شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین

زندگی بھر وصل کی اُمِّید سے جھَٹکا نہ ہاتھ
دِل وہ سینے میں ہمارے خوش گُماں موجود تھا

شفیق خَلِؔش
 

طارق شاہ

محفلین

ہوش نِگہ لے چُکی، زُلف کی اب گھات ہے
دیکھیے آگے، ابھی پہلی مُلاقات ہے

کھینچ کے ابرو کے تیغ، کہتے ہو کُچھ ڈر نہیں!
میرا تو کانپے ہے دِل، آپ کی کیا بات ہے

نظؔیر اکبر آبادی
 

طارق شاہ

محفلین

میں نِکلتا تِری محفِل سے اکیلا، اے کاش
غم یہ ہے، ساتھ مِرے غیر کا ارماں نِکلا

قربان علی بیگ سالؔک
 

طارق شاہ

محفلین

کبھی کبھی مجھے اَن بُوجھی اُلجھنوں سے مِلا
جچی تُلی ہُوئی اِک سانس کا بھروسا بھی

کبھی کبھی اِنہی الھڑ ہَواؤں میں امؔجد
سُنا ہے دُور کے اِک دیس کا سندیسا بھی

مجید امؔجد
 

طارق شاہ

محفلین

سُخن مُشتاق ہے عالَم ہمارا
غنیمت ہے جہاں میں دَم ہمارا

رہے ہم عالَمِ مَستی میں اکثر
رہا کُچھ اور ہی، عالَم ہمارا

بہت ہی دُور ہم سے بھاگتے ہو
کرو ہو پاس کُچھ تو کم ہمارا

بِکھر جاتے ہیں کُچھ گیسو تمھارے
ہوا ہے کام دِل برہم ہمارا

رکھے رہتے ہیں دِل پر ہاتھ اے مِیؔر
یہیں، شایدکہ ہے سب غم ہمارا

مِیر تقی مِیؔر
 

طارق شاہ

محفلین

غُبارِ طبع میں تھوڑی بہت کمی ہو جائے !
تمھارا نام بھی سُن لُوں، تو روشنی ہو جائے


شہزاد احمد شہزؔاد
 
Top