عمران خان اک افسانہ کہ حقیقت؟؟

منقب سید

محفلین
محفل فارم دیگر اکھاڑوں سے تھوڑا مختلف ہے کہ یہاں کے فعال ناظمین بحث و مباحثہ غیر ضروری طور پر طول پہ جانے سے پہلے ہی روک دیتے ہیں۔
بنیادی اصول ایسے ہی ہوں تو بہتر ہے۔
الحمدللہ۔ کم از کم میرا تو یہی مشاہدہ ہے۔ یوں تعمیری بحث کیلئے یہ پلیٹ فارم موذوں ہے اگر ذاتیات سے ہٹ کر اور اخلاقی دائرہ میں رہتے ہوئے بات چیک کی جائے۔
جی آپ کے مشاہدے سے اوراخلاقی دائرے والی بات سے بھی متفق ہوں۔ اللہ ہم سب کو دوستانہ انداز میں تعمیری بحث کرنے کی توفیق عطاء فرمائے
 

عباس اعوان

محفلین
شعور بھی ایک ارتقائی عمل ہے، آپ دیکھیے گا یہی پارٹیاں، موجودہ راہنما اور ان کے بعد ان پارٹیوں میں شامل ہونے اور عنان اقتدار سنبھالنے والے لوگ خود ٹھیک ہوتے جائیں گے۔ آج سے 15 سال پہلے تک کوئی یہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ پیپلز پارٹی کا ملک کے مختلف حصوں سے انتخابی سیاست کی حد تک صفایا ہو جائے گا۔
اسے بھی شعور کی بہتری ہی کہا جا سکتا ہے کہ ایک پارٹی جس کے پاس حکومت چلانے کا سرے سے ہی کوئی تجربہ نہیں تھا اسے ایک صوبے میں اچھی خاصی سیٹیں ملیں اور دوسرے صوبوں میں بھی اس کے ووٹرز کی تعداد بڑھ گئی۔ یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ ملک کے مختلف خطوں میں اس شعور کی رفتار میں کمی بیشی موجود ہے ، لیکن ایسا دنیا میں ہر جگہ ہوتا ہے، آپ سب کو بیک وقت ایک لیول پر نہیں لا سکتے۔
شمالی پنجاب کی حد تک تعلیم عام ہو چکی، اب وہ پہلے والی باتیں نہیں رہیں۔ پاکستان کے باقی علاقوں کے بارے کچھ کہہ نہیں سکتا کہ عرصہ ہوا کبھی کہیں چکر نہیں لگا۔
گویا آپ کو حمزہ شہباز اور بلاول زرداری سے بہت امیدیں ہیں :)
اور شمالی پنجاب میں کیا اب غریبوں کے بچے بھی بیکن ہاؤس کے مقابلے کے سکول میں پڑھتے ہیں کیا ؟؟ باقی علاقے بھی پاکستان ہی ہیں، 70 فیصد کے قریب دیہات اور قصبے ہیں پاک سرزمین میں، وہاں کیا صورتِ حال ہے تعلیم کی ؟
تناسب ڈالے گئے ووٹوں میں سے نکالا جائے تو اس سے زیادہ بنتا ہے۔ اور جنھوں نے ووٹ کاسٹ ہی نہیں کیا انھیں اس سسٹم کے اچھے یا برے ہونے کے بارے میں بات ہی نہیں کرنی چاہیے
جنہوں نے نواز شریف کو ووٹ نہیں ڈالا تو اس کا مطلب ہے کہ وہ لوگ نواز شریف کو نہیں مانتے یا اس نظام کے خلاف ہیں، یہ سارے ملا کر 80 فیصد لوگ بنتے ہیں، تو آپ ان 80 فیصد لوگوں کی اکثریت کا فیصلہ تسلیم کیوں نہیں کر لیتے ؟ جمہوری ہیں نا آپ ؟ تسلیم کریں 80 فیصد لوگوں کا فیصلہ :)
سیاہ و سفید کے مالک تب ہوتے جب ملک میں موجود 6 انتظامی یونٹس میں ایک ہی پارٹی کی حکومت ہوتی۔ جبکہ یہاں کشمیر، گلگت، بلتستان، سندھ اور کے پی کے (4 انتظامی یونٹس) میں اس پارٹی کی حکومتیں نہیں ہیں۔
پی ٹی آئی کو ایک صوبے سے زیادہ ووٹ ملے ہیں اور باقیوں سے کم۔ دھاندلی زدہ ووٹوں پر عوام کی اکثریت اب تک پی ٹی آئی کی منطق سے متفق نہیں۔ اگر عوام کی اکثریت متفق ہوتی تو اب تک نئے انتخابات بھی ہو چکے ہونے تھے۔
مطلق العنان تب ہوتا جب ہر صوبے میں ایک ہی پارٹی کی حکومت ہوتی
جب اکیلے ان کی دو تہائی اکثریت تھی تو اس وقت کو نسا معجزہ دکھلا دیا تھا ن لیگ والوں نے ؟ مرکز والی حکومت کچھ نہیں کر سکتی تو اس کو نظام کی کمزوری مانیں پھر، کہ غیر ممالک کے مختلف بلاکوں میں سے کسی کا حصہ بننے کا فیصلہ تو مرکزی حکومت کر سکتی ہے، نئے انتظامی یونٹ نہیں بنا سکتی۔
فوج ہو یا کوئی اور ادارہ جب وہ آئین سے ماوراء ہو کر کچھ فیصلہ کریں گے تو انارکی پھیلے گی۔ کارگل کا نتیجہ کیا نکلا ۔۔۔دس سال کی آمریت۔ فوج کیا، کسی بھی ادارے کو اپنی حد سے باہر نہیں نکلنا چاہیے۔
آئین کیا حرفِ آخر ہے جو اس کی نہ مانیں گے تو قیامت آ جائے گی، دنیا کے بے شمار ممالک کے کاپی شدہ اس آئین میں کیا ایسی بات ہے جو آپ اس سے باہر ہو کر سوچنا بھی گناہ سمجھتے ہیں ؟ ملک کی شہ رگ ، دشمن سے چھڑانے کی خاطر آئین کو پسِ پشت ڈالا جا سکتا ہے۔ ایسے میں حکومت نے سپورٹ کرنے کی بجائے الٹا آرمی کا قصور ڈال دیا اور جگ ہنسائی کروا بیٹھی۔
آمر نے جو نظام دیا تھا وہ اس کی مجبوری تھی۔ اور اس کے لیے اس نے کیا کیا پاپڑ بیلے تھے ان کا ذکر اس لڑی میں ہی کہیں میں نے کیا بھی تھا۔
لیکن بہرحال بلدیاتی نظام ہونا چاہیے۔
بلدیاتی انتخابات صرف ایک صوبے میں ہوئے ہیں۔ پھر آپ یہ بھی تسلیم کریں کہ دیگر صوبوں میں موجود حکمران جماعتوں کی ترجیحات بھی غلط ہیں۔
جنہوں نے ابھی تک بلدیاتی انتخابات نہیں کروائے، وہ واقعی غلط کر رہے ہیں۔ لیکن آپ اب بھی اس آمر کے اس کام کو اچھا نہیں کہہ رہے، مجبوری کہہ رہے ہیں جیسے کسی اغوا کار نے آمر کی کنپٹی پر بندوق رکھوا کر اس نظام کو نافذ کروایا تھا۔ اب تو آئین بھی مجبور کر رہا ہے لیکن آپ کی ن لیگ اور پی پی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی 6 سالوں سے۔
فی الوقت بہت سارے صوبے بے شمار مسائل پیدا کریں گے اور سیاسی تفریق مزید بڑھ جائے گی۔
اس لیے کہ موجودہ آئین کے تحت پارلیمینٹ ایسا کر نہیں سکتی۔ اگر پی ٹی آئی ایک اچھی مثال بنانا چاہتی ہے تو ہزارہ کو صوبے کا درجہ دلوانے کے لیے کے پی کے اسمبلی میں قرارداد منظور کروائے اور وہ بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہو۔
اگر آپ ایک صوبے میں سے نیا صوبہ بنانے کی کوشش کریں گے تو احساسِ محرومی تو پیدا ہو گا، دو تہائی اکثریت سے پارلیمنٹ میں قرار داد لے آئیں کہ آج کے بعد ہر ڈویژن ایک صوبہ ہو گا، تو کسی کو کم از کم احساسِ کمتری تو نہیں ہو گا نا۔
پاکستان میں آپ کس مسلک کے اصولوں اور تشریح کے مطابق ریاست چلائیں گے؟ یہاں مسلک طاقتور ہے، مذہب نہیں۔ اور یہ ایک حقیقت ہے
کمال ہے، پہلے آپ نے موجودہ آئین کو اسلامی قرار دلوانے کے لیے تو تمام مسالک کے علماء میں اتفاق پیدا کر لیا تھا، اب حقیقی ضرورت کے وقت ایسا کرنے سے کترا رہے ہیں۔
آپ تمام مسالک کے حقیقی علماء کو شامل کریں مسائل کی تشریح کے لیے ، علماء میں حلم زیادہ ہوتا ہے، وہ اختلافِ رائے کو احسن طریقے سے سنبھال سکتے ہیں۔
یہاں حقیقی علماء کی بات ہو رہی ہے، نام نہاد ملاؤں کی نہیں۔
شکریہ
 
گویا آپ کو حمزہ شہباز اور بلاول زرداری سے بہت امیدیں ہیں :)
آپ کا اندازہ غلط ہے، موجودہ راہنماؤں اور آنے والے راہنماؤں میں بہت سے لوگ شامل ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ آپ کی سوئی صرف ان دو کو راہنما بنانے پر اٹکی ہوئی ہے۔
اور شمالی پنجاب میں کیا اب غریبوں کے بچے بھی بیکن ہاؤس کے مقابلے کے سکول میں پڑھتے ہیں کیا ؟؟ باقی علاقے بھی پاکستان ہی ہیں، 70 فیصد کے قریب دیہات اور قصبے ہیں پاک سرزمین میں، وہاں کیا صورتِ حال ہے تعلیم کی ؟
دنیا کے ترقی یافتہ ترین ممالک میں بھی تمام بچے بیکن ہاؤس ٹائپ کے سکولوں میں نہیں پڑھتے اور اگر آپ کے نزدیک تعلیم کا معیار بیکن ہاؤس ٹائپ سکول ہیں تو یقیناً آپ کو اپنے خیالات پر کافی ساری نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
جنہوں نے نواز شریف کو ووٹ نہیں ڈالا تو اس کا مطلب ہے کہ وہ لوگ نواز شریف کو نہیں مانتے یا اس نظام کے خلاف ہیں، یہ سارے ملا کر 80 فیصد لوگ بنتے ہیں، تو آپ ان 80 فیصد لوگوں کی اکثریت کا فیصلہ تسلیم کیوں نہیں کر لیتے ؟ جمہوری ہیں نا آپ ؟ تسلیم کریں 80 فیصد لوگوں کا فیصلہ :)
چیں مان لیا کہ 80 فیصد نے نواز شریف کو ووٹ نہیں ڈالا، اب ان 80 فیصد کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر لیں اور عنان حکومت سنبھال لیں۔ کوشش کرنا بلکل منع نہیں ہے
جب اکیلے ان کی دو تہائی اکثریت تھی تو اس وقت کو نسا معجزہ دکھلا دیا تھا ن لیگ والوں نے ؟ مرکز والی حکومت کچھ نہیں کر سکتی تو اس کو نظام کی کمزوری مانیں پھر، کہ غیر ممالک کے مختلف بلاکوں میں سے کسی کا حصہ بننے کا فیصلہ تو مرکزی حکومت کر سکتی ہے، نئے انتظامی یونٹ نہیں بنا سکتی۔
دو تہائی اکثریت والی جمہوری حکومت بھی بمشکل چند ماہ ہی ٹھہر پائی تھی کہ طالع آزماؤں کو پسند نہ آئی اور اس کو بھی چلتا کر دیا۔ اور ان طالع آزماؤں نے جو بیل بوٹے ڈالے ان کے نتیجے روز ڈیڈ باڈی بکسوں میں بند ہوئے معصوم پاکستانیوں کی کٹی پھٹی لاشوں کی شکل میں نکلتے رہتے ہیں اور ناجانے کب تک ایسا ہوتا رہے گا۔
دنیا کے تمام ممالک میں خارجہ پالیسی وفاق میں موجود حکومتیں ہی طے کرتیں ہیں۔
نئے انتظامی یونٹس بنانے کے لیے ان تمام پارٹیوں کو جن کی نمائندگی قانون ساز اسمبلی میں ہے وہاں جا کر بیٹھنا ہو گا جس کے لیے عوام کی کثیر تعدادنے انھیں ووٹ دئیے تاکہ وہاں جا کر قانون سازی کی جا سکے۔ سڑکوں اور چوراہوں میں کھڑے ہو کر روزانہ بھاشن دینے سے اخباری سرخیاں اور بریکنگ نیوز تو بن سکتیں ہیں انتظامی یونٹس نہیں۔
آئین کیا حرفِ آخر ہے جو اس کی نہ مانیں گے تو قیامت آ جائے گی، دنیا کے بے شمار ممالک کے کاپی شدہ اس آئین میں کیا ایسی بات ہے جو آپ اس سے باہر ہو کر سوچنا بھی گناہ سمجھتے ہیں ؟ ملک کی شہ رگ ، دشمن سے چھڑانے کی خاطر آئین کو پسِ پشت ڈالا جا سکتا ہے۔ ایسے میں حکومت نے سپورٹ کرنے کی بجائے الٹا آرمی کا قصور ڈال دیا اور جگ ہنسائی کروا بیٹھی۔
آئین فی الحال تک اس ملک کی تمام اکائیوں میں موجود وہ واحد اور آخری دستاویز ہے جس نے ان کو جوڑ کر رکھا ہوا ہے۔ آپ جس کسی پارٹی کو سپورٹ کرتے ہیں اس کے سربراہ سے کہیں کہ وہ نیا آئین بنا ئے اور چاروں صوبوں اور ان میں بسے رنگ برنگے سیاسی مداریوں کو اس پر متفق کر دے، کم از کم میں ضرور اس لیڈر کے ساتھ جا کھڑاہوں گا۔
آپ کو شاید آئین کی اہمیت کا صحیح سے ادراک ہی نہیں ورنہ اس کو پس پشت ڈالنے کی بات نہ کرتے۔
جنہوں نے ابھی تک بلدیاتی انتخابات نہیں کروائے، وہ واقعی غلط کر رہے ہیں۔ لیکن آپ اب بھی اس آمر کے اس کام کو اچھا نہیں کہہ رہے، مجبوری کہہ رہے ہیں جیسے کسی اغوا کار نے آمر کی کنپٹی پر بندوق رکھوا کر اس نظام کو نافذ کروایا تھا۔ اب تو آئین بھی مجبور کر رہا ہے لیکن آپ کی ن لیگ اور پی پی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی 6 سالوں سے۔
جی وہ آمر کی مجبوری تھی، کیونکہ ریاست میں حکومت نام کی کوئی شے وجود نہ رکھتی تھی، اور نظام مملکت چلانا دشوار ہوا پڑا تھا۔ اگر وہ ایسا نہ کرتا تو عوام نے اسی وقت اس کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا تھا۔
اور ہاں جوؤں کو صرف پی پی اور ن لیگ کے کانوں پر ہی نہیں رینگنا اور بھی بہت سےصنم ہیں اس بت خانے میں۔
اگر آپ ایک صوبے میں سے نیا صوبہ بنانے کی کوشش کریں گے تو احساسِ محرومی تو پیدا ہو گا، دو تہائی اکثریت سے پارلیمنٹ میں قرار داد لے آئیں کہ آج کے بعد ہر ڈویژن ایک صوبہ ہو گا، تو کسی کو کم از کم احساسِ کمتری تو نہیں ہو گا نا۔
گزشتہ رات ہی کنٹینر پر کھڑے نئے پاکستان کے ممکنہ بانی نے بھی یہ بیان دے دیا ہے کہ نئے صوبے مسائل کا حل نہیں۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ کنٹینڑ کے مکین کو صورتحال زیادہ بہتر سمجھ آتی جا رہی ہے
1102513060-1.jpg
 
کمال ہے، پہلے آپ نے موجودہ آئین کو اسلامی قرار دلوانے کے لیے تو تمام مسالک کے علماء میں اتفاق پیدا کر لیا تھا، اب حقیقی ضرورت کے وقت ایسا کرنے سے کترا رہے ہیں۔
وہ لوگ اور تھے جنھوں نے یہ سب کچھ کر لیا تھا۔ اب تو سیاست میں مخالفین کو 'اوئے' سے مخاطب کرنے والے آ گئے ہیں۔ سول نافرمانی ، بل جلا دو، ٹیکس نہ دو، ہنڈی کے ذریعے رقم بھیجو اور ہر کسی کی بنا تحقیق کے پگڑی اچھالنے والےسیاستدان آ جائیں تو ملک میں کوئی بھی کام متفقہ طور پر نہیں ہو سکتا۔
آپ تمام مسالک کے حقیقی علماء کو شامل کریں مسائل کی تشریح کے لیے ، علماء میں حلم زیادہ ہوتا ہے، وہ اختلافِ رائے کو احسن طریقے سے سنبھال سکتے ہیں۔
اس بات کا فیصلہ کون کر گا کہ کون سا عالم حقیقی ہے اور کون سا نہیں ۔ آپ کر سکتے ہیں ؟
 

عباس اعوان

محفلین
وہ لوگ اور تھے جنھوں نے یہ سب کچھ کر لیا تھا۔ اب تو سیاست میں مخالفین کو 'اوئے' سے مخاطب کرنے والے آ گئے ہیں۔ سول نافرمانی ، بل جلا دو، ٹیکس نہ دو، ہنڈی کے ذریعے رقم بھیجو اور ہر کسی کی بنا تحقیق کے پگڑی اچھالنے والےسیاستدان آ جائیں تو ملک میں کوئی بھی کام متفقہ طور پر نہیں ہو سکتا۔
میں عمران خان کے طرزِ تخاطب کا دفاع نہیں کر رہا، لیکن میں شدید دھاندلی کے ملزم کو سر آنکھوں پر بٹھانے کے لیے تیار نہیں ہوں۔ اور سول نا فرمانی عوام کا حق ہے۔
اس بات کا فیصلہ کون کر گا کہ کون سا عالم حقیقی ہے اور کون سا نہیں ۔ آپ کر سکتے ہیں ؟
آپ نے ماشاء اللہ تعالیٰ حقیقی علماء کو ضرور سنا ہو گا اور ان کی صحبت بھی اختیار کی ہو گی، آپ کو ان میں اور نام نہاد ملاؤں میں فرق تو ضرور نظر آیا ہو گا۔
 

عباس اعوان

محفلین
آپ کا اندازہ غلط ہے، موجودہ راہنماؤں اور آنے والے راہنماؤں میں بہت سے لوگ شامل ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ آپ کی سوئی صرف ان دو کو راہنما بنانے پر اٹکی ہوئی ہے۔
ہم یہی تو نہیں چاہتے۔ آپ لوگوں کے نزدیک کسی کے لیڈر ہونے کے لیے صرف ایک ہی کو الیفیکیشن کافی ہے اور وہ ہے لیڈر کی اولاد ہونا۔ یا ن لیگ کے کیس میں بٹ ہونا۔
دنیا کے ترقی یافتہ ترین ممالک میں بھی تمام بچے بیکن ہاؤس ٹائپ کے سکولوں میں نہیں پڑھتے اور اگر آپ کے نزدیک تعلیم کا معیار بیکن ہاؤس ٹائپ سکول ہیں تو یقیناً آپ کو اپنے خیالات پر کافی ساری نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
ترقی یافتہ ممالک میں اس طرح کے سکولوں کا کانسیپٹ نہیں ہے۔ وہاں سب امیر غریب، عوام حکمران کے بچے ایک ہی سکول میں پڑھتے ہیں اور تمام سکولوں کا سٹینڈرڈ ایک سا ہوتا ہے۔ یہاں سرکاری سکول بیکن ہاؤس و غیرہ کا مقابلہ نہیں کر سکتے، لیکن سرکاری سکولوں میں پڑھنا غریبوں کی مجبوری ہے۔ وہ ابھی ان غریبوں کی جن کی گزر اوقات ہو سکتی ہے، ورنہ ڈھائی کروڑ بچے تو ویسے بھی سکولوں سے باہر بیٹھے ہوئے ہیں۔ آخر کیوں بیکن ہاؤس جیسے سکولوں کی ضرورت ختم نہیں ہوتی ؟ کیوں عوام اور حکمران کے بچے ایک ہی سکول میں نہیں پڑھتے ؟ جمہوریت کے ہو تے ہوئے یہ تفریق کیوں ہے ؟ آپ کے لیڈر نے اب تک اس سلسلے میں کیا کِیا ہے ؟ کئی دہائیوں سے سیاست و حکمرانی کرتے ہوئے اس سلسلے میں آپ کے لیڈر نے کوئی وژن، کوئی پالیسی دی ہے اب تک ؟
چیں مان لیا کہ 80 فیصد نے نواز شریف کو ووٹ نہیں ڈالا، اب ان 80 فیصد کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر لیں اور عنان حکومت سنبھال لیں۔ کوشش کرنا بلکل منع نہیں ہے
ہم کوشش کر رہے ہیں اور جب کرتے ہیں تو کبھی آپ پاشا کی مدد کا الزام لگا دیتے ہیں، کبھی ملک کے خلاف سازش کا اور کبھی غیر ملکی ایجنٹ ہونے کا۔
دو تہائی اکثریت والی جمہوری حکومت بھی بمشکل چند ماہ ہی ٹھہر پائی تھی کہ طالع آزماؤں کو پسند نہ آئی اور اس کو بھی چلتا کر دیا۔ اور ان طالع آزماؤں نے جو بیل بوٹے ڈالے ان کے نتیجے روز ڈیڈ باڈی بکسوں میں بند ہوئے معصوم پاکستانیوں کی کٹی پھٹی لاشوں کی شکل میں نکلتے رہتے ہیں اور ناجانے کب تک ایسا ہوتا رہے گا۔
دنیا کے تمام ممالک میں خارجہ پالیسی وفاق میں موجود حکومتیں ہی طے کرتیں ہیں۔
نئے انتظامی یونٹس بنانے کے لیے ان تمام پارٹیوں کو جن کی نمائندگی قانون ساز اسمبلی میں ہے وہاں جا کر بیٹھنا ہو گا جس کے لیے عوام کی کثیر تعدادنے انھیں ووٹ دئیے تاکہ وہاں جا کر قانون سازی کی جا سکے۔ سڑکوں اور چوراہوں میں کھڑے ہو کر روزانہ بھاشن دینے سے اخباری سرخیاں اور بریکنگ نیوز تو بن سکتیں ہیں انتظامی یونٹس نہیں۔
حکومت کے چلن اچھے ہوں تو آمر عوامی حمایت نہیں پا سکتا، دو تہائی اکثریت والے کو جب اتارا گیا تو کتنے احتجاج ہوئے ؟ کتنے دھرنے ہوئے ؟ مقبولیت ہوتی تو احتجاج ہوتا ناں۔
اور یہ پلیز مت بتائیں کی موجودہ قانون میں صوبے کیسے بنائے جا سکتے ہیں ۔ دو تہائی اکثریت سے بِل لے کر آئیں اور اختیارات مرکزی اسمبلی میں واپس لے آئیں، پھر اس اکثریت سے یکمشت نئے یونٹ بنا دیں۔ ساری پارلیمنٹ تو آپ کے ساتھ کھڑی ہے، 35، 40 سیٹوں سے کیا فرق پڑنا ہے ؟
آئین فی الحال تک اس ملک کی تمام اکائیوں میں موجود وہ واحد اور آخری دستاویز ہے جس نے ان کو جوڑ کر رکھا ہوا ہے۔ آپ جس کسی پارٹی کو سپورٹ کرتے ہیں اس کے سربراہ سے کہیں کہ وہ نیا آئین بنا ئے اور چاروں صوبوں اور ان میں بسے رنگ برنگے سیاسی مداریوں کو اس پر متفق کر دے، کم از کم میں ضرور اس لیڈر کے ساتھ جا کھڑاہوں گا۔
آپ کو شاید آئین کی اہمیت کا صحیح سے ادراک ہی نہیں ورنہ اس کو پس پشت ڈالنے کی بات نہ کرتے۔
کمال ہے، پھر برطانیہ اور اسرائیل کیسے قائم ہیں جہاں آئین کی کوئی دستاویز سرے سے موجود ہی نہیں۔ یہ آئین ایک دستاویز تو ہو سکتی ہے، لیکن نہ تو یہ آئین اسلامی ہے، نہ ہی مکمل جمہوری۔ اور نہ ہی یہ کوئی بہت مقدس شے ہے جسے چھیڑا نہیں جا سکتا۔
جی وہ آمر کی مجبوری تھی، کیونکہ ریاست میں حکومت نام کی کوئی شے وجود نہ رکھتی تھی، اور نظام مملکت چلانا دشوار ہوا پڑا تھا۔ اگر وہ ایسا نہ کرتا تو عوام نے اسی وقت اس کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا تھا۔
اور ہاں جوؤں کو صرف پی پی اور ن لیگ کے کانوں پر ہی نہیں رینگنا اور بھی بہت سےصنم ہیں اس بت خانے میں۔
آپ مان کیوں نہیں لیتے کہ آمر نے اچھا کام کیا تھا۔ آمر کو حکومت چلانے کے لیے بیساکھیاں نہیں چاہیے ہوتیں، آمر کا ڈنڈا کافی ہوتا ہے۔ بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات ہو چکے ہیں، پی پی کی حکومت سند ھ میں 6 سے زائد سالوں سے ہے، وہاں بلدیاتی انتخابات نہیں ہوئے، پنجاب میں یہی صورتحال ن لیگ کی ہے۔ کے پی کے میں پی ٹی آئی 1 سال اور کچھ ماہ سے ہے، جس نے انتخابات کی تاریخ تو دی ہے، لیکن ابھی تک انتخابات منعقد نہیں ہو سکے۔
گزشتہ رات ہی کنٹینر پر کھڑے نئے پاکستان کے ممکنہ بانی نے بھی یہ بیان دے دیا ہے کہ نئے صوبے مسائل کا حل نہیں۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ کنٹینڑ کے مکین کو صورتحال زیادہ بہتر سمجھ آتی جا رہی ہے
1102513060-1.jpg
اس کا تناظر بھی دیکھیں کہ وہ کس تناظر میں کہہ رہے ہیں، آپ صرف ہزارہ صوبہ بنانے کی بات کریں گے تو احساسِ محرومی تو ہو گا ناں۔
 

منقب سید

محفلین
یہاں حقیقی علماء کی بات ہو رہی ہے، نام نہاد ملاؤں کی نہیں۔
ماشا اللہ۔۔۔۔ اتنی علمی گفتگو میں خاموش ناظر کا کردار ادا کررہا ہوں لیکن یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ حقیقی علماء کی تعریف توہو سکتی ہے لیکن انہیں تلاش کرنا مشکل ہے۔ اگر آپ مختلف مسالک کے مستند علمائے کرام کے نامہ مبارکہ بتا سکیں تو نوازش ہو گی۔
 
اور سول نا فرمانی عوام کا حق ہے
تو آپ نے حق استعمال کیا یا صرف زبانی کلامی ہی چیخ و پکار کر رہے ہیں ؟؟؟ ویسے کچھ چیزیں اور بھی تھیں اس نئے طرز سیاست میں۔ کیا وہ بھی حقوق میں ہی آتے ہیں ؟
آپ نے ماشاء اللہ تعالیٰ حقیقی علماء کو ضرور سنا ہو گا اور ان کی صحبت بھی اختیار کی ہو گی، آپ کو ان میں اور نام نہاد ملاؤں میں فرق تو ضرور نظر آیا ہو گا۔
جی بلکل۔ میں نے بہت سے علماء کو سن رکھا ہے، لیکن پہچان نہیں ہے ۔ :(
یقیناً آپ نے بھی بہت سوں کو سنا ہو گا اور آپ کے تجزیوں سے لگتا ہے کہ آپ کو حقیقی علماء اور نام نہاد ملاؤں کا اچھا خاصا علم ہے اور ان میں فرق بھی روا رکھ سکتے ہیں۔ براہ مہربانی آپ کچھ حقیقی علماء کا نام لیں جو مسلکوں کو بالائے طاق رکھ کر اسلامی جمہوریہ پاکستان میں شریعت کے عین مطابق اسلامی آئین کا نفاذ کر سکنے کی طاقت رکھتے ہوں۔ کم از کم میرے علم میں اضافہ ہو جائے گا۔
ہم یہی تو نہیں چاہتے۔ آپ لوگوں کے نزدیک کسی کے لیڈر ہونے کے لیے صرف ایک ہی کو الیفیکیشن کافی ہے اور وہ ہے لیڈر کی اولاد ہونا۔ یا ن لیگ کے کیس میں بٹ ہونا۔
آپ کے نا چاہنے سے ان کی فالو شپ کُلی طور پرختم تو نہیں ہو سکتی۔ زندگی میں بہت کچھ ہماری مرضی کے مطابق نہیں ہوتا یا ہونے جا رہا ہوتا، لیکن پھر بھی ہم اسے بادل نخواستہ قبول کر لیتے ہیں، کہ نا ماننے میں نقصان ہمارا ہے ان کا نہیں۔
ترقی یافتہ ممالک میں اس طرح کے سکولوں کا کانسیپٹ نہیں ہے۔ وہاں سب امیر غریب، عوام حکمران کے بچے ایک ہی سکول میں پڑھتے ہیں اور تمام سکولوں کا سٹینڈرڈ ایک سا ہوتا ہے۔ یہاں سرکاری سکول بیکن ہاؤس و غیرہ کا مقابلہ نہیں کر سکتے، لیکن سرکاری سکولوں میں پڑھنا غریبوں کی مجبوری ہے۔ وہ ابھی ان غریبوں کی جن کی گزر اوقات ہو سکتی ہے، ورنہ ڈھائی کروڑ بچے تو ویسے بھی سکولوں سے باہر بیٹھے ہوئے ہیں۔ آخر کیوں بیکن ہاؤس جیسے سکولوں کی ضرورت ختم نہیں ہوتی ؟ کیوں عوام اور حکمران کے بچے ایک ہی سکول میں نہیں پڑھتے ؟ جمہوریت کے ہو تے ہوئے یہ تفریق کیوں ہے ؟ آپ کے لیڈر نے اب تک اس سلسلے میں کیا کِیا ہے ؟ کئی دہائیوں سے سیاست و حکمرانی کرتے ہوئے اس سلسلے میں آپ کے لیڈر نے کوئی وژن، کوئی پالیسی دی ہے اب تک ؟
پی پی اور ن لیگ والے تو ہیں ہی آسمان سے گری ہوئی مخلوق، وہ اس فرق کو کیسے مٹا سکتے ہیں۔ البتہ نئے پاکستان کے ممکنہ بانی بسم اللہ کر کے اپنے دو یا تین :whistle:بچوں کو کے پی کے کے سکولز میں داخل کروا دیں وہاں تو انھیں کوئی مسئلہ نہیں ہو گا، کیونکہ تعلیم کا شعبہ صوبائی حکومتوں کے دائرہ اختیار میں ہے۔
ویسے اطلاعاً عرض ہے کہ یہ سکولوں کا فرق ہم عوام نے اپنے اپنے سٹیٹس کے مطابق خود اختیار کر رکھا ہے۔ ضرورت سب کے لیے بیکن ہاؤس ٹائپ سکولوں کی نہیں ۔۔۔ بلکہ سب کے لیے ایک جیسے نصاب تعلیم کی ہے۔۔۔۔حکومت کا کام صرف یہ ہے کہ نصاب تعلیم سب کے لیے ایک رکھے :whistle: اور یہ کام اور کسی صوبے میں ہو نا ہو لیکن کے پی کے میں ضرور ہو جانا چاہیے تھا، وہاں سے تو کسی نے استعفیٰ بھی نہیں دیا اور کوئی حکومت کو گرانے کے لیے دھرنا بھی نہیں دے رہا۔
ہم کوشش کر رہے ہیں اور جب کرتے ہیں تو کبھی آپ پاشا کی مدد کا الزام لگا دیتے ہیں، کبھی ملک کے خلاف سازش کا اور کبھی غیر ملکی ایجنٹ ہونے کا۔
جمہوری حکومتوں کا بوریا بستر لپیٹنے کے لیے اسمبلی سے باہر کی جانے والی ساری کوششیں سازش ہی تو ہوتیں ہیں۔ چاہے وہ اندرونی ہوں یا بیرونی
اور یہ پلیز مت بتائیں کی موجودہ قانون میں صوبے کیسے بنائے جا سکتے ہیں ۔ دو تہائی اکثریت سے بِل لے کر آئیں اور اختیارات مرکزی اسمبلی میں واپس لے آئیں، پھر اس اکثریت سے یکمشت نئے یونٹ بنا دیں۔ ساری پارلیمنٹ تو آپ کے ساتھ کھڑی ہے، 35، 40 سیٹوں سے کیا فرق پڑنا ہے ؟
یہی بات آپ کنٹینر پر کھڑے نئے پاکستان کے بانی اور ہمنواؤں کو پہنچا دیں۔ کہ ان کے استعفیٰ تو منظور نہیں ہو رہے، وہ تھوڑا ہوم ورک کریں اور اسمبلی میں بل پیش کر دیں۔ اگر وہاں ناکامی ہوتی ہے تو جہاں ان کے پاس طاقت ہے وہاں نیا صوبہ بنا کر سب کو بیک فٹ پر کر دیں۔
کمال ہے، پھر برطانیہ اور اسرائیل کیسے قائم ہیں جہاں آئین کی کوئی دستاویز سرے سے موجود ہی نہیں۔ یہ آئین ایک دستاویز تو ہو سکتی ہے، لیکن نہ تو یہ آئین اسلامی ہے، نہ ہی مکمل جمہوری۔ اور نہ ہی یہ کوئی بہت مقدس شے ہے جسے چھیڑا نہیں جا سکتا۔
آپ کی معلومات تھوڑا سا غلط ہیں۔ ان دونوں ممالک جن کا آپ نے ذکر فرمایا، ان کے آئین کی دستاویز کسی ایک کتاب میں دستیاب نہیں۔ لیکن ایسا نہیں کہ وہ لکھا ہوا نہیں ہے۔
برطانیہ کا آئین ان 4 ایکٹز میں موجود ہے۔۔۔
میگنا کارٹا
دی بل آف رائیٹز
دی ایکٹ آف سیٹلمینٹ
دی پارلیمینٹ ایکٹ
ہاں۔۔۔۔۔اسرائیل کے آئین کے مختلف حصوں کی معلومات کے لیے آپ تھوڑی محنت خود کر لیں تا کہ آپ کی غلط فہمی ہمیشہ کے لیے دور ہو سکے۔ :)
آئین کو نئے سرے سے ترتیب دینا، کہہ دینے میں تو بہت آسان ہے لیکن نئے سرے سے لکھنا اور وہ بھی اس طرح کے ملک کے طول و عرض میں پھیلے تمام لسانی، سیاسی، مسلکی گروہ اس کو برضا و تسلیم قبول کر لیں، شاید اس وقت پاکستان کا مشکل ترین کام ہو۔ شاید نئے پاکستان میں یہ ممکن ہو جائے۔ فی الحال تو اسی پرانے پر اکتفا کرنا پڑے گا۔
بہت شکریہ :):):)
 

نایاب

لائبریرین
جی بلکل۔ میں نے بہت سے علماء کو سن رکھا ہے، لیکن پہچان نہیں ہے ۔ :(
یقیناً آپ نے بھی بہت سوں کو سنا ہو گا اور آپ کے تجزیوں سے لگتا ہے کہ آپ کو حقیقی علماء اور نام نہاد ملاؤں کا اچھا خاصا علم ہے اور ان میں فرق بھی روا رکھ سکتے ہیں۔ براہ مہربانی آپ کچھ حقیقی علماء کا نام لیں جو مسلکوں کو بالائے طاق رکھ کر اسلامی جمہوریہ پاکستان میں شریعت کے عین مطابق اسلامی آئین کا نفاذ کر سکنے کی طاقت رکھتے ہوں۔ کم از کم میرے علم میں اضافہ ہو جائے گا۔
کچھ تو جمع کا صیغہ ہے اک بھی نہ ملے گا ایسا ۔۔۔۔ نہ کوئی عالم نہ کوئی ذاکر ۔۔۔ جو مسلک کو بالائے طاق رکھے اور شریعت کے مطابق انسان کو انسان جانے۔۔۔۔
منتظر اک مدت سے کہ شاید پردے سے نکل آئے کسی عالم ذاکر کا نام ۔۔۔۔۔۔۔۔ وہی مثال سچ کہ " جیہڑا کپیا اوہی لال "
بہت دعائیں
 
عبدالقیوم چوہدری صاحب میں سمجھتا تھا کہ مجھ میں بہت قوت برداشت ہے لیکن میں آپ کے حوصلے کی داد دیتا ہوں۔ :)
آداب۔ نوازش:):):)
کیونکہ اتنی دیر تک پانی میں مدھانی چلانے کا حوصلہ مجھ میں نہیں ہے۔ :)
چلیں جی ۔۔۔بہت رِڑک لیا، اب بس کر دیتے ہیں۔ :battingeyelashes:
 
کچھ تو جمع کا صیغہ ہے اک بھی نہ ملے گا ایسا ۔۔۔۔ نہ کوئی عالم نہ کوئی ذاکر ۔۔۔ جو مسلک کو بالائے طاق رکھے اور شریعت کے مطابق انسان کو انسان جانے۔۔۔۔
منتظر اک مدت سے کہ شاید پردے سے نکل آئے کسی عالم ذاکر کا نام ۔۔۔۔۔۔۔۔ وہی مثال سچ کہ " جیہڑا کپیا اوہی لال "
بہت دعائیں
متفق۔
پچھلی صدی کے کسی دیوبندی مکتبہ فکر کے عالم کا کہا ایک جملہ کہیں پڑھا تھا ۔۔۔ ' کسی کے مسلک کو چھیڑو نا اور اپنے مسلک کو چھوڑو نا' ۔۔۔ جب تک ایسے رویے کے ساتھ مختلف مکتبہ فکر کے علماء دین کی تشریح اور مفاہیم بیان کرتے رہے، بہت حد تک ہر چیز ہی ٹھیک رہی،۔۔ لیکن افسوس کہ اب ایسے رویے ناپید ہو چکے۔ اب تو اپنے مسلک کو بیان کرنے سے کہیں زیادہ دوسرے کے مسلک کی ٹھوک بجا کر رکھنا نعوذ با للہ عین دین بنا لیا گیا ہے۔
 

کاشفی

محفلین
عمران خان کی پارٹی لوٹوں کی پارٹی ہے۔ اس میں گندے اور غلط قسم کے لوگ شامل ہیں۔ یہی عمران خان اور عمران خان کی حقیقت ہے۔
PTI MAN gets ridiculed after calling Punjab' Minority Minister a "Kafir"
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top