ام اویس

محفلین
پیارے بچو! الله تعالی نے اس کائنات کو تخلیق کیا پھر اس کا نظام چلانے کے لیے اسباب پیدا کیے ۔ بے شک بغیر اسباب کے کاموں کا ہوجانا اس کی قدرت میں ہے، وہ کُن کہے اور کام ہو جائے۔ لیکن اس دنیا میں عموما ہر کام کے لیے اسباب مہیا کیے گئے ہیں۔
کبھی کبھار یکدم زمین ہلنے لگتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ زلزلہ آ گیا۔ یہ زلزلے کیسے آتے ہیں ؟
آج کا سب سے مقبول نظريہ ”پليٹ ٹيکٹونکس“ کا ہے جس کی معقوليت کو دنيا بھر کے جيولوجی اور سيسمولوجی کے ماہرين نے تسليم کیا ہے۔ اس نظرئيے کے مطابق زمين کی بالائی پَرت اندرونی طور پر مختلف پليٹوں ميں تقسیم ہے۔ یہ پليٹیں تہ در تہ مٹی، پتھر اور چٹانوں پر مشتمل ہیں۔جب کسی ارضياتی دباؤ کا شکار ہوکر ٹوٹتی يا اپنی جگہ چھوڑتی ہیں تو سطح زمين پر زلزلے کی لہريں پيدا ہوتی ہيں۔ يہ لہريں دائروں کی صورت ميں ہر سمت پھيل جاتی ہيں۔
زمين کے اندرونی کُرے ميں موجود پگھلے ہوئے مادّے کو ميگما Magma کہتے ہیں۔ جب اس ميں کرنٹ پيدا ہوتا ہے تو يہ پليٹيں اس کے جھٹکے سے يوں متحرک ہوجاتی ہيں جيسے کنويئر بيلٹ پر رکھی ہوئی ہوں۔ ميگما ان پليٹوں کو کھسکانے ميں ايندھن کا کام کرتا ہے۔ يہ پليٹيں ايک دوسرے کی جانب سرکتی ہيں، اوپر، نيچے، يا ساتھ ساتھ پہلو بہ پہلو ہوجاتی ہيں يا پھر ان کا درميانی فاصلہ بڑھ جاتا ہے۔ زلزلہ يا آتش فشانی عمل زيادہ تر ان علاقوں ميں رونما ہوتا ہے، جو ان پليٹوں کے جوڑ پر واقع ہيں۔ ارضی پليٹوں کی حالت ميں فوری تبديلی سے سطح ميں دراڑيں يا فالٹ( Fault ) پيدا ہوتے ہيں جن ميں ہونے والے ارتعاش سے زلزلہ آتا ہے۔ زمين کے نیچے جو مقام ميگما کے دباؤ کا نشانہ بنتا ہے، اسے محور (Focus ) کہتے ہیں ۔ جہاں پليٹ ميں حرکت کا مرکز واقع ہوتا ہے وہ (Hypo Centre ) کہلاتا ہے اور اس کے عين اوپر والی جگہ ، جہاں اس جھٹکے کے فوری اثرات پڑتے ہيں، زلزلے کا مرکز (Epicentre )کہلاتا ہے۔
زلزلے کی لہريں پانی ميں پتھر گرنے سے پيدا ہونے والی لہروں کی طرح دائرے کی شکل ميں چاروں جانب پھیلنے لگتی ہيں۔ يہ لہريں نظر تو نہيں آتيں ليکن ان کی وجہ سے سطح زمين پر موجود ہر شے ڈولنے لگتی ہے۔ ان سے ہونے والی تباہی کا تعلق جھٹکوں کی ريکٹر اسکيل پر شدّت، فالٹ يا دراڑوں کی نوعيت، زمين کی ساخت اور تعميرات کے معيار پر ہوتا ہے۔
زلزلے کی لہريں پچیس ہزار کلوميٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پھيلتی ہيں۔ نرم مٹی اور ريت کے علاقے ميں يہ نہايت تباہ کن ثابت ہوتی ہيں۔ ان کی شدّت کا اندازہ ريکٹر اسکيل پر زلزلہ پيما کے ريکارڈ سے لگايا جاتا ہے۔ جبکہ ظاہر ہونے والی تباہی کی شدّت مرکلی اسکيل (Mercally Intensity Scale )سے ناپی جاتی ہے۔ اگر زلزلہ زمين کی تہ ميں آئے تو ا س سے پيدا ہونے والی بلند موجيں پوری رفتار کے ساتھ چاروں طرف چلتی ہيں اور ساحلی علاقوں ميں سخت تباہی پھيلاتی ہيں۔
زلزلے سمندر کی تہ ميں موجود زمينی سطح پر بھی پيدا ہوتے ہيں اور حقيقت يہ ہے کہ زيادہ تر زلزلے سمندر کی تہ ميں ہی پيد اہوتے ہيں۔ بحری زلزلوں يعنی سونامی سے سمندر ميں وسيع لہريں پيدا ہوجاتی ہيں۔ ان ميں سے بعض تو ايک سو ميل سے لے کر 200 ميل تک کی لمبائی تک پھيل جاتی ہيں، جبکہ ان کی اونچائی 40 فٹ تک ہوتی ہے۔ يہ لہريں ساحل پر پہنچتی ہيں تو ساحل سے گزر کر خشکی کی جانب سيلاب کی طرح داخل ہوجاتی ہيں اور بے پناہ تباہی و بربادی پھيلاديتی ہيں۔
ايک ہی زلزلے کا مختلف علاقوں پر اثر مختلف ہو سکتا ہے چنانچہ کسی خطے ميں تو بہت زيادہ تباہی ہوجاتی ہے ليکن دوسرے علاقے محفوظ رہتے ہيں۔
زلزلے دو قسم کے ہوتے ہيں، قدرتی وجوہات کی وجہ سے آنے والے زلزلوں کو ٹيکٹونک (Tectonic ) زلزلے کہا جاتا ہے جبکہ انسانی سرگرميوں کی وجہ سے آنے والے زلزلے نان ٹيکٹونک (Non Tectonic ) کہلاتے ہيں۔ ٹيکٹونک زلزلے انتہائی شدت کے بھی ہوسکتے ہيں۔ جبکہ نان ٹيکٹونک عام طور پر معمولی شدت کے ہی ہوتے ہيں۔
دنيا کے وہ خطے جہاں زلزلے زيادہ پيدا ہوتے ہيں، بنيادی طور پر 3 پٹيوں یعنی (Belts ) ميں واقع ہيں۔
پہلی پٹی جو مشرق کی جانب ہماليہ کے پہاڑوں سے ملی ہوئی ہے، انڈيا اور پاکستان کے شمالی علاقوں ميں ہماليہ کے پہاڑوں سے شروع ہوکر افغانستان، ايران اور پھر ترکی سے گزرتی ہوئی براعظم يورپ اور يوگوسلاويہ سے فرانس تک يعنی کوہ ايلپس تک ہے۔
دوسری پٹی براعظم شمالی امريکا کے مغربی کنارے پر واقع الاسکا کے پہاڑی سلسلے سے شروع ہوکر جنوب کی طرف (Rocky mountains ) کو شامل کرتے ہوئے ميکسيکو سے گزر کربراعظم جنوبی امريکہ کے مغربی حصّے ميں واقع ممالک کولمبيا، ايکواڈور اور پيرو سے ہوتی ہوئی چلّی تک ہے۔
جبکہ تيسری پٹی براعظم ايشيا کے مشرق پر موجود جاپان سے شروع ہوکر تائيوان سے گزرتی ہوئی جنوب ميں واقع جزائر فلپائن، برونائی، ملائیشياءاور انڈونيشيا تک ہے۔
دنيا ميں 50 فيصد زلزلے کوہِ ہماليہ، روکيز ماؤنٹين اور کوہِ اينڈيز ميں پيدا ہوتے ہيں اور يہ تينوں پہاڑی سلسلے انہی تینوں پٹيوں ميں واقع ہيں۔
تقريباً 40 فيصد زلزلے، براعظموں کے ساحلی علاقوں اور ان کے قرُب و جوار ميں پيدا ہوتے ہيں جبکہ بقيہ 10 فيصد زلزلے دنيا کے ايسے علاقوں ميں آتے ہیں جو نہ تو پہاڑی ہيں اور نہ ہی ساحلی ۔
پیارے بچو! زلزلہ اور اس کی تباہ کاریوں سے الله رب العزت کی پناہ مانگنی چاہیے اور یہ دعا یاد کر کے پڑھتے رہنا چاہیے۔

اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُ بِعَظَمَتِكَ ‌أَنْ ‌أُغْتَالَ ‌مِنْ ‌تَحْتِيْ
ترجمہ
اے اللہ! میں آپ کی عظمت کی پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں نیچے سے ہلاک کیا جاؤں (یعنی زلزلہ سے)۔
(سنن النسائي، 8/282
 
Top