کی لگتی تھی کہ ہم نے سننی بھی ضرور ہوتی تھی۔
ثم آمین۔ اور یہی دعا ہم سب کے لئے۔ آمینجی بالکل۔۔۔ یہ بات درست ہے کہ ہم اکثر والدین کے حقوق کو ادا کرنے میں کوتاہی کرتے ہیں۔ میں تو اس معاملے میں بہت ہی زیادہ لاپرواہ ہوں۔ پر میرے ماں باپ کی محبت کا دامن بہت وسیع ہے۔ وہ مجھے ہر بار معاف کردیتے ہیں۔ میری اللہ سے یہی دعا ہے کہ مجھے اپنے ماں باپ کا فرماں بردار بنائے۔ اور ان کی محبتوں کو تاحیات میرے سر پر سایہ فگن رکھے۔ آمین۔
آئیڈیا تو اچھا ہے ۔ آپ شروع کریں۔ میں اتنا اچھا تو یقیناً نہیں لکھ پاؤں گی۔ لیکن کوشش کروں گی کچھ نہ کچھ حصہ ڈال سکوں۔مجھے اپنے بچپن کی ساری ہی کہانیاں یاد ہیں۔۔۔ لیکن اگر لکھنے بیٹھا تو اک نیا دھاگہ بن جائے گا۔۔ اور تحریر میں طوالت کے ڈر سے نہیں لکھیں۔۔۔
آپ بھی لکھیں۔۔۔ شروع کرتے ہیں ایسی کہانیوں اور لوریوں کا دھاگہ۔۔۔ یہ فرصتیں شاید نہ اگلے سال ملیں۔۔
پرمزاح کا بٹن دبانے کو بہت دل کر رہا تھا۔۔۔۔ بڑی مشکل سے خود کو باز رکھا۔۔۔ثم آمین۔ اور یہی دعا ہم سب کے لئے۔ آمین
آئیڈیا تو اچھا ہے ۔ آپ شروع کریں۔ میں اتنا اچھا تو یقیناً نہیں لکھ پاؤں گی۔ لیکن کوشش کروں گی کچھ نہ کچھ حصہ ڈال سکوں۔
اور میں نے پرمزاح کا بٹن دبانے سے خود کو باز نہیں رکھاپرمزاح کا بٹن دبانے کو بہت دل کر رہا تھا۔۔۔ ۔ بڑی مشکل سے خود کو باز رکھا۔۔۔
جن لوگوں کے مراسلے پڑھ پڑھ کر ہم نے بھی شاپر ڈبل کرنا سیکھا۔۔۔ وہ بھی ایسی باتیں کریں گے۔۔۔
ہم نے بھی بدلہ چکا دیا ہے۔۔۔۔اور میں نے پرمزاح کا بٹن دبانے سے خود کو باز نہیں رکھا
بہت شکریہ قادری بھائی
قرض رکھنے کی تو میں بھی قائل نہیںہم نے بھی بدلہ چکا دیا ہے۔۔۔ ۔