کیا دوبارہ زندہ کیا جا سکتا ہے؟

شمشاد

لائبریرین
سبحان اللہ۔ بیشک سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں۔

بہت بہت شکریہ نعمان بھائی۔ بہت ہی مفید معلومات بہم پہنچا رہے ہیں۔
 

فرہادعلی

محفلین
فرہاد صاحب! اکائی جین (gene) ہی ہے۔ شاید آپ پینٹس جینز (jeans) کی بات کر رہے ہیں جس کا واحد بھی جینز ہی ہوتی ہے اور جمع بھی۔;)

بلکل جین کی جمع جین ہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن بعض‌ایسی چیزوں کہ نام بولنے کے لئے ان کی اکائی استعمال نہیں کی جاتی بلکہ اس لفظ کی جمع بولی جاتی ہے
مثلاٌ مائٹو کونڈریا لفظ جمع ہے نہ کہ واحد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکہ اس کی اکا ئی مائٹو کونڈریان ہے ۔۔۔۔۔۔
:party:
 

فرہادعلی

محفلین
کیا سائنس کسی انسان میں روح پھونک سکتی ہے:confused:

جی روح کا مطلب وہ نہیں‌جو ہمارے نزدیک ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہمارے نزدیک جسم سے روح نکل جائے تو جسم مردہ ہو جاتا ہے لیکن ایسا نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جسم میں روح ڈالنا کا مطلب یہ ہے کہ اس کو شعور لٹانا کہ مرنے سے پہلے وہ کیا تھا کون تھا وغیرہ ۔۔۔۔۔۔ میرے نز دیک ممکن ہے کہ ایک دن سائنس ایسا کرنے میں کامیاب ہو جائے گی
 

فاتح

لائبریرین
بلکل جین کی جمع جین ہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن بعض‌ایسی چیزوں کہ نام بولنے کے لئے ان کی اکائی استعمال نہیں کی جاتی بلکہ اس لفظ کی جمع بولی جاتی ہے
مثلاٌ مائٹو کونڈریا لفظ جمع ہے نہ کہ واحد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکہ اس کی اکا ئی مائٹو کونڈریان ہے ۔۔۔۔۔۔
:party:

جی ہاں‌جیسے وائرس لیکن جین کا لفظ‌بورلینڈ کی میڈیکل ڈکشنری میں gene بطور اسم واحد استعمال ہوا ہے۔
 

محمد نعمان

محفلین
جی ہاں‌جیسے وائرس لیکن جین کا لفظ‌بورلینڈ کی میڈیکل ڈکشنری میں Gene بطور اسم واحد استعمال ہوا ہے۔

فاتح بھائی یہ درست ہے کہ ڈکشنریوں میں ایسا ہی درج ہے۔۔۔۔۔لیکن سائنس کی کتابوں میں ایسا ہی لکھا ہے جیسا فرہاد بھائی کہہ رہے ہیں۔۔۔۔۔ ہم خود امتحانی پرچوں میں ایسا ہی لکھتے تھے بلکہ اساتذہ ایسا لکھنے اور پڑھنے پر زور دیتے تھے۔۔۔۔۔
لیکن چونکہ ڈکشنریوں میں ایسا درج ہے اس لیے ہم الجھ جاتے ہیں اور دونوں طرح استعمال کرتے ہیں۔۔۔۔کبھی مفرد اور کبھی جمع۔۔۔۔۔
 

محمد نعمان

محفلین
بائیو ٹیکنالوجی

بائیو ٹیکنالوجی کی بہت زیادہ الفاط میں تعریف کی گئی ہے۔۔۔۔۔اور آج تک اس کی کسی ایک تعریف کے ذریعے اس کا احاطہ نہیں کیا جا سکتا۔۔۔۔ ہر کسی نے اس کی اپنی تعریف کی ہے اور درست کی ہے۔۔۔۔ اس لیے کہ اس میں بہت تنوع پایا جاتا ہے۔۔۔۔
مثال کے طور پر ایک تعریف یہ ہے کہ : کسی بھی ٹیکنالوجی کا استعمال جس میں زندہ اجسام یا ان کے ڈیریویٹیوز کو اس طرح استعمال کیا جائے کہ ان سے مطلوبہ نتائج حاصل کئے جائیں۔۔۔۔
یا یوں بھی کہا جا سکتا ہے۔۔۔۔ جینیٹک انجینئیرنگ اور ٹشو کلچر کا کمبینیشن بائیوٹیکنالوجی ہے۔۔۔۔

یہاں یہ بات معلوم ہونی چاہیئے کہ بائیوٹیکنالوجی سے آجکل مراد ان تکنیکوں سے لی جاتی ہے جو اکیسویں صدی میں استعمال ہوتی رہی ہیں یا جن کا استمال اکیسویں صدی میں شروع ہوا جس میں لیبارٹری کی تکنیکیں بھی شامل ہیں۔۔۔۔
بائیو ٹیکنالوجی کا آغاز بہت پہلے ہوا ( سولہویں صدی ) جب پہلے پہل مقامی طور پر مختلف پودوں کو آپس میں اس طرح ملاپ کرایا جاتا تھا کہ ان سے کوئی نیا پودا اخذ کیا جا سکے جو اپنے آبا‌ؤ اجداد سے بہت سی خصوصیات میں بہتر ہو۔۔۔۔۔ مگر یہ عمل بہت سست اور وقت ضائع کر دینے والا تھا۔۔۔۔۔
بائیوٹیکنالوجی کی ابتدائی کارفرمائیاں مختلف چیزوں کو لمبے عرصے تک محفوظ رکھنے کے لیے اچار کی صورت میں ڈھالنا تھا۔۔۔۔
اور اب بائیوٹیکنالوجی نے اس حد تک ترقی کر لی ہے کہ ہم ایسے پودے بنانے میں بھی کامیاب ہو گئے ہیں جن کا قدرتی طور پر کبھی کوئی وجود ہی نہ تھا۔۔۔۔۔
اس بات کو اس طرح سمجھیئے کہ ہر خاص قسم کے پودے کا ہر خلیے میں اس کے جینز کی ایک خاص تعداد ہوتی ہے جو دوسری قسم یا گروپ کے پودوں سے مختلف ہوتی ہے۔۔۔
اب قدرتی طور پر یہ ممکن ہے کہ ایک قسم کے سپودوں کو آپس میں ملایا جائے یعنی pollinate کیا جائے تاکہ ان سے مزید پودے حاصل کئے جائیں کیوں کہ یہ ممکن نہیں کہ مختلف جینز کی تعداد والے پودوں کو قدرتی طور پر ملایا جا سکے۔۔۔۔۔ مگر لیبارٹری میں ایسا ممکن ہے۔۔۔۔یعنی ایک پودے سے جینز لے کے ایک اور گروپ کے پودے میں ڈال دیا جائے اور اس سے ایک نیا گروپ وجود میں آ جائے جس میں دونوں گروپس کی خصوصیات موجود ہوں۔۔۔۔اس تکنیک کو کہا جاتا ہے جینیٹک انجینئرنگ۔۔۔۔۔۔۔۔
 

فرہادعلی

محفلین
بائیو ٹیکنالوجی

بائیو ٹیکنالوجی کی بہت زیادہ الفاط میں تعریف کی گئی ہے۔۔۔۔۔اور آج تک اس کی کسی ایک تعریف کے ذریعے اس کا احاطہ نہیں کیا جا سکتا۔۔۔۔ ہر کسی نے اس کی اپنی تعریف کی ہے اور درست کی ہے۔۔۔۔ اس لیے کہ اس میں بہت تنوع پایا جاتا ہے۔۔۔۔

بلکل اسی طرح اور بھی بہت سی ایسی نئی ٹیکنا لوجیز دریافت ہو چکی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جس میں بیکٹریا سے انسولین حا صل کی جاتی ہے ۔۔۔۔۔ جو ذیا بیطس کے لئے مفید علاج ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

arifkarim

معطل
نعمان: میں نے ایک ریپورٹ پڑھی ہے کہ ’’شہد کی مکھیاں‘‘ جو کہ قدرتی پولینیشن پراسیس کا کام کرتی ہیں۔ یہ ناپید ہونا شروع ہو گئی ہیں، جسکی وجہ سے دنیا میں غذا کی قلت واقع ہوئی ہے۔ یہ بات کس حد تک درست ہے؟
 

محمد نعمان

محفلین
عارف بھائی یہ بات بالکل درست ہے اس پر میں نے بھی ایک رپورٹ پڑھی تھی بہت پہلے ابھی مکمل طور سے یاد نہیں ہے۔۔۔۔
پودوں کی افزائش کا ایک اہم ترین مرحلہ پولینیشن ہے اور اسی لیے پودے بہت حد تک کیڑے مکوڑوں پر تکیہ کیے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
دراصل یہ کیڑے مکوڑے جب پودوں پر موجود پھولوں کے اندر موجود میٹھا رس کھانے جاتے ہیں تو وہ انجانے میں زردانوں کو ایک پھول سے دعسرے تک منتقل کرتے رہتے ہیں اور یوں پودے زرخیزی کے عمل کے مکمل کرتے ہیں۔۔۔۔۔ وہ تمام پودے جو انسانوں کی خوراک کا اہم حصہ ہیں ، جیسے مختلف فصلیں ، پھل اور سبزیاں ، سب پولینیشن ہی کے ذریعے اپنا پھل پیدا کرتے ہیں۔۔۔۔ جو بعد میں انسان استعمال کرتا ہے۔۔۔۔ اور جو کیڑے pollination کے عمل میں حصہ لیتے ہیں ان میں سر فہرست شہد کی مکھیاں ہیں۔۔۔۔۔دنیا کے انسانوں کی خوراک کا ایک تہائی حصہ اسی پولینیشن pollination کے عمل پر ٹکا ہوا ہے۔۔۔۔۔ اب جوں جوں آبادی بڑھ رہی ہے اور انسان ویرانوں بیابانوں میں بھی جا کر آباد ہو رہے ہیں تو انہوں نے انجانے میں مکھیوں کی آبادی کا بہت نقصان کیا ہے اور ان مکھیوں کی آبادی تیزی سے کم ہوئی ہے۔۔۔۔اس کے علاوہ زرعی ادویات جو دراصل زہر ہیں اور پاکستان جیسے ممالک میں ممنوعہ زرعی ادویات کا استعمال بھی مکھیوں کی آبادی کے لیے بہت نقصان دہ ثابت ہوا ہے اور یہ خطرہ مسلسل موجود ہے بلکہ بڑھتا جا رہا ہے۔۔۔۔اب آپ خود اندازہ لگائیے کہ مکھیوں کی آبادی کم ہو گی تو لازمی طور سے pollination بھی کم ہو گی اور اس لیے پیداوار بھی کم ہو جائے گی اور غذائی قحط آ جائے گا بلکہ آ رہا ہے۔۔۔۔۔۔
 

arifkarim

معطل
عارف بھائی یہ بات بالکل درست ہے اس پر میں نے بھی ایک رپورٹ پڑھی تھی بہت پہلے ابھی مکمل طور سے یاد نہیں ہے۔۔۔۔
پودوں کی افزائش کا ایک اہم ترین مرحلہ پولینیشن ہے اور اسی لیے پودے بہت حد تک کیڑے مکوڑوں پر تکیہ کیے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
دراصل یہ کیڑے مکوڑے جب پودوں پر موجود پھولوں کے اندر موجود میٹھا رس کھانے جاتے ہیں تو وہ انجانے میں زردانوں کو ایک پھول سے دعسرے تک منتقل کرتے رہتے ہیں اور یوں پودے زرخیزی کے عمل کے مکمل کرتے ہیں۔۔۔۔۔ وہ تمام پودے جو انسانوں کی خوراک کا اہم حصہ ہیں ، جیسے مختلف فصلیں ، پھل اور سبزیاں ، سب پولینیشن ہی کے ذریعے اپنا پھل پیدا کرتے ہیں۔۔۔۔ جو بعد میں انسان استعمال کرتا ہے۔۔۔۔ اور جو کیڑے Pollination کے عمل میں حصہ لیتے ہیں ان میں سر فہرست شہد کی مکھیاں ہیں۔۔۔۔۔دنیا کے انسانوں کی خوراک کا ایک تہائی حصہ اسی پولینیشن Pollination کے عمل پر ٹکا ہوا ہے۔۔۔۔۔ اب جوں جوں آبادی بڑھ رہی ہے اور انسان ویرانوں بیابانوں میں بھی جا کر آباد ہو رہے ہیں تو انہوں نے انجانے میں مکھیوں کی آبادی کا بہت نقصان کیا ہے اور ان مکھیوں کی آبادی تیزی سے کم ہوئی ہے۔۔۔۔اس کے علاوہ زرعی ادویات جو دراصل زہر ہیں اور پاکستان جیسے ممالک میں ممنوعہ زرعی ادویات کا استعمال بھی مکھیوں کی آبادی کے لیے بہت نقصان دہ ثابت ہوا ہے اور یہ خطرہ مسلسل موجود ہے بلکہ بڑھتا جا رہا ہے۔۔۔۔اب آپ خود اندازہ لگائیے کہ مکھیوں کی آبادی کم ہو گی تو لازمی طور سے Pollination بھی کم ہو گی اور اس لیے پیداوار بھی کم ہو جائے گی اور غذائی قحط آ جائے گا بلکہ آ رہا ہے۔۔۔۔۔۔

جی بالکل۔ خاص کر ممنوعہ ادویات ہی شہد کی مکھیوں کو بہت نقصان پہنچاتی ہیں۔ دوسرا بڑھتی آبادی اور ماحول کی آلودگی کے باعث ابتک نہ جانے کتنی اقسام کی مخلوق نا پید ہو سکی ہے۔:(
اسی لئے میں موجود ہ دور کی ’’ترقی‘‘ کو اچھا نہیں سمجھتا کہ اسکی وجہ سے ہمارا ماحول تباہ ہو چکا ہے!
 

فرہادعلی

محفلین
میں نے ارتقاکہ موضع ہالی ووڈ کی فلم مشن ٹو مارس دیکھی شروع میں‌تو وہ خالص خلا کی سیر کرواتے ہیں‌لیکن آگے سٹوری خاصی بدل جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے اس سے خاصا فائدہ حاصل کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ بھی ضرور دیکھئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

جیا راؤ

محفلین
بہت خوب۔۔ نعمان صاحب۔۔۔ :)
محفل پر اس طرح کی تحاریر کی کمی اکثر محسوس ہوتی تھی۔۔
یہاں زیادہ تر "آرٹیکلز" ہی شئیر کئے جاتے رہے ہیں۔۔۔ کسی کی اپنی لکھی تحریر پڑھ کر بہت اچھا لگا۔۔۔ :)
ہم بائیو ٹیکنالوجی کی دنیا میں نو آموز ہیں۔۔۔ بس سمجھئیے کہ قدم ہی رکھا ہے۔۔۔ امید ہے آپ سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔۔۔۔ :)
( اگر آپ نے چاہا تو۔۔۔۔ :noxxx:)
 

قیصرانی

لائبریرین
آhttp://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=5855

آپ اس لنک پر جا کر مزید معلو مات حاصل کرسکتے ۔
جینز لےکر مردہ کو دوبارہ اٹھا نا ممکن ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ایسا ہو چکا ہے

کلوننگ ’ہال آف فیم ًیں جاکر مطالعہ کریں تسلی ہو جائے گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
:thumbsup: :thumbsup:

اس لنک پر تو مردہ زندہ ہونے کی بات ہی نہیں۔ مردہ سے خلیات لے کر ایک نیا جاندار پیدا کیا جا رہا ہے
 
قیصرانی درست کہہ رہے ہیں۔ کلوننگ ایک الگ چیز ہے ۔ یہ مردہ کو زندہ کرنے کی بات نہیں۔ یہ ایک نیا وجود بننے کی بات ہے چاہے شروعات ایک خلیہ سے کی جائے۔ جنسی عمل میں‌جو جرثوموں‌کا ملاب ہوتا ہے وہ بھی اسی طرح کا عمل ہے۔ ہاں‌یہ ہے کہ کلوننگ سٹم سیل سے بغیر اس ملاپ کے کی جاسکتی ہے۔
ابھی تک سٹم سیلز کی ریسرچ ہی زیادہ کامیاب ہوئی ہے۔ یہ سٹیم سیلز بیشتر طور پر مادہ تولید سے ہی حاصل ہوتے ہیں۔
 

محمد نعمان

محفلین
بہت خوب۔۔ نعمان صاحب۔۔۔ :)
محفل پر اس طرح کی تحاریر کی کمی اکثر محسوس ہوتی تھی۔۔
یہاں زیادہ تر "آرٹیکلز" ہی شئیر کئے جاتے رہے ہیں۔۔۔ کسی کی اپنی لکھی تحریر پڑھ کر بہت اچھا لگا۔۔۔ :)
ہم بائیو ٹیکنالوجی کی دنیا میں نو آموز ہیں۔۔۔ بس سمجھئیے کہ قدم ہی رکھا ہے۔۔۔ امید ہے آپ سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔۔۔۔ :)
( اگر آپ نے چاہا تو۔۔۔۔ :noxxx:)

بہت شکریہ جیا صاحبہ۔۔۔۔
میں تو خود نو آموز ہوں جی ، ہاں یہ بات ہو سکتی ہے کہ شاید آپ مجھ سے بھی زیادہ نو آموز ہوں۔۔۔
جہاں تک کسی بھی قسم کی مدد درکار ہو یہ خادم حاضر خدمت ہے :notworthy:
 
نعمان: میں نے ایک ریپورٹ پڑھی ہے کہ ’’شہد کی مکھیاں‘‘ جو کہ قدرتی پولینیشن پراسیس کا کام کرتی ہیں۔ یہ ناپید ہونا شروع ہو گئی ہیں، جسکی وجہ سے دنیا میں غذا کی قلت واقع ہوئی ہے۔ یہ بات کس حد تک درست ہے؟

عارف یہ بات غلط ہے۔ کیڑے مار ادویات بلاتخصیص کیڑوں‌کو ختم نہیں‌کرتی بلکہ مہلک کیڑوں کی نسل کو سلیکٹ کرکے ختم کرتی ہیں۔ یہ سیلیکشن کافی تحقیق کے بعد کی جاتی ہے۔ اس طرح نہیں‌ہوتا کہ زہر ہر ایک پر استعمال کرکے سب کیڑوں کو ختم کردیا جائے۔ یہ سیلکشن بایولوجیکل ری ایکشن کی مدد سے بھی ہوتی ہےاور کیڑے کی اپنی پروٹیکشن کی وجہ سے بھی۔
دنیا میں‌غذا کی کوئی قلت نہیں ہاں‌تقسیم درست نہیں‌جس کی وجہ بڑے ممالک کی پالیسیاں‌ہیں۔
 
فرہاد بھائی درست کہہ رہے ہیں کہ اصل لفظ
genes ہے نہ کہ gene....... کتابوں میں ایسا ہی لکھا ہے۔۔۔۔ اور اسے مفرد لیا جاتا ہے۔۔۔۔۔
فرہاد بھائی میں بھی تو یہی بات کہہ رہا ہوں کہ جینز ہی وہ چیز ہے جو کسی فرد یا جاندار کی تمام خصوصیات کا پتہ دیتی ہے۔۔۔۔
کیونکہ یہاں کلوننگ کی بات ہو رہی ہے تو جینز کو بیان کرنا ضروری ہے تاکہ بات کچھ کھل جائے۔۔۔۔۔
جینز دراصل ڈی این اے پر موجود ہوتے ہیں۔۔۔۔
ڈی این اے قریباََ ہر خلیے میں موجود ہوتا ہے۔۔۔۔ یعنی ہر خلیے کے مرکزے یعنی nucleus میں موجود ہوتا ہے اور اس کے علاوہ خلیے کے پاور ہاؤس یعنی mitochondria میں بھی موجود ہوتا ہے۔ ڈی این اے یا deoxyribonucleic acid دراصل وہ مواد ہے جو کہ موروثیت کے قانون کے تحت ماں باپ سے بچوں میں منتقل ہوتا ہے۔۔۔۔اور یہی وہ مواد ہے جن پر جینز ہوتے ہیں۔۔۔
یہاں جینز کو اور ڈی این اے کو کوئی الگ الگ چیز سمجھ کر پریشان نہ ہوں۔۔۔۔دراصل یہ ایک بہت ہی الجھا ہوا اور complex بائیوکیمیکل ہوتا ہے جیسا کہ تصویر میں نظر آ رہا ہے۔۔۔یعنی یہ کہا جا سکتا ہے کہ جینز دراصل ڈی این کی پٹی پر چپکے ہوتے ہیں۔۔۔۔
dnastructure.jpg



اب آتے ہیں جینز کی طرف۔۔۔
جینر وہ مواد ہے جو ایک خلیے کے مرکزے کے اندر موجود ڈی این نامی چیز پر چپکا ہوتا ہے اور یہی وہ چیز ہے جو کہ خلیوں کی تقسیم کے مرحلے میں ڈی این کے نئی فارمیشنز کے وقت ایک خلیے سے دوسرے میں جاتی ہے۔۔۔۔اور اسی طرح بچے اپنے والدین سے تھوڑے مختلف ہوتے ہین۔۔۔
حتٰی کہ بالکل ہم سکل اور ایک جیسے بچوں میں بھی کچھ تبدیلی ضرور ہوتی ہے اور کبھی بھی دو افراد صد فی صد ایک جیسے نہیں ہو سکتے۔۔۔۔

میرا خیال ہے کہ جینز ڈی این اے کی پٹی پر چپکے ہوئے نہیں‌بلکہ ڈی این اے کے سیکوینس کی ایک تعداد کو کہتے ہیں۔ اگر مجھے درست یاد پڑتا ہے تویہ مجموعہ ڈی این اے (یعنی جینز) پروٹیینز بناتے ہیں۔
 
Top