تجمل حسین
محفلین
وضاحت کی ضرورت چہ معنی؟؟نوٹ: موجودہ حکومتی پارٹی کا اس سے تعلق نہیں ہے ۔
وضاحت کی ضرورت چہ معنی؟؟نوٹ: موجودہ حکومتی پارٹی کا اس سے تعلق نہیں ہے ۔
بس ایسے ہی جملۂ معترضہ سمجھئے اس کو۔وضاحت کی ضرورت چہ معنی؟؟
اکبر کے حکم سے علامہ ابوالفضل علامی نے یہ کام شروع کیا تھا۔سوال ۔ کس شخص کو برِصغیر میں زمینوں کے ریکارڈ کے لئے پٹواری سسٹم کا بانی خیال کیا جاتا ہے؟
اعتذار: اکبر کے حکم سے ٹوڈر مل نے یہ کام شروع کیا تھا، علامہ ابوالفضل علامی نے اس کو "اکبر نامہ" میں بیان کیا تھااکبر کے حکم سے علامہ ابوالفضل علامی نے یہ کام شروع کیا تھا۔
میری معلومات کے مطابق اس کا سہرا کسی اور شخصیت کے سر ہے (تاہم ایسا ممکن ہے کہ میری معلومات غلط ہو)۔اکبر کے حکم سے علامہ ابوالفضل علامی نے یہ کام شروع کیا تھا۔
جی اگر تو صرف نام کی غلطی ہے اور عہد اکبر ہی کا ہے تو پھر میں نے اوپر وضاحت کر دی ہے، مجھے نام میں اشتباہ ہوا تھا۔ ہاں اگر اکبر کا عہد نہیں ہے تو پھر واقعی مجھے بھی معلوم نہیں، لیکن لینڈ سروے کا سہرا ہندوستان میں تو اکبر ہی کے سر باندھا جاتا ہے۔میری معلومات کے مطابق اس کا سہرا کسی اور شخصیت کے سر ہے (تاہم ایسا ممکن ہے کہ میری معلومات غلط ہو)۔
اب جواب درست ہے جناب۔ بہت خوب۔ میں نے کہیں پڑھا تھا (اگرچہ اس کی تصدیق نہیں کر سکا) کہ پٹواری سسٹم کے سلسلے میں ٹوڈرمل نے ابتدائی کام شیر شاہ سوری کی ہدایات پر کیا تھا۔ بعد میں شہنشاہ اکبر تخت نشیں ہوا تو اس نے بھی ٹوڈرمل کو ہی اسی کام کا ذمہ سونپا۔اعتذار: اکبر کے حکم سے ٹوڈر مل نے یہ کام شروع کیا تھا، علامہ ابوالفضل علامی نے اس کو "اکبر نامہ" میں بیان کیا تھا
جی بالکل اکبر کا ہی عہد تھا۔برِصغیر میں گورننس کے ضمن میں چند بڑے کام شیر شاہ سوری اور اکبرِ اعظم کے دور میں ہی ہوئے تھے۔ اگر گورننس کی بات کی جائے تو مجھے برِصغیر کے حکمرانوں میں اکبر کا ثانی نہیں ملتا۔ یہ الگ بات کہ ہمیں پہنائی گئی مذہبی عینک کی وجہ سے اکبر ولن کے طور پہ دکھایا جاتا ہے اور اورنگزیب عالمگیر ہیرو کے طور پہ۔ حالانکہ ہونا اس کے الٹ چاہئے تھا۔ حکمران کا کام گورننس ہے، نہ کہ "ٹوپیاں سینا" ۔جی اگر تو صرف نام کی غلطی ہے اور عہد اکبر ہی کا ہے تو پھر میں نے اوپر وضاحت کر دی ہے، مجھے نام میں اشتباہ ہوا تھا۔ ہاں اگر اکبر کا عہد نہیں ہے تو پھر واقعی مجھے بھی معلوم نہیں، لیکن لینڈ سروے کا سہرا ہندوستان میں تو اکبر ہی کے سر باندھا جاتا ہے۔
ہو سکتا ہے کہ شیر شاہ سوری نے یہ کام شروع کروایا ہو لیکن شیر شاہ کے عہد میں ٹوڈر مل اتنا ہائی پروفائل نہیں تھا۔ اکبر نے اسے عروج دیا تھا، اسحاق "ڈالر" ڈار کا پیش رو ٹوڈر مل ہی ہےاب جواب درست ہے جناب۔ بہت خوب۔ میں نے کہیں پڑھا تھا (اگرچہ اس کی تصدیق نہیں کر سکا) کہ پٹواری سسٹم کے سلسلے میں ٹوڈرمل نے ابتدائی کام شیر شاہ سوری کی ہدایات پر کیا تھا۔ بعد میں شہنشاہ اکبر تخت نشیں ہوا تو اس نے بھی ٹوڈرمل کو ہی اسی کام کا ذمہ سونپا۔
ٹوڈرمل یقیناً ایک جینئس شخص تھا۔ اس نے اس وقت زمینوں کے ریکارڈ کو لٹھے پہ محفوظ رکھنے کا تصور دیا، کہ کاغذ وقت کے ساتھ ساتھ خراب ہو سکتا ہے، لیکن لٹھے کا ریکارڈ خراب نہیں ہو سکتا (آگ لگا دی جائے تو الگ بات ہے )۔ یہی وجہ ہے کہ جن جگہوں پہ ریکارڈ محفوظ ہے، وہاں زمینوں کا شہنشاہ اکبر کے دور تک حساب کتاب دیکھا جا سکتا ہے۔ اس سے پہلے کا نہیں۔
اکبر اپنے "دینِ الٰہی" کی وجہ سے مسلمانوں کا معتوب ہو گیا وگرنہ آپ نے درست کہا، اس جیسا حکمران برصغیر نے نہیں دیکھا۔ عالمگیر کا اکبر کے ساتھ کوئی مقابلہ ہی نہیں ہے۔جی بالکل اکبر کا ہی عہد تھا۔برِصغیر میں گورننس کے ضمن میں چند بڑے کام شیر شاہ سوری اور اکبرِ اعظم کے دور میں ہی ہوئے تھے۔ اگر گورننس کی بات کی جائے تو مجھے برِصغیر کے حکمرانوں میں اکبر کا ثانی نہیں ملتا۔ یہ الگ بات کہ ہمیں پہنائی گئی مذہبی عینک کی وجہ سے اکبر ولن کے طور پہ دکھایا جاتا ہے اور اورنگزیب عالمگیر ہیرو کے طور پہ۔ حالانکہ ہونا اس کے الٹ چاہئے تھا۔ حکمران کا کام گورننس ہے، نہ کہ "ٹوپیاں سینا" ۔
دین الٰہی کے علاوہ ہندو خواتین سے شادیاں۔اکبر اپنے "دینِ الٰہی" کی وجہ سے مسلمانوں کا معتوب ہو گیا وگرنہ آپ نے درست کہا، اس جیسا حکمران برصغیر نے نہیں دیکھا۔ عالمگیر کا اکبر کے ساتھ کوئی مقابلہ ہی نہیں ہے۔
ایک پارٹی تو ہے جسکا چائنا کٹنگ سے بہت گہرا تعلق ہے۔نوٹ: موجودہ حکومتی پارٹی کا اس سے تعلق نہیں ہے ۔
عارف صاحب، ایک پتے کی بات یہ ہے کہ شادیوں وادیوں یا شراب شروب پر علما اتنا برا نہیں مانتے، یہ تو سارے ہی بادشاہ کرتے تھے شروع ہی سے۔ اکبر کا دین الٰہی اور ایک محضر یعنی حکم نامہ کہ بحیثیت امیر ہونے کے مذہبی امور میں بھی اس کا حکم چلنا چاہیئے، بس اس نے ہی بیچارے کی لٹیا ڈبو دیدین الٰہی کے علاوہ ہندو خواتین سے شادیاں۔
یعنی ان نام نہاد علما کے نزدیک شراب نوشی، حرم کی لونڈیاں جائز البتہ دین کو مقامی رنگ دینا سخت گناہ کبیرہ ہو گیا۔ اگر دیکھا جائے تو دین الہی ایک بہترین فلسفہ تھا:عارف صاحب، ایک پتے کی بات یہ ہے کہ شادیوں وادیوں یا شراب شروب پر علما اتنا برا نہیں مانتے، یہ تو سارے ہی بادشاہ کرتے تھے شروع ہی سے۔ اکبر کا دین الٰہی اور ایک محضر یعنی حکم نامہ کہ بحیثیت امیر ہونے کے مذہبی امور میں بھی اس کا حکم چلنا چاہیئے، بس اس نے ہی بیچارے کی لٹیا ڈبو دی
سارے مذہبوں کو جمع کرنا اس مسئلے کا حل نہیں ہے، اور یہ ہو بھی کیسے سکتا ہے، بابا گورو نانک نے بھی تو یہی کوشش تھی لیکن نتیجہ کیا نکلا کہ ایک نیا مذہب وجود میں آ گیا۔اس کا سب سے بہترین حل کسی کا مقولہ ہے کہ اپنا مذہب چھوڑو مت، کسی کے مذہب کو چھیڑو مت۔اپنے کام سے کام رکھنا دنیا کا سب سے مشکل کام ہےیعنی ان نام نہاد علما کے نزدیک شراب نوشی، حرم کی لونڈیاں جائز البتہ دین کو مقامی رنگ دینا سخت گناہ کبیرہ ہو گیا۔ اگر دیکھا جائے تو دین الہی ایک بہترین فلسفہ تھا:
The Dīn-i Ilāhī (Persian: دین الهی lit. "Religion of God") was a syncretic religion propounded by the Mughal emperor Akbar the Great in 1582 AD, intending to merge the best elements of the religions of his empire, and thereby reconcile the differences that divided his subjects. The elements were primarily drawn from Islam and Hinduism, but some others were also taken from Christianity, Jainism and Zoroastrianism.یعنی کسی ایک دین یا مذہب کی مونوپولی کی بجائے ہندوستان کے تمام مذاہب میں جونسی جونسی مہذب تعلیمات تھیں سبھی کو یکجا کر کے اسے دین الہی کا نام دیا گیا۔ اسکا مقصد عوام کو گمراہ کرنا نہیں بلکہ انکے مابین مذہبی تفرقہ کو کم کرکے ایک قوم بنانا تھا۔ جو کہ بدقسمتی سے یہ آج ۴۰۰ سال بعد ایک مذہب ہونے کے باوجود بھی نہیں بنی۔
ایک طرف پیمرا مصنوعی جرائم کے تیارکردہ پروگرامز پر پابندی لگارہی ہے تو دوسری طرف ڈیجیٹل کیبل لانچ کی جارہی ہے جس سے پابندی کا کنٹرول ہی ہاتھ سے نکل جائے گا۔ ایسا کیوں کیا جارہا ہے؟نیا سوال ہی پوچھ لے کوئی ۔
مورارجی ڈیسائیپاکستانی ایٹمی اثاثوں کی حفاظت کیلئے ایک بھارتی وزیر اعظم نے بہت اہم رول ادا کیا تھا۔ ان کی خدمات کی وجہ سے انہیں "نشان پاکستان" سے نوازا گیا۔ اس شخصیت کا نام بتائیں۔
لیکن یہ کیسے ممکن ہے جبکہ اس وقت پاکستان ایٹمی طاقت تھا ہی نہیںمورارجی ڈیسائی