کیا یہ سچ ہے؟

عسکری

معطل
قلم ہے، کلام نہیں :D

ذاتی طور پر میں کسی کی ماں بہن سے بدلہ لینے کے سخت خلاف ہوں، چاہے وجہ کچھ بھی ہو۔ آپ بھی احتیاط کیجئے
وہ جو کسی کی بہن بیٹی پر ایسے جاھل ترین بہتان لگا رہا ہے اسے اس کا ذائقہ چکھنا بھی تو چاہیے ۔ میں دہشت گرد ان کی فیملی اور ان کی سپورٹ کرنے والوں میں فرق محسوس نہیں کرتا ۔ اگر مجھے بمباری کرنے کا اختیار ہو تو سب سے پہلے سپورٹر پھر اصلی طالبان ماروں گا
 

قیصرانی

لائبریرین
وہ جو کسی کی بہن بیٹی پر ایسے جاھل ترین بہتان لگا رہا ہے اسے اس کا ذائقہ چکھنا بھی تو چاہیے ۔ میں دہشت گرد ان کی فیملی اور ان کی سپورٹ کرنے والوں میں فرق محسوس نہیں کرتا ۔ اگر مجھے بمباری کرنے کا اختیار ہو تو سب سے پہلے سپورٹر پھر اصلی طالبان ماروں گا
ماشاء اللہ۔ آپ تو طالبان نکلے۔ میں مفت میں آپ کو عقلمند سمجھتا رہا :)
 

قیصرانی

لائبریرین
جائیں تو جائیں کہاں :ROFLMAO: ڈیموکریسی کو فالو کریں تو بھی برے فوجی حکومت بنائیں تو بھی بدنام :D
تو بھائی اس سے بہتر ہے کہ بادشاہت ہو۔ آرمی چیف بادشاہ ہو اور چاروں طرف امن و سکون کا دور دورہ ہو۔ زرداری کو سندھ میں ہی کہیں سوئٹزرلینڈ نام کا محل بنا کر قید کر دیا جائے اور جاتی عمرہ میں سرور پیلس میں نام کے شریف برادران
 

عسکری

معطل
تو بھائی اس سے بہتر ہے کہ بادشاہت ہو۔ آرمی چیف بادشاہ ہو اور چاروں طرف امن و سکون کا دور دورہ ہو۔ زرداری کو سندھ میں ہی کہیں سوئٹزرلینڈ نام کا محل بنا کر قید کر دیا جائے اور جاتی عمرہ میں سرور پیلس میں نام کے شریف برادران
جب مہنگائی اور ایکانومی قابو میں ہو اور جی ڈی پی 7 فیصد سے اوپر ہو تو عوام کو حق اور جمہوریت کے مروڑ اٹھتے ہیں اور یہ دن رات فوج کو گالیاں دیتے ہیں
اب پاک فوج کی جیب میں ایک پرچی ہے جس پر لکھا ہے جمہوریت ہی بہترین انتقام ہے :D
 

قیصرانی

لائبریرین
جب مہنگائی اور ایکانومی قابو میں ہو اور جی ڈی پی 7 فیصد سے اوپر ہو تو عوام کو حق اور جمہوریت کے مروڑ اٹھتے ہیں اور یہ دن رات فوج کو گالیاں دیتے ہیں
اب پاک فوج کی جیب میں ایک پرچی ہے جس پر لکھا ہے جمہوریت ہی بہترین انتقام ہے :D
میں ہمیشہ سے فوج کی حمایت میں ہوں، چاہے کچھ بھی ہو جائے :)
 

ساجد

محفلین
بھئ ایک سوال کا جواب چاہئیے۔ کسی ایک رکن محفل کی تحریر کا ٹکڑا پیش کر دیں جس میں طالبان کے اس اقدام کو جائز کہا گیا ہو اور اس حملے کی ستائش کی گئی ہو۔
اگر اس حملے میں بعض غیر ملکی طاقتوں کے ملوث ہونے کی بات کی جا رہی ہے تو اس کو سنے اور سمجھے بغیر ہی ہر کسی پر طالبان کی حمایت کا الزام جڑ دینا کہاں کی عقلمندی ہے۔ جتنا حق ہم اپنی بات کہنے کا رکھتے ہیں اتنا ہی دوسروں کو بھی حاصل ہے۔
محفل پر ملالہ کے حوالے سے جو جعلی تصاویر سوشل میڈیا سے کاپی کی گئی ہیں وہ پرپیگنڈہ گیم کا حصہ ہیں بلا شبہ اس میں طالبان کے ہمدرد بھی ملوث ہیں اور دیگر مفاد پرست بھی ۔ لیکن اگر ہم نے پروپیگنڈہ کا جواب عقل سے درست تجزیہ کئے بغیر ہی دینا ہے تو پھر ہم بھی شاید میڈیا کے پروپیگنڈہ کے زیر اثر ہیں جس نے اس معاملے کو عجیب رنگ دے دیا ہے۔
شما لی وزیرستان آپریشن کے حوالے سے جو لے دے ملالہ پر حملے کے بعد سے ہو رہی ہے وہ بڑی مضحکہ خیز ہے خاص طور پر اس حوالے سے کہ بحث کرنے والوں کا ایک فیصد بھی اس علاقے کی جغرافیائی حیثیت اور سیاسی و قبائلی نظام کے بارے میں نہیں جانتا ، محض ٹا مک ٹوئیاں مار رہا ہے اس کی تاریخ کو سمجھنے کی تو بات ہی نہ کیجئے۔ اور محفل سے باہر کے میڈیا پر میں نے محسوس کیا ہے کہ اس معاملے کو اب مسلکی تناظر میں بھی دیکھا جا رہا ہے۔ قبائلی علاقے کا الحاق جن شرائط پر پاکستان کے ساتھ ہے ان کو بھی پڑھنے کی تکلیف گوارہ نہیں کی جاتی۔ بس ایک لگن ہے اپنی بات دوسروں پر تھوپنے کی اور دونوں فریق اس میں سبقت لے جانے کے لئے بے معنی بحث کو طول دئے جا رہے ہیں۔
کسی نے اس مسئلے کی حقیقت کو سمجھا؟ کسی نے جانا کہ نیک محمد کے وقت میں قبایلی لوگ پاکستان آرمی کے وہاں سے چلے جانے کو کیوں کہتے تھے؟۔ ہم اتنے بھلکڑ ہیں کہ یہ تک بھول جاتے ہیں کہ ملالہ تو ملالہ بے نظیر کے قتل کا الزام بھی طالبان پر ہے، غیر ملکی اداروں نے اس کیس کی تفتیش کی اور کیس کے مدعیان صدارت و وزارت عظمیٰ کی کرسی پر متمکن ہونے کے باوجود کسی کو سزا نہ دلوا سکے۔ بلوچستان کے پاکستان سے الحاق کے بعد جس غلطی کا خمیازہ آج ہم بلوچستان میں بھگت رہے ہیں ایسی ہی غلطیاں قبائلی علاقے میں ہم سے ہوئیں یا کروائی گئیں۔ اور دونوں علاقوں کی معاشرت میں نہ صرف گہری مماثلت ہے بلکہ قبائلی نظام میں بھی یک رنگی ہے ۔ اب یہاں سے باہر ذرا بھارت کا رخ کریں وہاں کی آزادی کی تحریکوں اور بد امنی والے علاقوں کو کھنگالئے اور دیکھئے کہ ان علاقوں کی معاشرت اور سماج کی پاکستان کے شورش زدہ علاقوں سے کس قدر مشابہت ہے پھر سری لنکا میں پربھاکرن اور اس کے تامل ٹائیگرز کی چھاپہ مار کارروائیاں دیکھئے کن علاقوں میں جاری رہیں۔ بھارت اور سری لنکا نے بھی شروع میں یہی کیا تھا جو آج ہم قبائلی علاقوں میں کر رہے ہیں لیکن بعد میں انہوں نے پالیسی بدل کے مقامی افراد کو قومی دھارے میں لانے کی پالیسی اپنائی تو حالات بہتر ہو گئے۔
دنیا کی کوئی بڑی سے بڑی طاقت سو سال تک بھی پاکستان اور افغانستان کے شورش زدہ علاقوں میں اپنی پوری طاقت سے لڑتی رہے اس بات کی گارنٹی ہے کہ فتح حاصل نہیں کر سکتی۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں سکندراعظم کو بھی شکست ہو گئی تھی۔ جہاں انگریز ہارا اور بعد ازاں روسی مر کھپ گئے اور اب امریکہ بھی انہی طالبان سے معاہدے کر کے یہاں سے رخصت ہونے کی تیاریوں میں ہے جن کو وہ صفحہ ہستی سے مٹانے آیا تھا۔ ایک عام افغانی اور قبائلی بھی حربی صلاحیت میں باقاعدہ فوجی کے برابر ہوتا ہے۔ طالبان ایک استعارہ ہے ورنہ یہ لوگ تاریخ میں کسی نہ کسی حوالے سے ہمیشہ ہی جنگ کی حالت میں رہے ہیں اور جب تک پاکستان نے ان کے ساتھ عقلمندی سے معاہدات کی پاسداری کی یہ پاکستان سے مخلص رہے اور کشمیر تک کو پاکستان کی جھولی میں لا کر رکھ دیا لیکن جب ہمیں امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں زبردستی کا اتحادی بنا کر ان کے علاقوں میں فوج کشی کا ٹاسک دیا گیا تو تباہی و بربادی کا وہ دور آیا کہ جس کی مثال دنیا کے کسی اور خطے میں کم ہی ملے گی۔
میران شاہ اور اس کے قرب و جوار کے علاقے سمگلنگ ، کار چوری ، منشیات ، جعلی کرنسی اور اس قبیل کے ملک دشمن دھندوں کے لئے مشہور رہے ہیں اور جب ہمارے پاس وقت تھا کہ ان علاقوں پر توجہ کر کے وہاں تعلیم عام کرتے ، سیاسی نظام کو بہتر کر کے قبائلی عوام کی جان ملک سسٹم سے چھڑواتے ، ترقیاتی کام کرواتے ، نظام تعلیم کی باقاعدہ اصلاح کرتے وہ وقت ہم نے ان قبائلیوں کو پراکسی وارز میں استعمال کرتے گزار دیا اور آج جب اس کے نتیجے میں ان کے اندر طالبان جیسے خونی اور سماج دشمن عناصر پیدا ہو گئے ہیں تو پھر بھی ہم پہلے سے بڑی غلطی کئے جا رہے ہیں اور پر مستزاد یہ کہ امریکہ کی اس خطے میں دلچسپی معامالت کو کبھی سدھرنے نہیں دیتی۔
اب وقت ہے کہ حوصلے کا مظاہرہ کرتے ہوئے اور امریکی اثر کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ان لوگوں کو قومی دھارے میں لانے کی کوشش کی جائے ۔ ورنہ شدت پسندی مزید بڑھے گی۔ وہ جنگ جو امریکہ کی جدید ترین فوج 50 دیگر ممالک کی انتہائی ترقی یافتہ افواج کی مدد کے باوجود ہار چکی ہے اسے مزید اپنے گلے نہ ڈالا جائے۔ وہ خود طالبان سے خفیہ و اعلانیہ مذاکرات کر رہے ہیں اور ہمیں ان کے سامنے کھڑا کر کے یہاں سے نکلنا چاہ رہے ہیں۔ عرب ممالک خاص طور پر سعودیہ ، کویت اور متحدہ عرب امارات سے دو ٹوک بات کی جائے کہ اپنے ہاں سے یہاں شدت پسندی کے لئے منتقل ہونے والا پیسہ اور نظریات روکیں۔ بھارت کی در فنطنیوں کو بھانپتے ہوئے ان کے سد باب پر توجہ دی جائے۔ افغان صدر کو زیادہ اہمیت دینے کی بجائے افغانستان مین وسیع البنیاد حکومت کے لئے امریکہ پر زور دیا جائے صرف اسی ایک کام سے پاکستان میں شدت پسندی میں کمی ہو جائے گی۔ شورش زدہ علاقوں میں شورٰی ے نظام کے تحت ملکی اداروں کی رٹ بحال کی جائے محض آئین کے نام پر زبانی جمع تفریق سود مند نہ ہو گی۔ آئیں میں مشاورتی نطام کی بہت گنجائش ہے اور اس سے فائدہ اٹھایا جائے۔
یاد رکھئے کہ جنگوں کی تاریخ میں سرحدی و پہاڑی علاقے دشمن کے سب سے پہلے وار کی زد میں ہوتے ہیں۔ اس کے بعد جنگ کا دائرہ میدانی علاقوں کی طرف پھیلا کرتا ہے۔ دور مت جائیے برصغیر کی تاریخ کو ہی پڑھ کر دیکھ لیجئیے کہ شمال کی پہاڑیوں طرف سے حملہ آور آئے۔ اگر ہم نے ماضی سے سبق نہیں سیکھا تو موجودہ واقعات سے سیکھئیے۔ دیکھئیے کہ جنگ کہاں سے شرع ہوئی اور کدھر تک پہنچی۔ اور “محبت اور جنگ میں سب کچھ جائز” کے مصداق کون کون سے واقعات نہیں ہوئے۔ طالبان ملک دشمن ہیں ان کی سرکوبی ضروری ہے لیکن اتنا ہی ضروری ہے کہ ایسے حالات پیدا کئے جائیں کہ ان کا نظریہ پنپ نہ سکے۔ اغیار کے مقاصد پورے کرتے ہم مزید بے وقوفیاں کرتے رہے تو طالبان کبھی ختم نہ ہوں گے بلکہ قبائلی نظام کا مخصوص میکانزم مزید شدت پسندی کے زیر اثر ائے گا۔
 
Top