سیما علی

لائبریرین
جان نثار اختر (18 فروری 1914 - 19 اگست 1976) معروف شاعر تھے، اور ترقی پسند مصنفین کی تحریک کا حصہ تھے۔ انھوں نے بالی ووڈ فلموں کے لیے گیت نگاری بھی کی۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے تعلیم یافتہ جاں نثاراختر کافلمی کیرئیر چار دہائیوں پر محیط تھا جس کے دوران انہوں نے سی رام چندر، او پی نیئر، دتا نائک سمیت متعدد موسیقاروں کے ساتھ کام کیا جن میں این دتا اور خیام بھی شامل تھےاور 151 گانے لکھے۔
ان کی کامیاب فلموں میں اے آر کاردار کی یاسمین (1955)، گرو دت کی سی آئی ڈی (1956) میں (آنکھوں ہی آنکھوں میں۔۔۔)، پریم پربت (1974) (یہ دل اور انکی نگاہوں کے سایے۔۔) اور نوری (1979) میں (آجا ری۔۔) شامل ہیں۔ ان کا آخری گانا، اے دل نادان، کمال امروہوی کی فلم رضیہ سلطان (1983) میں ہے۔
 

سیما علی

لائبریرین
ثمرین اور چائے لازم و ملزوم ہیں اس لڑی میں ۔۔۔

اب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ‌ ر‌ ڑ ز ژ س ش ص ض ط‌ ظ ع غ ف ق ک گ ل م ن و ہ ھ ء ی ے

ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر20​

 

سیما علی

لائبریرین
ٹالی دے تھلے" میں اشفاق احمد صاحب چند کہانیاں پیش کرتے ہیں ۔۔۔جن میں لوگ گائوں کے پاس ایک ٹاہلی کے نیچے احاطے میں خوشی، غمی اور مسائل کے حل کیلئے اکٹھے ہوتے ہیں- انہی میں ایک ایسے بوڑھے شخص کی کہانی بھی ہے جو اپنی بیوی سے رُوٹھ کر ٹاہلی کے نیچے جاکر بیٹھ جاتا ہے- اُس کی بیوی اُسے منانے کیلئے پیچھے آتی ہے- بوڑھا شخص آنکھوں میں آنسولیئے گھر واپس جانے سے انکار کر دیتا ہے اور گِلہ کرتا ہے کہ جب جوانی میں وہ کمائی کرکے گھر آتا تھا تو وہ اُسے سب کام چھوڑ کر دوسروں پر فوقیت دیتے ہوئے کھانا دیتی تھی لیکن اب وہ اُسے نظر انداز کرتے اسکے کمائو بیٹے کو اُس پر ترجیح دیتے ہوئے کھانا دیتی ہے جس سے اُسے اپنی کمتری اور ناکارہ ہونے کا احساس ہوتا ہے کہ اب اِس گھر میں اُسکی ضرورت نہیں رہی لہذا وہ گھر چھوڑ کر ٹاہلی کے نیچے آکر بیٹھ جاتا ہے- بیوی مِنت سماجت کرکے اُسے منا کر گھر لے جاتی ہے- بعدازاں اُس ٹاہلی کو بھی گھن یعنی دیمک لگ جاتا ہے اور متعلقہ محکمے والے ٹاہلی کاٹنے آجاتے ہیں-
 

سیما علی

لائبریرین
تفصیلات کےمطابق محکمہ موسمیات نے نئی پیشگوئی کردی ،محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی کے مختلف علاقوں میں کل ہلکی بارش اور بوندا باندی متوقع ہے، جامشورو، ٹھٹھہ اور سجاول کے اضلاع میں بھی ہلکی بارش کا امکان ہے، سندھ کے میدانی علاقوں میں کل صبح دھند کا راج رہے گا، کراچی سمیت سندھ کے مختلف اضلاع میں کل موسم ابر آلود اور کہیں جزوی ابرآلود رہےگا،۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین

پھول چننے والوں کے لیے کانٹے۔۔۔ملتان میں ہورٹی کلچر کے محکمے کے کھیت میں مزدور خواتین روزانہ تین چار گھنٹوں تک گلاب جمع کرتی ہیں، جن کے انہیں محض 100 روپے ملتے ہیں۔۔۔

ملتان کے نواحی علاقے بلال چوک کی نسرین 12 سال سے گلاب کے پھول چن رہی ہیں۔ فجر کی اذان کے ساتھ اٹھتی ہیں۔ اپنے بچوں کا ناشتہ بنا کر، انہیں سکول کے لیے تیار کرنے کے بعد گلاب کے کھیت کی طرف پیدل نکل پڑتی ہیں۔ جس کے عوض مزدوری صرف 100 روپے ۔۔
 
فارمولا تو یہی ہے کہ الجھنیں سلجھنے کے لیے ہوتی ہیں ۔ ایسے ہی مشکلیں آسان ہونے کے لیے اوررنجشیں محبت بڑھانے کے لیے وغیرہ وغیرہ۔۔
 
آخری تدوین:
غایت درجہ کی محبت تھی لیلیٰ اور مجنوں میں لیکن شادی ہوجاتی تو پھر بعض جذباتی جوڑوں کی طرح چند سال میں محبت کا بھوت پُھر ہوجاتا اور لیلیٰ سوشل میڈیا پر دل کے اطمینان اور خاطرجمع رہنے کا ڈھونگ رچارہی ہوتی اور مجنوں دوسری شادی کرکے فکرِ فردا اور مآل سے آزادی کا سوانگ ۔۔۔حالاں کہ یہ کوئی معمولی بات تھوڑی ہے جس میں دل کا اطمینان قائم اور خاطرجمع رہ سکے،کل کی فکر لاحق نہ ہو اورانجامِ کارکا غم نہ ستائے۔۔۔۔۔۔۔۔لہٰذالیلیٰ مجنوں ، شیریں فرہاد، عذراوامق اور ہیررانجھا کو مبارک ہو کہ انھیں نہ مل سکنے پر وہ کچھ ملا جو مل جانے پر ملنا امکان میں نہ تھااور ۔۔۔عہدِ حاضر کی جوڑیاں زندگی کے فیصلے جذبات کی رَو میں بہہ کر نہیں عقل کی رَو میں رہ کر کریں تو مآل کا غم نہ رہے۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
عمو، آپ وہاں کہیں نہیں تھے۔یہ الفاظ مرحومہ پروین شاکر صاحبہ کے ہیں ۔۔ "اہلِ قلم اور اہلِ دانش کی کانفرنس منعقد ہوئی مگراس لمبے چوڑے پروگرام میں آپ کہیں دکھائی نہیں دئیے۔ (پروین قاسمی صاحب کو والد کی جگہ دیتے ہوئے عمو کہتی تھیں)۔۔
طائرِ جاں کے گزرنے سے بڑا سانحہ ہے
شوقِ پرواز کا ٹوٹے ہوئے پَر میں رہنا۔
 
Top