کسے تیل چاہیے ۔۔ دنیا کا سب سے بڑا 258000 شیشوں کا حامل شمسی توانائی کے پلانٹ کا ابوظہبی میں افتتاح

نبیل

تکنیکی معاون
دنیا کا سب سے بڑا شمسی توانائی کا پلانٹ اور جنریشن کپیسٹی 100 میگا واٹ!
اس سے تو ڈاڑھ بھی نہیں گیلی ہونے والی۔ :confused:
 

شمشاد

لائبریرین
کسی بھی گورنمنٹ سے امیدیں وابستہ مت کریں ۔۔۔ سارے ڈاکو لٹیرے ہیں
محلے بھر میں کمیٹیاں بنا کر اس پراجیکٹ پر کام کیا جائے۔
یعنی ہر علاقے یا محلے بھر کے لوگ اکھٹے ہو کر اس کام کو کریں اور اپنے علاقے کو انرجی مہیا کریں۔۔اس سے ایک تو لوگوں کو روزگار ملے گا دوسرا روشنی تیسرا آپ اور ملک دونوں ترقی کی جانب گامزن ہوں گے
بات تو آپ کی درست ہے لیکن حکومت کو علم ہو گیا ناں تو انہوں نے اس پر ٹیکس لگا دینا ہے۔​
 
کسی بھی گورنمنٹ سے امیدیں وابستہ مت کریں ۔۔۔ سارے ڈاکو لٹیرے ہیں
محلے بھر میں کمیٹیاں بنا کر اس پراجیکٹ پر کام کیا جائے۔
یعنی ہر علاقے یا محلے بھر کے لوگ اکھٹے ہو کر اس کام کو کریں اور اپنے علاقے کو انرجی مہیا کریں۔۔اس سے ایک تو لوگوں کو روزگار ملے گا دوسرا روشنی تیسرا آپ اور ملک دونوں ترقی کی جانب گامزن ہوں گے
جیسے کہ کیماڑی کے لوگوں نے سولر پلانٹ لگا کر کے ای ایس سی کو لات ماری ہے۔۔۔(y)
 
ویسے مزے کی بات ہے کہ یہ شمسی حرارت تیل کے پائپ پر مرکوز کر کے اس سے توانائی پیدا کی جا رہی ہے۔ یعنی بات وہیں کہ نہ نو من تیل ہوگا اور نہ رادھا ناچے گی :)
بھائی جہاں تک میں نے اس کے پورے آپریشن کا مطالع کیا ہے۔۔ تیل ایک بار پائپس میں ڈال دیا جائے گا اور وہ شمشی حرارت کی وجہ سے گرم ہو کر بھاپ پیدا کرے گا جس سے ٹربائن چلیں گے اور میرے گاوں میں بجلی آجائے گی۔۔ پھر یہ تیل واپس ٹھنڈا ہو کر دوبارہ پائپس میں آئے گا یعنی خون کی طرح دوڑتا رہے گا اور گاوں میں بجلی آتی رہے گی۔۔۔ اسکا پروسیس چارٹ بھی اس پوسٹ کے ساتھ لگا ہوا ہے۔۔
 
کسی بھی گورنمنٹ سے امیدیں وابستہ مت کریں ۔۔۔ سارے ڈاکو لٹیرے ہیں
محلے بھر میں کمیٹیاں بنا کر اس پراجیکٹ پر کام کیا جائے۔
یعنی ہر علاقے یا محلے بھر کے لوگ اکھٹے ہو کر اس کام کو کریں اور اپنے علاقے کو انرجی مہیا کریں۔۔اس سے ایک تو لوگوں کو روزگار ملے گا دوسرا روشنی تیسرا آپ اور ملک دونوں ترقی کی جانب گامزن ہوں گے
کمیٹی تو بن جائے گی اور بجلی پیدا بھی ہونے لگے گی لیکن اگر پرچی بمعہ گولی آ گئی تو کیا کریں گے۔۔۔
 

محمد امین

لائبریرین
ویسے مزے کی بات ہے کہ یہ شمسی حرارت تیل کے پائپ پر مرکوز کر کے اس سے توانائی پیدا کی جا رہی ہے۔ یعنی بات وہیں کہ نہ نو من تیل ہوگا اور نہ رادھا ناچے گی :)

سولر تھرمل انرجی کہلاتی ہے یہ۔ میں نے تو ان پائپس میں پانی کی بھاپ کا سنا اور پڑھا تھا۔۔۔تیل کی بھاپ سمجھ نہیں آئی۔۔۔
 

پردیسی

محفلین
کمیٹی تو بن جائے گی اور بجلی پیدا بھی ہونے لگے گی لیکن اگر پرچی بمعہ گولی آ گئی تو کیا کریں گے۔۔۔
لاہور میں گولی کے جواب میں گولا آسکتا ہے ۔:LOL: رہ گئی بات پرچی کی تو برادر یہاں صرف پولیس کی پرچی چلتی ہے ۔
 
پردیسی جی!
پرچیاں، گولیاں، گولے، لٹیرے تو بعد کی بات ہے۔ یہاں کے محلوں میں کسی کو تاریخ کے محلوں کی سی ’’سازشوں‘‘ سے فرصت ہو، تب نا! لوگ اپنے گھروں کا کوڑا دوسروں کے گھر کے سامنے پھینک جاتے ہیں، کوئی بندہ اجتماعی مفاد کی بات کرتے تو یہاں ’’مفاد پرست‘‘ کہلاتا ہے۔ میل ملاپ والوں کا رویہ یہ ہے کہ: ’’لالہ مصری خان کو گیس کا کونیکشن نہ ملنے پائے!‘‘ گوالا خان کی بھینس دودھ کم اور پانی زیادہ دیتی ہے، وہ بھی گدلا، اور اس میں کوئی مچھی ڈڈو بھی مل جائے تو دودھ خریدنے والے کے لئے بونس! سماج سدھار کی بات کریں تو سب سے پہلے اپنی گلی والے بائیکاٹ کو تیار!! میرا کوئی رشتہ دار پولیس میں ہے تو میں تھانے دار۔۔۔ ۔۔۔ کوئی ایک بات ہو تو کہیں! کس کس کو روئیے گا؟
 

قیصرانی

لائبریرین
سولر تھرمل انرجی کہلاتی ہے یہ۔ میں نے تو ان پائپس میں پانی کی بھاپ کا سنا اور پڑھا تھا۔۔۔ تیل کی بھاپ سمجھ نہیں آئی۔۔۔
یوں سمجھ لیں کہ پانی کا بوائلنگ پوائنٹ اور تیل کا بوائلنگ پوائنٹ کتنا فرق ہے، اسی حساب سے وہ حرارت کو لے جا سکتے ہیں :)
 

قیصرانی

لائبریرین
اسٹیم تو پانی کی ہوتی ہے نا۔۔۔ چاہے اب اس اسٹیم کا درجہ حرارت جتنا بھی ہے۔۔۔
ایک گرام پانی کو ایک درجہ مزید گرم کرنے کے لئے محض ایک کیلوری کی ضرورت پڑتی ہے۔ یعنی ایک گرام پانی کو دس ڈگری سینٹی گریڈ سے گیارہ ڈگری سینٹی گریڈ تک لانے کے لئے ایک کیلوری درکار ہوگی۔ یعنی ایک گرام پانی کو دس ڈگری سے سو ڈگری تک لے جانے کے لئے کل نوے کیلوریز خرچ ہوں گی۔ تاہم ایک گرام پانی جس کا درجہ حرارت سو ڈگری ہو، کو سو ڈگری سینٹی گریڈ والی بھاپ میں منتقل کرنے کے لئے جو توانائی درکار ہے، وہ 540 کیلوریز ہے۔ یعنی آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ابلتے پانی اور سٹیم کا درجہ حرارت ایک ہی ہوگا لیکن دونوں کے درمیان توانائی کا اتنا زیادہ فرق ہوگا جس کی مدد سے مائع کو گیس میں منتقل کیا جا رہا ہے :)
 

محمد امین

لائبریرین
ایک گرام پانی کو ایک درجہ مزید گرم کرنے کے لئے محض ایک کیلوری کی ضرورت پڑتی ہے۔ یعنی ایک گرام پانی کو دس ڈگری سینٹی گریڈ سے گیارہ ڈگری سینٹی گریڈ تک لانے کے لئے ایک کیلوری درکار ہوگی۔ یعنی ایک گرام پانی کو دس ڈگری سے سو ڈگری تک لے جانے کے لئے کل نوے کیلوریز خرچ ہوں گی۔ تاہم ایک گرام پانی جس کا درجہ حرارت سو ڈگری ہو، کو سو ڈگری سینٹی گریڈ والی بھاپ میں منتقل کرنے کے لئے جو توانائی درکار ہے، وہ 540 کیلوریز ہے۔ یعنی آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ابلتے پانی اور سٹیم کا درجہ حرارت ایک ہی ہوگا لیکن دونوں کے درمیان توانائی کا اتنا زیادہ فرق ہوگا جس کی مدد سے مائع کو گیس میں منتقل کیا جا رہا ہے :)
ٹھیک ۔۔۔ مگر وہ تیل والی بات ہنوز الجھن پیدا کر رہی ہے کہ تیل کیوں استعمال کیا جا رہا ہے پائپوں میں؟
 

قیصرانی

لائبریرین
ٹھیک ۔۔۔ مگر وہ تیل والی بات ہنوز الجھن پیدا کر رہی ہے کہ تیل کیوں استعمال کیا جا رہا ہے پائپوں میں؟
حرارت کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کی صلاحیت تیل میں زیادہ ہے۔ یعنی تیل زیادہ بلند درجہ حرارت پر جا کر بھاپ بنتا ہے۔ یعنی آپ پانی کو سو ڈگری مائع سے اوپر لے جانا چاہیں تو وہ بھاپ میں منتقل ہوگا اور بہت زیادہ توانائی لے جائے گا۔ تاہم تیل کا بلند نقطہ کھولاؤ ہونے کی وجہ سے وہ زیادہ بڑی مقدار میں گرمی کو یا حرارت کو لے جا سکتا ہے
 

محمد امین

لائبریرین
حرارت کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کی صلاحیت تیل میں زیادہ ہے۔ یعنی تیل زیادہ بلند درجہ حرارت پر جا کر بھاپ بنتا ہے۔ یعنی آپ پانی کو سو ڈگری مائع سے اوپر لے جانا چاہیں تو وہ بھاپ میں منتقل ہوگا اور بہت زیادہ توانائی لے جائے گا۔ تاہم تیل کا بلند نقطہ کھولاؤ ہونے کی وجہ سے وہ زیادہ بڑی مقدار میں گرمی کو یا حرارت کو لے جا سکتا ہے

شکریہ :)
 
پلانٹ تقریباّ ایک میل لمبے اور 1ایک کلومیٹر چوڑے زمین کے ٹکڑے پر واقع ہے۔
اس میں خمدار آئینوں Parabolic Shaped Mirrors کے دو لاکھ اٹھاون ہزار اڑتالیس 258048 ٹکڑوں کو جوڑ کر 768 اسمبلیاں (Heat Collector Assemblies) بنائی گئی ہیں چنانچہ مجموعی طور پر آئینوں کی سطح کا رقبہ چھ لاکھ ستائیس ہزار آٹھ سو چھیالیس627846 مربع میٹر بنتا ہے۔ ان 768 اسمبلیوں کے 192 متوازی حلقے Parallel loops ہیں۔
پانی اور آئل کا مکسچر (یہ کوئی سپیشل چیز ہی بنائی ہے انہوں نے جسکی تفصیل کا علم نہیں ہوسکا) ان اسمبلیوں میں 380 ڈگری سنٹی گریڈ کے ٹمپریچر پر داخل ہوتا ہے۔بخارات کی صورت میں۔
آئینے ایسے مکینزم پر فٹ کئے گئے ہیں جو سورج کی گردش کے ساتھ ساتھ گھومتا ہے تاکہ سورج کی شعائیں اس پر ہمیشہ عمودی حالت میں پڑیں۔
یہ پبخارات جب ان اسمبلیوں سے نکلتے ہیں تو انکا درجہ حرارت 400 ڈگری سے زیادہ ہوچکا ہوتا ہے۔ اب انکو ایک ہیٹ بوسٹرHeat Booster سے گذارا جاتا ہے جو گیس یا ڈیزل سے چلایا جاتا ہے۔ یہاں یہ supercharged steam تقریباّ 540ڈگری کے ٹمپریچر کو پہنچ جاتی ہے۔
اس سپرچارجڈ سٹیم کو ایک ٹربائن کے اوپر سے گذارا جاتا ہے جو اسکی طاقت سے گھومتی ہے اور جنریٹر بجلی پیدا کرتا ہے اس حرکت کی مدد سے۔
ٹربائن سے نکلی ہوئی سٹیم کو ائر کولڈ کنڈینسر Air cooled condensorسے گذار کر دوبارہ انہی اسمبلیوں میں بھیج دیا جاتا ہے۔
ٹائیں ٹائیں فش۔۔۔
اگر بادل آجائیں اور دھوپ کم ہوجائے تو ان اسمبلیوں سے گذرنے والی اسٹیم کو ڈیزل اور گیس سے چلنے والے Dual Fire Heaters کی مدد سے گرم کیاجاتا ہے جو انہی اسمبلیوں کے ساتھ نصب ہیں۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
کسی بھی گورنمنٹ سے امیدیں وابستہ مت کریں ۔۔۔ سارے ڈاکو لٹیرے ہیں
محلے بھر میں کمیٹیاں بنا کر اس پراجیکٹ پر کام کیا جائے۔
یعنی ہر علاقے یا محلے بھر کے لوگ اکھٹے ہو کر اس کام کو کریں اور اپنے علاقے کو انرجی مہیا کریں۔۔اس سے ایک تو لوگوں کو روزگار ملے گا دوسرا روشنی تیسرا آپ اور ملک دونوں ترقی کی جانب گامزن ہوں گے
بہت اچھا مشورہ ہے جناب اس پر عملی طور پر عمل کرنے کا کچھ طریقہ بتا دیں تو میں اپنے علاقے میں اس پر کام کر سکتا ہوں مجھے بھی ضرورت ہے
 

آوازِ دوست

محفلین
جی اور لاگت فی یونٹ کا قصّہ رہنے بھی دیں تو تخمینہ شدہ پیداوار کے مقابلے میں جو حاصل پیداوار علم میں آئی ہےاُس اعتبار سے آپ اسے سولر پلانٹ کی بجائے سولر پارک کہتے ہیں تو بالکل ٹھیک کہتے ہیں :)
 

عثمان قادر

محفلین
پاکستان میں یہ ابھی تک سولر پینل تک ہی محدود ہیں ۔۔۔۔۔۔
سستی بجلی کے نام پر عوام کو دھوکا دیا جا رہا ہے ۔۔۔۔۔۔
بہرحال سورج کی روشنی سے آیل گرم کر کے بھاپ بنا کر اس بھاپ سے ٹربائن چلانے والا آئیڈیا بہت اچھا ہے ۔۔۔۔۔۔
ویسے ایک سوال ہے کیا آئل کی جگہ پانی استعمال کیا جا سکتا ہے ؟؟؟
 
Top