فوری اور اہم: ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حوالے سے ۔۔۔

ناصر

محفلین
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے حوالے سے یہ پیٹیشن 4 جولائی 2014کو تیار کی گئی تھی:
http://aafiamovement.com/sign-the-petition/
اس کی تاریخ انتہاء 4 اگست2014 ہے۔

ابھی تک 85000 دستخط ہو چکے ہیں، 15000 باقی رہتے ہیں۔

گویا 3 دنوں میں 15000 دستخطوں کا ہدف مطلوب ہے ۔

اگر یہ ہدف حاصل نہ ہو سکا تو من حیث القوم بہت ہی شرمندگی اور افسوس کی بات ہو گی۔۔۔

اپنوں اور غیروں کے ظلم و جبر کی شکار عافیہ - جس پر ہونے والے مظالم درندگی اور بے انصافی کو گیارہ سالوں سے یہ قوم بے بسی سے دیکھ رہی ہے اور تڑپنے اورنج و غم کا اظہار کرنے کے سوا بظاہر کوئی چارہ نہیں ، اگر اس کے لئے محض ایک پیٹیشن کے دستخطوں کا ہدف حاصل نہ ہو تو کتنی ذلت و بے حمیتی کی بات ہو گی۔ کیا یہ قوم جو اپنی مظلوم بہن کے چھٹکارے کیلئے اتنے مطالبے اور دعوے کر رہی تھی، اس کیلئے ایک پیٹیشن میں چند دستخطوں کا ہدف حاصل کر سکے گی یا نہیں؟؟؟!!! اس سوال کے جواب سے ہمیں عافیہ کے حوالے سے اپنی قوم کی اخلاقی حالت کی حقیقت کا اندازہ ہو جائے گا!

اللہ تعالیٰ سب مسلمانوں کے حال پر رحم فرمائیں۔
 
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے حوالے سے یہ پیٹیشن 4 جولائی 2014کو تیار کی گئی تھی:
http://aafiamovement.com/sign-the-petition/
اس کی تاریخ انتہاء 4 اگست2014 ہے۔

ابھی تک 85000 دستخط ہو چکے ہیں، 15000 باقی رہتے ہیں۔

گویا 3 دنوں میں 15000 دستخطوں کا ہدف مطلوب ہے ۔

اگر یہ ہدف حاصل نہ ہو سکا تو من حیث القوم بہت ہی شرمندگی اور افسوس کی بات ہو گی۔۔۔

اپنوں اور غیروں کے ظلم و جبر کی شکار عافیہ - جس پر ہونے والے مظالم درندگی اور بے انصافی کو گیارہ سالوں سے یہ قوم بے بسی سے دیکھ رہی ہے اور تڑپنے اورنج و غم کا اظہار کرنے کے سوا بظاہر کوئی چارہ نہیں ، اگر اس کے لئے محض ایک پیٹیشن کے دستخطوں کا ہدف حاصل نہ ہو تو کتنی ذلت و بے حمیتی کی بات ہو گی۔ کیا یہ قوم جو اپنی مظلوم بہن کے چھٹکارے کیلئے اتنے مطالبے اور دعوے کر رہی تھی، اس کیلئے ایک پیٹیشن میں چند دستخطوں کا ہدف حاصل کر سکے گی یا نہیں؟؟؟!!! اس سوال کے جواب سے ہمیں عافیہ کے حوالے سے اپنی قوم کی اخلاقی حالت کی حقیقت کا اندازہ ہو جائے گا!

اللہ تعالیٰ سب مسلمانوں کے حال پر رحم فرمائیں۔

اتنی دیر سے کیوں تشہیر ہو رہی ہے ؟
 

ناصر

محفلین
میری ذاتی رائے ہے کہ ڈاکڑ عافیہ کا معاملہ جس نوعیت کا ہے، اس میں محض ایک پیٹیشن کی وجہ سے امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی ہونا بظاہر تو ممکن نہیں لگتا۔۔
لیکن اس وقت ای-پیٹیشنز اور ای-ایکٹوازم کا اپنا ایک خاص کردار ہے۔۔۔۔ کسی بھی معاملے کی اہمیت ، دنیا بھر کے عام تک رسائی اور دنیا کے شعور کو اجاگر کرنے کے حوالے سے یہ ہمارے دور کی ایک اہم اور ابھرتی ہوئی ٹیکنیک بنتی جا رہی ہے۔۔۔
جیسے معروف خاتون صحافی یوون ریڈلی نے بھی اپنے فیس بک پیج پر اس کی تشہیر کی ہے:
https://www.facebook.com/YvonneRidley1/posts/10152177688337373

باقی عافیہ کے مسئلے کا حل اللہ کے ہاتھ میں ہے۔۔۔ ہم حل نہ بھی کرا سکیں، آواز اٹھانے کی حد تک شامل ہونا تو ہمارا اخلاقی فرض ہےاور ہماری بہن کا حق ہے!

آنلاین پیٹشنز کے بارے میں عمومی معلومات یہاں دیکھ سکتے ہیں:
https://en.wikipedia.org/wiki/Online_petition
https://en.wikipedia.org/wiki/Online_petition#E-government_petitions_in_the_United_States
 

ناصر

محفلین
محب علوی ، میرے خیال میں اس کی شروع سے ویسی تشہیرنہیں کی گئی جیسی اس کا حق تھا۔۔۔
مجھے آج یہ پیغام ملا تو میں نے اپنا فرض نبھانے کی کوشش میں یہاں با ت کی ہے، باقی پیٹیشن بنانے والوں نے کیا کیا، اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا، اللہ اعلم!
 
یار یہ ڈاکٹر عافیہ کا جرم کیا تھا

بجائے پٹیشن کے اگرایک دراخواست امریکی سفیر کو لکھی جاوے تو بہتر ہوگا

اور فواد کے حوالے بھی کی جاسکتی ہے۔ پر یہ ہے کہاں آج کل۔ میرا خیال ہے فواد اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سے براہ راست رابطہ کرواسکتا ہے
 
لو جی 14,238 رہ گئے، اس کا جرم کیا تھا؟ مجھے نہیں لگتا اسکا کوئی فائدہ بھی ہو گا۔ بہرحال امیدِ بہار رکھ۔۔۔۔
سبھی دوستوں کو میسج کر دیا ہے۔
 
آخری تدوین:

دوست

محفلین
اگر یہ وائٹ ہاؤس کو لکھی گئی پیٹیشن ہے تو وہاں دوچار کلرک ایسی پٹیشن کو ڈیل کرتے ہیں ۔ ایسی ہی ایک پٹیشن جسٹن بائبر کو امریکہ سے دفع دو ر کرنے کے لیے امریکیوں نےد ائر کر رکھی تھی۔ اور اس پر ایک لاکھ دستخط بھی ہو گئے لیکن جواباً کچھ نہیں ہوا۔
اگر یہ آنلائن پیٹیشن ہے جیسا کہ اب انٹرنیٹ پر رواج ہو گیا ہے ہر معاملے پر ایک پیٹیشن لکھ کر تقسیم کر دیتے ہیں اور دل کو تسلی دے لیتے ہیں۔ تو اس کا (پہلے سے زیادہ) کوئی فائدہ نہیں۔
عافیہ صدیقی امریکی قانون کے مطابق ایک سزا یافتہ مجرمہ ہے اور اس کی رہائی قیدیوں کے تبادلے جیسے کسی معاہدے کے ذریعے ممکن ہے۔ ایسا کوئی معاہدہ کرنے کے لیے حکومت کو کافی ہوم ورک کرنا پڑے گا اور سنجیدگی سے کام کرنا ہو گا۔ ایسے معاہدے کافی دیر بھی لے لیتے ہیں چونکہ دونوں ممالک کے قوانین میں فرق ہے۔ مزید برآںمتعلقہ ممالک کے ایوانِ نمائندگان سے بھی اغلباً منظوری لینےمیں وقت لگے گا۔
 
درحقیقت اس انلائن بے کار پٹیشنز سے بہتر کچھ اور اقدام ہیں
مثلا یہ پتہ کرنا پڑے گا کہ عافیہ صدیقی کوامریکیوں کے حوالے کرنے والے کون تھے۔ یا وہ کون تھے جنھیں پاکستان میں اپریٹ کرنے کی اجازت دی گئی کہ وہ عافیہ کو پکڑسکیں۔
یہ پتہ کرنے کے بعد ایک مہم ان لوگوں پر گرفت پر چلانی چاہیے تاکہ ان کو پکڑ کر سزا دی جاوے ۔ تاکہ ائندہ کوئی عافیہ صدیقی کو امریکہ کے حوالے نہ کرسکے۔ مگر یہ کیسے ہوسکتا ہے۔ یہاں تو پورے کے پورے ملک کو حوالے کردیا جاتاہے
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

"وی دا پيپل" کے نام سے وائٹ ہاؤس کی ويب سائٹ پر جو سہولت فراہم کی گئ ہے، اس کا اجراء ستمبر 22 2011 کو کيا گيا تھا، جس کا مقصد امريکہ کے پاليسی ساز عہديداروں تک کس بھی معاملے کے ضمن ميں پٹيشن کے ذريعے رائے پہنچانے کا عمل فعال کرنا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ويب سائٹ پر درج قوانين کی رو سے جو پٹيشن بھی طے شدہ دستخطوں کی حدود تک پہنچ جائے گی، انتظاميہ کی جانب سے اس پٹيشن کی نا صرف يہ کہ مکمل پڑتال کی جائے گی بلکہ سرکاری ردعمل بھی جاری کيا جائے گا۔

جہاں تک اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کا تعلق ہے تو ہمارے پاس اس کيس کے فيصلے کے حوالے سے نا تو پہلے کو‏ئ اختيار تھا اور نہ ہی ہم نے ڈاکٹر عافيہ کو کبھی بھی سياسی قيدی گردانا ہے۔

ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے ممبر کی حيثيت سے اس کيس کے حوالے سے اردو کے مختلف فورمز پر پاکستانی ممبران نے جن خيالات اور جذبات کا اظہار کيا ہے، اس سے ميں امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے عہديداران کو اپنی ہفتہ وار ميٹينگز اور ديگر ملاقاتوں کے دوران آگاہ کرتا رہتا ہوں۔

امريکی حکومت نے اس کيس کی سماعت کے دوران تسلسل کے ساتھ اس موقف کو دہرايا تھا کہ يہ کيس دونوں ممالک کے مابين کوئ سفارتی يا سياسی کيس نہيں تھا۔ ڈاکٹر عافيہ کے خلاف سرکاری چارج شيٹ سے بھی يہ واضح ہے کہ ان پر امريکی فوجی پر ہتھيار استعمال کرنے کا الزام لگا تھا اور اسی جرم پر انھيں سزا ہوئ۔ ان کے خلاف نہ ہی دہشت گردی اور نہ ہی سياسی حوالے سے کوئ الزام لگايا گيا تھا۔ ان کے مقدمے کا فيصلہ ملک ميں رائج قوانين کے عين مطابق کمرہ عدالت میں کيا گيا تھا۔

اس کيس ميں امريکی حکومت کی مبينہ مداخلت کے حوالے سے کافی کچھ کہا گيا ہے ليکن حقيقت يہی ہے کہ اس کيس کے حوالے سے ايک متعين کردہ قانونی فريم ورک سے ہٹ کر امريکی حکومت کے پاس نا تو کوئ اختيار ہے اور نا ہی ہمارا ايسا کوئ ارادہ ہے کہ انھيں کسی بھی مبينہ سياسی ايجنڈے يا مقصد کے ليے "استعمال" کريں۔

عافیہ صدیقی اس وقت کارزويل فیڈرل میڈیکل سینٹر میں ايک قيدی ہيں۔ باقی قيديوں کی طرح امریکی قانون کے تحت وہ بھی پوری طبی دیکھ بھال اور توجہ کی مستحق ہيں۔

علاوہ ازيں حکومت پاکستان کے کونسلر عمائدين کو ان تک رسائ بھی فراہم کی گئ ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

قیصرانی

لائبریرین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

"وی دا پيپل" کے نام سے وائٹ ہاؤس کی ويب سائٹ پر جو سہولت فراہم کی گئ ہے، اس کا اجراء ستمبر 22 2011 کو کيا گيا تھا، جس کا مقصد امريکہ کے پاليسی ساز عہديداروں تک کس بھی معاملے کے ضمن ميں پٹيشن کے ذريعے رائے پہنچانے کا عمل فعال کرنا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ويب سائٹ پر درج قوانين کی رو سے جو پٹيشن بھی طے شدہ دستخطوں کی حدود تک پہنچ جائے گی، انتظاميہ کی جانب سے اس پٹيشن کی نا صرف يہ کہ مکمل پڑتال کی جائے گی بلکہ سرکاری ردعمل بھی جاری کيا جائے گا۔

جہاں تک اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کا تعلق ہے تو ہمارے پاس اس کيس کے فيصلے کے حوالے سے نا تو پہلے کو‏ئ اختيار تھا اور نہ ہی ہم نے ڈاکٹر عافيہ کو کبھی بھی سياسی قيدی گردانا ہے۔

ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم کے ممبر کی حيثيت سے اس کيس کے حوالے سے اردو کے مختلف فورمز پر پاکستانی ممبران نے جن خيالات اور جذبات کا اظہار کيا ہے، اس سے ميں امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے عہديداران کو اپنی ہفتہ وار ميٹينگز اور ديگر ملاقاتوں کے دوران آگاہ کرتا رہتا ہوں۔

امريکی حکومت نے اس کيس کی سماعت کے دوران تسلسل کے ساتھ اس موقف کو دہرايا تھا کہ يہ کيس دونوں ممالک کے مابين کوئ سفارتی يا سياسی کيس نہيں تھا۔ ڈاکٹر عافيہ کے خلاف سرکاری چارج شيٹ سے بھی يہ واضح ہے کہ ان پر امريکی فوجی پر ہتھيار استعمال کرنے کا الزام لگا تھا اور اسی جرم پر انھيں سزا ہوئ۔ ان کے خلاف نہ ہی دہشت گردی اور نہ ہی سياسی حوالے سے کوئ الزام لگايا گيا تھا۔ ان کے مقدمے کا فيصلہ ملک ميں رائج قوانين کے عين مطابق کمرہ عدالت میں کيا گيا تھا۔

اس کيس ميں امريکی حکومت کی مبينہ مداخلت کے حوالے سے کافی کچھ کہا گيا ہے ليکن حقيقت يہی ہے کہ اس کيس کے حوالے سے ايک متعين کردہ قانونی فريم ورک سے ہٹ کر امريکی حکومت کے پاس نا تو کوئ اختيار ہے اور نا ہی ہمارا ايسا کوئ ارادہ ہے کہ انھيں کسی بھی مبينہ سياسی ايجنڈے يا مقصد کے ليے "استعمال" کريں۔

عافیہ صدیقی اس وقت کارزويل فیڈرل میڈیکل سینٹر میں ايک قيدی ہيں۔ باقی قيديوں کی طرح امریکی قانون کے تحت وہ بھی پوری طبی دیکھ بھال اور توجہ کی مستحق ہيں۔

علاوہ ازيں حکومت پاکستان کے کونسلر عمائدين کو ان تک رسائ بھی فراہم کی گئ ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
یہ تو سرکاری لطیفہ ہو گیا۔ حملہ سرکاری حراستی مرکز میں ہوا تھا نا، مرکز تک عافیہ کیسے پہنچی اور کیوں کر، جب اس پر بقول آپ کے، کوئی دہشت گردی کا الزام بھی نہیں تھا؟ :)
 

Fawad -

محفلین
یہ تو سرکاری لطیفہ ہو گیا۔ حملہ سرکاری حراستی مرکز میں ہوا تھا نا، مرکز تک عافیہ کیسے پہنچی اور کیوں کر، جب اس پر بقول آپ کے، کوئی دہشت گردی کا الزام بھی نہیں تھا؟ :)

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ڈاکٹر عافيہ کيس کے حوالے سے ايک نقطہ جسے پاکستانی ميڈيا پر نظرانداز کيا جاتا رہا ہے وہ يہ ہے کہ

ڈاکٹر عافيہ صديقی کو امريکی فوجيوں، پاکستانی اہلکاروں يا ايف – بی – آئ ايجنٹس نے نہيں گرفتار کيا تھا۔

جولائ 17 2008 کو انکی گرفتاری افغان اہلکاروں کے ہاتھوں ہوئ تھی۔ اس واقعے کے صرف ايک دن بعد ايک پريس کانفرنس بھی ہوئ تھی جس ميں صحافيوں کو ان کی گرفتاری کے بارے ميں تفصيلات سے آگاہ کيا گيا تھا۔ اس واقعے کو ميڈيا ميں رپورٹ بھی کيا گيا تھا۔ ليکن چونکہ اس وقت ڈاکٹر عافيہ کی شناخت نہيں ہو سکی تھی اس ليے يہ خبر شہ سرخيوں ميں جگہ حاصل نہ کر سکی۔

يہاں ميں جولائ 18 کو مختلف ميڈيا پر اس خبر کی رپورٹنگ کے حوالے سے کچھ ويب لنکس دے رہا ہوں

http://www.lankabusinessonline.com/fullstory.php?nid=1558516363

http://www.taipeitimes.com/News/world/archives/2008/07/19/2003417865

http://www.dailystar.com.lb/article.asp?edition_id=10&categ_id=2&article_id=94279


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

قیصرانی

لائبریرین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ڈاکٹر عافيہ کيس کے حوالے سے ايک نقطہ جسے پاکستانی ميڈيا پر نظرانداز کيا جاتا رہا ہے وہ يہ ہے کہ

ڈاکٹر عافيہ صديقی کو امريکی فوجيوں، پاکستانی اہلکاروں يا ايف – بی – آئ ايجنٹس نے نہيں گرفتار کيا تھا۔

جولائ 17 2008 کو انکی گرفتاری افغان اہلکاروں کے ہاتھوں ہوئ تھی۔ اس واقعے کے صرف ايک دن بعد ايک پريس کانفرنس بھی ہوئ تھی جس ميں صحافيوں کو ان کی گرفتاری کے بارے ميں تفصيلات سے آگاہ کيا گيا تھا۔ اس واقعے کو ميڈيا ميں رپورٹ بھی کيا گيا تھا۔ ليکن چونکہ اس وقت ڈاکٹر عافيہ کی شناخت نہيں ہو سکی تھی اس ليے يہ خبر شہ سرخيوں ميں جگہ حاصل نہ کر سکی۔

يہاں ميں جولائ 18 کو مختلف ميڈيا پر اس خبر کی رپورٹنگ کے حوالے سے کچھ ويب لنکس دے رہا ہوں

http://www.lankabusinessonline.com/fullstory.php?nid=1558516363

http://www.taipeitimes.com/News/world/archives/2008/07/19/2003417865

http://www.dailystar.com.lb/article.asp?edition_id=10&categ_id=2&article_id=94279


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
دیٹ ایکسپلینز۔ شکریہ :)
 

صائمہ شاہ

محفلین
کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ یہ محترمہ افغانستان میں کیا کر رہی تھیں اور ان کے دوسرے شوہر کے القاعدہ سے کیا تعلقات ہیں ؟ایک اچھی بھلی تعلیم یافتہ پاکستانی خاتون اپنے بچوں کے ساتھ افغانستان میں کیا کر رہی تھیں جبکہ وہاں کے حالات خودافغانی شہریوں کے لیےسازگار نہیں
 
آخری تدوین:
Top