شاعری، بعد از مرگ!

علی وقار

محفلین
مجھے قتل کر دیا بے خطر ، نا کیا ذرا بھی خدا کا ڈر
تیرے عشق میں یہ ملا ثمر نا ادھر کا رہا نا ادھر کا رہا
 

یاسر شاہ

محفلین
پُھلاں ماری سرکار (از زبان حال )

اب مار دیا مجھ کو تماشے کے لیے آ
ہر سال مرا عرس منانے کے لیے آ

دل سے نہیں روتا تو نہ رو بخل کے مارے !
دو آنسو مگرمچھ کے بہانے کے لیے آ

دیکھے سے کبھی جس کے سلگتی تھی ہماری
آ پھر سے وہی شکل دکھانے کے لئے آ
 
بر مزار ماغریباں نے چراغے نے گلے
نے پر پروانہ سوزد نے صدائے بلبلے
ملکہ ہند، نور النسا المعروف نور جہاں
 
آخری تدوین:

سید عمران

محفلین
اگرچہ ہمیں شاعری سے تو چنداں رغبت نہیں پر عنوان سے ہے...
شاعری بعد از مرگ کی طرح اگر شاعری قبل از پیدائش بھی ہوجائے تو نشہ سہ آتشہ ہوجائے!!!
 
Top