عروض کا سافٹوئر

محمد بلال اعظم

’’ساقی نامہ‘‘ کے حوالے سے ڈاٹا کی بات تو سید ذیشان نے واضح کر دی۔ رہی یہ بات کہ اس بحر کو اصولاً کیا ہونا چاہئے:
(1)۔ فعولن فعولن فعولن فعول ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ یا
(2)۔ فعولن فعولن فعولن فعل ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
کہ اس میں ان دونوں اوزان کے مصرعے ہیں۔ میری ترجیح تو (1) ہے سید ذیشان کی ترجیح (2) بھی غلط نہیں۔

راہنمائی بھی تو فرمائیے نا، محترمی الف عین صاحب۔ آپ تو جانتے ہیں اس فقیر کو اپنی غلطی اور کوتاہی کو تسلیم کرنے میں کبھی عار نہیں ہوتا۔
 

سید ذیشان

محفلین
سید ذیشان واقعی مبارکباد کے مستحق ہیں کہ اس بھاری بوجھ کو یہ نا تواں اٹھا لائے۔ امید واثق ہے کہ احباب کے مشورے سے اس میں بہتری آتی رہے گی۔


استادِ محترم آپ کی رائے کا انتظار تھا۔ شائد آپ مصروف تھے۔ آپ کو پسند آیا میرا بوجھ کچھ کم ہو گیا۔ :)
 
شکریہ جناب۔خدا تعالیٰ کامیابی دے اور منزل آسان فرمائے۔ ملاقات رھے گی ان شاء اللہ۔

سب سے پہلے تو اردو محفل پر خوش آمدید۔ امید ہے یہ فورم آپ کو پسند آئے گا۔ اور ہم ایک دوسرے سے کافی کچھ سیکھتے رہیں گے۔ تعارف کے زمرے میں اپنا تعارف ضرور دیجئے گا۔ :)

اس طرح کے سافٹوئر کے ماڈل پر اردو محفل میں پہلے بھی ڈسکشن ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ فاتح ، ابن سعید صاحبان اور نمرہ صاحبہ سے اس کے بارے میں ذاتی مکالمات کے ذریعے بھی کافی مفید مشورے ملنے کو آئے۔

آپ سب کی فیڈ بیک سے امید ہے اس میں مزید بہتری آئے گی۔
 

نمرہ

محفلین
میرا بھی ایک سوال ہے ذیشان بھائی، اس کے کام کرنے کے طریقے کے بارے میں ۔ کیا آپ ابھی اس میں سٹرنگز میچ کراتے ہیں، یا پھر پیٹرن ریکگنیشن کی کوئی لمبی چوڑی تکنیکیں استعمال کر رہے ہیں؟
 

سید ذیشان

محفلین
میرا بھی ایک سوال ہے ذیشان بھائی، اس کے کام کرنے کے طریقے کے بارے میں ۔ کیا آپ ابھی اس میں سٹرنگز میچ کراتے ہیں، یا پھر پیٹرن ریکگنیشن کی کوئی لمبی چوڑی تکنیکیں استعمال کر رہے ہیں؟


پیٹرن ریکگنیشن کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ میں ایک کوڈ ٹری بناتا ہوں اور اس کے ہر نوڈ پر سٹرنگ میچنگ کرتا ہوں۔ سمپل سٹرنگ میچنگ نہیں کی جاسکتی تھی کیونکہ ہر ایک لفظ کی تقطیع کئی طریقوں سے کی جا سکتی ہے۔ اسطرح ہمارے پاس کئی ممکنہ کوڈ بنیں گے۔ ان میں سے جو بحر پر پورا اترتا ہو اس کا انتخاب کیا جاتا ہے۔
 
جن اشعار کی تقطیع نہیں کر رہا وہ یہاں پوسٹ کر دیں تو مجھے تقطیع نہ کرنے کی وجہ معلوم ہو جائے گی۔
لیکن ایک بات جو میں پہلی پوسٹ میں ہی کہہ چکا ہوں کہ یہ ابھی مکمل نہیں ہے اور اس میں کافی مسائل موجود ہیں۔ مستقبل میں جب یہ کافی حد تک بہتر ہو جائے تو پھر آپ کو یقیناً اتنی شکایات نہیں ہوں گی۔ :)

الحمدللہ اچھا خاصا کام کر رہا ہے۔
ایسا لگ رہا ہے کہ جو اشعار فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن کے وزن پر ہیں یہ ان کی تقطیع نہیں کر رہا جیسے:
۱۔فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر
ہم بھی بے بس نہیں بے سہارا نہیں

۲۔ مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
شمعِ بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام

۳۔ اے رسولِ امیں خاتم المرسلیں
تجھ سا کوئی نہیں تجھ سا کوئی نہیں

۴۔ میں بوقتِ سحر اک چمن میں گیا
ٹہنیوں پر کھلے پھول تھے جابجا

۵۔ ہے قلم خوش تو کاغذ بھی سرشار ہے
اب لکھا جا رہا ذکرِ سرکار ہے​
 

سید ذیشان

محفلین
الحمدللہ اچھا خاصا کام کر رہا ہے۔
ایسا لگ رہا ہے کہ جو اشعار فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن کے وزن پر ہیں یہ ان کی تقطیع نہیں کر رہا جیسے:
۱۔فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر
ہم بھی بے بس نہیں بے سہارا نہیں

۲۔ مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
شمعِ بزمِ ہدایت پہ لاکھوں سلام

۳۔ اے رسولِ امیں خاتم المرسلیں
تجھ سا کوئی نہیں تجھ سا کوئی نہیں

۴۔ میں بوقتِ سحر اک چمن میں گیا
ٹہنیوں پر کھلے پھول تھے جابجا

۵۔ ہے قلم خوش تو کاغذ بھی سرشار ہے
اب لکھا جا رہا ذکرِ سرکار ہے​


بالکل درست نشاندہی کی ہے۔ اس بحر کو بھی لسٹ میں شامل کر دیا ہے۔ اب آپ تقطیع کر سکتے ہیں۔
 
ایک اہم عنصر ۔۔ ’’ذوبحرَین‘‘ اس کو بھی اپنے آئندہ شیڈول میں شامل کر لیجئے گا جناب سید ذیشان


………………​
ہمارے مطالعے میں ایک ایسی غزل بھی آئی ہے جس کے مطلع کی بنیاد پر بھی ذاتی بحر کا تعین نہیں ہو سکتا۔یہاں ہم اپنے مشاہدات اور محسوسات میں بھی اپنے قارئین کو شامل کرنا چاہیں گے۔ ڈاکٹر اشفاق احمد وِرک کی یہ غزل ملاحظہ ہو:۔​
ہمارا جسم بھی ہم سے رہائی چاہتا ہے
نمودِ خاک ہے لیکن خدائی چاہتا ہے
مکانِ جسم پر اِس دل کی دستکیں بھی سنو​
خوشی سے رقص میں ہے یا رہائی چاہتا ہے
اسیرِ نفس ہے کوئی کہ خواہشوں کا غلام​
ہر ایک شخص یہاں پارسائی چاہتا ہے​
یہ میرا دل تو مرے پاؤں پڑ گیا کل شام​
یہ مجھ سے بڑھ کے ترے ہاں رسائی چاہتا ہے​
ہے مختصر کہ مرا دل اداس رہتا ہے​
وفا کے قحط میں یہ دل ربائی چاہتا ہے​
بہ شکریہ: سہ ماہی ’’کارواں‘‘ بہاول پور (مدیر: نوید صادق)
پہلی خواندگی میں ہم نے دو شعروں کو یوں پڑھا:۔​
ہمارا جس (مفاعیلن) م بھی ہم سے (مفاعیلن) رہائی چا (مفاعیلن) ہتا ہے (فعولن)​
نمودِ خا (مفاعیلن) ک ہے لیکن (مفاعیلن) خدائی چا (مفاعیلن) ہتا ہے (فعولن)​
مکانِ جسم پر اِس دل کی دستکیں بھی سنو (یہ مصرع بحر ہزج مثمن محذوف میں نہیں آتا)​
خوشی سے رق (مفاعیلن) ص میں ہے یا (مفاعیلن) رہائی چا (مفاعیلن) ہتا ہے (فعولن)​
دوسرے شعر کا پہلا مصرع ’’فعول فاعلتن فاعلات فاعلتن‘‘ (بحرِ مجتث مثمن) پر پورا اترتا ہے، ملاحظہ ہو:۔​
مکانِ (فعول) جسم پر اِس (فاعلتن) دل کی دست (فاعلات) کیں بھی سنو (فاعلتن)​
خوشی سے (فعول) رقص میں ہے (فاعلتن) یا رہائی (فاعلات) چاہتا ہے (فاعلتن)​
یہاں پہنچ کر ہم پر کھلا کہ دوسرے شعر کا دوسرا مصرعہ اس بحر پر بھی پورا اُتر رہا ہے۔ کیوں نہ مطلع کو پھر سے دیکھا جائے!۔​
ہمارا (فعول) جسم بھی ہم (فاعلتن) سے رہائی (فاعلات) چاہتا ہے (فاعلتن)​
نمودِ (فعول) خاک ہے لے (فاعلتن) کن خدائی (فاعلات) چاہتا ہے (فاعلتن)​
یہ تو اِس بحر میں بھی پورا ہے!!۔ غزل کے باقی تمام اشعار بھی بحر مجتث مثمن پر پورے اترتے ہیں۔​
اسیرِ (فعول) نفس ہے کو (فاعلتن) ئی کہ خواہ (فاعلات) شوں کا غلام (فاعلتان)​
ہر ایک (فعول) شخص یہاں (فاعلتن) پارسائی (فاعلات) چاہتا ہے (فاعلتن)​
یہ میرا (فعول) دل تو مرے (فاعلتن) پاؤں پڑ گ (فاعلات) یا کل شام (فاعلتان)​
یہ مجھ سے (فعول) بڑھ کے ترے (فاعلتن) ہاں رسائی (فاعلتن) چاہتا ہے (فاعلتن)​
ہے مخت (فعول) صر کہ مرا (فاعلتن) دل اداس (فاعلتن) رہتا ہے (مفعولن)​
وفا کے (فعول) قحط میں یہ (فاعلتن) دل ربائی (فاعلات) چاہتا ہے (فاعلتن)​
اس تجزیے سے ظاہر ہوا کہ ڈاکٹر ورک کی اس غزل کی ذاتی بحر ہزج مثمن محذوف نہیں، بلکہ بحر مجتث مثمن:’’فعول فاعلتن فاعلات فاعلتن‘‘ ہے جس میں آخری فاعلتن کے مقابل فاعلتان، مفعولن یا مفعولات آ سکتا ہے۔ ادھر مطلع کے دونوں مصرعے اور دوسرے شعر کا دوسرا مصرع بحرِ ہزج مثمن محذوف پر بھی پورے اترتے ہیں۔ ایسے شعر اور مصرع کو جو بیک وقت دو، دو بحروں پر پورا اترے؛ ’’ذو بحرین‘‘ کہا جاتا ہے (یعنی دو بحروں والا)۔ ہمارا اپنا خیال ہے کہ ذوبحرین شعر کی تخلیق غیر شعوری طور پر ہوتی ہے، قصداً یہ ناممکن ہے؛ کوئی استاذ الاساتذہ ہو تو ہو!۔​
۔۔۔۔۔۔۔ بہت آداب​
نوٹ: ارکان بندی اور بحروں کے نام یہاں روایتی ناموں سے مختلف ہیں، مزمل شیخ بسمل صاحب کے مشورے سے ان کو روایتی عروض کے مطابق کر لیجئے گا، آپ کے لئے سہولت رہے گی۔
 
استاد جی!میرے خیال میں ذوبحرین کی نشاندہی کرنے کی صلاحیت اس سافٹ وئیر میں موجود ہے۔

ہمارا جسم بھی ہم سے رہائی چاہتا ہے
نمودِ خاک ہے لیکن خدائی چاہتا ہے
مذکورہ بالا مطلع کی تقطیع یوں ہورہی ہے:

مجتث مثمّن مخبون محذوف
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فَعِلن
ہمارا جسم بھی ہم سے رہائی چاہتا ہے
-=- =- - = = -=- =-- =
ہزج مثمن محذوف
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن فعولن
ہمارا جسم بھی ہم سے رہائی چاہتا ہے
-== =- = = = -== =-= =
مجتث مثمّن مخبون محذوف
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فَعِلن
نمودِ خاک ہے لیکن خدائی چاہتا ہے
-=- =- - == -=- =-- =
ہزج مثمن محذوف
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن فعولن
نمودِ خاک ہے لیکن خدائی چاہتا ہے
-== =- = == -== =-= =
 
بالکل درست نشاندہی کی ہے۔ اس بحر کو بھی لسٹ میں شامل کر دیا ہے۔ اب آپ تقطیع کر سکتے ہیں۔

آپ کے اس کارنامے پر دل بار بار داد دینے کو چاہتا ہے۔
اللہ آپ کو بہت بہت جزائے خیر عطا فرمائے۔
اس کارنامے پر آپ کو ”ہندوپاک ایوارڈ“ ملنا چاہیے۔:)
اللہ تعالیٰ نظر بد سے محفوظ رکھے۔
 
محترم سید ذیشان صاحب!

ایک اور مشورہ:

اگر صرف ایک لفظ لکھا جائے تو یہ سافٹ وئیر اس کا وزن نہیں بتاتا۔
اگر ایک ایک لفظ کا وزن بھی یہ بتادیا کرے تو افادہ بڑھ جائے گا۔
مثال کے طور پر اگر مصطفیٰ لکھا جائے تو جواب آنا چاہیے: فاعلن
تاکہ اگر کسی لفظ میں شبہ ہو کہ اس کا درست عروضی وزن کیا ہے تو اس سافٹ وئیر کو استعمال کرکے معلوم کیا جا سکے۔
اگر ایک لفظ میں ایک سے زیادہ احتمالات ہیں تو ان کی بھی نشان دہی ہوجائے ، جیسے کچھ دنوں پہلے محفل کے کسی تاگے میں لفظ ”جنگلی“ پر بحث ہوئی تھی کہ اس کا عروضی وزن کیا ہے تو تحقیق پر نوراللغات کے حوالے سے فعلن کا وزن اور ایک شعر کے حوالے سے فاعلن کا وزن سامنے آیا تھا۔
نیز جیسے گئے میں فعو اور فع دونوں احتمال ہیں گو فعو راجح ہے۔
اسی طرح لفظ زیادہ کا درست وزن فعولن ہے مگر فعلن کے وزن پر بھی اس کا استعمال ملتا ہے۔
محنت شاید زیادہ ہو مگر کام یہ بھی بہت مفید رہے گا۔
 

سید ذیشان

محفلین
آپ کے اس کارنامے پر دل بار بار داد دینے کو چاہتا ہے۔
اللہ آپ کو بہت بہت جزائے خیر عطا فرمائے۔
اس کارنامے پر آپ کو ”ہندوپاک ایوارڈ“ ملنا چاہیے۔:)
اللہ تعالیٰ نظر بد سے محفوظ رکھے۔


بھائی میرے اتنا بھی کوئی خاص کام نہیں ہے۔ پروگرامر حضرات اس بات سے واقف ہیں۔ شائد پہلے کسی کی اس طرف توجہ نہیں گئی اور جن کی گئی تو وہ جلد ہی اکتا گئے۔
 

سید ذیشان

محفلین
محترم سید ذیشان صاحب!

ایک اور مشورہ:

اگر صرف ایک لفظ لکھا جائے تو یہ سافٹ وئیر اس کا وزن نہیں بتاتا۔
اگر ایک ایک لفظ کا وزن بھی یہ بتادیا کرے تو افادہ بڑھ جائے گا۔
مثال کے طور پر اگر مصطفیٰ لکھا جائے تو جواب آنا چاہیے: فاعلن
تاکہ اگر کسی لفظ میں شبہ ہو کہ اس کا درست عروضی وزن کیا ہے تو اس سافٹ وئیر کو استعمال کرکے معلوم کیا جا سکے۔
اگر ایک لفظ میں ایک سے زیادہ احتمالات ہیں تو ان کی بھی نشان دہی ہوجائے ، جیسے کچھ دنوں پہلے محفل کے کسی تاگے میں لفظ ”جنگلی“ پر بحث ہوئی تھی کہ اس کا عروضی وزن کیا ہے تو تحقیق پر نوراللغات کے حوالے سے فعلن کا وزن اور ایک شعر کے حوالے سے فاعلن کا وزن سامنے آیا تھا۔
نیز جیسے گئے میں فعو اور فع دونوں احتمال ہیں گو فعو راجح ہے۔
اسی طرح لفظ زیادہ کا درست وزن فعولن ہے مگر فعلن کے وزن پر بھی اس کا استعمال ملتا ہے۔
محنت شاید زیادہ ہو مگر کام یہ بھی بہت مفید رہے گا۔


آپ کا مشورہ بہت اچھا ہے۔ یہ بات پہلے سے میرے ذہن میں ہے، لیکن جب تک میں اس کی کارکردگی سے مکمل طور پر مطمئن نہ ہو جاؤں تب تک یہ فیچر شامل کرنا درست نہیں ہو گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نئے سیکھنے والوں کو صرف اور صرف مستند انفارمیشن ملنی چاہیے۔ اگر غلط انفارمیشن ملے تو اس کا نقصان زیادہ ہے۔ یہ سافٹوئیر اب بھی یہ کام کرنے کے قابل ہے بلکہ کسی بھی جملے کی تقطیع کر سکتا ہے لیکن اس میں غلطیوں کی گنجائش زیادہ ہے، اس لئے یہ فیچر مستقبل پر موقوف رکھا گیا ہے۔
آپ اور بھی اسی طرح کے اچھے مشورے دیتے رہیں تو مزید بہتری کی گنجائش بھی پیدا ہو جائے گی۔ :)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
کیا یہ اس طرح کی بحر
فعلن فعلن فعلن فعلن (دو 'فعلن' کی جگہ 'فعل فعولن' آ سکتا ہے)
اور
فعلن فعلن فعلن فعلن ('فعلن' کی جگہ 'فَعِلن' آ سکتا ہے)
کی تقطیع بھی کر دے گا؟
 

سید ذیشان

محفلین
کیا یہ اس طرح کی بحر
فعلن فعلن فعلن فعلن (دو 'فعلن' کی جگہ 'فعل فعولن' آ سکتا ہے)
اور
فعلن فعلن فعلن فعلن ('فعلن' کی جگہ 'فَعِلن' آ سکتا ہے)
کی تقطیع بھی کر دے گا؟


یہ تو میر کی ہندی بحر کی طرح ہی ہے۔ فی الحال تو ہندی بحر میں نے اس میں شامل نہیں کی۔ وہ باقی بحور سے مختلف ہے۔ اس کو ذرا مختلف انداز سے دیکھنا ہوگا۔
 
Top