عوام کی آواز: کیا کالے جادو کی کوئی حقیقت ہے؟

عثمان

محفلین
میرے والد کے ایک ہندو دوست نے ایک دفعہ میرے والد سے گذارش کی تھی کہ جب کبھی پاکستان کا چکر لگے تو کسی سید شاہ صاحب سے ان کے بیٹے کے لیے تعویز لیتے آئیں۔ :)
 
نورانی جائیں تو وہاں ایک ہے "ڈسکو والا بابا"
وہ ٹیپ ریکارڈ ہاتھ میں لے کر گھومتا ہے وہاں۔
اکثر انگریزی گانے لگایا ہوتا ہے اور ناچ رہا ہوتا ہے۔
لوگ بڑی عزت کرتے ہیں اس کی اور دعائیں بھی کرواتے ہیں۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
جو مانتا ہے، اُس کے لیے حقیقت ۔۔۔ جو نہیں مانتا، اندر سے وہ بھی خوف زدہ ہی ہوتا ہے ۔۔۔ وجہ؟ ابھی تک بہت کچھ "نامعلوم" کی ڈومین میں ہے ۔۔۔ اور جب تک بہت کچھ نامعلوم کی ڈومین میں ہے، اس علم کی موجودگی کے امکانات بھی اپنی جگہ قائم ہیں لیکن ہمارے معاشرے میں چونکہ نفسیاتی مسائل زیادہ ہیں، اس لیے کسی کو "کچھ" بھی ہو جائے ۔۔۔ ملبہ بے چارے "کالے جادو" پر ڈال دیا جاتا ہے ۔۔۔ اب آپ ہی بتائیے "کالے جادو میاں" جائیں تو کہاں جائیں؟
 

ظفری

لائبریرین
جو مانتا ہے، اُس کے لیے حقیقت ۔۔۔ جو نہیں مانتا، اندر سے وہ بھی خوف زدہ ہی ہوتا ہے ۔۔۔ وجہ؟ ابھی تک بہت کچھ "نامعلوم" کی ڈومین میں ہے ۔۔۔ اور جب تک بہت کچھ نامعلوم کی ڈومین میں ہے، اس علم کی موجودگی کے امکانات بھی اپنی جگہ قائم ہیں لیکن ہمارے معاشرے میں چونکہ نفسیاتی مسائل زیادہ ہیں، اس لیے کسی کو "کچھ" بھی ہو جائے ۔۔۔ ملبہ بے چارے "کالے جادو" پر ڈال دیا جاتا ہے ۔۔۔ اب آپ ہی بتائیے "کالے جادو میاں" جائیں تو کہاں جائیں؟

یہ بات بڑی حد تک صحیح ہے کہ ہمارے معاشرے میں نفسیاتی مسائل بہت زیادہ ہیں ۔ ایسی علاماتیں جو عموماً جادو وغیرہ سے منسوب کی جاتی ہے ۔ دراصل وہ نفسیاتی مسائل کی ہی پیداوار ہوتیں ہیں ۔ جادو بہرحال دنیا میں موجود ہے ۔ مگر اس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ میرا خیال ہے کہ اس کو برحق بھی نہیں کہنا چاہیئے کہ حق معنوی اعتبار سے کسی مثبت چیز کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔ ہمارے ہاں یہ علم غلط مقاصد کے لیئے استعمال کیا جاتا ہے۔ آج کی مادی دنیا میں جہاں سارے علوم مادی ( سائنسی ) ہیں ۔ یہ نفسی علم ایک معمہ بنا ہوا ہے ۔ مگر ہم جانتے ہیں جب سائنسی علم نہیں تھا ۔ دنیا میں اس نفسی علم کی کثرت تھی ۔ تاریخ بتاتی ہے کہ کئی قومیں اس علم کے غلط استعمال سے برباد ہوئیں ۔ کالا جادو اور دیگر جادو میں عموماً شیاطین سے ہی مدد لی جاتی ہے ۔ ہم کو اس سے بچنا چاہیئے اگر کوئی علاج معالجہ کی ضرورت پیش آجائے تو کوشش کرنی چاہیئے کہ کسی مشرکانہ عمل کا شکار نہ ہوں ۔ اور اللہ سے اس سلسلے میں ہمیشہ مدد مانگنی چاہیئے کہ بہرحال مارنے والا سے بچانے والا بڑا ہے ۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
یہ بات بڑی حد تک صحیح ہے کہ ہمارے معاشرے میں نفسیاتی مسائل بہت زیادہ ہیں ۔ ایسی علاماتیں جو عموماً جادو وغیرہ سے منسوب کی جاتی ہے ۔ دراصل وہ نفسیاتی مسائل کی ہی پیداوار ہوتیں ہیں ۔ جادو بہرحال دنیا میں موجود ہے ۔ مگر اس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ میرا خیال ہے کہ اس کو برحق بھی نہیں کہنا چاہیئے کہ حق معنوی اعتبار سے کسی مثبت چیز کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔ ہمارے ہاں یہ علم غلط مقاصد کے لیئے استعمال کیا جاتا ہے۔ آج کی مادی دنیا میں جہاں سارے علوم مادی ( سائنسی ) ہیں ۔ یہ نفسی علم ایک معمہ بنا ہوا ہے ۔ مگر ہم جانتے ہیں جب سائنسی علم نہیں تھا ۔ دنیا میں اس نفسی علم کی کثرت تھی ۔ تاریخ بتاتی ہے کہ کئی قومیں اس علم کے غلط استعمال سے برباد ہوئیں ۔ کالا جادو اور دیگر جادو میں عموماً شیاطین سے ہی مدد لی جاتی ہے ۔ ہم کو اس سے بچنا چاہیئے اگر کوئی علاج معالجہ کی ضرورت پیش آجائے تو کوشش کرنی چاہیئے کہ کسی مشرکانہ عمل کا شکار نہ ہوں ۔ اور اللہ سے اس سلسلے میں ہمیشہ مدد مانگنی چاہیئے کہ بہرحال مارنے والا سے بچانے والا بڑا ہے ۔
حضرت! محترمہ سائنس صاحبہ واقعی انسانیت کی خدمت کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں لیکن مابعدالطبیعیات کی ایک پوری دنیا بھی تو آباد ہے ۔۔۔ کیا سائنس نے سارے عُقدے حل کر لیے ہیں؟ اگر نہیں کیے تو پھر وہ سارے علوم ، جن کو ہم مادی علوم میں شمار نہیں کرتے، بہرحال، ہم سے متعلق رہیں گے اور اُن پر بحث اسی طور جاری رہے گی ۔۔۔
 
ش

شہزاد احمد

مہمان
اتفاق سے آج ہی ایک مضمون نظر سے گزرا تھا ۔۔۔ اس میں سے اقتباس ۔۔۔ معلوم نہیں ۔۔۔ اس موضوع سے متعلق ہے بھی یا نہیں ۔۔۔

Countering the threat of scientism

T
ikkun’s November/December 2007 cover story by David Belden, Science and Spirit, concerns the supposed dangers of scientism and the pressing need to counterbalance science with an intuitive and spiritual way of knowing. Michael Lerner, editor of Tikkun and leader of the Network of Spiritual Progressives, is quoted as saying that
Scientism is the worldview held by a majority of people in the Western world that claims that all that ‘is’ and all that ‘can be known’ is verifiable or falsifiable through the scientific method, and that which cannot be so measured is simply opinion, belief, or fantasy. It cannot be known and sensibly talked about and hence should be relegated to the private sphere.​
Lerner continues:
…scientism has so deeply sunk into the consciousness of most people in the society who have ever undergone the ‘mind treatment’ that is dumped onto children by the public school systems and massively reinforced by the media, that by the time they are adults they swear loyalty to the dominant religion of scientism in their personal lives, their lives in the workplace or profession, and in their public statements about what they believe and profess.
 
حضرت! محترمہ سائنس صاحبہ واقعی انسانیت کی خدمت کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں لیکن مابعدالطبیعیات کی ایک پوری دنیا بھی تو آباد ہے ۔۔۔ کیا سائنس نے سارے عُقدے حل کر لیے ہیں؟ اگر نہیں کیے تو پھر وہ سارے علوم ، جن کو ہم مادی علوم میں شمار نہیں کرتے، بہرحال، ہم سے متعلق رہیں گے اور اُن پر بحث اسی طور جاری رہے گی ۔۔۔
شہزاد بڑا سونٹرا لگا ایں
 

فاتح

لائبریرین
سادہ سا جواب ہے کہ جن موضوعات پر سائنسی تحقیق ہو رہی ہے یا جن کے متعلق ابھی سائنس جاننے کی کوشش کر رہی ہے ہم ان سب کو "جادو" کا نام دے کر سکون سے بیٹھ جاتے ہیں اور جیسے جیسے سائنس ان کی وجوہات بیان کرتی جاتی ہے ہم انھیں جادو کی فہرست سے خارج کرتے جاتے ہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
سادہ سا جواب ہے کہ جن موضوعات پر سائنسی تحقیق ہو رہی ہے یا جن کے متعلق ابھی سائنس جاننے کی کوشش کر رہی ہے ہم ان سب کو "جادو" کا نام دے کر سکون سے بیٹھ جاتے ہیں اور جیسے جیسے سائنس ان کی وجوہات بیان کرتی جاتی ہے ہم انھیں جادو کی فہرست سے خارج کرتے جاتے ہیں۔
بالکل بجا کہا۔ سائنس کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اس کے جاننے اور ماننے والے یعنی سائنس دان یہ نہیں کہتے کہ میں فلاں کام کر سکتا ہوں۔ کالے بکرے کی قربانی دو گے تو کام ہوگا ورنہ نہیں وغیرہ وغیرہ :)
مثلاً محبوب کو قدموں میں لا کر پھینکیں گے۔ یہی کام آپ اچھا بھلا اسی قیمت میں پنڈورا باکس والوں کی آفر قبول کر کے خود کر سکتے ہیں، اور یہ کام مستقبل بنیادوں پر بے شک دل چاہے تو جاری رکھیں :)
 

فاتح

لائبریرین
بالکل بجا کہا۔ سائنس کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اس کے جاننے اور ماننے والے یعنی سائنس دان یہ نہیں کہتے کہ میں فلاں کام کر سکتا ہوں۔ کالے بکرے کی قربانی دو گے تو کام ہوگا ورنہ نہیں وغیرہ وغیرہ :)
مثلاً محبوب کو قدموں میں لا کر پھینکیں گے۔ یہی کام آپ اچھا بھلا اسی قیمت میں پنڈورا باکس والوں کی آفر قبول کر کے خود کر سکتے ہیں، اور یہ کام مستقبل بنیادوں پر بے شک دل چاہے تو جاری رکھیں :)
محبوب قدموں میں لا کر پھینک دیں تو کم از کم دو چاردرجن محبوبوں کی فرمایش تو میں کر دیتا ہوں۔۔۔ کالا سنڈا بھی چڑھا دیں گے عامل کی۔۔۔ خدمت میں
 

قیصرانی

لائبریرین
محبوب قدموں میں لا کر پھینک دیں تو کم از کم دو چاردرجن محبوبوں کی فرمایش تو میں کر دیتا ہوں۔۔۔ کالا سنڈا بھی چڑھا دیں گے عامل کی۔۔۔ خدمت میں
بالکل۔ بلکہ لگے ہاتھوں ایک سنڈا میری جانب سے بھی عامل کی ۔۔۔ خدمت میں :)
 
بالکل بجا کہا۔ سائنس کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اس کے جاننے اور ماننے والے یعنی سائنس دان یہ نہیں کہتے کہ میں فلاں کام کر سکتا ہوں۔ کالے بکرے کی قربانی دو گے تو کام ہوگا ورنہ نہیں وغیرہ وغیرہ :)
مثلاً محبوب کو قدموں میں لا کر پھینکیں گے۔ یہی کام آپ اچھا بھلا اسی قیمت میں پنڈورا باکس والوں کی آفر قبول کر کے خود کر سکتے ہیں، اور یہ کام مستقبل بنیادوں پر بے شک دل چاہے تو جاری رکھیں :)
محبوب قدموں میں لا کر پھینک دیں تو کم از کم دو چاردرجن محبوبوں کی فرمایش تو میں کر دیتا ہوں۔۔۔ کالا سنڈا بھی چڑھا دیں گے عامل کی۔۔۔ خدمت میں
ویسے جتنے پیسے وہ عامل خرچ کروائے گا اس کے آدھے کا کوئی گفٹ خرید کر محبوب کو دے دیا جائے تو وہ قدموں میں خود آجائے گا۔۔۔:D
 

قیصرانی

لائبریرین
ویسے جتنے پیسے وہ عامل خرچ کروائے گا اس کے آدھے کا کوئی گفٹ خرید کر محبوب کو دے دیا جائے تو وہ قدموں میں خود آجائے گا۔۔۔ :D
عامل کی۔۔۔ خدمت کے لئے ہم نے کم کوشش کی ہے کہ باقی کا جھاڑو اس کے کاروبار پر آپ پھیر رہے ہیں؟
 

فاتح

لائبریرین
ویسے جتنے پیسے وہ عامل خرچ کروائے گا اس کے آدھے کا کوئی گفٹ خرید کر محبوب کو دے دیا جائے تو وہ قدموں میں خود آجائے گا۔۔۔ :D
اس جانب تو سوچا ہی نہ تھا۔ ویسے کیا پتا عامل بھی ان پیسوں میں سے آدھے محبوب کو پیش کر کے کہتا ہو کہ مان جا یار آدھے تیرے
 
Top