کیا یہ شعر موزوں ہے؟؟؟

احمد بلال کی تقطیع میں فعلن عین کی حرکت کے ساتھ نہیں ہے. یہی تو میں کہہ رہا ہوں.
آپ کی تقطیع کو مان لیں اس میں بھی فعلن ساکن عین سے ہے.
میں جو ڈھونڈ رہا ہوں وہ صرف اتنا کہ فعلن متحرک عین کے ساتھ.
اور فعل فعولن.
یہ تین ارکان ایک ہی غزل میں .
 

فاتح

لائبریرین
احمد بلال کی تقطیع میں فعلن عین کی حرکت کے ساتھ نہیں ہے. یہی تو میں کہہ رہا ہوں.
آپ کی تقطیع کو مان لیں اس میں بھی فعلن ساکن عین سے ہے.
میں جو ڈھونڈ رہا ہوں وہ صرف اتنا کہ فعلن متحرک عین کے ساتھ.
اور فعل فعولن.
یہ تین ارکان ایک ہی غزل میں .
یہ کس شعر میں ملا؟ کوئی مثال دیں اس کی
 
ملا نہیں :)
میں ڈھونڈ رہا ہوں ایسی کوئی مثال. ملا نہیں ابھی
کہ بقول آپ کے کوئی بھی سبب خفیف سبب ثقیل بنایا جاسکتا ہے. :)
یعنی صورتحال یہ ہوئی کہ ایک ہی شعر میں
فعلن
فعل
فعولن
فعِلن بکسر عین

یہ چاروں ارکان جمع ہوسکتے ہیں.

میں ایسا ہی کوئی شعر ڈھونڈنا چاہ رہا ہوں جس میں یہ چار ارکان جمع ہوں.
 
شاید میر کی کلیات مکمل ہونے سے پہلے مل جائے :)

جہاں تک میری ناقص عقل کہتی ہے یہ چار ارکان ایک غزل میں کبھی نہیں مل سکیں گے کلیات میر کی ان سینکڑوں غزلوں میں جو میر کی ہندی بحر میں ہیں.
اور اگر نہیں ملتے تو یہ ثابت ہوجائے گا کے یہ ہندی اور سندھی بحر صرف فضول اور بیکار چیز ہے جس کا تصور صرف گمراہی کے لئے دیا گیا ہے. اور ایسی کوئی بحر موجود ہی نہیں ہے :)
 

سید ذیشان

محفلین
میر کی اس بحر کو سمجھنے اور استعمال کرنے کے لئے بہتر یہی ہے افاعیل کے چکر میں نہ پڑا جائے۔ سادہ سا قاعدہ جس کا اوپر نمرہ نے بھی زکر کیا ہے وہ یہ ہے کہ اس کو اس pattern پر تصور کیا جائے:

HTML:
2/(2)2/(2)2/(2)2 // 22/(2)2/(2)2/(2)2

() میں بند کئے 2 کو آپ اپنی مرضی سے (1 1) بنا سکتے ہیں۔
مزید تفصیل یہاں پر موجود ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
جہاں تک میری ناقص عقل کہتی ہے یہ چار ارکان ایک غزل میں کبھی نہیں مل سکیں گے کلیات میر کی ان سینکڑوں غزلوں میں جو میر کی ہندی بحر میں ہیں.
اور اگر نہیں ملتے تو یہ ثابت ہوجائے گا کے یہ ہندی اور سندھی بحر صرف فضول اور بیکار چیز ہے جس کا تصور صرف گمراہی کے لئے دیا گیا ہے. اور ایسی کوئی بحر موجود ہی نہیں ہے :)
میر کے باپ کی جاگیر نہیں یہ بحر۔۔۔ میر سے پہلے بھی موجود تھی اور عروض کی کتب میں اس کا ذکر موجود ہے۔۔۔ میر کا قصور صرف یہ ہے کہ اس نے اسے خوب برتا ہے :)
میرے پاس بد قسمتی سے اس وقت بحر الفصاحت نہیں ہے ورنہ اس میں تفصیلاً ذکر موجود ہے۔
 
میر کی اس بحر کو سمجھنے اور استعمال کرنے کے لئے بہتر یہی ہے افاعیل کے چکر میں نہ پڑا جائے۔ سادہ سا قاعدہ جس کا اوپر نمرہ نے بھی زکر کیا ہے وہ یہ ہے کہ اس کو اس pattern پر تصور کیا جائے:

HTML:
2/(2)2/(2)2/(2)2 // 22/(2)2/(2)2/(2)2

() میں بند کئے 2 کو آپ اپنی مرضی سے (1 1) بنا سکتے ہیں۔
مزید تفصیل یہاں پر موجود ہے۔

ویب سائٹس تو میں بہت ساری دیکھ چکا.
کیا آپ کو پورا یقین ہے کے ان دو کے علاوہ کوئی تیسرا اصول نہیں لاگو ہوسکتا اس میں؟

یعنہ بریکٹ والے 2 کو ١ ١ میں بدلنے یا 2 ہی رہنے دینے کے علاوہ. ؟
 

سید ذیشان

محفلین
ویب سائٹس تو میں بہت ساری دیکھ چکا.
کیا آپ کو پورا یقین ہے کے ان دو کے علاوہ کوئی تیسرا اصول نہیں لاگو ہوسکتا اس میں؟

یعنہ بتیکٹ والے 2 کع ١ ١ میں بدلنے یا 2 ہی رہنے دینے کے علاوہ. ؟


یہی اصول ہے سوائے ایک ادھ جگہ کے جہاں میر نے اس طرح سے استعمال کیا ہے۔
کوڈ:
2/(1 1)2/(1 1)2/(1 1)2 // (1 1)2/(1 1)2/(1 1)2/(1 1)2
شہر سے یار سوار ہوا جو سواد میں خوب غبار ہے آج

عام طور پر یہ بطور مقطع بحر کے استعمال ہوتی ہے۔
 
میر کے باپ کی جاگیر نہیں یہ بحر۔۔۔ میر سے پہلے بھی موجود تھی اور عروض کی کتب میں اس کا ذکر موجود ہے۔۔۔ میر کا قصور صرف یہ ہے کہ اس نے اسے خوب برتا ہے :)
میرے پاس بد قسمتی سے اس وقت بحر الفصاحت نہیں ہے ورنہ اس میں تفصیلاً ذکر موجود ہے۔

مجھے باوجود ڈھونڈنے کے کچھ نہ مل سکا بحر الفصاحت میں اس بحر کے بارے میں.
اور میں نے ایسا تو کہا ہی نہیں کے میر کے باپ کی جاگیر ہے یہ بحر :)
 
یہی اصول ہے سوائے ایک ادھ جگہ کے جہاں میر نے اس طرح سے استعمال کیا ہے۔
کوڈ:
2/(1 1)2/(1 1)2/(1 1)2 // (1 1)2/(1 1)2/(1 1)2/(1 1)2
شہر سے یار سوار ہوا جو سواد میں خوب غبار ہے آج

عام طور پر یہ بطور مقطع بحر کے استعمال ہوتی ہے۔

غور کریں تو آخری 2 کے بعد بھی 1 زیادہ ہے. جسکا اس میں ذکر ہی نہیں :) یہی تو پریشانی ہے.
اور یہی بات ہے جس میں "سبب" کا سارا چکر تیل ہوا اب.
یہ وتد کہاں سے آیا؟ :)
 

فاتح

لائبریرین
غور کریں تو آخری 2 کے بعد بھی 1 زیادہ ہے. جسکا اس میں ذکر ہی نہیں :) یہی تو پریشانی ہے.
اور یہی بات ہے جس میں "سبب" کا سارا چکر تیل ہوا اب.
یہ وتد کہاں سے آیا؟ :)
زائد یا کم کا بھی مسئلہ نہیں کیوں کہ اس بحر میں ارکان کی تعداد مطلع میں مقرر ہوتی ہے اور وہی تعادد باقی اشعار میں مسلسل ہوتی ہے
 

سید ذیشان

محفلین
غور کریں تو آخری 2 کے بعد بھی 1 زیادہ ہے. جسکا اس میں ذکر ہی نہیں :) یہی تو پریشانی ہے.
اور یہی بات ہے جس میں "سبب" کا سارا چکر تیل ہوا اب.
یہ وتد کہاں سے آیا؟ :)

آخری 1 تو شاعر کے اختیار میں ہے لگائے نہ لگائے۔ اور مقطع بحروں میں تو اختیارات مزید بڑھ جاتے ہیں کہ قطع سے پہلے بھی 1 لگانے کی اجازت ہوتی ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
مزمل ایک کام کرو۔۔۔۔
بحر الفصاحت میں متدارک کا باب کھولو اور اس میں شاید آخر میں کہیں "مخبون مضاعف" اور "مخبون مقطوع" وغیرہ کا ذکر ہو گا جس کے تحت یہ جملہ لکھا ہو گا کہ اس میں فلاں فلاں زحافات "ہر جگہ لائے جا سکتے ہیں"
اگر ممکن ہو تو متدارک کے باب کے صفحات سکین کر کے مجھے بھیج دو۔
یہ بحر ابو الحسن اخفش عربی کی ایجاد ہے اور مزاحف ارکان کے اس طرح استعمال کی یہ اجازتیں بھی اخفش کی دی ہوئی ہیں۔
 
مزمل ایک کام کرو۔۔۔ ۔
بحر الفصاحت میں متدارک کا باب کھولو اور اس میں شاید آخر میں کہیں "مخبون مضاعف" اور "مخبون مقطوع" وغیرہ کا ذکر ہو گا جس کے تحت یہ جملہ لکھا ہو گا کہ اس میں فلاں فلاں زحافات "ہر جگہ لائے جا سکتے ہیں"
اگر ممکن ہو تو متدارک کے باب کے صفحات سکین کر کے مجھے بھیج دو۔
یہ بحر ابو الحسن اخفش عربی کی ایجاد ہے اور مزاحف ارکان کے اس طرح استعمال کی یہ اجازتیں بھی اخفش کی دی ہوئی ہیں۔

جی فاتح بھائی۔
چلیں یہ تو طے ہوا کے بحرالفصاحت میں ہندی بحر کا نہیں بلکہ متدارک میں ہلکی سی جھلک دی ہے۔
جس پنگل کا ذکر بحرالفصاحت میں ہے اس میں بھی یہ بتایا گیا ہے آخر میں ایک سبب خفیف اور اس سے پہلے 7 فعلن ہوتے ہیں جن میں اکثر عین کے کسرہ کے ساتھ ہوتے ہیں۔
اگر اس کو ہندی بحر مانا جائے تو فعل فعولن کے ارکان کہاں جائیں گے؟
پھر آخر کے ”وتد“ کا ذکر کہاں ہے؟
ان باتوں کو کسی نے نہیں بتایا نہ سوچا۔
انتہا تو یہ عروض پر لکھی بڑی سے بڑی کتابوں میں میر کے ہندی بحر والے اشعار کی تقطیع کرنا تک پسند نہیں فرمایا صاحبِ کتاب حضرات نے۔
متدارک : فاعلن
زحافات:
۱۔ خبن
۲۔ قطع
۳۔ خلع
۴۔ حذذ
۵۔ اذالہ
۶۔ ترفیل
۷۔ خبن و اذالہ
۸۔ عرج
یہ سب زحافات لگا کر کسی طرح ”فعولن“ بنا دیں :)
 
Top