سیما علی

لائبریرین
اس نے چرچ کی خدمت کو بیگم کی خدمت پر ترجیح دی۔ بڑا ہی زمانہ شناس شخص تھا۔۔۔
شاید یہ یقین کہ خدا تو ملے گا وصال صنم کے روگ سے تو بہتر ہی ہیں ۔اور پھر تو شاید لچھ ہی خوش قسمت ہونگے جن سے خوش ہوں ۔۔۔۔
ہماری مدد گار جو ہیں وہ غیر شادی شدہ ہیں تو اور تھوڑی بڑی بھی یعنی چالیس پینتالیس کے قریب تو میکائیل ایک دن پوچھنے لگے !
Nova
Is Sabrun single?
ۂم نےکہا ہاں
تو فوراً بولے
شی از وائز🤓🤓
So Château was wise
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
بیٹی لا ٹورنیٹ کی چوٹی سر کر کے واپس پہنچ چکی تھی۔ سمر سیشن کے دوران وہ ایک مقامی ہوسٹ فیملی کے ساتھ رہ رہی تھی۔ انہوں نے ہمیں شام ڈنر کے لئے دعوت دی تھی۔ ہم ان کے گھر پہنچے۔ میاں بیوی کو انگریزی نہیں آتی تھی۔ میری فرنچ بھی کافی کمزور ہے۔ بیٹی کو فرنچ آتی ہے اور ایک دوسری طالبہ کو جو وہیں رہ رہی تھی فرنچ پر عبور حاصل تھا۔ یوں تین طالبات، ہوسٹ کپل، میں اور بیوی نے مل کر ڈنر کیا اور گفتگو جاری رکھی۔

ان کے ساتھ خوب مزا رہا۔ آخر رات گئے ہم وہاں سے نکلے۔ بیٹی وہیں رہی کہ اسے پیکنگ مکمل کرنی تھی۔ اگلے دن صبح ہوسٹ فیملی اسے سامان سمیت ہمارے ہوٹل لے آئے۔
زیک بہت خوشی ہوتی ہے آپ جیسے والد کو دیکھ کے کہ بچوں کی خوشیوں میں برابر سے شیریک ہیں ۔ہہمارے یہاں ایسے باپ شاذ ونادر ہیں اور ہمیشہ سے مقابلہ ہمارے زمانے میں ایسا کون کرتا تھا ۔ارے بابا آپکا زمانہ دوسرا تھا ۔۔ یہ دوسرا دور ہے ۔اپنے زمانے کو ان پر تھوپنے کی کوشش عبث ہے ۔پر آج کے دور کے بھی کچھ والدین ایسے کہ ہمارے باپ نے کبھی ہم کو اسکی اجازت نہیں دی تو تمھیں بھی نہیں ۔۔اللہ سلامت رکھے آپکو اور اس دعا کے ساتھ کہ بیٹی کو ہمیشہ آپ جیسے قدر کرنے والے لوگوں سے ملائے اور ہمیشہ سکھی رکھے آمین ۔ بچیاں شہزادیوں جیسے ہوتیں جس قدر سے ہم انھیں پالتے ہیں۔آنے والے وقت میں اللہ انکے لئے اس سے زیادہ آسانیاں عطا کرے ۔آمین
 

زیک

مسافر
چار میل کی ہائیک کے اختتام پر پہنچے تو وہاں ایک کیبل کار لی تاکہ ایک 2525 میٹر بلدی کی چوٹی پر ریستوران میں لنچ کیا جائے۔ وہاں خوب دھند اور بادل تھے۔

 

زیک

مسافر
شامونی میں دوسرے دن ہوٹل میں ناشتہ کیا اور بس پکڑی۔ کیبل کار پر اوپر گئے اور پھر ہائیک شروع کی۔ ہمارا ارادہ ایک چیئرلفٹ سے ہائیک شروع کرنے کا تھا لیکن ٹورسٹ آفس سے پتا چلا کہ اس راستے پر ابھی بھی برف ہے اور ہائیکنگ مشکل ہے۔ لہذا ایک راستے سے لاک بلاں یعنی سفید جھیل جانے اور دوسرے راستے سے واپسی کا ارادہ ترک کرنا پڑا اور ہم ایک ہی راستے سے جانے اور آنے کے لئے تیار ہوئے۔

اس ہائیک کے آغاز میں انتہائی ڈھلوان ہے۔ یہ واپسی پر ہمیں بہت تنگ کرے گی۔ اس ڈھلوان کے بعد ٹریل سیدھا اوپر جانا شروع کر دیتا ہے۔ آج بھی دھند اور بادل تھے سو صبح تصاویر کا موقع کم ملا۔

کچھ دیر ہائیک کرنے کے بعد ایک تصویر

 

سیما علی

لائبریرین
بہت شکریہ۔ میرے خیال میں بچوں کے ساتھ تعلق ہماری زندگی کا اہم ترین کام ہے۔
خوش نصیب ہیں آپ کہ تربیت ایسی ہوئی ۔۔۔ہمارے ایک کزن جو چھبیس سال پہلے یہاں سے ہجرت کرگئے تھے ۔۔اوہ ایسی ویسی روشن خیالی کی مثال بنے رہتے گویا پاکستان میں رہنے والے سارے دقیا نوسی اور پتھر کے زمانے سے تعلق رکھتے ہیں ۔۔۔ شومئئ قسمت پہلی اہلیہ گیارہ مہینے نہ ہوئے ملک عدم سدھاریں اور ان پر مظلوم رنڈوے کا ٹیگ لگائے سادہ سی اماں کے پلو سے منسک گھر گھر تلاش نئی نویلی منکوحۂ کے واسطے نکل پڑے خیر سے اس زمانے کے ہر ارمان زدہ کی طرح !!!!لے جائے امریکہ کا ارمان دل میں لئے
ہر اس گھر پر نظر خاص جس بانصب کے دو بھائی امریکہ میں پہلے سے بہ سلسلہ تعلیم ہون ۔۔۔یا پہلے سے سیٹل ہوں۔۔
لیجے پھر شکر خورےکو شکر اور موذی کو ٹکر
کی مثل دلہنیا ملیں ۔۔۔ پھر کیا ہمارئ بڑی اماں (تائی صاحبہ) نہال و شاداں چلیں ۔۔۔۔خیر سے شادئ ہوئی اور ہمارے اکلوتے رنڈوے اماں کے دلارے
چلے حضرت اکبر کے شعر کی تصویر بنے ؀
بقول ہمار ے دوسرے دل برداشتہ اور پیچھے گاتے چلے ہمیں پتہ دل جلوں کے دل پر کیسی چھریاں طل رہیں ہیں ۔۔۔

دولہا بھائی کی ہے یہ رائے نہایت عمدہ
ساتھ تعلیم کے تفریح کی حاجت ہے شدید
خیر قصہ مختصر اپنے والد والدہ لے انتقال کے بعد جو شائد انکی شادئ کے بعد کچھ عرصے بعد ہی چلے گئے ۔۔اسکے سب مصروف ۔۔۔کوئی خیر خبر نہیں ۔۔کبھی ذکر خیر ہوتا تو یہ وہ کسی رابط نہیں۔۔۔ابھی تین چار ہفتے ایک امریکن نمبر سے فون ۔۔۔ہم دیکھ نا سکے ! سوچا کوئی اسکول کی دوست کو یاد ستائی ہوگی ۔لیکن بڑی حیران کیا یہ بتا اور تصویر وکھا ۔۔کے جب رضا کے پاس تھے کہ ماں کیا انوار ماموں ہیں۔۔کہ تم کیسے پہچان گئیں۔۔۔کہنے لگیں پتہ نہیں مہدی کو کسی دوست کے ذریعے پوچھا تو آپ سے بغیر ہم ماموں نہیں بنتے نہ بناتے !!!؟ شکر ہے آج کے بچے بہت سمجھدار خصوصاً ؤہ جو اپنے والدین کی طرف سے انکے ہر تجربے کو پورے اعتماد سے اور انکے مطابق انکے دور حساب سے اور انکے کینوس کوسمجھتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں !وہ کامیاب رہتے ہیں۔۔۔اب بچوں سے خاص طور انکے پاٹنرز سے انکے والدین کے بارے میں بات کرتے تو آج بھی دنیا کے کسی ملک میں رہ کر کسے دوسرے سے یہ پسند نہیں کرتے وہ انکے کسی ممبر کے بارے کوئی سوال پوچھے۔۔۔انھوں نے صرف یہ کہا ماں آپ اپنی عادت مل لیں گی!پر ہم نہیں ملنا چاہتے۔۔۔یہ قول و فعل سے تضاد نسل نہیں ہیں جو انہیں بتایا گیا اسے پرکھتے پھرعمل ۔۔۔حسب سابق وہی کھلا تضاد رکھتے اس ملک میں جہاں بچوں کیا رائٹس ہیں!!!!؟بچوں کو ہوش سنبھالتے بتاتے ۔۔۔وہاں رہتے ہوئے باتیں اندرون سندھ کے ریموٹ ایریا کی طرح پرورش کرتے ہیں ہھر دنیا بلکہ خاص طور پر بتاتے ہیں ہمارے بچے یہ ۔۔۔وہی قول و فعل کا کھلا تضاد کی تصویر دکھاتے نظر آتے ۔۔۔۔کسی انیکر کوجوابدیتے سنا سنا نام ابھی یاد نئیں آرہا کہ معاشرے کو دو دو لفظو ں مےں بتائیے ۔۔۔کہا یہ کھلا تضاد ہیں!؟؟ہمیشہ ہوش سنبھالتے بتائیے۔۔۔کہ کوئی بھی غلطی ہوئی تو انسان ہیں جب ہم آپ جیسے شاید آپ بہت زیادہ کیں۔۔۔پتہ یہ کہتے ایسے ڈرتے ہیں ۔۔۔۔ہم نے ہوش سنبھالتے بتایا کہیں جھوٹ بولا تو ہم نے بھی بولا ۔۔۔۔۔پر یہ بہت ضروری کہ اپنے آپ سے سچ بولنا ہے ہر حال میں ۔۔۔اسی میں بھلا ہے ۔۔۔۔ہم بچوں کو اپنے آپ سے جھوٹ بولنے سے سکھا رہے ہوتے ۂیں۔۔۔
 
Top