"دسمبر" کے حوالے سے کوئی شعر ۔ ۔ ۔ ۔

ملائکہ

محفلین
دسمبر لوٹ آیا ہے
تمھارے لوٹ آنے کی
نئی امید جاگی ہے

ابھی پچھلے برس تم نے
میرے سینے پر سر رکھ کر
حیا سے منہ چھپایا تھا

ابھی پچھلے برس ہی تو
دسمبر کے مہینے میں
تمھیں بانہوں میں تھاما تھا

مگر اپریل آنے تک
تمھاری جھیل آنکھوں میں
نیا سپنا سمایا تھا

میرے چھوٹے سے آنگن میں
تمھیں وحشت سی ہوتی تھی
مجھے تم نے بتایا تھا

کسی کی قید میں رہنا
مجھے اچھا نہیں لگتا
میں اک آزاد پنچھی ہوں

سنا ہے پھر سے تنہا ہوں
ستمبر کے مہینے میں
بہت خاموش رہتی ہو

کہ جس کو تم نے چاہا تھا
وفا کے نام سے اس کو
بہت وحشت سی ہوتی ہے

وہ اک آزاد پنچھی تھا
کسی کی قید میں رہنا
اسے اچھا نہیں لگتا

سنا ہے میرے آنگن کی
تمھیں اب یاد آتی ہے
سنا ہے تم پشیماں ہو

چلو پھر ایسا کرتے ہیں
دسمبر کا مہینہ ہے
نیا آغاز کرتے ہیں

تمھیں بانہوں میں لے لوں میں
میرے سینے پر سر رکھ کر
حیا سے منہ چھپا لو تم

دسمبر لوٹ آیا ہے
سنو اب لوٹ آؤ تم
 
دسمبر کی سرد راتوں میں اک آتش داں کے پاس
گھنٹوں تنہا بیٹھنا بجھتے شرارے دیکھنا
جب کبھی فرصت ملے تو گوشہ تنہائی میں
یاد ماضی کے پرانے گوشوارے دیکھنا​
 
اک شہر فرنگاں ہے اور ماہِ دسمبر ہے
مشکل سبھی رستے ہیں موسم بھی ستمگر ہے

کچھ سمجھ نہیں آیا تو تک بندی ہی کردی۔
 

قیصرانی

لائبریرین
جھانکتے تھے ہم ان کو جس روزنِ دیوار سے
وائے قسمت ہو اسی روزن میں گھر زنبور کا

معنی:
روزنِ دیوار یعنی دیوار میں موجود سوراخ
زبنور یعنی بچھو (بغیر اجازت بچھو کا کی ورڈ استعمال کرنے پر مدیحہ گیلانی سے معذرت کے ساتھ)
 
جھانکتے تھے ہم ان کو جس روزنِ دیوار سے
وائے قسمت ہو اسی روزن میں گھر زنبور کا

معنی:
روزنِ دیوار یعنی دیوار میں موجود سوراخ
زبنور یعنی بچھو (بغیر اجازت بچھو کا کی ورڈ استعمال کرنے پر مدیحہ گیلانی سے معذرت کے ساتھ)
بہت شکریہ!!! آج تو استعمال کر لیا آپ نے آئندہ خیال رکھیے گا :battingeyelashes: دسمبر کے اشعار والے دھاگے میں اس شعر کی لاجک ہماری سمجھ سے بالا تر ہے ۔۔۔ :thinking: روشنی ڈالیے گا اس پر :battingeyelashes:
 

قیصرانی

لائبریرین
بہت شکریہ!!! آج تو استعمال کر لیا آپ نے آئندہ خیال رکھیے گا :battingeyelashes: دسمبر کے اشعار والے دھاگے میں اس شعر کی لاجک ہماری سمجھ سے بالا تر ہے ۔۔۔ :thinking: روشنی ڈالیے گا اس پر :battingeyelashes:
شکریہ کہ آپ نے اس بار اجازت دے دی۔ آئندہ خیال رکھوں گا

آج یکم دسمبر ہے نا؟
 

حسان خان

لائبریرین
بھیگا بھیگا سا یہ دسمبر ہے
بھیگی بھیگی سی تنہائی ہے
ان کتابوں میں جی نہیں لگتا
مجھ کو سجنی کی یاد آئی ہے
(ابرار الحق)
 
مجھے دسمبر دیکھائی نہیں دے رہا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟:)
دسمبر کیوں نہیں دکھتا
کسی کی آنکھ میں دیکھو
زمانے بھر کی خنکی ہے
کہیں بے روک بارش ہے
اگر نظروں میں طاقت ہے
دسمبر دکھ ہی جائے گا
محبت کی جو چاہت ہے
دسمبر دکھ ہی جائے گا
مجھے تو سال بھر ہر جا
دسمبر سا ہی دکھتا ہے
 
سنو​

دسمبر کی ٹھٹھرتی ہوئی شامیں
کہر میں لپٹی دھندلی سی صبحیں
درختوں سے گرتے ہوئے
خشک زرد پتّے
وہ گاؤں کے تمام رستے
محبتّوں کے تمام رشتے
خیال آباد کرتے ہیں
تمہیں سب یاد کرتے ہیں۔​
 
سنو دسمبر

سنو دسمبر اُسے پکارو
سنو دسمبر اُسے بلا دو
اب اس سے پہلے کہ سال گزرے
اب اس سے پہلے کہ جان نکلے
وہی ستارہ میری لکیروں میں قید کر دو
اس آخری شب کے آخری پل کوئی بڑا اختتام کر دو
یا زندگی بھی تمام کر دو
سنو دسمبر اُسے بلا دو
 
دسمبر اب کے جانا مت
کوئی کرنا بہانہ مت

وہی باتیں، وہی یادیں
جگا کے پھر سلانا مت

مرے آنسو، مرا کاجل
بچھڑ کے اب چرانا مت

بڑی مشکل سے سنبھلے ہیں
ہمیں پھر سے رلانا مت

اگر جانا ہی ٹھہرا ہے
کسی کو یہ بتانا مت

کہ تجھ بن ہم ادھورے ہیں
اسے جا کر سنانا مت

دسمبر اب کے جاؤ تو
کبھی پھر لوٹ آنا مت

دکھوں کو اوڑھ سوئیں گے
ہمیں پھر سے جگانا مت

فقط اتنی گزارش ہے
دسمبر پھر سے آنا مت

دسمبر اب کے جانا مت
 
Top