میری غزل

محمد وارث

لائبریرین
دخل در معقولات کیلیئے معذرت خواہ ہوں۔

اعجاز صاحب کا خیال ہے کہ 'نہ' فارسی اور کلاسیکی اردو شاعری میں 'فع' کے طور پا یا 'نا' یا سببِ خفیف کے وزن پر نہیں آتا بلکہ بائی ڈیفالٹ یہ سببِ ثقیل کا ایک حصہ ہے جیسے 'شبِ تنہائی' میں 'شَ' یا 'بِ'۔

یہ بات کلاسیکی اردو شاعری کیلیئے بالکل صحیح ہے، کسی استاد کا شعر نہیں ملے گا جس میں 'نہ' بروزن 'فع' بندھا ہو۔

مغل صاحب نے جو اسناد دی ہیں، اس سے تو اعجاز صاحب کی بات ہی ثابت ہوتی ہے جیسے انور کا شعر،

اس سے پوچھو نہ حال منزل کا

یہ بحرِ خفیف ہے، اور ٹکڑا 'نہ حال من' مفاعلن کے وزن پر پے سو 'نہ' مفاعلن کے 'مَ' پر ہے نا کہ سببِ خفیف اور یہی بات اعجاز صاحب کہہ رہے ہیں۔

دوسرے شعر میر سوز کا

نہ مری جان مت لے یہ جنجال

یہ بھی بحر خفیف ہے جس کا پہلا رکن 'فاعلاتن' ہے اور یہ تسامح ہو سکتا ہے کہ 'نہ' فاعلاتن کے فا کے وزن پر بندھا ہے، یہ بھی صرف ایک التباس ہے کیونکہ بحر خفیف میں پہلے رکن میں خبن جائز ہے یعنی فاعلاتن کی جگہ فعلاتن آ سکتا ہے اور یہی اس شعر میں ہوا ہے، سبھی اساتذہ کا کلام اس سے بھرا پڑا ہے۔

لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں نہ کو فع کے وزن پر باندھنے پر کوئی اعتراض کرتا ہوں بلکہ اوپر جس کی طرف اعجاز صاحب نے اشارہ فرمایا ہے کہ 'نہ' کو فع کے وزن پر باندھنا جائز سمجھتے ہیں وہ یہی خاکسار ہے۔

لہذا میرے خیال میں آپ کی غزل میں عروض کا کوئی سقم نہیں ہے۔

والسلام
 

مغزل

محفلین
معذرت مگر میں نے ازراہِ مذاق کہا تھا۔

وضاحت کیلئے شکریہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں بھی معذرت خواہ ہوں عدنان صاحب
مجھے خبر نہ تھی کہ آپ کا اعجاز صاحب جیسی نابغہ روزگار ہستی سے
مذاق کا بھی رشتہ ہے۔۔۔۔۔۔(مذاقِ سلیم تو سمجھ آتا ہے لیکن ۔۔۔ خیر سانوں کی؟ )
یہ تو واقعی مجھ سے بڑی غلطی ہوئی۔
ایک بار پھر دست بستہ معذرت خواہ ہوں۔
 

گرو جی

محفلین
وضاحت کیلئے شکریہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں بھی معذرت خواہ ہوں عدنان صاحب
مجھے خبر نہ تھی کہ آپ کا اعجاز صاحب جیسی نابغہ روزگار ہستی سے
مذاق کا بھی رشتہ ہے۔۔۔۔۔۔(مذاقِ سلیم تو سمجھ آتا ہے لیکن ۔۔۔ خیر سانوں کی؟ )
یہ تو واقعی مجھ سے بڑی غلطی ہوئی۔
ایک بار پھر دست بستہ معذرت خواہ ہوں۔

جناب کیوں سیریس ہو رہے ہیں
میرے کہنے کا ہرگز یہ مطلب نہیں‌تھا۔
مجھے سمجھ نہیں آیا تھا کہ اعجاز صاحب نے کیا کہا تھا ( میرے اردو کمزور ہے اور سمجھ بھی(
اس لئے یہ شعر کہہ دیا تھا۔
خیر مغل صاحب میں بد تہذیب نہیں ہوں کہ کسی کی دل آزاری کروں
ہاں‌یہ ہے کہ میرا لہجہ لگتا ہے مگر ایسا ہرگز نہیں ہوتا۔
ایک بار پھر معذرت ( مجھے لگتا ہے کہ معذرت کا دور پھر آ گیا ہے (
 

محمداحمد

لائبریرین
جناب کیوں سیریس ہو رہے ہیں
میرے کہنے کا ہرگز یہ مطلب نہیں‌تھا۔
مجھے سمجھ نہیں آیا تھا کہ اعجاز صاحب نے کیا کہا تھا ( میرے اردو کمزور ہے اور سمجھ بھی(
اس لئے یہ شعر کہہ دیا تھا۔
خیر مغل صاحب میں بد تہذیب نہیں ہوں کہ کسی کی دل آزاری کروں
ہاں‌یہ ہے کہ میرا لہجہ لگتا ہے مگر ایسا ہرگز نہیں ہوتا۔
ایک بار پھر معذرت ( مجھے لگتا ہے کہ معذرت کا دور پھر آ گیا ہے (

عدنان بھائی کوئی بات نہیں آپ بھی اتنا سنجیدہ مت ہوں۔

بس ایک بات کا خیال رکھیں کہ جن فقروں یا تراکیب (Expressions) پر آپ کو گرفت نہ ہو اُن کا استعمال ذرا سوچ سمجھ کے کیجے۔ رہی بات ادب کی تو بہت پرانی مثال ہے کہ "بے ادب بے نصیب، با ادب با نصیب" ۔ یوں تو آج کل یہ مثل کوئی بہت زیادہ لگتی نہیں ہے لیکن یہ چونکہ ادبی محفل ہے سو یہاں اس کا اطلاق اب بھی ہوتا ہے۔

امید ہے میری کوئی بات آپ کی طبع نازک پر گراں نہیں گزرے گی۔۔

مخلص
محمداحمد
 

الف عین

لائبریرین
پھر نہ اور نا پر واپس۔۔۔۔
میں اس ’نا‘ کو جائز سمجھتا ہوں جو محض زور و شدت کے لئے استعملا میں آتا ہے۔ آؤنا!!! جائیے نا! ’کہا نا‘
لیکن اساتذہ نے ضرورتِ شعری کے تحت بھی ’نا‘ یا ’نہ‘ نہیں کہا بلکہ اس کے لئے فارسی کا ’نے‘ استعمال کیا ہے۔ غالب
نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میں
اس کو غالب نے یوں نہیں لکھا کہ
نہ باگ ہاتھ۔۔۔۔۔۔
لیکن کیوں کہ آج کل ’نے‘ متروک ہو گیا ہے، اس لئے اس کو استعمال کرنے کی بھی ضرورت نہیں۔ لیکن پھر بھی ’نہ‘ بر وزن ’نا‘ سے بہتر ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
پھر نہ اور نا پر واپس۔۔۔۔
میں اس ’نا‘ کو جائز سمجھتا ہوں جو محض زور و شدت کے لئے استعملا میں آتا ہے۔ آؤنا!!! جائیے نا! ’کہا نا‘
لیکن اساتذہ نے ضرورتِ شعری کے تحت بھی ’نا‘ یا ’نہ‘ نہیں کہا بلکہ اس کے لئے فارسی کا ’نے‘ استعمال کیا ہے۔ غالب
نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میں
اس کو غالب نے یوں نہیں لکھا کہ
نہ باگ ہاتھ۔۔۔۔۔۔
لیکن کیوں کہ آج کل ’
 

الف عین

لائبریرین
یہ کیا ہوا، پیغام کا متن پورا پوسٹ نہیں ہوا۔۔۔ یہ ف ف 3 ہے!!
خیر۔ یہ کہہ رہا تھا کہ آج کل ’نے‘ استعمال نہیں کیا جاتا لیکن میں پھر بھی نہ بر وزن نا کے ’نے‘ کو ترجیح دتا ہوں۔
 

امر شہزاد

محفلین
پھر نہ اور نا پر واپس۔۔۔۔
میں اس ’نا‘ کو جائز سمجھتا ہوں جو محض زور و شدت کے لئے استعملا میں آتا ہے۔ آؤنا!!! جائیے نا! ’کہا نا‘
لیکن اساتذہ نے ضرورتِ شعری کے تحت بھی ’نا‘ یا ’نہ‘ نہیں کہا بلکہ اس کے لئے فارسی کا ’نے‘ استعمال کیا ہے۔ غالب
نے ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میں
اس کو غالب نے یوں نہیں لکھا کہ
نہ باگ ہاتھ۔۔۔۔۔۔
لیکن کیوں کہ آج کل ’

ذرا یہ فارسی شعر دیکھیے گا۔

ما برای وصل آمدیم
نہ برای فصل آمدیم
 

محسن حجازی

محفلین
بہم کبھی نہ ہوا لمحہء قرار ہمیں
تمام عمر رہا جس کا انتظار ہمیں

یہ تو درد سبھی کا ہے۔

یہ معجزہ ہے خدائی کا اس زمانے میں
کہ دل تو ایک دیا درد بے شمار ہمیں

حساس لوگوں کے ساتھ ایسا بھی ہوتا ہی ہے۔

چلے تو خار بنے ہیں سفر میں سنگ میل
ہے جگنوءوں کی طرح راہ کا غبار ہمیں

بہت چمکتا غبار ہے جناب! :grin:

توقعات جو خود سے تھیں نہ ہوئیں پوری
پھر اور کس پہ بھلا آئے اعتبار ہمیں

ہاں۔۔۔۔ یہ تو ہے۔۔۔ پھر بھی دوسروں پہ زیادہ خود پہ کم اعتبار کرتے ہیں۔:rolleyes:

پھر اس طویل شبِ ماہِ مختصر میں کیا
خیالِ صحبتِ‌یاراں نے سوگوار ہمیں

ارے واہ! یاروں کے جو نئے ماڈل آ رہے ہیں وہ اسی قسم کے ہیں مینوفیکچرنگ فالٹ ہے۔ :grin:
 

محمد وارث

لائبریرین
ذرا یہ فارسی شعر دیکھیے گا۔

ما برای وصل آمدیم
نہ برای فصل آمدیم


مولانا رومی کا مثنوی میں یہ شعر مجھے اسطرح ملا ہے

تو برای وصل کردن آمدی
یا برای فصل کردن آمدی

یہ ربط دیکھیئے گا۔

اور مثنوی میں 'فصل' کے لفظ کا استعمال۔
مولانا رومی کے مکمل دیوان (دیوانِ شمس) میں 'فصل' کا استعمال۔

مزید برآں، آپ نے جو شعر لکھا ہے وہ مثنوی کی بحر (رمل مسدس مخذوف) کے مطابق نہیں ہے۔ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ یہ شعر آپ نے کہاں سے لیا ہے۔

والسلام
 

الف عین

لائبریرین
میں نے اسی لئے اس شعر پر توجہ نہیں دی تھی کہ وزن میں نہیں تھا اور یقین تھا کہ کہیہں کچھ غلطی ہے۔ شکریہ وارث
 
Top