تعارف ڈبویا مجھ کو ہونے نے۔۔۔۔

رضوان راز

محفلین
خاک سار کا نام ملک محمد رضوان علوی ہے۔
گئے وقتوں کے شہرِ علم و ادب یعنی لاہور میں مقیم ہوں۔
بچوں کو پڑھاتا ہوں تو اپنے حصے کا رزق پاتا ہوں۔
نہیں معلوم پالن ہار کو کیا ادا پسند آئی جس نے مجھ ایسے کو معلّمی کے تاج سے سرفراز کیا۔
اے لیولز حیاتیات (بیالوجی) کی تدریس سے وابستہ ہوں۔
سالمیاتی حیاتیات (مالیکیولر بیالوجی) میں سند یافتہ ہوں۔
اس شعبے میں تحقیق (ریسرچ) سے بھی وابستہ ہوں۔

عمر کی اس منزل پر ہوں جہاں سفید بال سیاہ بالوں کے برابر ہو جاتے ہیں اور ڈاڑھی، اگر ہو تو، تِل چاولی ہو جاتی ہے۔
عمرِ عزیز کے بیالیسویں برس میں ہوں۔
اردو زبان و ادب کا قتیل ہوں۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
خوش آمدید رضوان صاحب، آپ ان شاءاللَٰه محفل کا خوبصورت اضافہ ثابت ہوں گے۔
آپ اردو زبان کے قتیل ہیں، یہ تو آپ نے فرما دیا۔ اب یہ بھی فرمائیے کہ اب آپ دوسروں کے قتل کا انتظام کرتے ہیں یعنی کہ کچھ لکھتے لکھاتے بھی ہیں؟ 🙂
 

زیک

مسافر
خوش آمدید رضوان!

اس شعبے میں تحقیق (ریسرچ) سے بھی وابستہ ہوں۔
کچھ اپنی ریسرچ کے بارے میں بتائیں

عمر کی اس منزل پر ہوں جہاں سفید بال سیاہ بالوں کے برابر ہو جاتے ہیں اور ڈاڑھی، اگر ہو تو، تِل چاولی ہو جاتی ہے۔
عمرِ عزیز کے بیالیسویں برس میں ہوں۔
بال کچھ جلد سفید نہیں کر لئے آپ نے؟
 

رضوان راز

محفلین
خوش آمدید رضوان صاحب، آپ ان شاءاللَٰه محفل کا خوبصورت اضافہ ثابت ہوں گے۔
آپ اردو زبان کے قتیل ہیں، یہ تو آپ نے فرما دیا۔ اب یہ بھی فرمائیے کہ اب آپ دوسروں کے قتل کا انتظام کرتے ہیں یعنی کہ کچھ لکھتے لکھاتے بھی ہیں؟ 🙂
ذرہ نوازی کا شکریہ۔
جی ہاں کچھ اوراق سیاہ کرنے کا مرتکب ہوا ہوں لیکن نو مشقی ان اوراق اور منہ دکھانے کی اجازت نہیں دیتی کہ ہر دو پر سیاہی غالب ہے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ذرہ نوازی کا شکریہ۔
جی ہاں کچھ اوراق سیاہ کرنے کا مرتکب ہوا ہوں لیکن نو مشقی ان اوراق اور منہ دکھانے کی اجازت نہیں دیتی کہ ہر دو پر سیاہی غالب ہے۔
سیاہی غالب ہے، یعنی حاشیے بھی لکھ لیے گئے ہیں 🙂
 

رضوان راز

محفلین
خوش آمدید رضوان!


کچھ اپنی ریسرچ کے بارے میں بتائیں


بال کچھ جلد سفید نہیں کر لئے آپ نے؟
کرم گستری ہے بندہ پرور

ریسرچ کیا ہے صاحب، دیوانے کا خواب ہے۔ ایک ایسی پروٹین بنانے کا ڈول ڈالا ہے کہ جس سے سرطان (کینسر) کا علاج ہوسکے اور مریض کیمو تھراپی کی اذیت سے بچ جائیں۔ یوں سمجھیے کہ ہاتھی سے مقابلے کو ابابیل کھوجنے نکلے ہیں۔
کام یاب ہوئے تو کیا کہنے ورنہ سرورِ دشت پیمائی اور لذّتِ آبلہ پائی تو ہے ہی۔
ہارے بھی تو بازی مات نہیں۔

حضور بال سفید ہونے کی حکایت کیا کہوں، رو سیاہی کی داستان کا مذکور ہوتا تو کچھ عرض کرتا۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
نہیں معلوم پالن ہار کو کیا ادا پسند آئی جس نے مجھ ایسے کو معلّمی کے تاج سے سرفراز کیا۔
ہم استادوں کا دل و دماغ سے احترام کرتے ہیں۔
عمر کی اس منزل پر ہوں جہاں سفید بال سیاہ بالوں کے برابر ہو جاتے ہیں
یہاں ہمارے دل میں شکوک و شبہات پیدا ہو رہے ہیں کہ بات گنتی کی ہو رہی یا لمبائی کی۔ کیونکہ تصویر میں تو زیادہ تر سیاہ نظر آ رہے ہیں۔
ڈاڑھی، اگر ہو تو، تِل چاولی ہو جاتی ہے
ہمیں مسوم بھیا یاد آئے
اردو زبان و ادب کا قتیل ہوں۔
قتیل یعنی کہ قتیل شفائی؟
یا اس لفظ کا کچھ اور مطلب ہے۔

آپ نے استاد ہونے کا بتا کر ہماری علم حاصل کرنے کی خواہش کو بڑھا دیا ہے۔
 
Top