محترم بھائی کیا کچھ آگہی سے نوازیں گے ۔ کہ یہ " سائنس " کیا ہے ۔؟ اس کی ابتدا کہاں سے ہے ۔۔۔۔۔؟ہماری خواہش ہے کہ صرف سائنسی اور منطقی بنیادوں پر معروضی بحث کی جائے۔ مذہب اور تصوف کو بیچ میں لانا مناسب نہیں لگ رہا (وجوہات معلوم)۔
میں " سائنس و منطق اور مذہب و تصوف کے ربط" کی بحث سے ابتدا ہی سے گریز کر رہا ہوں۔ اور اب بھی کروں گا۔ مزید غیر متعلق باتیں بھی اب بیچ میں آنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اب تک بڑی مفید بات چیت ہوئی۔ مگراب یوں لگ رہا ہے کہ بحث اسی مقام پر پہنچ چکی ہے جہاں سے شروع ہوئی تھی۔ تو پھر چلیں غالب کے اس شعر پر رک جاتے ہیں، کہمحترم بھائی کیا کچھ آگہی سے نوازیں گے ۔ کہ یہ " سائنس " کیا ہے ۔؟ اس کی ابتدا کہاں سے ہے ۔۔۔ ۔۔؟
یہ " منطق " کہاں سے ابھرتی ہے ۔ اور کس طور " سائنس " کی مددگار ٹھہرتی ہے ۔؟
کیا " سائنس و منطق "اور " مذہب و تصوف " میں کوئی ربط ممکن نہیں ۔۔۔ ۔۔؟
خرم شہزاد خرم بھائی فوٹو ہمیں بھی دکھائیں نا میں اپنے سوال کو مذہب کی طرف ہرگز نہیں لے کر جانا چاہتا۔ کیونکہ یہ نہایت غیر مناسب بات ہوتی ہے اور اس سے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔
اتنی گزارش کروں گا کہ میں برسہا برس تک علم منطق پڑھتا رہا ہوں۔ کم سے کم سوال کے منطقی ہونے کی رعایت تو ملنی چاہیے۔ ہے نا؟ اور جو لنک آپ نے ابھی تک پوسٹ کیے ہے وہ ان سوالوں کے جوابات دینے کی ٹھیک سے کوشش تک نہیں کرتے۔ اگر آپ کو اس سوال پر اصل تحقیق پڑھنی ہے تو سٹیفن ہاکنگ کی کتاب اور تحقیق پر ایک نظر ڈال لیجیے۔ یہ تو پتا چل جائے گا کہ دنیا کے عظیم ترین ماہرین طبیعات میں سے ایک اس سوال کو غیر منطقی نہیں سمجھتا۔
مثال کے طور پر آپ کے دے گئے لنک اس طرح کی باتیں کرتے ہیں:
What existed before the big bang? What is the nature of time? Is our universe one of many? On the big questions science cannot (yet?) answer, a new crop of philosophers are trying to provide answers.