ملک عدنان احمد
محفلین
بیٹھے بیٹھے ایک مطلع ذہن میں آیا، شاعری کی رو سے تبصرہ کیجیے گا، کس حد تک درست ہے، اور اس میں بہتری کی جائے تو کیا؟
شام ہوتے ہی جلنے لگتے ہیں
داغ دل کے، چراغ جیسے ہیں
شام ہوتے ہی جلنے لگتے ہیں
داغ دل کے، چراغ جیسے ہیں
بجھتے بجھتے بھی ہیں یہ جل جاتےبیٹھے بیٹھے ایک مطلع ذہن میں آیا، شاعری کی رو سے تبصرہ کیجیے گا، کس حد تک درست ہے، اور اس میں بہتری کی جائے تو کیا؟
شام ہوتے ہی جلنے لگتے ہیں
داغ دل کے، چراغ جیسے ہیں
ایسے نہ کیجیے اسامہ بھائی، یہ موتی چرا لینے ہیں میں نے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بجھتے بجھتے بھی ہیں یہ جل جاتے
یہ دیے دل کے داغ جیسے ہیں
اچھا مطلع ہے، مکمل غزل کہو، قوافی تو مجرد ہیں اس لئے بہت آسان ہےبیٹھے بیٹھے ایک مطلع ذہن میں آیا، شاعری کی رو سے تبصرہ کیجیے گا، کس حد تک درست ہے، اور اس میں بہتری کی جائے تو کیا؟
شام ہوتے ہی جلنے لگتے ہیں
داغ دل کے، چراغ جیسے ہیں
ارے واہ، آپکے دل کے داغ تو کچھ زیادہ ہی منچلے نکلے۔۔۔۔رات دن جلتے ہی تو رہتے ہیں
داغِ دل کب چراغ جیسے ہیں
بیٹھے بیٹھے ایک مطلع ذہن میں آیا، شاعری کی رو سے تبصرہ کیجیے گا، کس حد تک درست ہے، اور اس میں بہتری کی جائے تو کیا؟
شام ہوتے ہی جلنے لگتے ہیں
داغ دل کے، چراغ جیسے ہیں
ارے واہ، آپکے دل کے داغ تو کچھ زیادہ ہی منچلے نکلے۔۔۔ ۔![]()
آپکی بات ہے بجا وارثمنچلے بھی ہیں اور عزیز بھی ہیں
داغ دل کے بھی تیرے جیسے ہیں![]()