لاہور عید ملن پارٹی کا احوال

ساجد

محفلین
جی خواتین و حضرات ۔ آج لاہور میں مال روڈ کے کنارے انار کلی بازار میں ایک عید ملن پارٹی منعقد ہوئی۔ اس روایت شکنی کا ڈول اُردُو محفل کے نویں نکور رکن جناب عاطف بٹ نے ڈالا تھا ۔ جیسا کہ بتایا گیا کہ یہ پارٹی انار کلی میں منعقد ہوئی اس لئے اس میں مدعوئین بھی کَلے کَلے آئے کچھ مدعوئین دہشت گردی کے خوف سے گھروں میں ہی دُبکے بیٹھے رہے اور خدا کا شکر ادا کرتے رہے کہ وہ اس خطرے سے محفوظ رہے اور کچھ اراکین تو اتنے خوف زدہ ہو گئے کہ انہوں نے صبح سے اپنے موبائل ہی بند کر دئے تھے۔ جیسا کہ ہماری حکومت نے بتایا ہے کہ موبائل سِمیں بم دھماکہ کرنے میں استعمال ہوتی ہیں اس لئے موبائل بند کر کے یہ مدعوئین خود کو ایک بڑے سانحے سے محفوظ رکھنے میں کامیاب رہے۔ ایک باباجی کو ہم نے دیکھا کہ جب انہیں کوئی جائے پناہ نہ ملی تو وہ اپنے دفتر میں گھس گئے اور ڈر کے مارے اندر سے کُنڈی چڑھا لی ۔ یوں انہوں نے اپنی جان کی حفاظت کا بندو بست کر لیا ۔
ابھی وقت ہوا ہے ایک بریک کا ۔۔۔ملتے ہیں بریک کے بعد۔
 

ساجد

محفلین
ویرانی سے گھبرا کر جب کچھ دیگر مدعوئین کا نام لے کر ہم نے پکار لگائی "کوئی صورت نظر نہیں آتی" تو جواب آیا "ہم وہاں ہیں ، جہاں سے ہم کو بھی۔۔۔۔۔کچھ ہماری خبر نہیں آتی" اور ہم ان کی وعدہ شکنی پر بُڑبُڑانے لگے "شرم تُم کو مگر نہیں آتی"۔
پارٹی شروع ہونے کا وقت بعد از دوپہر 2 بجے کا تھا اور مقررہ وقت سے قبل ہی پردیسی مہمان پہنچ چکے تھے لیکن دیسی میزبان یعنی عاطف بٹ صاحب ایسے غائب تھے جیسا کہ بکری کے سر سے سینگ۔ اس کی ایک وجہ تو انہوں نے رات ہی بیان کر دی تھی کہ عین دعوت کے وقت وہ گول باغ یعنی ناصر باغ میں نیل آر مسٹرانگ کی روح کو غائبانہ تکلیف دینے گئے تھے دوسری یہ کہ کئی مہینوں بعد دیسی لباس پہن کر ان کی لیٹ ہونے کی عادت "دیسی ترین" ہو گئی تھی۔۔۔ شوکت ترین کی طرح۔ لیٹ ہم بھی ہوئے اور ایسے ہوئے کہ پاکستان ریلوے کو ابھی آج کے لئےخود کو سبک خرام کہنے کا حق حاصل ہے۔ لیکن یہ بھی دھیان میں رہے کہ ہم ہائی ویز پر لکھے قولِ زریں "دیر سے پہنچنا کبھی نہ پہنچنے سے بہتر ہے" کو ہمہ وقت مد نظر رکھتے ہیں اور جب کہیں پہنچنے کا وعدہ کر لیں تو ضرور پہنچتے ہیں بھلے اس وقت تک دیگیں بھی واپس لے جائی جا چُکی ہوں۔
----------------------------------------------------------------
ٹکڑوں میں لکھنے کی وجہ ہے تھوڑی مصروفیت اور دوسرے بجلی کی دست و بُرد سے پیشگی حفاظت۔
 

ساجد

محفلین
وقتِ سحور سے ہی کہرباء (بِجلی) قہر بپا کئے جا رہی تھی۔ اس کا یہ عارضہ اتنی شدت اختیار کر گیا کہ صبح 8 بجے بند ہوئی تو ڈیڑھ بجے دوپہر میں آئی۔ اب پارٹی کی تیاری کہاں سے ہو۔ بجلی بحال ہونے کے بعد 2 بجے پانی کی آمد شروع ہوئی اور ہم غسل خانے میں اپنی گلوکاری کا شوق پورا کر کے جب کمرے میں نازل ہوئے تو صاحبزادے نے بٹ صاحب کا فون آنے کی اطلاع دی، ہم تیاری میں اور تیزی لے آئے اسی دوران عاطف بٹ صاحب کی دوسری کال آئی اور یہ "مژدہ" سننے کو ملا کہ نہر والے پُل پر بُلا کر ماہی نہیں آئے اور صرف پردیسی صاحب تشریف لائے تھے اور وہ بھی اب جانے کے لئے ٹانگیں تول رہے ہیں۔ ہم نے کہا "جانے والوں کو کہاں روک سکا ہے کوئی" ۔ آپ ان کو الوداع کہہ کر ہمارا انتظار فرمائیں۔ ہم اپنی بائیک پر سوار ہوئے اور اسے تقریبا ہواؤں میں اُڑاتے ہوئے مقامِ اتصال سے جا واصل ہوئے اور وہاں جا کر گواچی گاں کی طرح سے بٹ صاحب کو تلاشنے لگ گئے۔اوپن ائر ریسٹورنٹ پر جہاں بھی بڑی سی پلیٹ میں زیادہ سارا کھانا نظر آتا وہیں کھڑے ہو کر کھانے والے کو تاڑنے لگتے اور کھانے والا ہمیں گھورنےلگ جاتا۔اس تاڑا تاڑی کے عمل کے دوران ہمیں ماضی پر بار بار افسوس ہوا کہ کسی پری وش کی توجہ حاصل کرنے کے لئے یہ نُسخہ جوانی میں ہمارے بھیجے میں کیوں نہ آیا۔
دماغ کے ایک گوشے نے تحریک دلائی "شیخ جی اتنی بھی کیا کنجوسی کہ لوگ آپ کو ازلی بھوکا سمجھ لیں" لہذا دماغ کے مطالبے پرضمیر کو جھنجھوڑ کر جگایا اور اس نے ہمیں صائب مشورہ دیا کہ اب بٹ صاحب کو فون کر ہی لو کہ وہ ارد گرد میں کہاں ہیں۔ فون ملایا۔ اور بٹ صاحب لائن حاضر ہو گئے ۔ آواز آ رہی تھی لیکن تصویر ندارد۔ آنکھوں کے انٹینے ہر زاوئے پر گھمائے لیکن بٹ صاحب نظروں کی پہنچ سے دور ہی رہے۔ ڈھونڈتے ڈھونڈتے سڑک کے کنارے کتابیں بیچنے والے کے پاس پہنچ کر عرض کی 'بٹ صاحب ؛ میں یہاں ہوں کتابوں والے کے پاس'۔ بٹ صاحب نے جواب دیا ' لیکن مجھے تو آپ نظر نہیں آ رہے'۔ اب آپ ہی بتائیں کہ جو آنکھیں ایک مخصوص مقام پر کھڑا 110 کلو وزن کا بندہ نہ دیکھ سکیں وہ صحافت میں کیا تیر ماریں گی :) ۔ اُن کو تو کوئی چھوٹی موٹی خبر نظر ہی نہیں آئے گی۔ بٹ صاحب کی بے خبری سے ہمیں اپنی صحافت کی زبوں حالی کی وجہ سمجھ میں آ گئی۔
جاری ہے
 

محمد امین

لائبریرین
ہاہاہاہہااہہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا۔۔۔۔۔ بہت خوب ساجد بھائی۔۔۔بہت مزے کا لکھا ہے :) :) :) امید ہے آپ سب کی تصاویر بھی دیکھنے کو ملیں گی!
 

عثمان

محفلین
امید ہے کہ اگلی عید ملن پارٹی تک یہ تذکرہ احوال مکمل ہوجائے گا۔ :D
ساجد بھائی ، کوئی تصویر وغیرہ کا بھی بندوبست ہے کہ نہیں۔ :)
 

ساجد

محفلین
ایک کان سے موبائل فون چپکائے اور شورِ قیامت کی وجہ سے دوسرے کان میں انگلی ڈالے بٹ صاحب سےہماری ہم کلامی جاری تھی کہ اچانک ہی کتب فروش کی فٹ پاتھی دکان کے دوسرے سرے پر ایک منحنی سا بندہ ہمارا نام پکارنے لگا جب وہی آواز ہمیں فون پر بھی سنائی دی تو یہ یقین کئیے بغیر چارہ نہ رہا کہ یہی بٹ صاحب ہیں۔ جلدی سے فون بند کیا اور بٹ صاحب کی طرف لپکے۔ یقین کیجئے کہ بٹ فیملی میں جسمانی طور پر اتنا سمارٹ بندہ کم از کم ہم نے تو پہلی بار دیکھا۔ گلے سے گلا ملا ہاتھوں سے ہاتھ ملے اور یوں ہم بٹ صاحب سے پہلی بار ملے۔ موصوف میرے انتظار میں ریسٹورنٹ کے کونے میں موجود بینچ پر بیٹھے ہوئے تھے اور ساتھ ہی پانچ چھ کتاییں بھی رکھے ہوئے تھےجن کی وجہ سے وہ بینچ سپریم کورٹ کا بینچ لگ رہا تھا۔بات چیت کا آغاز ہوا۔ حسبِ پاکستانیان میں نے اپنے لیٹ آنے کے دفاع میں بجلی کے علاوہ ان عوامل کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا جن کا ہمارے لیٹ ہونے سے دُور دُور کا بھی واسطہ نہیں تھا جب یہ یقین ہو گیا کہ بٹ صاحب ہماری کہانی پر ایمان لے آئے ہیں تو دیگر امور پر بات شروع ہوئی۔ چونکہ مذاکرات کا کوئی ایجنڈا طے نہیں تھا اس لئے ادھر اُدھر کی باتیں زیادہ ہوئیں اور کام کی کوئی بات ان میں نہ تھی۔ ان نکمی باتوں سے ہی ہمارے اندر یہ احساس جاگزیں ہوا کہ بٹ صاحب جسمانی طور پر ہی نہیں ذہنی طور پر بھی بہت سمارٹ ہیں۔ویسے ان کی قابلِ رشک صحت اور اپنے موٹاپے کا موازنہ کرتے ہوئے ایک لمحے کے لئے یہ خیال بھی آیا کہ اگر کوئی تیسرا یہاں ہوتا تو موٹاپے کی وجہ سے ہمیں ہی بٹ سمجھ لیتا۔ ہمارے درمیان بینچ پر پڑی کتابوں کے متعلق جب میں نے بٹ صاحب سے دریافت کیا تو وہ یک دم ہکلا نے لگے اور پھر کہنے لگے کہ ابھی ابھی اُسی فُٹ پاتھی دکان سے خریدی ہیں۔یہ کہتے ہوئے ان کے الفاظ میں ربط نہیں تھا ۔ اب آپ سب یہ نہ سمجھیں کہ ہم بٹ صاحب کے بیان پر شک کر رہے ہیں خدا نخواستہ۔بلکہ ہمیں تو اس بات کا تب ہی یقین ہو گیا تھا جب وہ ہمیں ڈھونڈتے ہوئے فُٹ پاتھی دکان کی طرف آتے وقت اُن کتابوں کو دُور پڑے بینچ پر ہی چھوڑ آئے تھے :) ۔
جاری
 

ساجد

محفلین
اب ہمارے پیٹ کے چوہے دوڑ دوڑ کر نڈھال ہو چکے تھے ایسے میں بٹ صاحب کا کھانے کے متعلق دریافت کرنا ہمیں اس قدر اچھا لگا کہ دل چاہا ان کا منہ چُوم لیں۔ لیکن عمر کے تفاوت کی وجہ سے اس جذباتی پن سے باز رہے مبادا کہ کم عمری کی وجہ سے ارد گرد کے لوگوں میں بٹ صاحب کا کریکٹر مشکوک قرار پا جائے۔اس لئےپیٹ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا ' ہاں بھئی بھوک تو لگی ہے'۔بٹ صاحب کہنے لگے'میں نے تو صبح سے ناشتہ بھی نہیں کیا'۔یہ سُن کر ایک بار پھر بٹ صاحب سے ہماری عقیدت کا سمندر ٹھاٹھیں مارنے لگا ۔ بندہ بٹ ہو اور رات کا کھانا کھا کر اگلے دن کی سہ پہر تک بھوکا رہے تو بٹ سے ولی اللہ بن جاتا ہے۔ طے یہ پایا کہ کھانا بازار کے اندر موجود کسی ہوٹل سے کھائیں گے۔ ایک ہوٹل کا انتخاب ہوا، کھانے کا آرڈر دے دیا گیا اور بات چیت کا سلسلہ پھر سے چل نکلا۔ بٹ صاحب کہنے لگے' میں ہمیشہ کوشش کرتا ہوں کہ وقت ضائع نہ ہو۔ فارغ وقتی سے بھی کسی نہ کسی طور فائدہ اٹھانے میں لگا رہتا ہوں'۔ ان کی یہ بات سُن کر نہ جانے کیوں ایک بار پھر میری نظریں ان کی کتابوں پر جم گئیں۔میں نے ان کی بات سے اتفاق کیا کیوں کہ فارغ وقتی سے فائدہ اٹھانے کا ثبوت کتابوں کی شکل میں میرے سامنے موجود تھا۔:D
کھانے کے دوران پنکھے کی تیز ہوا سے ایک مطبوعہ ورق ہماری میز سے زمین پر گرتے گرتے بچا۔ اصل میں اس میں ورق کا کوئی قصور نہ تھا بلکہ اُس پر چھپی تصویر والے صاحب کا کمال تھا جو کئی برس قبل لاہور سے اُڑ کر کینیڈا چلے گئے اور اب اُن کی تصویر بھی لاہور میں اُنہی جیسی اُڑی اُڑی حرکتیں کر رہی تھی۔ ایک کونے سے اُٹھا کرمیز کے دوسرے کونے میں رکھی توایک طرف سے سر اُٹھا کر بار بار نیچے کر لیتی۔ جب اس کے سر اٹھانے کی سمت پر غور کیا تو منکشف ہوا کہ جس جہت کو یہ حرکت جاری ہے وہاں ایک میز پر چند لڑکیاں بیٹھی کچھ کھا پی رہیں تھیں۔تب سمجھ میں آیا کہ لاہور سے عثمان بھائی کینیڈا کیوں گئے اور اب واپسی کا نام کیوں نہیں لیتے۔:)
usman.jpg
بٹ صاحب کا کھانا مجھ سے پہلے ختم ہو گیا اور وہ وقت گزاری کے لئے کوک کی خالی بوتل کی کمر میں اپنا ہاتھ ڈالے اسے سہلاتے ہوئے،اب کے بار، فارغ وقتی سے نہ جانے کون سا فائدہ اُٹھا رہے تھے۔میں نے بھی اُن کا لحاظ کرتے ہوئے کھانا جلدی ختم کرنے کی کوشش کی اور اسی کوشش میں کچھ کھانا پلیٹ میں چھوڑ دیا۔ حالانکہ عمومی حالات میں ہم کھانے کی پلیٹ کو یوں خالی کرتے ہیں کہ اُسے دھوئے بغیر بھی دوبارہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔
جاری
 

باباجی

محفلین
جی خواتین و حضرات ۔ آج لاہور میں مال روڈ کے کنارے انار کلی بازار میں ایک عید ملن پارٹی منعقد ہوئی۔ اس روایت شکنی کا ڈول اُردُو محفل کے نویں نکور رکن جناب عاطف بٹ نے ڈالا تھا ۔ جیسا کہ بتایا گیا کہ یہ پارٹی انار کلی میں منعقد ہوئی اس لئے اس میں مدعوئین بھی کَلے کَلے آئے کچھ مدعوئین دہشت گردی کے خوف سے گھروں میں ہی دُبکے بیٹھے رہے اور خدا کا شکر ادا کرتے رہے کہ وہ اس خطرے سے محفوظ رہے اور کچھ اراکین تو اتنے خوف زدہ ہو گئے کہ انہوں نے صبح سے اپنے موبائل ہی بند کر دئے تھے۔ جیسا کہ ہماری حکومت نے بتایا ہے کہ موبائل سِمیں بم دھماکہ کرنے میں استعمال ہوتی ہیں اس لئے موبائل بند کر کے یہ مدعوئین خود کو ایک بڑے سانحے سے محفوظ رکھنے میں کامیاب رہے۔ ایک باباجی کو ہم نے دیکھا کہ جب انہیں کوئی جائے پناہ نہ ملی تو وہ اپنے دفتر میں گھس گئے اور ڈر کے مارے اندر سے کُنڈی چڑھا لی ۔ یوں انہوں نے اپنی جان کی حفاظت کا بندو بست کر لیا ۔
ابھی وقت ہوا ہے ایک بریک کا ۔۔۔ ملتے ہیں بریک کے بعد۔
ہاہاہاہاہاہاہا
ٹھیک ہے سرکار کہہ سکتے ہیں آپ
کیونکہ آپ کی حاضری تو لگ گئی ، آفس میں پناہ لینے کی بات مانتا ہوں لیکن حضور فون بند نہیں کیا میں
عاطف بھائی گواہ ہیں :)
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب ساجد بھائی۔۔۔۔!

مختصر افراد کی تقریبِ ملاقات بھی آپ نے ایسے دلنشین انداز میں لکھی ہے کہ قحط الرجال کا خیال جاتا رہا۔ :)
 

ساجد

محفلین
کھانا کھا کر ہوٹل سے باہر آئے اب ہمارا ارادہ تھا کہ آئس کریم پر دھاوا بول دیں۔ اسی مشن پر بازار میں سے گزر رہے تھے کہ بٹ صاحب کے پرانے جاننے والے ان بزرگ سے ہماری ملاقات ہوگئی۔۔۔۔۔ اسلاف کی معدوم ہوتی نشانیوں میں سے ایک نشانی۔قیامِ پاکستان کے چشم دید گواہ اور ہماری تاریخ کے عینی شاہد۔
dsc02552d.jpg
بٹ صاحب اور میں نے فیصلہ کیا ہے کہ ان کا ایک انٹرویو اردو محفل کے لئے ریکارڈ کریں گے ۔پدری محبت اور ممتا جیسی شفقت میں گندھے اس عظیم انسان سے مل کر پار ٹی کی اصل خوشی حاصل ہوئی۔ ان کے ساتھ کچھ وقت گزارنے چائے کے ایک کھوکھے پر چلے گئے اوران کی باتیں سُنکر ماضی میں یوں کھو گئے کہ ایک گھنٹہ گزرنے کا پتا ہی نہیں چلا۔ ہمارے اصرار کے باوجود انہوں نے چائے کا بل ہمیں ادا نہیں کرنے دیا۔ ان کو الوداع کہہ کر پھر سے مال روڈ والے اوپن ائر ریسٹورنٹ پر واپس آئے اور وہاں سے اپنی اپنی بائک لینے کے بعد آئس کریم کی دکان کی طرف روانہ ہوئے۔
 

محمد امین

لائبریرین
بہت خوب :) ۔۔۔۔ اچھا لگ رہا ہے پڑھ کر۔۔ ساجد اگر آپ نے اپنی تصاویر نہیں اپ لوڈ کیں تو بس ہم ناراض ہوجائیں گے۔۔۔۔:nottalking:
 
Top