دال سے دلیم اور بھہ سے بھتہ خور

یوسف-2

محفلین
news-50.gif
 

شمشاد

لائبریرین
شگوفے تو نہیں کہا جا سکتا۔

زبان خلق کو نقارہ خدا سمجھو۔

اس کے پیچھے کچھ نہ کچھ تو ضرور ہو گا۔
 

یوسف-2

محفلین
اگر یہاں موجود کسی ”محفلین“ کا نام بگاڑ کرلیا جائے تو وہ کم سے کم بُرا تو مانے گا ہی لیکن اللہ کے نام ”حلیم“ کو ایک ڈش کا نام دیئے جانے پر بہت سے مسلمان بھی ”مطمئن اور خوش“ تھے لیکن اس کی نشاندہی پر ”ناخوش“ نظر آتے ہیں۔ یہ اللہ اُن کے بندوں کا ”ذاتی معاملہ“ ہے۔ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ جو چاہیں سلوک کریں۔ سانو کی :)
 
زبان خلق کو نقارہ خدا سمجھو۔
توبہ توبہ کیسی باتیں کرتے ہیں صاحب۔۔خبر میں مذکور قسم کے علمائے کرام تو لفظ خدا پر بھی نہیں راضی۔انکا فتویٰ ہے کہ خدا کا لفظ مجوسیوں کی ایجاد ہے اللہ کہنا چاہئیے خدا کا نام لیں گے تو کافر ہونے کا اندیشہ ہے :p
 
ویسے ایک بات بتاؤں لفظ "خدا" یہودی استعمال کرتے ہیں۔
آپکے اس جملے سے کئی معنی پیدا ہورہے ہیں۔۔ان میں سے دو یہ ہیں۔۔آپ بتائیے آپ کی کیا مراد تھی:D
لفظ "خدا"یہودی بھی استعمال کرتے ہیں۔۔۔
لفظ "خدا" استعمال کرنے والے یہودی ہیں۔۔۔
 
جس طرح ہم میں سے بعض مسلمان اپنی طرف سے اللہ تعالیٰ کی تنزیہہ کرتے کرتے اور اپنی خود ساختہ احتیاطوں میں کافی آگے نکل جاتے ہیں (اور اسے مخلوق سے اسقدر دور ثابت کردیتے ہیں کہ بس ایک خیالی خدا ہی رہ جاتا ہے نام کی حد تک) اسی طرح یہودی بھی اپنی اس تنزیہہ میں اسقدر آگے بڑھے کہ خدا کانام تک گم کر بیٹھے۔ یہودیوں کا یہ کہنا ہے کہ خدا کا نام یہواہ ہے لیکنانکے بقول اسکا حقیقی تلفظ کوئی نہیں جانتا۔۔
 

وجی

لائبریرین
اور 10 محرم کا روزہ بھی عیسائی رکھتے تھے۔۔ مگر اسے حضور :pbuh:نے اپنایا۔۔۔ ۔ ہمارا اسلام اتنا تنگ نظر نہیں جتنا کچھ مولیوں نے بنا دیا۔۔۔ ۔
اس بارے میں پوری معلومات رکھیں جناب، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دن کے روزے کا حکم دیا ہے 9 اور10 یا پھر 10 اور 11
اور یہ روزہ یہودی رکھتے تھے
 

شمشاد

لائبریرین
اور 10 محرم کا روزہ بھی عیسائی رکھتے تھے۔۔ مگر اسے حضور :pbuh:نے اپنایا۔۔۔ ۔ ہمارا اسلام اتنا تنگ نظر نہیں جتنا کچھ مولیوں نے بنا دیا۔۔۔ ۔
دس محرم کا روزہ عیسائی نہیں یہودی رکھتے تھے کہ اس دن انہیں فرعون سے نجات ملی تھی۔ اور یہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی سُنت ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
ایک حدیث مبارکہ ہے جس کا مفہوم کچھ ایسے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں جب یہودیوں نے دس محرم کا روزہ رکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تم لوگ دس محرم کا روزہ کیوں رکھتے ہو، تو یہودیوں نے جواب دیا کہ اس دن ہمیں فرعون سے نجات ملی تھی اور یہ ہمارے نبی کی سُنت ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میں زندہ رہا تو انشاء اللہ اگلے سال میں بھی رکھوں گا کیونکہ ہمیں حضرت موسیٰ علیہ السلام سے زیادہ نسبت ہے۔ مزید یہ کہ ہم ایک کی بجائے دو روزے رکھیں گے تاکہ یہودیوں کی مشابہت نہ ہو سکے۔
 
کونسے کھیت کی مولیوں کی بات کر رہے ہیں آپ؟:heehee:
میں کسی کو منشن نہیں کروں گا۔۔ آپ بھی جانتے ہیں ہر بات پہ شرک کا فتوہ دینے والے۔ اور ہر کام جو پسند نہ آئے اس پہ بدعت کا فتوہ لگانا۔۔۔۔۔ کیا اسلام میں ایسے لوگوں کی کمی رہ گئی ہے؟
 
اس بارے میں پوری معلومات رکھیں جناب، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دن کے روزے کا حکم دیا ہے 9 اور10 یا پھر 10 اور 11
اور یہ روزہ یہودی رکھتے تھے
جی میں نے صرف ایک بات کی تھی۔۔ اور آپ نے دوسرے روزے کی تفصیلی حدیث پہلے ہی بیان کردی ہے۔۔۔۔ بات کرنے کا مقصد یہ تھا کہ اگر کوئی چیز یا کام مشہور ہو جائے۔۔ تو اس کے اپنانے سے اسلام نے ہر گز منع نہیں کیا۔۔۔۔
 
Top