شعر و شاعر (اشعار اور خالق)

طارق شاہ

محفلین
تصوير جاناں
؛---------؛
ایک بادشاہ کے سامنے چار آدمی بیٹھے تھے.
(١) اندھا (٢) فقیر (٣) عالم (۴) عاشق.
بادشاہ نے یہ مصرعہ کہہ دیا
" اس لیے تصویر ِجاناں ہم نے بنوائی نہیں"

اور سب کو حکم دیا کہ اس پر مصرعہ لگا کر مطلع بنائیں

(١) اندھے نے یوں کہا :
اِس میں گویائی نہیں اور ہم میں بینائی نہیں !

'اِس لیے تصویرِ جاناں ہم نے بنوائی نہیں'

(٢) اورفقیر نے کچھ یُوں کہ :
مانگتا پیسے مصوّر جیب میں پائی نہیں

اِس لیے تصویرِ جاناں ہم نے بنوائی نہیں

(٣) عالم نے یُوں باندھا کہ :
بُت پرستی دین ِاحمؐد میں کبھی آئی نہیں

'اِس لیے تصویر ِجاناں ہم نے بنوائی نہیں'

(۴) اور عاشق صاحب نے یوںگرہ لگائی ،کہ... :

ایک سے جب دو ہُوئے تو لُطف ِیکتائی نہیں

'اِس لیے تصویرِ جاناں ہم نے بنوائی نہیں'

*****
بشکریہ: ابوہریرہ، لکھنؤ-انڈیا
 

طارق شاہ

محفلین

خوف زدہ عاشق :
ایک دن کہلا نہ بھیجا ، "آئیں گھر بھائی نہیں"
'اِس لیے تصویرِ جاناں ہم نے بنوائی نہیں'

خود اعتمادی کا فقدان :
وہ مُصوّر کے مُقابل تو کبھی آئی نہیں
'اِس لیے تصویرِ جاناں ہم نے بنوائی نہیں'

بری الذّمہ :
جب مِلا موقع ، بُلانے پر تو وہ آئی نہیں

'اِس لیے تصویرِ جاناں ہم نے بنوائی نہیں'

رد کردہ عاشق :
بے حجابی میں ہمیں اِک آنکھ وہ بھائی نہیں
'اِس لیے تصویرِ جاناں ہم نے بنوائی نہیں'

محتاط عاشق:
ہم سے ملنے وہ اکیلی تو کبھی آئی نہیں
'اِس لیے تصویرِ جاناں ہم نے بنوائی نہیں'


حسا س :
اِس نہج پر دوستانہ وہ کبھی لائی نہیں !
'اِس لیے تصویرِ جاناں ہم نے بنوائی نہیں'


 
آخری تدوین:

لاریب مرزا

محفلین
رات یوں دل میں تیری کھوئی ہوئی یاد آئی
جیسے ویرانے میں چپکے سے بہار آجائے
جیسے صحراؤں میں ہولے سے چلے بادِ نسیم
جیسے بیمار کو بے وجہ قرار آ جائے

(فیض احمد فیض)
 

طارق شاہ

محفلین

اِتنا آساں نہیں غم کہنے پہ ہی ٹل جائے
ہے وہ رسّی ، کہ نہ جل کر بھی کبھی بل جائے

رات لگتی نہیں ایسی کہ کبھی ڈھل جائے
کاش اِک روز قضا سر سے مِری ٹل جائے

شفیق خلؔش
 

طارق شاہ

محفلین

اِتنے جھنجھٹ ہیں کہ مِلتی نہیں اب تو فُرصت
رسمِ دلجوئی، ہو جیسے بھی اُٹھا دی جائے

ایک ہی طرح دھڑکتا ہے خِزاں ہو کہ بہار !
دِل کو اِس سال کوئی سخت سزا دی جائے

اسلام عظمؔی
 

فاخر رضا

محفلین
تصوير جاناں
؛---------؛
ایک بادشاہ کے سامنے چار آدمی بیٹھے تھے.
(١) اندھا (٢) فقیر (٣) عالم (۴) عاشق.
بادشاہ نے یہ مصرعہ کہہ دیا
" اس لیے تصویر ِجاناں ہم نے بنوائی نہیں"

اور سب کو حکم دیا کہ اس پر مصرعہ لگا کر مطلع بنائیں

(١) اندھے نے یوں کہا :
اِس میں گویائی نہیں اور ہم میں بینائی نہیں !

'اِس لیے تصویرِ جاناں ہم نے بنوائی نہیں'

(٢) اورفقیر نے کچھ یُوں کہ :
مانگتا پیسے مصوّر جیب میں پائی نہیں

اِس لیے تصویرِ جاناں ہم نے بنوائی نہیں

(٣) عالم نے یُوں باندھا کہ :
بُت پرستی دین ِاحمؐد میں کبھی آئی نہیں

'اِس لیے تصویر ِجاناں ہم نے بنوائی نہیں'

(۴) اور عاشق صاحب نے یوںگرہ لگائی ،کہ... :

ایک سے جب دو ہُوئے تو لُطف ِیکتائی نہیں

'اِس لیے تصویرِ جاناں ہم نے بنوائی نہیں'

*****
بشکریہ: ابوہریرہ، لکھنؤ-انڈیا
دل کے آئینے میں ہے تصویر یار
جب ذرا گردن جھکائی دیکھ لی
 
Top