طاہرالقادری کا سو فیصد سچ!!!

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
اس ویڈیو کو تو ایسے ہی استعمال کیا گیا ہے جیسے۔ مولانا حضرات قرآن پاک کی آیات استعمال کرتے ہیں
نوٹ (میں طاہر القادی صاحب کا مریدی یا فین نہیں ہوں لیکن ان کی جو بات اچھی لگتی ہے وہ پسند کرتا ہوں)
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
مرسلہ ویڈیو کو دیکھ کر جو بات ظاہر ہوئی وہ یہ کہ
اس ویڈیو میں طاہر القادری صاحب کے حرمت وتوہین رسالت قانون کے حوالے سے ایک تضاد اور دوغلی پالیسی کو اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے
غیر ملکی چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے وہ وضاحت اور صراحت کے ساتھ یہ فرمارہے ہیں کہ میں نے توہین رسالت قانون کے بنانے میں کوئی حصہ نہیں لیا اور مجھے جنرل ضیا نے کئی بار بلوایا لیکن میں نے ان کی دعوت کو ہمیشہ مسترد کیا ، اس قانون کے بنانے میں میرا کسی قسم کا کوئی کردار نہیں ہے۔
دوسری طرف
اردو تقریر میں وہ فرمارہے ہیں کہ توہین رسالت کا جو قانون پاکستان میں بنایا گیا ہے وہ صرف اور صرف طاہر القادری صاحب کی محنت اور کاوش ہی کا نتیجہ ہے لاہور ہائیکورٹ کے در ودیوار تک اس کے گواہ ہیں ، ضیاء الحق کو اس بارے میں تمام ہدایات اور مشورے انہوں نے ہی دیے۔
اچھا میں نے مکمل ویڈیو دیکھی ہی نہیں تھی پہلے کچھ حصے ہی دیکھے تھے
 

متلاشی

محفلین
میں آپ سے پورے طور پر متفق ہوں۔۔۔ ۔
نذیر ناجی جیسے بکاؤ مال اور زرد صحافت کے علمبردار شخص کی ہزلیات اور اس پر تالیاں پیٹنے والے لوگوں کی تھرڈ کلاس بازاری ذہنیت سے قطع نظر، اس دھاگئے میں پیش کی گئی ویڈیوز کو دیکھ کر میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ انہوں نے واضح طور پر اس بات کا اظہار کیا ہے کہ :
1- ہر قانون کے دو Aspects ہوتے ہیں ۔ ایک تو اصولی اور دوسرا انتظامی۔
2- اصولی بات تو یہ ہے کہ توہینِ رسالت کے جرم کی سزا قتل ہے۔ اور پاکستان کی عدالتوں کو انہوں نے اسی اصولی بات کے حق میں دلائل دئیے اور توہینِ رسالت کے جرم کیلئے موت کی سزا پر انہوں نے شرعی دلائل دئیے جن سے متاثر ہوکر اور جن سے استفادہ کرتے ہوئے ضیاء الحق نے اس حوالے سے قانون سازی کروائی۔
3- جب یہ اصول تسلیم کرلیا گیا کہ توہینِ رسالت کی سزا موت ہے تو اب اس پر عملدرآمد کروانے کیلئے اور اسکی Implementationکیلئے جو قانون بنایا گیا اس کے انتظامی پہلو اور Procedural & Administrative Aspect پر انہیں شدید تحفظات ہیں۔کیونکہ اس حوالے سے اس میں بہت زیادہ سقم موجود ہیں جنکی وجہ سے کوئی بھی شخص اٹھ کر کسی بھی بیگناہ پر الزام لگا کر اسے پھنسا سکتا ہے۔ چنانچہ وہ (یعنی طاہر القادری) اس قانون کی اس Structural & Administrative Form کے حق میں نہیں ہیں، جسکی وجہ سے آئے روز ایک تماشا لگا رہتا ہے ۔۔ اور اس قانون کی اس موجودہ شکل کے بنوانے میں انکا قطعاّ کوئی کردار نہیں ہےکیونکہ نہ تو وہ ضیاء الحق کی اسمبلی کے ممبر تھے اور نہ ہی کوئی وزیر مشیر۔
4- لیکن قانون میں موجود اس انتظامی سقم کے باوجود وہ پاکستان کی عدالتوں اور انکے ججز کو Apreciate کرتے ہیں جنہوں نے اس انتظامی سقم کا ادراک کرتے ہوئے27 سال سے پاکستان میں کسی بھی شخص کو اس قانون کی زد میں لاکرموت کی سزا نہیں دی ۔
میرے خیال میں تو اس میں ایسی کوئی بات نہیں جس پر واویلا مچایا جائے۔ بالکل ٹھیک بات کہی ہے انہوں نے۔
باقی جہاں تک ان لوگوں کا تعلق ہے جوبعض مسلکی وجوہات کی بناء پر ان سے اختلاف رکھتے ہیں۔ ان میں سے جو باشعور ہیں اور شخصیات کے ردّ و قبول کی بحث میں پڑنے کی بجائے خیالات و افکار سے وابستگی رکھتے ہیں، میرا نہیں خیال کہ وہ تھرڈ کلاس قسم کے کالم نگاروں اور انکے کالموں پر یوں بغلیں بجاتے ہونگے۔ ورنہ سطحی نظر رکھنے والے سفلہ مزاج لوگوں کی زبانوں اور ٹھٹھہ بازیوں سے تو انبیاء و اولیاء بھی کبھی محفوظ نہیں رہے، یہ بیچارہ طاہر القادری کیا ہے۔ :)
غزنوی بھائی ابھی تک تو آپ اور آپ کے ہم نوا اس ویڈیو کو ہی فیک کہہ رہے تھے مگر الحمد للہ اب آپ یہ تسلیم کر گئے ہیں ۔۔۔کہ یہ ویڈیو درست اور سو فیصد سچی ہے ۔۔۔ ۔مگر اب آپ اُن کی باتوں کی فرضی تاویلیات کر رہے ہیں ۔۔۔۔ ! محترم آپ انہی یعنی ڈاکٹر صاحب ہی سے ان کی ان باتوں کی بابت کیوں دریافت نہیں کر لیتے ۔۔۔۔؟ آخر کو وہ آپ کے لیڈر ہیں ۔۔۔ اور ہر لیڈر اپنی عوام کے سامنے جوابدہ ہوتا ہے ۔۔۔!
غزنوی بھائی آپ نے اپنے لیڈر کے مطابق بظاہر باتیں تو بڑی خوبصورت کی ہیں ۔۔۔۔ مگر حقائق چھپا گئے ہیں ۔۔۔۔
محترم کسی بھی شخصیت کی گفتار پر بات کرنے سے پہلے اس کا کردار دیکھا جاتا ہے ۔۔۔۔
جس شخص کا کردار ہی خراب ۔۔۔۔ اسکی گفتار چاہے لاکھ اچھی کیوں نہ ہو ۔۔۔۔ وہ شخص خراب ہی کہلائے گا۔۔۔!
باتیں اور نعرے تو میں بھی مانتا بظاہر بڑے خوبصورت ہیں ۔۔۔ مگر جب ان کے کردار پر نظر دوڑاتا ہوں ۔۔۔ تو سب جھوٹ لگتا ہے ۔۔۔!
اس لئے محترم دووسرے لوگوں ڈاکٹر صاحب کے کردار کے بارے میں بات کی تھی ۔۔۔!
مگر آپ سے شاید ان کے کردار کی چشم کشا حقیقت ہضم نہ ہوئی ۔۔۔۔ اس لئے الٹا اُن کے کردار کی حقیقت واضح کرنے والوں کو گھٹیا اور بازاری اور نہ جانے کیا کچھ کہہ دیا ہے ۔۔۔۔
ویسی سچی بات کہوں تو غزنوی بھائی مجھے آپ سے ایسی امید نہ تھی ۔۔۔۔!
یہ تو وہی بات ہو گئی ۔۔۔۔ الٹا۔۔۔۔ کوتوال کو ڈانٹے ۔۔۔!
اور پھر آپ نے کہا ہے ۔۔۔۔
ورنہ سطحی نظر رکھنے والے سفلہ مزاج لوگوں کی زبانوں اور ٹھٹھہ بازیوں سے تو انبیاء و اولیاء بھی کبھی محفوظ نہیں رہے، یہ بیچارہ طاہر القادری کیا ہے۔ :)
میرے محترم بیشک انبیاء واولیاء کا مذاق اُڑایا گیا ۔۔۔۔مگر کیا کردار کا اُڑایا گیا ۔۔۔یاتعلیمات کا۔۔۔! یقینآ تعلیمات کا اُڑایا گیا کیونکہ وہ لوگ بھی یہ بات جانتے تھے کہ اُن مقدس ہستیوں کا کردار بالکل بے داغ ہے ۔۔۔!
 

یوسف-2

محفلین
یوسف ٹو صاحب اس ایک اخبار کے علاوہ بھی ملک میں بہت سے اخبار ہیں:thinking:
ہاہاہاہا آپ حکم کریں، ہم ”آپ کے اخبار“ سے بھی ”تراشے“ پیش کرسکتے ہیں، بائی دا وے آپ کا اخبار کون سا ہے۔ :p ویسے میں یہاں اس محفل میں عموماً جنگ، امت، نئی دنیا، جہان پاکستان، اور نئی بات میں شائع شدہ خبریں اور کالم شیئر کرتا ہوں۔ آپ میری ”کُل شیئرنگ“ کو گن لیں، سارے اخبارات کی ”نمائندگی بخوبی مل جائے گی۔ ویسےاگر آپ کو یہ سب ”ایک اخبار“ نظر آتے ہیں تو کسی ماہر چشم فوراً رجوع کریں :D
پس نوشت: ویسے اخبار یا محفلین کا نام دیکھنے کی بجائے شائع شدہ مواد پر گفتگو کی جائے۔ متن سے اختلاف یا اتفاق کیا جائے، تصدیق و تردید کی جائے تو زیادہ بہتر ہے۔
 
غزنوی بھائی ابھی تک تو آپ اور آپ کے ہم نوا اس ویڈیو کو ہی فیک کہہ رہے تھے مگر الحمد للہ اب آپ یہ تسلیم کر گئے ہیں ۔۔۔ کہ یہ ویڈیو درست اور سو فیصد سچی ہے ۔۔۔ ۔مگر اب آپ اُن کی باتوں کی فرضی تاویلیات کر رہے ہیں ۔۔۔ ۔ ! محترم آپ انہی یعنی ڈاکٹر صاحب ہی سے ان کی ان باتوں کی بابت کیوں دریافت نہیں کر لیتے ۔۔۔ ۔؟ آخر کو وہ آپ کے لیڈر ہیں ۔۔۔ اور ہر لیڈر اپنی عوام کے سامنے جوابدہ ہوتا ہے ۔۔۔ !
ارے بھائی میں اس ویڈیو کی بات کر رہا ہوں جو zeesh بھائی نے پوسٹ کی تھی۔ اس ویڈیو میں اینکر پرسن ڈاکٹر طاہر القادری کو دونوں کلپس دکھا رہا ہے اردو والے اور انگلش والے اور جواب میں وہ اپنی بات کی وضاحت کر رہے ہیں۔۔۔چنانچہ جو کچھ انہوں نے اپنی وضاحت میں بیان کیا ہے میں نے اپنی پوسٹ میں وہی لکھا ہے۔۔۔چنانچہ یہ فرضی تاویلات کیسے ہوگئیں؟ اور میں نے بھی انکی دی گئی وضاحت کو یہاں درج کیا ہے جو وہ خود اپنے منہ سے بیان کر رہے ہیں۔۔کچھ سمجھ آئی؟

غزنوی بھائی آپ نے اپنے لیڈر کے مطابق بظاہر باتیں تو بڑی خوبصورت کی ہیں ۔۔۔ ۔ مگر حقائق چھپا گئے ہیں ۔۔۔ ۔
محترم کسی بھی شخصیت کی گفتار پر بات کرنے سے پہلے اس کا کردار دیکھا جاتا ہے ۔۔۔ ۔
جس شخص کا کردار ہی خراب ۔۔۔ ۔ اسکی گفتار چاہے لاکھ اچھی کیوں نہ ہو ۔۔۔ ۔ وہ شخص خراب ہی کہلائے گا۔۔۔ !
باتیں اور نعرے تو میں بھی مانتا بظاہر بڑے خوبصورت ہیں ۔۔۔ مگر جب ان کے کردار پر نظر دوڑاتا ہوں ۔۔۔ تو سب جھوٹ لگتا ہے ۔۔۔ !
اس لئے محترم دووسرے لوگوں ڈاکٹر صاحب کے کردار کے بارے میں بات کی تھی ۔۔۔ !
مگر آپ سے شاید ان کے کردار کی چشم کشا حقیقت ہضم نہ ہوئی ۔۔۔ ۔ اس لئے الٹا اُن کے کردار کی حقیقت واضح کرنے والوں کو گھٹیا اور بازاری اور نہ جانے کیا کچھ کہہ دیا ہے ۔۔۔ ۔
ویسی سچی بات کہوں تو غزنوی بھائی مجھے آپ سے ایسی امید نہ تھی ۔۔۔ ۔!
یہ تو وہی بات ہو گئی ۔۔۔ ۔ الٹا۔۔۔ ۔ کوتوال کو ڈانٹے ۔۔۔ !
اور پھر آپ نے کہا ہے ۔۔۔ ۔

میرے محترم بیشک انبیاء واولیاء کا مذاق اُڑایا گیا ۔۔۔ ۔مگر کیا کردار کا اُڑایا گیا ۔۔۔ یاتعلیمات کا۔۔۔ ! یقینآ تعلیمات کا اُڑایا گیا کیونکہ وہ لوگ بھی یہ بات جانتے تھے کہ اُن مقدس ہستیوں کا کردار بالکل بے داغ ہے ۔۔۔ !
ارے بھائی کسی کا ذاتی کردار کیا ہے یہ تو وہی شخص زیادہ بہتر جانتا ہے یا پھر اللہ تعالیٰ جو عالم الغیب والشہہادۃ ہے۔۔۔آپ اور میں کون ہوتے ہیں کسی کے کردار کو جج کرنے والے؟۔۔۔بات یہاں ڈاکٹر صاحب کے کردار کے حوالے سے نہیں ہورہی بلکہ ڈاکٹر صاحب کے دو مختلف بیانات میں بظاہر دکھائی دیے جانے والے تعارضContradiction کی ہو رہی ہے۔۔۔
باقی آپ نے جس کہاوت کا حوالہ دیا ہے کہ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے، تو بھیا یہ بھی بتاتے جائیے کہ چور کون ہے اور کوتوال کون؟۔۔۔ڈاکٹر صاحب نے تو اپنی تقریر میں حکومت کو رگیدا ہے آئین پر عمل نہ کرنے کے سلسلے میں، اگر آپکو ڈاکٹر صاحب آپکو چور لگ رہے ہیں اور حکومت کوتوال۔۔۔تو پھر اگلے پانچ سال بھی اسی قسم کے کوتوالوں کے زیرِ حکومت رہنے کو تیار رہئیے۔۔۔:)
 

متلاشی

محفلین
ارے بھائی میں اس ویڈیو کی بات کر رہا ہوں جو zeesh
ارے بھائی کسی کا ذاتی کردار کیا ہے یہ تو وہی شخص زیادہ بہتر جانتا ہے یا پھر اللہ تعالیٰ جو عالم الغیب والشہہادۃ ہے۔۔۔ آپ اور میں کون ہوتے ہیں کسی کے کردار کو جج کرنے والے؟۔۔۔ بات یہاں ڈاکٹر صاحب کے کردار کے حوالے سے نہیں ہورہی بلکہ ڈاکٹر صاحب کے دو مختلف بیانات میں بظاہر دکھائی دیے جانے والے تعارضContradiction کی ہو رہی ہے۔۔۔
باقی آپ نے جس کہاوت کا حوالہ دیا ہے کہ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے، تو بھیا یہ بھی بتاتے جائیے کہ چور کون ہے اور کوتوال کون؟۔۔۔ ڈاکٹر صاحب نے تو اپنی تقریر میں حکومت کو رگیدا ہے آئین پر عمل نہ کرنے کے سلسلے میں، اگر آپکو ڈاکٹر صاحب آپکو چور لگ رہے ہیں اور حکومت کوتوال۔۔۔ تو پھر اگلے پانچ سال بھی اسی قسم کے کوتوالوں کے زیرِ حکومت رہنے کو تیار رہئیے۔۔۔ :)
محمود بھیا میں نے یہ بات کی تھا کہ نعرے تو ڈاکٹر صاحب نے بڑے اچھے لگائے اور ان پر یقین کرنے کو بھی دل کرتا ہے مگر کیا کریں ان کا سابقہ کردار فورا آنکھوں کے سامنے گھومنے لگتا ہے تو پھر بلا ارادہ ہی زبان سے یہ مصرعہ جاری ہو جاتا ہے ۔۔۔​
؎​
ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ اور​
 

حسن نظامی

لائبریرین
فی الحال تو میرے پاس بالکل فرصت نہیں ۔ یہ سب پڑھنے کی۔ فرصت سے دیکھتا ہوں۔
یہاں صرف اتنی بات کہ تحفظ ناموس رسالت پر ڈاکٹر طاہرالقادری کا پہلا، دوسرا، تیسرا اور چوتھا موقف ایک دوسرے کا متضاد نہیں ہے۔
گھاٹا صرف عقل کا ہے۔
اور یار لوگوں نے اس کو بہت پروپیگیٹ کیا ہے۔ کافی عرصہ سے ارادہ تھا۔ اس پر کچھ لکھنے کا۔ مگر فرصت مہیا نہیں۔
جن لوگوں نے ان کا موقف جاننا ہو وہ ان کی کتاب تحفظ ناموس رسالت پڑھ سکتے ہیں۔ جو پرنٹڈ ہے اور ان کی مستند اور معتبر رائے کہی جاسکتی ہے۔
 

عاطف بٹ

محفلین
سبحان اللہ!!! ایک طرف تو ڈاکٹر طاہرالقادری نے اپنے جلسے کی ’مشہوری‘ کے لئے کروڑوں روپے خرچ کردیئے اور دوسری جانب حال یہ ہے کہ انہیں اپنی ہی کتب کی ’آن لائن اشاعت‘ کے لئے چندہ درکار ہے:
rra2y.jpg


پسِ تحریر: تکنیکی معاملات کی سوجھ بوجھ رکھنے والے اراکینِ محفل سے گزارش ہے کہ کسی ایک کتاب کی اپنی ہی ویب سائٹ پر اشاعت کے لئے کتنی رقم درکار ہوتی ہے، اس کا تخمینہ پیش کر کے عنداللہ ماجور ہوں!
 

عاطف بٹ

محفلین
ڈاکٹر طاہرالقادری کے نقطہء نظر کی حمایت کرنے والے اراکینِ محفل سے گزارش ہے، وہ اس بات کو مت بھولیں کہ ڈاکٹر صاحب ایک عوامی شخصیت ہیں اور عوامی شخصیات کی ذات پر اعتراضات اسی طرح ہوتے ہیں جیسے ان پر ہورہے ہیں۔ یقین نہ آئے تو نواز شریف، آصف علی زرداری، عمران خان، الطاف حسین، اسفندیار ولی اور مولانا فضل الرحمٰن سمیت تقریباً تمام عوامی شخصیات پر اخبارات و جرائد میں اور ٹیلی ویژن چینلوں پر ہونے والے اعتراضات کو دیکھ لیں!
 

قیصرانی

لائبریرین
سبحان اللہ!!! ایک طرف تو ڈاکٹر طاہرالقادری نے اپنے جلسے کی ’مشہوری‘ کے لئے کروڑوں روپے خرچ کردیئے اور دوسری جانب حال یہ ہے کہ انہیں اپنی ہی کتب کی ’آن لائن اشاعت‘ کے لئے چندہ درکار ہے:
rra2y.jpg


پسِ تحریر: تکنیکی معاملات کی سوجھ بوجھ رکھنے والے اراکینِ محفل سے گزارش ہے کہ کسی ایک کتاب کی اپنی ہی ویب سائٹ پر اشاعت کے لئے کتنی رقم درکار ہوتی ہے، اس کا تخمینہ پیش کر کے عنداللہ ماجور ہوں!
مزے کی بات یہ ہے کہ اس کتاب کے لئے سپانسر مانگا گیا ہے اور پہلی سپانسر کی درخواست کے اوپر لکھا ہے کہ یہ کتاب "محمد ضیاء الحق ساہی" نے سپانسر کی ہے :)
 

عاطف بٹ

محفلین
مزے کی بات یہ ہے کہ اس کتاب کے لئے سپانسر مانگا گیا ہے اور پہلی سپانسر کی درخواست کے اوپر لکھا ہے کہ یہ کتاب "محمد ضیاء الحق ساہی" نے سپانسر کی ہے :)
لگتا ہے اس سپانسر نے ڈاکٹر صاحب کو ’عید مبارک‘ والے نوٹ بھجوا دیئے ہوں گے، اسی لئے نئے سپانسر کی ضرورت پڑگئی! :p
 
نیتوں کا حال تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے لیکن ایک مسلمان کا شیوہ یہی ہے کہ جب کوئی فریق اللہ کے نام پر حلف اٹھا کر اپنی نیت کے متعلق کوئی بات کہہ دے تو اسکے ساتھ حسنِ ظن رکھتے ہیں۔۔۔ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنے خطاب سے پہلے تین امور پر لاکھوں لوگوں کے سامنے مندرجہ ذیل حلف اٹھایا:
اس سٹیٹمنٹ سے قبل میں چاہتا ہوں کہ غلط فہمیاں بد گمانیاں ختم ہو جائیں اس کے بعد لوگ میرے ایجنڈے کو ، میرے منشور کو ، میری بات کو سنیں، اتفاق کریں یا اختلاف، وہ میرٹ پہ کریں۔
دلیل کے ساتھ کریں۔ مگر نیت میں شک و شبہ نہ رہے۔
پہلا حلف تو یہ کہ :
23 دسمبر کا آج کا اجتماع جس میں آپ شریک ہیں ۔اور میں نے جس اجتماع کا اعلان کیا اور میں خود حاضر ہوا۔
میں اللہ رب العزت کو گواہ بنا کر ، اللہ کے حضور قرآن کا حلف دے رہا ہوں اور شفاعت محمدی کا حلف دے رہا ہوں۔(صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) کہ اس اجتماع کے منعقد کرنے کے پیچھے کوئی ملک ، دنیا کا ، کوئی ادارہ، کوئی اندرونی اور بیرونی ایجنسی، نہ کسی کا کہنا ہے ، نہ کسی کی خواہش ہے، نہ کسی کا ارادہ ہے نہ کسی کو خبر،
اللہ کی ذات کو گواہ بنا کر ، میں خود کو یوں سمجھیں ، جیسے تاجدار گنبدِ خضرا کی بارگاہ میں غلام کے طور پر کھڑا قسم کھا رہا ہوں۔
اور میرا آج کا پروگرام کسی ملکی ، خارجی اور داخلی ایجنسی کا ایجنڈا نہیں ہے۔ اگر کوئی مسلمان کلمہ گو ہے اس کے لیے میرا یہ حلف بحیثیت مسلمان کافی ہے۔
دوسرا حلف:
میں اللہ رب العزت کو گواہ بنا کر اس کے حضور اس کی مقدس کتاب قرآن مجید کا حلف دے رہا ہوں کہ اس پورے اجتماع کے لیے جس میں آپ کے کروڑوں روپے لگے ہوں گے۔
ان کے جملہ انتظامات، لوگوں کا بسوں اور ٹرینز پر آنا ، اس پروگرام کی دنیا بھر میں تشہیر، اور دیگر مدات میں کیے گئے جتنے اخراجات بھی ہوئے، ان میں دنیا کے کسی ملک کا ، کسی ادارے کا، کسی بیرونی یا اندرونی ایجنسی کا یا کسی کے نمائندے کا بالواسطہ یا بلاواسطہ کسی بھی شکل میں ایک پیسہ بھی شامل نہیں ہے۔
یہ مالی قربانی، تمام انتظامات کی سو فیصد، تحریک منہاج القرآن کے کارکنان نے دی ہے۔ اور ان کے ساتھ پاکستان کے عوام ، تاجر، علماء ، عامۃ الناس جو اس ملک کی تقدیر کو بدلتا دیکھنا چاہتے ہیں انہوں نے حسب توفیق ان کارکنان کے ساتھ معاونت کی ہے۔ اس کے سوا ۔ روئے زمین کی کسی طاقت کا ایک پیسہ اس سارے انتظام میں شامل نہیں ہے۔ اس پر میرا اللہ گواہ ہے۔
تیسرا حلف
اس اجتماع کی غرض و غایت
اللہ کو گواہ بنا کر کہہ رہا ہوں۔ ہرگز ہرگز آئین پاکستان کی خلاف ورزی نہیں ہے، نہ جمہوریت کا خاتمہ ہے۔ ان ساری بدگمانیوں کو ذہنوں کو نکال دیں۔
اور مسلمان ہوکر مسلمان بھائی کی بات کو میرٹ پر سنیں۔
دلیل سے قبول کریں دلیل سے رد کریں۔
 

باباجی

محفلین
ایک بات تو میں مان گیا کہ پاکستانی عوام
ایک کام متفقہ طور پر کرتی ہے
کسی بھی جلسے کے بعد اُس پر بہت زبردست تنقید کرتے ہیں ہم لوگ :ROFLMAO:

(نوٹ: یہ بات میں نے کسی کی حمایت یا مخالفت میں نہیں کی بلکہ پاکستانی عوام کا آپس میں واحد بات پر اتفاق دیکھا ہے )
 

عثمان

محفلین
شہرت نہیں ”اغیار سے قربت“:D
خوف نہیں نفرت :D
تصحیح کے بعد اپنا ”درست جملہ“ پھر سے ترتیب دے لیں :p
ثابت ہوا کہ دوسرے فرقوں کے مولوی طاہر القادری سے کیسی خار کھاتے ہیں۔ :p
میں طاہر القادری سے اتنا ہی بیزار ہوں جتنا کہ دوسرے مولویوں سے۔ لیکن اس نے جو حالیہ تھرتھلی مخالفین کی صفوں میں برپا کی ہے وہ بلاشبہ قابل تحسین ہے۔:)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top