کم ظرف و منافق تھے سو افسوس نہیں ہے, جو لوگ مرے حلقہء احباب سے نکلے . . ! !
shehzubaba محفلین دسمبر 9، 2016 #1,461 کم ظرف و منافق تھے سو افسوس نہیں ہے, جو لوگ مرے حلقہء احباب سے نکلے . . ! !
طارق شاہ محفلین دسمبر 10، 2016 #1,462 پِھر کئی لوگ نظر سے گُزرے پِھر کوئی شہرِ طرب یاد آیا ناصؔر کاظمی
طارق شاہ محفلین دسمبر 10، 2016 #1,463 بَقدرِ شوق نہیں ظرفِ تنگنائے غزل کُچھ اور چاہیئے وُسعت مِرے بیاں کے لیے مِرزا اسداللہ خاں غالؔب
طارق شاہ محفلین دسمبر 10، 2016 #1,464 میرا نغمہ باعثِ دِلداریِ خُوباں تو ہے میرا نالہ خیر سے وجہِ نِشاطِ جاں تو ہے مجاؔز لکھنوی
طارق شاہ محفلین دسمبر 10، 2016 #1,465 بُنیادِ جہاں میں کجی کیوں ہے ہر شے میں کسی کی کمی کیوں ہے جس بات سے دِل میں ہلچل ہے وہ بات لبوں پہ رُکی کیوں ہے شہر یا ؔر
بُنیادِ جہاں میں کجی کیوں ہے ہر شے میں کسی کی کمی کیوں ہے جس بات سے دِل میں ہلچل ہے وہ بات لبوں پہ رُکی کیوں ہے شہر یا ؔر
طارق شاہ محفلین دسمبر 10، 2016 #1,466 وہ جو پیاسے تھے ، سمندر سے بھی پیاسے لَوٹے اُن سے پُوچھو کہ ، سرابوں میں فسُوں کتنا ہے شہرؔیار
طارق شاہ محفلین دسمبر 10، 2016 #1,467 کیا کیا ہُوا ہے ہم سے جنُوں میں ، نہ پُوچھیے ! اُلجھے کبھی زمِیں سے، کبھی آسماں سے ہم مجاؔز لکھنوی
طارق شاہ محفلین دسمبر 10، 2016 #1,468 یہ جانتا ہے کہ وعدہ شکن ہے وہ، پِھر بھی ! دِل اُس کے وعدۂ فردا پہ شاد کتنا ہے مُرتضٰی برلاؔس آخری تدوین: دسمبر 10، 2016
طارق شاہ محفلین دسمبر 10، 2016 #1,469 دِکھا کے خواب یہ محرُومِ خواب کِس نے کِیا تمام عُمر کا جِینا عذاب کِس نے کِیا جو احتیاطِ نظر ہی سے راز فاش ہُوا تو یہ قصُور بھی آخر جناب کِس نے کِیا مُرتضٰی برلاؔس
دِکھا کے خواب یہ محرُومِ خواب کِس نے کِیا تمام عُمر کا جِینا عذاب کِس نے کِیا جو احتیاطِ نظر ہی سے راز فاش ہُوا تو یہ قصُور بھی آخر جناب کِس نے کِیا مُرتضٰی برلاؔس
طارق شاہ محفلین دسمبر 10، 2016 #1,470 مَیں بولتا ہُوں تو اِلزام ہے بغاوت کا ! مَیں چُپ رہُوں تو، بڑی بےبسی سی ہوتی ہے بشیر بدؔر
طارق شاہ محفلین دسمبر 10، 2016 #1,471 خود اپنے آپ سے شرمندگی سی ہوتی ہے کبھی کبھی تو بڑی بے دِلی سی ہوتی ہے بشیر بدؔر
طارق شاہ محفلین دسمبر 10، 2016 #1,472 ہیں یہ سب گِلے شِکوے، بربنائے لاعلمی ورنہ بجلیاں اپنی اور نہ آشیاں اپنا علامہ سیماؔب اکبر آبادی
طارق شاہ محفلین دسمبر 10، 2016 #1,473 وہ بَلا سے دشمنِ دِیں سہی، وہ کنشت و دَیر نَشِیں سہی مِرے اعتبار میں بُت تو ہے، جو خُدا نہیں تو نہیں سہی سیمؔاب اکبر آبادی
وہ بَلا سے دشمنِ دِیں سہی، وہ کنشت و دَیر نَشِیں سہی مِرے اعتبار میں بُت تو ہے، جو خُدا نہیں تو نہیں سہی سیمؔاب اکبر آبادی
طارق شاہ محفلین دسمبر 10، 2016 #1,474 دِلوں کا حال خُدا جانتا ہے خُوب، مگر خوشی بھی مِلنے پہ آزردگی سی ہوتی ہے شفیق خلؔش
طارق شاہ محفلین دسمبر 10، 2016 #1,475 چُھپائے پِھرتے ہیں خود کو ہم اُن سے یُوں بھی خلؔش کہ سامنا ہو تو، شرمندگی سی ہوتی ہے شفیق خلؔش
طارق شاہ محفلین دسمبر 10، 2016 #1,476 ہر اِک حَسِیں کو یُوں تا دُور چھوڑتی ہے نظر بُتوں کی چال بھی، دِل بُردگی سی ہوتی ہے شفیق خلؔش
طارق شاہ محفلین دسمبر 10، 2016 #1,477 گُماں مِلے پہ ہمیشہ مَہِ مُکمل کا ! وہ گُل کے چہرے پہ تابندگی سی ہوتی ہے شفیق خلؔش
طارق شاہ محفلین دسمبر 10، 2016 #1,478 پِھر روز و شب لئے افسُردگی سی ہوتی ہے بس اُس کے مِلنے پہ آسودگی سی ہوتی ہے شفیق خلؔش
طارق شاہ محفلین دسمبر 13، 2016 #1,479 غَرَض کہ کاٹ دیئے زندگی کے دِن، اے دوست! وہ تیری یاد میں ہُوں، یا تجھے بُھلانے میں فِراؔق گورکھپوری
طارق شاہ محفلین دسمبر 13، 2016 #1,480 بیانِ شمع ہے، حاصِل یہی ہے جلنے کا! فنا کی کیفیتں دیکھ جِھلمِلانے میں فِراؔق گورکھپوری