شاعری ، اپنی پسند کی ،

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

تیشہ

محفلین
اک پُرانا موسم لوٹا، یاد بھری پروائی بھی
ایسا تو کم ہوتا ہے ،وہ بھی ہو تنہائی بھی ۔ ۔
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،


یہ غزل دین اس غ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔زال کی ہے
جس میں ہم سے وف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ازیادہ تھی
وہ بھی کیادن تھے جب ف۔۔رازاس سے
عش۔۔۔۔۔ق کم ع۔۔۔۔اش۔۔۔۔قی زیادہ تھی

(احمدفراز)

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،


یہ غزل دین اس غ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔زال کی ہے
جس میں ہم سے وف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ازیادہ تھی
وہ بھی کیادن تھے جب ف۔۔رازاس سے
عش۔۔۔۔۔ق کم ع۔۔۔۔اش۔۔۔۔قی زیادہ تھی

(احمدفراز)

والسلام
جاویداقبال
 

ظفری

لائبریرین
جو پوچھتا ہے کوئی کیوں سُرخ ہیں آنکھیں
تو آنکھ مل کر کہتا ہوں رات سو نہ سکا
ہزار چاہوں مگر کہہ نہ سکوں کا یہ کبھی
رات رونے کی خواہش تھی مگر رو نہ سکا​
 

ظفری

لائبریرین
عداوتوں کا حال قربتوں میں سوچیں گے
مسافتوں کی تھکن منزلوں میں‌سوچیں گے

خزاں کے ہاتھ مجھے اُس نے پُھول بھیجا ہے
وہ دوستوں میں ہے کہ دشمنوں میں سوچیں گے

تیرے بغیر کس طرح وقت گذرے گا
ملے گا وقت تو فرصتوں میں سوچیں گے

منافقت کے یہ لمحے گذر ہی جانے دو
رفاقتوں کے زخم ہجرتوں میں سوچیں گے

کیوں ہوگئے خشک اشک سب کی آنکھوں میں
یہ ایک سوال کبھی بارشوں میں سوچیں گے

رفاقتوں کے یہ موسم کیسے گذر ہی گئے
اب اگلے سال انہی موسوں میں سوچیں گے

(اعتبار ساجد)​
 

تیشہ

محفلین
وہ تو آئینہ نما تھا مجھکو
کس لئے اس سے گلہ تھا مجھکو

دے گیا عمر کی تنہائی مجھے
ایک محفل میں ملا تھا مجھکو

تم مجھی چھوڑ سکو پت جھڑ میں
اس لئے پھول کہا تھا مجھے



تم ہو مرکز مری تحریروں کا
تم نے اک خط میں لکھا تھا مجھکو

میں بھی کرتی تھی بہاروں کو تلاش
ایک سودا سا ہوا تھا مجھکو

اب پشیماں ہیں دنیا والے
خود ہی مغلوب کیا تھا مجھے

اب دھڑکتا ہے مگر صورت دل
زخم اک تم نے دیا تھا مجھکو

اب نظروں سے گرا دو تو کیا ۔ ۔ ۔
تم نے آنکھوں پہ رکھا تھا مجھکو ۔
 

سارہ خان

محفلین
دیکھنا کچھ ہے دیکھتے کچھ ہیں
مسئلے کچھ ہیں، سوچتے کچھ ہیں
ہم دُعاؤں میں بھی نہیں ہیں مخلص
چاہتے کچھ ہیں مانگتے کچھ ہیں
 

تیشہ

محفلین
سلیقہ عشق میں میرا ، بڑے کمال کا تھا
کہ اختیار بھی دل پر عجب مثال کا تھا

میں اپنے نقش بناتی تھی جس میں بچپن سے
وہ آیئنہ تو کسی اور خط و خال کا تھا

رفو میں کرتی رہی پیرہن کو اور ادھر
گماں اسے میرے زخموں کا اندمال کا تھا

درخت جڑ سے اکھڑنے کا موسموں میں بھی
ہوا کا پیار شجر سے عجب کمال کا تھا ۔ ۔ ۔ ۔
 

تیشہ

محفلین
شہر کو تو دیکھنے کو اک تماشہ چاہئیے ۔ ‘


ہے یہ انکی زندگی کے روگ کا کوئی علاج ۔ ۔ ۔
ابتدا ہی سے شاید شہر والوں کا مزاج ۔ ۔ ۔
اپنے اعلی آدمی کو قتل کرنے کا رواج ۔ ۔ ۔
مارنے کے بعد اسکو دیر تک روتے ہیں وہ ۔ ۔
اپنے کردہ جرم سے ایسے رہا ہوتے ہیں وہ ۔۔!
 

سارا

محفلین
دوست کیا خوب وفاؤں کا صلہ دیتا ہیں
ہر نئے موڑ پر اک زخم نیا دیتے ہیں

تم سے تو خیر گھڑی بھر کی ملاقات رہی
لوگ صدیوں کی رفاقت کو بھلا دیتے ہیں۔۔
 

سارا

محفلین
طوفانوں میں کشتی کو کنارے بھی ملتے ہیں
جہاں میں لوگوں کو سہارے بھی ملتے ہیں

دنیا میں سب سے پیاری ہے زندگی
کچھ لوگ زندگی سے پیارے بھی ملتے ہیں۔۔
 

تیشہ

محفلین
چاند کے ساتھ کئی درد پراُنے نکلے
کتنے غم تھے جو تیرے غم کے بہانے نکلے

ہجر کی چوٹ عجب سنگ شکن ہوتی ہے
دل کی بے فیض زمینوں سے خزانے نکلے

دشت ِ تنہائی ہجراں میں کھڑا سوچتا ہوں
ہائے ! کیا لوگ میرا ساتھ نبھانے نکلے
 

سارا

محفلین
پہلے سے مراسم نہ سہی‘ پھر بھی کبھی تو
رسم و رہِ دنیا ہی نبھانے کے لیے آ

اب تک دلِ خوش فہم کو تجھ سے ہیں امیدیں
یہ آخری شمعیں بھی بجھانے کے لیے آ

کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم
تو مجھ سے خفا ہے تو زمانے کے لیے آ۔۔
 

سارا

محفلین
وہ خواب تھا جو بکھر گیا خیال تھا ملا نہیں
لیکن دل کو کیا ہوا‘ یہ بجھا تھا کیوں‘ پتا نہیں۔۔
 

سارا

محفلین
بہا لو خون سڑکوں پر‘ مگر اتنا ذرا سوچو
وطن جب خون مانگے گا تمہارے پاس کیا ہوگا۔۔
 

سارا

محفلین
جو میں کہہ نہیں سکتا وہ میں فرض کرتا ہوں
چلو میں فرض کرتا ہوں مجھے تم سے محبت ہے۔۔
 

سارہ خان

محفلین
پلٹ کر راستےچھوڑنا اچھا نہیں ہوتا
یوں ساتھ چھوڑ کر منزل بدلنا اچھا نہیں ہوتا
آسان نہیں اتنا سمندرِ عشق کی وسعتوں کا شمار
فقط ساحل پہ قیاس آرئیاں کرنا اچھا نہیں ہوتا
نہ ہو کچھ پاس متاعِ خودی تو ہونی چاہیے
یونہی کسی کے آگے ٹوٹ کر بکھرنا آچھا نہیں ہوتا
سمجھنے کے لئے صدیاں درکار ہوتی ہیں
یوں پہلی ملاقات میں رائے قائم کرنا اچھا نہیں ہوتا
نہ جانے کب کسی کی آہ فلک تک پہنچ جائے
یونہی معصوم دلوں کو توڑنا اچھا نہیں ہوتا
ہم خاک ہیں اور خاک میں ہو جائیں گے فنا
پھر اس قدر ذات پر غرور اچھا نہیں ہوتا
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top