شاعری، بعد از مرگ!

محمد وارث

لائبریرین
کششے کہ عشق دارد نہ گزاردت بدینساں
بجنازہ گر نیائی بہ مزار خواہی آمد
امیر خسرو
عشق میں جو کشش ہے وہ تجھے اسطرح زندگی بسر کرنے نہیں دے گی، تو اگر میرے جنازے پر نہیں آیا تو مزار پر ضرور آئے گا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
تو طفل سادہ دل و ہمنشیں بد آموزست
جنازہ گر نہ تواں دید بر مزار بیا
غالب
تو ایک بھولے بھالے بچے کی طرح ہے اور رقیب تجھے الٹی سیدھی پٹیاں پڑھا رہا ہے، سو اگر تو ہمارا جنازہ نہیں دیکھ سکا تو کم از کم ہمارے مزار پر ہی آ جا۔

منظوم پنجابی ترجمہ از صوفی تبسم
تُو سادہ تے تیرا دل سادہ ،تینوں ایویں رقیب کُراہ پایا
جے تو میرے جنازے تے نیں آیا، راہ تکدا اے تیری مزار آ جا
 

فہد اشرف

محفلین
اور بعد از مرگ فیض صاحب کی فرمائشیں سنیے
کرو کج جبیں پہ سرِ کفن ، مرے قاتلوں کو گماں نہ ہو
کہ غرورِ عشق کا بانکپن ، پسِ مرگ ہم نے بھلا دیا
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
میر سے منسوب ایک شعر جو شاید کسی غافل تخلص رکھنے والے شاعر کا ہے۔

بعد مرنے کے مری قبر پہ آیا غافل
یاد آئی مرے عیسٰی کو دوا میرے بعد
 

سعادت

تکنیکی معاون
مصطفیٰ زیدی کا مشہور شعر:

؎ میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں
تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے
 
Top