اشتیاق احمد خالق انسپکٹر جمشید سیریز

رانا

محفلین
پہلے آپ بتائیں کہ کیا آپ بھی اشتیاق احمد کے پرستار ہیں ؟
اگر ہاں تو پھر کئی خاص نمبر بھیجے جا سکتے ہیں آپ کو :p
ارے واہ محب بھائی!!! یعنی کہ دھونس جماکر پرستار بنانے کی کوشش فرمائی جارہی ہے۔:) بھئی میں نے پہلے بھی ذکر کیا تھا کہ بچپن میں تو پرستار رہا تھا اور کافی زیادہ پڑھی تھیں۔ اس وقت بھی خاص نمبرز ڈھونڈ ڈھونڈ کر پڑھتا تھا ۔ ژابنائے مہم کا تو نام بھی ابھی تک یاد ہے۔ اس کے علاوہ پتہ نہیں کون کون سے خاص نمبر پڑھے تھے۔ لیکن عمران سیریز کی طرف آنے کے بعد چھوڑ دئیے۔ اب آپ سب کو اس بارے میں باتیں کرتے دیکھا تو بچپن کی یادیں تازہ کرنے کو دل کیا کہ مجھے اپنے بچپن سے کچھ ایسا لگاؤ ہے کہ کوئی بہت بچپن کی کہانی، فلم یا گانا یاد آئے تو چاہے آج کے ماحول میں وہ کیسا ہی ان فٹ کیوں نہ ہو دل کرتا ہے کہ پھر سے ڈھونڈ کر دیکھا پڑھا یا سنا جائے اور بچپن کا مزہ پھر سے لیا جائے کہ اب کیسا لگتا ہے۔ بس اسی وجہ سے ذکر کیا تھا۔ بہت شکریہ۔ لیکن آپ سے پہلے ہی اپنے محسن وقار علی بھائی نظر کرم فرماچکے ہیں اور اب ان کے طفیل ہم بھی غار کے سمندر کی تہہ میں اترنے والے ہیں۔:)
 

سعادت

تکنیکی معاون
بہت خوب، محب!

میں بھی اشتیاق احمد کے ناولز بہت شوق سے پڑھا کرتا تھا، بلکہ میرا یہ شوق تو خاندان بھر میں مشہور تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جب عمران سیریز سے تعارف ہوا تو اشتیاق احمد کے ناولز پڑھنے کی روٹین کم ہوتی گئی، اور اب اگر میں اشتیاق احمد کا لکھا ہوا کوئی ناول پڑھوں تو شاید مجھے بچگانہ بھی لگے (البتہ مظہر کلیم کے لکھے ہوئے ناولز سے پھر بھی کہیں بہتر ہو گا!)، لیکن جاسوسی ادب میں میری دلچسپی کی وجہ یہی انسپکٹران جمشید اور کامران مرزا بنے تھے، جس کی وجہ سے میرے دل میں ان کے لیے ایک نرم گوشہ تو بہرحال رہے گا۔ :)

(ویسے مجھے انسپکٹر جمشید سے زیادہ انسپکٹر کامران مرزا کا کردار اچھا لگا کرتا تھا۔ اور منور علی خان! خاص نمبرز میں منور علی خان کی اینٹری ہمیشہ بڑی اچانک اور دلچسپ ہوا کرتی تھی۔)

اشتیاق پبلیکیشنز کی جانب سے بچوں کا ایک ماہنامہ "چاند ستارے" بھی شائع ہوا کرتا تھا۔ اس کے اِکا دُکا شمارے کبھی کبھار میرے ہاتھ لگ جایا کرتے تھے، لیکن اس زمانے میں میرے زیادہ پسندیدہ رسالے تعلیم و تربیت اور آنکھ مچولی ہوا کرتے تھے۔ البتہ چاند ستارے کا ایک شمارہ "جمشید نمبر" کے نام سے شائع ہوا تھا، جس میں اشتیاق احمد نے اپنے جاسوسی ناولز لکھنے کے آغاز اور اپنے مشہور کرداروں کی ایجاد کے بارے میں کافی تفصیل سے لکھا تھا۔ اس کے علاوہ اُس شمارے میں اشتیاق احمد کے کام کے بارے میں دیگر مصنفین کے تبصرے، انسپکٹر جمشید کے بچپن کا ایک ایڈونچر (جو اشتیاق احمد کے بھائی، اخلاق احمد، نے لکھا تھا)، اور جمشید سیریز کا ایک مختصر ناول بھی شامل تھے۔ اپنے بچپن کی جن چند کتابوں کے گُم یا برباد ہونے کا افسوس ہے، ان میں وہ جمشید نمبر بھی شامل ہے۔ :(

(آپ کی پوسٹ کی گئی وڈیو ابھی تو نہیں دیکھ سکا، گھر جا کر ضرور دیکھوں گا۔)
 
ارے واہ محب بھائی!!! یعنی کہ دھونس جماکر پرستار بنانے کی کوشش فرمائی جارہی ہے۔:) بھئی میں نے پہلے بھی ذکر کیا تھا کہ بچپن میں تو پرستار رہا تھا اور کافی زیادہ پڑھی تھیں۔ اس وقت بھی خاص نمبرز ڈھونڈ ڈھونڈ کر پڑھتا تھا ۔ ژابنائے مہم کا تو نام بھی ابھی تک یاد ہے۔ اس کے علاوہ پتہ نہیں کون کون سے خاص نمبر پڑھے تھے۔ لیکن عمران سیریز کی طرف آنے کے بعد چھوڑ دئیے۔ اب آپ سب کو اس بارے میں باتیں کرتے دیکھا تو بچپن کی یادیں تازہ کرنے کو دل کیا کہ مجھے اپنے بچپن سے کچھ ایسا لگاؤ ہے کہ کوئی بہت بچپن کی کہانی، فلم یا گانا یاد آئے تو چاہے آج کے ماحول میں وہ کیسا ہی ان فٹ کیوں نہ ہو دل کرتا ہے کہ پھر سے ڈھونڈ کر دیکھا پڑھا یا سنا جائے اور بچپن کا مزہ پھر سے لیا جائے کہ اب کیسا لگتا ہے۔ بس اسی وجہ سے ذکر کیا تھا۔ بہت شکریہ۔ لیکن آپ سے پہلے ہی اپنے محسن وقار علی بھائی نظر کرم فرماچکے ہیں اور اب ان کے طفیل ہم بھی غار کے سمندر کی تہہ میں اترنے والے ہیں۔:)

ہم بھی تو بچپن کی یادیں تازہ کرنے بیٹھے ہیں بلکہ اب پھر سے پڑھ کر دوبارہ لطف اٹھا رہے ہیں اور اب تنقیدی نگاہ سے دیکھا ہے تو اور لطف آیا ہے کہ کتنا زیادہ کام کیا ہے اشتیاق احمد نے اور کتنا عمدہ۔

صرف غار کے سمندر پر ہی قناعت کر بیٹھے ہیں ، میں اور نیرنگ خیال تو کچھ اور ہی سوچے بیٹھے تھے۔ سچ کہا ہے شاعر نے

تو ہی ناداں چند کلیوں پر قناعت کر گیا
ورنہ گلشن میں علاج تنگی داماں بھی تھا
 
بہت خوب، محب!

میں بھی اشتیاق احمد کے ناولز بہت شوق سے پڑھا کرتا تھا، بلکہ میرا یہ شوق تو خاندان بھر میں مشہور تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جب عمران سیریز سے تعارف ہوا تو اشتیاق احمد کے ناولز پڑھنے کی روٹین کم ہوتی گئی، اور اب اگر میں اشتیاق احمد کا لکھا ہوا کوئی ناول پڑھوں تو شاید مجھے بچگانہ بھی لگے (البتہ مظہر کلیم کے لکھے ہوئے ناولز سے پھر بھی کہیں بہتر ہو گا!)، لیکن جاسوسی ادب میں میری دلچسپی کی وجہ یہی انسپکٹران جمشید اور کامران مرزا بنے تھے، جس کی وجہ سے میرے دل میں ان کے لیے ایک نرم گوشہ تو بہرحال رہے گا۔ :)

(ویسے مجھے انسپکٹر جمشید سے زیادہ انسپکٹر کامران مرزا کا کردار اچھا لگا کرتا تھا۔ اور منور علی خان! خاص نمبرز میں منور علی خان کی اینٹری ہمیشہ بڑی اچانک اور دلچسپ ہوا کرتی تھی۔)

اشتیاق پبلیکیشنز کی جانب سے بچوں کا ایک ماہنامہ "چاند ستارے" بھی شائع ہوا کرتا تھا۔ اس کے اِکا دُکا شمارے کبھی کبھار میرے ہاتھ لگ جایا کرتے تھے، لیکن اس زمانے میں میرے زیادہ پسندیدہ رسالے تعلیم و تربیت اور آنکھ مچولی ہوا کرتے تھے۔ البتہ چاند ستارے کا ایک شمارہ "جمشید نمبر" کے نام سے شائع ہوا تھا، جس میں اشتیاق احمد نے اپنے جاسوسی ناولز لکھنے کے آغاز اور اپنے مشہور کرداروں کی ایجاد کے بارے میں کافی تفصیل سے لکھا تھا۔ اس کے علاوہ اُس شمارے میں اشتیاق احمد کے کام کے بارے میں دیگر مصنفین کے تبصرے، انسپکٹر جمشید کے بچپن کا ایک ایڈونچر (جو اشتیاق احمد کے بھائی، اخلاق احمد، نے لکھا تھا)، اور جمشید سیریز کا ایک مختصر ناول بھی شامل تھے۔ اپنے بچپن کی جن چند کتابوں کے گُم یا برباد ہونے کا افسوس ہے، ان میں وہ جمشید نمبر بھی شامل ہے۔ :(

(آپ کی پوسٹ کی گئی وڈیو ابھی تو نہیں دیکھ سکا، گھر جا کر ضرور دیکھوں گا۔)

بہت معلوماتی اور دلچسپ پوسٹ لکھی ہے آپ نے اور یہ جان کر خوشی ہو رہی ہے کہ اشتیاق احمد کے شائقین محفلین پر اچھی خاصی تعداد میں موجود ہیں اور مستقبل میں ہم اس مصنف کے ساتھ انصاف کر سکیں گے اور نئے پڑھنے والوں کو اشتیاق احمد کے کام سے متعارف کروا سکیں گے۔

ویسے تو ابھی اشتیاق احمد خود زندہ ہیں اور لکھ بھی رہے ہیں مگر اب اس کام کی جھلک بھی نہیں جو میرے بچپن میں تھی جب کہانیاں پڑھنے والے تمام بچے اشتیاق احمد سے نہ صرف واقف ہوتے تھے بلکہ چند ناول ضرور پڑھے ہوتے تھے ۔ عمران سیریز سے تعارف اکثریت کو اشتیاق احمد سے جدا کر دیتا تھا مگر کچھ میرے جیسے پھر بھی اشتیاق احمد کے ہی گرویدہ رہا کرتے تھے۔

حیرت ہے کہ عمران سیریز پر تو اتنے تجربے ہوئے ہیں مگر اشتیاق احمد کی طرز پر کسی اور شخص نے لکھنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔
 
آخری تدوین:
انسپکٹر کامران مرزا سے مجھے بھی زیادہ ہمدردی محسوس ہوا کرتی تھی اور یوں محسوس ہوا کرتا تھا کہ جیسے اس شخص کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے حالانکہ محنت وہ بھی پوری ہی کر رہا ہے ۔ :LOL:

منور علی کی آمد کا بھی آپ نے اچھا یاد دلایا ہے اور اب مجھے بھی یاد پڑ رہا ہے کہ منور علی خان کی اینٹری خاص نمبر میں آنکڑے کے ساتھ کئی بار بہت ہی سسپنس سے بھرپور اور مزے کی ہوا کرتی تھی جس سے ناول کا لطف بڑھ جایا کرتا تھا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اشتیاق احمد کے ناول ضخامت کی وجہ سے مجھے بھی بہت پسند تھے کیونکہ عام ناول تو ایک آدھ گھنٹے میں ختم ہو جاتا تھا اور مجھے کوئی ایسا جاسوسی ناول چاہیے ہوتا تھا جو دنوں چلے سو اشتیاق احمد کے ناولوں نے بہت مدد کی لیکن جو نتیجہ نکلنا تھا وہی نکلا، میڑک میں واجبی سے نمبر اور والد صاحب مرحوم کی جھڑکیاں اور پابندیاں۔

خیر مدت ہوئی اشتیاق احمد کے ناول نہیں پڑھے، اللہ جانے فرزانہ اور فرحت بڑی ہوئی ہیں یا نہیں :)
 
اشتیاق احمد کے ناول ضخامت کی وجہ سے مجھے بھی بہت پسند تھے کیونکہ عام ناول تو ایک آدھ گھنٹے میں ختم ہو جاتا تھا اور مجھے کوئی ایسا جاسوسی ناول چاہیے ہوتا تھا جو دنوں چلے سو اشتیاق احمد کے ناولوں نے بہت مدد کی لیکن جو نتیجہ نکلنا تھا وہی نکلا، میڑک میں واجبی سے نمبر اور والد صاحب مرحوم کی جھڑکیاں اور پابندیاں۔

خیر مدت ہوئی اشتیاق احمد کے ناول نہیں پڑھے، اللہ جانے فرزانہ اور فرحت بڑی ہوئی ہیں یا نہیں :)
زبردست محمد وارث ، آپ نے بھی اس دھاگے میں آ کر سیروں خون بڑھا دیا ۔

والد صاحب نے بچپن میں ہی عمرو عیار اور ٹارزن کی کہانیاں اتنی پھاڑ دی تھیں کہ اشتیاق احمد کے ناولوں تک پہنچتے پہنچتے مجھے ناول چھپانے میں مہارت حاصل ہو گئی تھی ویسے بھی ابو سعودی عرب ہوا کرتے تھے اور سال میں تین چار ماہ پاکستان آتے تھے ، اس میں شروع میں کہانیاں تار تار کروا کر میں نے پھر انہیں محفوظ کونوں کھدروں میں چھپانے کا کام سیکھ ہی لیا۔ امی پہلے تو خوش ہوا کرتی تھیں کہ میرا بیٹا پڑھتا رہتا ہے مگر ابو کے ورغلانے پر وہ بھی بیری ہو گئیں میری کہانیوں کی مگر پھر ظاہر ہے کرائے کی کہانیاں پڑھ کر جلدی واپس کر دینے سے کم کم ہی ان کے ہاتھ لگتی تھیں۔

میں بھی کئی سال یہ سوچتا رہا کہ اس سال نہیں تو اگلے سال یہ بچہ پارٹی بڑی ہو جائے گی اور پھر یہ اور بھی بھرپور ایکشن میں نظر آئیں گے اور لڑائی میں ان کی مہارت کے مزید نمونے دیکھنے کو ملیں گے مگر میرا لڑکپن ختم ہو کر جوانی بھی کہیں کھو گئی مگر یہ بچے کے بچے ہی رہے۔

آخری اطلاعات آنے تک فرحت اور فرزانہ بڑی نہیں ہوئیں۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
اور انسپکٹر کامران مرزا سے میری کچھ اور یادیں بھی جڑی ہیں۔ ایک زمانہ تھا جب پاکستان میں کال آئی ڈئی کا تصور ہی نہیں تھا سو یونہی نمبر گمھائے جاتے تھے اور کسی سے بات کی جاتی تھی، اس وقت خاکسار کا نام کامران مرزا ہوتا تھا :)
 
اور انسپکٹر کامران مرزا سے میری کچھ اور یادیں بھی جڑی ہیں۔ ایک زمانہ تھا جب پاکستان میں کال آئی ڈائی کا تصور ہی نہیں تھا سو یونہی نمبر گمھائے جاتے تھے اور کسی سے بات کی جاتی تھی، اس وقت خاکسار کا نام کامران مرزا ہوتا تھا :)

ہاہاہاہا ، زبردست وارث یہ آج کی سب سے مزیدار پوسٹ ہے ۔

"پوسٹ آف دا ڈ ے" :LOL:
 

محمد وارث

لائبریرین
میرا اپنا ذاتی تجربہ بھی ہے اور محب کی پوسٹ سے بھی جب کہ کچھ اور دوستوں کے کسی دوسری جگہ مراسلوں سے ایک بات سامنے آئی ہے کہ وہ دوست جن کی عمر اس وقت تیس سال سے اوپر ہے انکا ذوقِ مطالعہ کچھ اس طرح سے پروان چڑھا ہے۔

بچپن میں، عمرو عیار اور ٹارزن اور اسی طرح کی چھوٹی چھوٹی کہانیوں سے ابتدا۔
لڑکپن میں جاسوسی ناول اور ڈائجسٹ وغیرہ۔
کالج کے زمانے میں اردو شاعری اور اردو ادب کا مطالعہ

اَسی کی دہائی کے بعد چونکہ ذرائع ابلاغ میں بہت تیزی سے تبدیلی آئی سو شاید نوجوان دوستوں کا تجربہ اس سے کچھ مختلف ہو،
 
میں بالکل متفق ہوں اس درجہ بندی سے۔

اس پر ایک علیحدہ پوسٹ ہونی چاہیے محمد وارث تاکہ یہ اندازہ لگایا جا سکے کہ یہ صورتحال کب تک قائم رہی اور اس میں اگر تبدیلیاں آئی ہیں تو اس کے اسباب کیا ہیں اور کیا اب بھی کچھ لوگ اسی ترتیب سے پڑھ رہے ہیں۔
 

لالہ رخ

محفلین
عمرو عیار ، شہزادے شہزادیوں کی کہانیاں ، پرستان کی کہانیاں پھر ٹارزن اور کبھی کبھی میں نے عمران سیریز بھی پڑھی۔
 

متلاشی

محفلین
اشتیاق احمد صاحب چونکہ بچوں کے لئے ناولز لکھتے ہیں اس لئے ان کے ناولز کا موازنہ عمران سیریز وغیرہ سے کرنا ناانصافی ہوگی ۔۔۔! کیونکہ بچوں کے لئے اچھا ادب اور سسپنس لکھنا بہت مشکل ہے بنسبت بڑوں کے لئے لکھنے کے ۔۔۔۔!
میرا تعارف اشتیاق احمد صاحب سے بچوں کا اسلام کی وساطت سے ہو غالبا 2003 یا 2004 کی بات ہو گی ۔۔۔ اس کے بعد سے لے کر آج تک اشتیاق احمد صاحب کو پڑھتا آ رہا ہوں۔۔۔ اب بھی میرے موبائل میں تقریبا 50 کے قریب اشتیاق احمد کے ناول پی ڈی ایف فارمیٹ میں موجود ہیں۔۔۔ جنہیں سونے سے پہلے کبھی کبھار پڑھ لیتا ہوں۔۔۔۔!;)
 
اشتیاق احمد صاحب چونکہ بچوں کے لئے ناولز لکھتے ہیں اس لئے ان کے ناولز کا موازنہ عمران سیریز وغیرہ سے کرنا ناانصافی ہوگی ۔۔۔ ! کیونکہ بچوں کے لئے اچھا ادب اور سسپنس لکھنا بہت مشکل ہے بنسبت بڑوں کے لئے لکھنے کے ۔۔۔ ۔!
میرا تعارف اشتیاق احمد صاحب سے بچوں کا اسلام کی وساطت سے ہو غالبا 2003 یا 2004 کی بات ہو گی ۔۔۔ اس کے بعد سے لے کر آج تک اشتیاق احمد صاحب کو پڑھتا آ رہا ہوں۔۔۔ اب بھی میرے موبائل میں تقریبا 50 کے قریب اشتیاق احمد کے ناول پی ڈی ایف فارمیٹ میں موجود ہیں۔۔۔ جنہیں سونے سے پہلے کبھی کبھار پڑھ لیتا ہوں۔۔۔ ۔!;)

تو بھائی صاحب ، کیا میرے اور نیرنگ خیال کے ساتھ یہ خزانہ شیئر نہیں کریں گے۔ :)

بچوں کے لیے ادب کی تخلیق انتہائی مشکل امر ہوتا ہے اور مسلسل یہ کام کرنا تو اور بھی دشوار ہے۔ آپ کی بات سے صد فیصد سے زیادہ کیسے متفق ہوا جا سکتا ہے :)
 

متلاشی

محفلین
تو بھائی صاحب ، کیا میرے اور نیرنگ خیال کے ساتھ یہ خزانہ شیئر نہیں کریں گے۔ :)

بچوں کے لیے ادب کی تخلیق انتہائی مشکل امر ہوتا ہے اور مسلسل یہ کام کرنا تو اور بھی دشوار ہے۔ آپ کی بات سے صد فیصد سے زیادہ کیسے متفق ہوا جا سکتا ہے :)
جی ضرور کروں گا۔۔۔!
میرے پاس جتنے بھی اشتیاق احمدصاحب کے ناولز ہیں میں سارے ہی اپ لوڈ کر دیتا ہوں۔۔۔!
اصل میں آج کل لائٹ بہت تنگ کر رہی ہے ۔۔! جلد ہی انشاء اللہ اپ لوڈ کر کے آپ کو ٹیگ کر دوں گا۔۔۔!
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
جی ضرور کروں گا۔۔۔ !
میرے پاس جتنے بھی اشتیاق احمدصاحب کے ناولز ہیں میں سارے ہی اپ لوڈ کر دیتا ہوں۔۔۔ !
اصل میں آج کل لائٹ بہت تنگ کر رہی ہے ۔۔! جلد ہی انشاء اللہ اپ لوڈ کر کے آپ کو ٹیگ کر دوں گا۔۔۔ !
آپ ذاتی پیغام میں نام شئیر کر لیں تاکہ صرف وہ ناول اپلوڈ کریں جو ہمارے پاس نہ ہوں۔ :)
 
Top