ن م راشد وزیر چنیں

سید ذیشان

محفلین
وزیر چنیں

تو جب سات سو آٹھویں رات آئی
تو کہنے لگی شہرزاد
اے جواں بخت ایران میں ایک رہتا تھا نائی
وہ نائی تو تھا ہی
مگر اس کو بخشا تھا قدرت نے ایک اور نادر گراں تر ہنر بھی
کہ جب بھی
کسی مردِ دانا کا ذہن ذہنِ رسا زنگ آلود ہونے کو آتا
تو نائی کو جا کر دکھاتا
کہ نائی دماغوں کا مشہور ماہر تھا
وہ کاسہء سر سے انکو الگ کر کے
ان کی سب الائشیں پاک کر کے
پھر اپنی جگہ پر لگانے کے فن میں تھا کامل
خدا کا یہ کرنا ہوا کہ ایک دن اس کی دکان سے ایران کا ایک وزیر کہن سال گزرا
اس نے بھی چاہا
کہ وہ بھی ذرا اپنے الجھے ہوئے ذہن کی از سر نو صفائی کرا لے
کیا کاسہء سر کو نائی نے خالی
ابھی وہ اسے صاف کرنے لگا تھا
کہ ناگاہ آ کر کہا ایک خوجہ سرا نے
"میں بھیجا گیا ہوں جنابِ وزارت پناہ کو بلانے"
وہ اس پر سراسیمہ ہو کر جو اٹھا وزیر ایک دم
رہ گیا پاس دلاک کے مغز اسکا
وہ بے مغز سر لے کے دربار سلطاں میں پہنچا
مگر دوسرے روز
جو اس نے نائی سے تقاضا کیا تو وہ کہنے لگا "حیف!
کل شب پڑوسی کی بلی جناب وزارت پناہ کے دماغِ فلک تاز کو کھا گئی ہے!"
اور اب حکمَ سرکار ہو تو کسی اور حیوان کا مغز لے کر لگا دوں؟"
تو دلاک نے رکھ دیا دانیالِ زمانہ کے سر پر کسی بیل کا مغز لے کر
تو لوگوں نے دیکھا
جناب وزارت پناہ اب فراست میں
دانش میں
اور کاروبارِ وزارت میں
پہلے سے بھی چاک و چوبند تر ہو گئے ہیں
 

سید ذیشان

محفلین
اس میں شائد کچھ غلطیاں موجود ہوں کیونکہ یہ میں نے آڈیو سے لکھی ہے۔
فرخ منظور صاحب اگر اس کو دیکھ لیں۔ خاص طور پر لائنوں کو کہ کونسی لائن کہاں سے شروع ہوتی ہے۔ اور "فلک تاز" پر بھی مجھے کچھ شک ہے۔ کیا یہ فارسی کا لفظ ہے؟
محمد وارث صاحب
 

حسان خان

لائبریرین
۔ اور "فلک تاز" پر بھی مجھے کچھ شک ہے۔ کیا یہ فارسی کا لفظ ہے؟
محمد وارث صاحب

فلک تاز کا مطلب شاید فلک پر حملہ کرنے والا ہے۔ فارسی میں تاختن بھاگتے ہوئے (اچانک) حملہ کرنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے، اور 'تاز' اسی مصدر (infinitive) کا مضارع ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
یہ نظم کچھ عرصہ قبل ہم نے بھی ارسال کرنا چاہی تھی لیکن چونکہ کافی اغلاط تھیں تو ارادہ ترک کر دیا کہ تب کلیات راشد ہمارے پاس موجود نہیں تھی۔ ویسے بھی ماورا والوں نے کو کلیات شائع کی ہے اس میں کتابت کی بے شمار اغلاط ہیں۔ اگر کسی طور اغلاط سے پاک نظم مل سکی تو ارسال کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
فلک تاز کا مطلب شاید فلک پر حملہ کرنے والا ہے۔ فارسی میں تاختن بھاگتے ہوئے (اچانک) حملہ کرنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے، اور 'تاز' اسی مصدر (infinitive) کا مضارع ہے۔
کہیں یہ تازیانہ کا اختصار تو نہیں؟ یعنی فلک تاز کا معنی ہو فلک پر تازیانے لگانے والا۔
 

حسان خان

لائبریرین
کہیں یہ تازیانہ کا اختصار تو نہیں؟ یعنی فلک تاز کا معنی ہو فلک پر تازیانے لگانے والا۔

میرے خیال سے نہیں، کیونکہ 'تاز' تازیانہ کے مخفف کے طور پر فارسی میں استعمال نہیں ہوا، اور دستوری لحاظ سے یہ معنی درست بھی نہیں ہے۔ہاں، تازیانہ 'تاختن' سے ہی مشتق لفظ ہے۔

فارسی میں کسی بھی فعل کا مضارع دوسرے اسماء کے ساتھ مل کر اُس فعل کے فاعل کے معانی دیتا ہے۔ مثلا:

کردن = کرنا ؛ مضارع: کن
تیز کُن = تیز کرنے والا، حیران کُن = حیران کرنے والا

ریختن = بہانا؛ مضارع: ریز
خونریز = خون بہانے والا

رفتن = چلنا؛ مضارع: رو
تیز رو = تیز چلنے والا

آراییدن = سجانا، آرایش کرنا؛ مضارع: آرا
بزم آرا = بزم سجانے والے

کشتن = قتل کرنا؛ مضارع: کش
خود کُش = خود کو قتل کرنے والا

سوختن = جلانا؛ مضارع: سوز
دل سوز = دل جلانے والا

دانستن = جاننا؛ مضارع: داں
اردو داں = اردو جاننے والا

اسی لیے میرا گمانِ غالب ہے کہ یہاں فلک تاز سے مطلب فلک پر دھاوا بولنے والا ہے۔ باقی محمد وارث صاحب یا دوسرے فارسی داں حضرات زیادہ بہتر روشنی ڈال سکیں گے۔
 
Top