چٹکلے

ماوراء

محفلین
ہاتھی اور چیونٹی کی شادی ہوئی۔
ہاتھی دوسرے دن ہی مر گیا۔
چیونٹی: واہ ری قسمت، ایک دن پیار میں گزرا اب باقی ساری زندگی قبر کھودنے میں گزر جائے گی۔
 

شمشاد

لائبریرین
ماوراء نے کہا:
ہاتھی اور چیونٹی کی شادی ہوئی۔
ہاتھی دوسرے دن ہی مر گیا۔
چیونٹی: واہ ری قسمت، ایک دن پیار میں گزرا اب باقی ساری زندگی قبر کھودنے میں گزر جائے گی۔

یہ واقعی مزے کا واقعہ ہے :wink: سچی مچی کا واقعہ ہے یا لطیفہ ہے؟
 

تیشہ

محفلین
ماوراء نے کہا:
بوچھی نے کہا:
میں ابھی تک ہنس رہی ہو ں اس لطیفے پر :D

ویری فنی ۔ :p
چلیں آپ کے لیے ایک اور۔۔۔

سردار اپنے دوست سے: یار مجھے ذرا اپنا ای میل آئی ڈی اور پاس ورڈ ایس ایم ایس کرنا۔ میرا اکاؤنٹ نہیں کھل رہا
دوسرا سردار ایس ایم ایس بھیجتا ہے:
آئی ڈی: cool_baljeetsingh@- - - -
پاسورڈ:***************
پر میرا پاس ورڈ کسی نوں دسی نہ۔

--------------------------------------------------​

خرم: آپ نے ان کو شادی کے دن دیکھا اور بچپن کی بھی ساری خبریں؟ :lol:
یا ابھی پوچھ کر تسلی کر رہے ہیں۔ کہ بچپن میں تو وہ ایسی نہیں تھیں۔ :lol:


پر پہلے والا زیادہ مزے کا ہے :D
 

خرم

محفلین
نہیں بہن ہمارے والد بہترین دوست تھے مگر اتفاق یہ ہوا کہ شادی سے پہلے کے پندرہ برس ہم دونوں ایک دوسرے سے کبھی ملے ہی نہیں۔ اس لئے :)
 

شمشاد

لائبریرین
“ ضرورت ہے ایک ملازم کی۔ دو وقت کی روٹی اور رہائش مہیا کی جائے گی۔“

اشتہار پڑھ کے ایک بندہ آیا۔

صاحب اشتہار نے کہا، “ دیکھو وہ سامنے لنگر ہے۔ دونوں وقت وہاں جایا کرو۔ اپنی کھا آیا کرو اور میری لے آیا کرو۔“
 
ریاضی کے ٹیچر نے کلاس روم میں‌نیا سوال شروع کرتے ہوئےکہا۔
اگر ایک کار کی لمبائی دس فٹ ہو۔
اور سڑک پر ایک ہزار کاریں ایک دوسرے کے آگے پیچھے کھڑی ہوں تو!،،،،،
اچھا سر اچھا ایک لڑکا بات کاٹتے ہوئے بولا،،،،،،،
آپ شام کو بندر روڈ پر ٹریفک جام کی بات کررہے ہیں۔
 
اچانک شدت کا طوفان آگیا۔
درخت گرنے لگے اور مکانوں کی چھتیں اڑنے لگیں۔
ایک صاحب نے اِدھر اُدھر بھاگ کر لوگوں کو جمع کیا اور بولے۔
ہمیں‌اب یہ سوچنا ہے کے ایسی حالت میں کیا کرنا چاہیے۔
ایک دوسرے صاحب ان کو پکڑ کر ایک طرف لے گئے اور بولے۔
تمھیں گھر جاکے سب سے پہلے پتلون پہنی چاہیے۔
 

شمشاد

لائبریرین
ایک دن پھرتے پھراتے ظفری ماوراء کے ابو کے ہاں مہمان ہوئے۔

کھانے کا وقت ہوا تو ماوراء نے کھانا سامنے لا رکھا، چونکہ انہوں معلوم تھا کہ ظفری ماشاء اللہ خوب کھاتے ہیں تو اسی حساب سے کھانے میں 60 عدد روٹیاں اور اسی حساب سے سالن تھا۔ ظفری نے دیکھا تو کہنے لگے “ آپ نے مجھے پیٹو سمجھا ہوا ہے جو اتنی روٹیاں لے آئی ہو۔ لے جاؤ اٹھا کر اوپر سے دو روٹیاں۔“ ماوراء دو روٹیاں اٹھا کر لے گئی۔

ظفری سب کھا گئے، پھر کہنے لگے، “ کڑیئے چپہ روٹی تے لیا۔“ ماوراء چپہ روٹی لائی، کھا کر بولے، “ لے بھئی اس چپہ روٹی نے تو بڑا سواد دیا ہے۔ ایسا کرو کہ 15 روٹیوں کے چپے کر کے لے آؤ۔“
:(
 

صاحب

محفلین
ایک صاحب چلتے چلتے لڑکھڑا گر پڑے۔ اٹھے، اٹھ کر کپڑوں سے مٹی جھاڑی اور بڑے افسوس سے کہا:

ہائےجوانی! تو کہاں گئی۔ اب قسمت میں ایسے ہی گرنا پڑا ہے“

یہ کہہ کر جب ادھر اُدھر دیکھا تو کوئی نہیں تھا۔ تا آہستہ سے اپنے آپ سے بولے:

“جوانی میں کونسا تیر مارا تھا ، جو اب فریاد کرتے ہو“
 

wahab49

محفلین
شمشاد نے کہا:
“ لے بھئی اس چپہ روٹی نے تو بڑا سواد دیا ہے۔ ایسا کرو کہ 15 روٹیوں کے چپے کر کے لے آؤ۔“
:(
لاجواب ھے شمشاد بھائی۔ میں بھی کچھ عرض کروں۔

دنیا کا سب سے بڑا لطیفہ کیا ھے؟؟

ایک تھا سردار !!!!!!!!!!!!
 

شمشاد

لائبریرین
ظفری نئے نئے قومی شناختی کارڈ کے محکمے میں ملازم ہوئے تھے۔ ان کی ڈیوٹی شناختی کارڈ لکھنے میں لگی ہوئی تھی۔ امیدوار کے فارم پر کچھ لکھا ہوتا تھا یہ اپنے خیالوں میں محو پرواز جو دیکھتے وہی لکھ دیتے۔

کچھ عرصہ بعد ان کی ڈیوٹی وہاں سے ہٹا کر شناختی کارڈوں کی غلطیاں درست کرنے پر لگ گئی۔

اسی دوران ایک خاتون آئیں اور بولیں : “ یہ جی آپ نے میرے شناختی کارڈ پر کیا لکھ دیا ہے؟ میں فلاں کی بیوی ہوں، اور آپ نے بیوہ لکھ دیا ہے۔ یہ دیکھیں میرے فلاں بھی میرے ساتھ ہی ہیں۔ آپ میرا شناختی کارڈ ٹھیک کر دیں۔“

ظفری اپنی سستی اور کاہلی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے گویا ہوئے، “ بی بی کوئی بات نہیں، ایسے ہی چلنے دو۔“

“ ایسے کیسے چلنے دوں جی، یہ تو غلط بات ہے۔ میں ان کی بیوی ہوں، بیوہ نہیں۔“ اس نے کہا،

ظفری نے دراز سے پستول نکالی، ڈشوں ڈشوں، دو گولیاں اس فلاں کو ماریں اور خاتون سے بولے، “ یہ لیں آپ کا کارڈ صحیح ہو گیا ہے۔“
 

شمشاد

لائبریرین
دو پاگل عورتیں ہسپتال میں نہانے کے تالاب کے پاس سے گزر رہی تھیں۔ اچانک ایک نے تالاب میں چھلانگ لگائی اور دیکھتے ہی دیکھتے تالاب کی تہہ میں جا بیٹھی کہ اسے تیرنا نہیں آتا تھا۔

دوسری عورت نے جب یہ دیکھا تو فوراً ہی اس کے پیچھے تالاب میں کود کر اسے تہہ سے جا نکالا اور اس کی جان بچائی۔

ہیڈ نرس کھانے کے وقفے سے واپس آئی تو اس کو یہ سب جان کر بہت خوشی ہوئی۔ تھوڑی دیر کے بعد وہ دوسری والی عورت کے پاس گئی اور کہنے لگی “ میرے پاس تمہارے لیے دو خبریں ہیں۔ ایک اچھی اور ایک بری۔“

“ اچھی خبر یہ ہے کہ آج کے واقع کے بعد ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ تم اب بالکل ٹھیک ہو گئی ہو اور گھر جا سکتی ہو۔“

“ بری خبر یہ ہے کہ تمہاری سہیلی نے غسلخانے میں اپنے آپ کو پھانسی دے کر خود کشی کر لی ہے اور وہ مر گئی ہے۔“

دوسری عورت جلدی سے بولی، “ اس نے خود کشی نہیں کی، وہ تو میں نے اسے سوکھنے کے لیے ادھر لٹکایا ہے۔ میں گھر کب جاؤں گی؟“
 

مہوش علی

لائبریرین
السلام علیکم

آپ لوگوں کے لطائف کا بہت بہت شکریہ۔ اگرچہ کہ میں خود ان میں حصہ نہیں لے پاتی، مگر کبھی کبھار جب دل اکتایا ہوتا ہے اور ایسے وقت میں آپکی تحریریں من کو سکون دے رہی ہوتی ہیں، تو میرے دل سے آپ لوگوں کے لیے دعائیں خود بخود جاری ہو رہی ہوتی ہیں۔

اللہ تعالی آپ سب کو یونہی ہنستا کھیلتا اپنی حفظ و امان میں رکھے۔ امین۔

\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\

ایک چھوٹا سا لطیفہ ہم بھی سنا کر شہیدوں میں شامل ہو جائیں۔




ایک دفعہ کاہلوں اور سست مزاجوں کی عالمی کانفرنس ہوتی ہے تاکہ وہ اپنا اگلا صدر ایسے شخص کو منتخب کر سکیں، جو دنیا کا سب سے زیادہ کاہل اور سست انسان ہو۔

خیر کانفرنس شروع ہوتی ہے۔ ہر ملک سے ایک ایک امیدوار اس میں حصہ لے رہا ہوتا ہے اور اپنی باری پر سٹیج پر جا کر اپنے حق میں تقریر کرتا ہے اور اپنی کاہلی اور سستی کے واقعات سنا رہا ہوتا ہے۔


سب سے آخر میں پاکستانی نمائندے کی باری آتی ہے۔ وہ سٹیج پر جا کر ایسی دھواں دھار طریقے سے اپنی سستی کے واقعات سناتا ہے کہ پورا ہجوم اُس کا گرویدہ ہو جاتا ہے۔ قریب ہوتا ہے کہ لوگ اُسے اپنا صدر متخب کر لیں، کہ انڈیا کا نمائندہ اُس کی تقریر کاٹتے ہوئے چیختا ہے:

۔ اوئے، یہ پاکستانی جھوٹ بول رہا ہے۔ بہت سے لوگ اس کے گواہ ہیں کہ یہ ایک دفعہ 85 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گاڑی چلا رہا تھا۔ اوئے، جو اتنی تیز گاڑی چلائے، وہ ہم سستوں اور کاہلوں کا صدر کیسے ہو سکتا ہے؟؟؟

یہ بات سن کر سب لوگ پاکستانی امیدوار کے خلاف ہو جاتے ہیں۔ اس پر پاکستانی امیدوار دھائی دیتا ہے کہ اُس کو صفائی پیش کرنے کا موقع دیا جائے۔ آخر کار موقع فراہم کیا جاتا ہے۔

پاکستانی امیدوار اپنی صفائی میں بیان دیتا ہے:

یہ واقعہ بالکل سچا ہے کہ میں 85 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گاڑی چلا رہا تھا۔ مگر اس وجہ یہ ہے کہ شروع میں میں بہت ہی آہستہ رفتار سے گاڑی چلا رہا تھا، مگر یہ کہ پاکستانی سڑکیں بہت خراب ہیں، اور بیچ میں ایک اتنا بڑا گڑھا آیا کہ میرا پاؤں ایکسلیٹر پر دب گیا اور گاڑی تیز ہو گئی۔ اور میں نے سوچا کہ اب کون ایکسلیٹر پر سے پاؤں ہٹائے۔۔۔۔۔ تو میں نے کہا اسے ایسے ہی جانے دو۔


۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ صفائی سن کر عالمی کاہل برادری نے پاکستانی امیدوار کو تاحیات اپنا صدر منتخب کر لیا۔
 

ماوراء

محفلین
شمشاد نے کہا:
ایک دن پھرتے پھراتے ظفری ماوراء کے ابو کے ہاں مہمان ہوئے۔

کھانے کا وقت ہوا تو ماوراء نے کھانا سامنے لا رکھا، چونکہ انہوں معلوم تھا کہ ظفری ماشاء اللہ خوب کھاتے ہیں تو اسی حساب سے کھانے میں 60 عدد روٹیاں اور اسی حساب سے سالن تھا۔ ظفری نے دیکھا تو کہنے لگے “ آپ نے مجھے پیٹو سمجھا ہوا ہے جو اتنی روٹیاں لے آئی ہو۔ لے جاؤ اٹھا کر اوپر سے دو روٹیاں۔“ ماوراء دو روٹیاں اٹھا کر لے گئی۔

ظفری سب کھا گئے، پھر کہنے لگے، “ کڑیئے چپہ روٹی تے لیا۔“ ماوراء چپہ روٹی لائی، کھا کر بولے، “ لے بھئی اس چپہ روٹی نے تو بڑا سواد دیا ہے۔ ایسا کرو کہ 15 روٹیوں کے چپے کر کے لے آؤ۔“
:(

اف اف۔۔ یہ ابو کو کیا ہو گیا، کیسے کیسے مہمان ان کے ہاں آنے لگے۔ :roll:
شمشاد بھائی، اتنی روٹیاں۔۔ :shock: کچھ تو خیال کریں۔ یہ ساٹھ روٹیاں بازار سے تو لائی جا سکتی ہیں۔ لیکن کھائی نہیں جا سکتیں۔ یا ہاں ، کچھ معلوم نہیں، ظفری کھا ہی جاتے ہوں گے۔ :lol:
 
Top