سیماب اکبر آبادی سیماب اکبرآبادی -- تصویرذہن میں نہیں تیرے جمال کی

طارق شاہ

محفلین
غزلِ
سیماب اکبرآبادی
تصویرذہن میں نہیں تیرے جمال کی
آباد ہو کے لُٹ گئی دُنیا خیال کی
دامن کشِ حواس ہے وحشت خیال کی
کتنی جُنوں اثر ہے بہاراب کے سال کی
میں صُورتِ چراغ جَلا اور بُجھ گیا
لایا تھا عمْرمانگ کے شامِ وصال کی
یوں طُورکو جَلا دِیا برقِ جمال نے
پتّھر میں رہ نہ جائے تَجلّی جمال کی
پہلے خیال، خواب سے تھا طالبِ سُکوں
اب خواب ڈھونڈتا ہے پناہیں خیال کی
موسیٰ کو لاؤ، طور پر آجاؤ دیکھ لو
اب بھی یہیں کہیں ہے تجلّی جمال کی
جلوَت میں ہُوں، تو شاکئ ھنگامۂ ہجُوم
خلوَت میں ہُوں، تو ساتھ ہے دُنیا خیال کی
تاریک تھی رہِ طَلب، آزردہ تھے کلِیم
بجلی نے آکے شمع جلادی جمال کی
چھوڑ آئی لامکان کوبھی پیچھے تِری تلاش
اپنی حدوں سے بڑھ گئی وُسعَت خیال کی
سیماب، یہ شباب، یہ ابر، اور یہ بہار
انگڑائیاں ہیں صرف نشاطِ خیال کی
علامہ سیماب اکبر آبادی
 

شیزان

لائبریرین
پہلے خیال، خواب سے تھا طالبِ سُکوں
اب خواب ڈھونڈتا ہے پناہیں خیال کی
بہت خوب انتخاب ہے شاہ جی
 
Top