بچوں کی کہانیاں

  1. ام اویس

    ایک نیا کھیل ۔ لفظ کہانی ۔ نزہت وسیم

    ”لفظ ”ث“ کی کہانی بہت عجیب ہے کیونکہ اس کے بہت کم دوست ہیں۔“ ثمر نے منہ بنا کر کہا : ثمرینہ نے حیرت سے اس کی طرف دیکھا اور بولی: ”کیوں بھیا ثمر ؟ ”ث“ کے دوست اتنے کم کیوں ہیں حالانکہ وہ تو”ب“کے خاندان میں شامل ہے جس کے بے شمار دوست ہیں ، تو کیا ”ب“ کے دوست ”ث “ کے دوست نہیں ہو سکتے؟“ ”نہیں...
  2. ام اویس

    مجھے بھی دو! نزہت وسیم

    ”ہرگز نہیں! میں اسے ہاتھ بھی نہیں لگاؤں گا۔“ابوبکر نے سختی سے کہتے ہوئے بلال کا ہاتھ پرے کیا: ”یہ بے ایمانی ہے ، تم نے دھوکے سے پیسے دئیے بغیر یہ برگر لیا ہے۔“ وہ حیران بھی تھا اور سخت غصے میں بھی۔ سکول میں بریک کے وقت بھیڑ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بلال نے کنٹین سے برگر اُڑا لیا اور ہنستے ہوئے...
  3. ام اویس

    کمسِن شہید

    شھدائے بدر بدر کے کم سِن شھید : پیارے بچو! آپ جانتے ہیں کہ الله تعالی نے، ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی الله علیہ وآلہ وسلم کو تمام انسانوں کی راہنمائی کے لیے دنیا میں بھیجا۔اس وقت ہر طرف کفر و شرک کا دور دورا تھا، لوگ بتوں کی عبادت کرتے تھے اور ہر طرح کی برائی میں مبتلا تھے۔ آپ صلی الله...
  4. ام اویس

    اسلام کے پہلے شہید

    شھادت کا مطلب ہے گواہی دینا اور شہید اسے کہتے ہیں جو ایمان کی حالت میں اپنی جان، الله کی رضا کے لیے دینِ اسلام پر قربان کر دے۔ اسلام میں شہید کا مرتبہ اور مقام بہت بلند ہے۔ الله تعالی نے قرآن مجید میں فرمایا ہے کہ جو لوگ الله کی خاطر مارے جائیں انہیں مردہ نہ کہو ، بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تم ان...
  5. ام اویس

    پاک فضائیہ کے ہیرو

    چودہ فروری 2019 کا دن تاریخِ کشمیر میں ایک الگ طرح کی کامیابی کا دن ہے۔ ایک نوجوان کشمیری مجاہد نے انڈیا کے تسلط کے خلاف انوکھا احتجاج کیا۔ اپنے جسم کےساتھ تباہ کن بم باندھ کر انڈین آرمی کی بس سے ٹکرا گیا۔ پلوامہ کے مقام سے گزرنے والی یہ بس ریزور فورس کو لے کر جا رہی تھی۔ تقریبا چالیس فوجی...
  6. ام اویس

    رانا ٹنگرینا

    پیارے بچو! یہ کہانی ہے ایک چھوٹے سے مینڈک کی، جس کا نام ڈوڈو تھا۔ اس کا رنگ سبزی مائل بھورا تھا۔ اسے چھلانگیں لگانا اور اچھل اچھل کر ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا بہت پسند تھا، صبح ہوتے ہی وہ بستر سے نکلتا، دانت برش کرنے اور نہانے کی بجائے ادھر ادھر چھلانگیں لگانا شروع کر دیتا، ہر وقت اچھل...
  7. ام اویس

    نہیں کبھی نہیں۔

    متوسط طبقے کا ایک گھر، بہار کی آمد آمد، جھٹ پٹے کا وقت، برآمدے میں تخت پر ماں بیٹھی سبزی بنا رہی ہے۔ چھت پر ہلکا ہلکا پنکھا چل رہا ہے۔ اس کے تین بچے ابوبکر، مؤمنہ اور سوہا سامنے صحن میں کرکٹ کھیل رہے ہیں؛ جن کی عمریں بالترتیب بارہ ، دس اور تین سال ہیں۔ ابوبکر: کھیل ختم کرنے کے بعد زور سے کہتا...
  8. ام اویس

    گلو گلہری

    ننھی گلہری کا نام گلو تھا، وہ جنگل کے اس حصے میں رہتی تھی جہاں درخت خوب گھنے اور ہرے بھرے تھے۔ ایک دن یوں ہوا ، اس کی ماما نے گھر سے جاتے ہوئے کہا : ”گلو ! میں کھانے کی تلاش میں جا رہی ہوں ، تمہارے بابا دوسرے جنگل گئے ہیں ، میری غیر موجودگی میں گھر سے باہر نہ جانا، کیونکہ آج موسم کے آثار ٹھیک...
  9. ام اویس

    اُمّ کون؟ امی

    دادی جان آج کیا تاریخ ہے؟ سوہا نے لکھتے لکھتے سر اٹھا کر پوچھا: آٹھ تاریخ ہے۔ دادی جان کے کچھ کہنے سے پہلے ہی سعود نے بیگ میں کتابیں ڈالتے ہوئے جواب دیا: دادی جان سمجھ گئیں اور مسکراتے ہوئے، اپنی میز پر رکھی کتابوں میں سے ماہنامہ بقعہ نور نکالا اور دکھاتے ہوئے بولیں: ”رسالہ مل گیاہے،...
  10. ام اویس

    روشنی کا سفر: آخری قسط

    وہ عربی نہیں جانتا تھا نہ ہی اسے عربی کے کسی لفظ کا مطلب معلوم تھا۔ اس کے باوجود جب کبھی دورانِ سفر محمد المصری قرآن مجید کی کسی سورة کی تلاوت کرتا تو سکپ کان لگا کر سننے لگتا، اگر وہ جلدی پڑھتا تو اسے کہتا: “رکو! اسے ذرا ٹھہر ٹھہر کر پڑھو۔” سنتے ہوئے اس کی کیفیات بھی بدلتی رہتیں، سمجھ نہ آنے کے...
  11. ام اویس

    بچوں کا باغ ۔ ابو نمبر میں کہانی۔ ابو

    ڈیڈی ۔۔ ڈیڈی سعد کی آواز سنائی دی تو دادی کے پاس بیٹھی سوہا ہنسنے لگی، ”لیجیے سعد بھیا کا نیا کارنامہ ، اس نے ابو جان کو ڈیڈی کہنا شروع کر دیا ہے۔“سعود نے سکول کا کام کرتے ہوئے ہاتھ روک کر سوہا آپی کی طرف دیکھا اور کہنے لگا: ”بھلا اس میں کیا ہرج ہے ، اگر اس نے ابو کو ڈیڈی کہہ دیا ہے؟“ ”ڈیڈ...
  12. ام اویس

    روشنی کا سفر ۔ قسط نمبر4

    اسکپ کی زندگی میں وہ وقت بھی آیا تھا جب اسے بائبل میں موجود سنگین غلطیوں کا ادراک ہوا اور تحقیق کرنے پر وہ سمجھ چکا تھا کہ موجودہ بائبل عیسی علیہ السلام کے گزر جانے کے کئی سو سال بعد تحریر کی گئی تھی، مختلف لوگوں نے اپنی اپنی سمجھ کے مطابق لکھی تھی اس لیے اس میں بہت زیادہ تضاد تھا۔ وہ اکثر...
  13. ام اویس

    کشمیر کہانی۔ جنازہ

    یار زید ! دادی کا انتقال ہوگیا ہے”۔ عبد الکریم نے خشک جھاڑیوں پر ٹانگیں پھیلائے، درخت سے ٹیک لگا کر بیٹھے زید کےساتھ گرنے کے انداز میں بیٹھتے ہوئےکہا: ”کل ظہر کے بعد جنازہ ہے۔” “کیا میں ان کا چہرہ بھی نہیں دیکھ پاؤں گا؟ چل نا چلتے ہیں، رات کے آخری پہر ، بس چہرہ دیکھ کر واپس لوٹ آئیں گے۔” زید...
  14. ام اویس

    بچوں کی کہانیاں: روشنی کا سفر۔ نزہت وسیم

    ”ڈیڈ! مجھے پانچ ڈالر چاہیے۔“ سکپ ایسٹس گھر کے لان میں اپنے دوست محمد المصری کے ساتھ بیٹھا کاروبار سے متعلق ایک اہم مسئلہ پر گفتگو کر رہا تھا۔ عین اسی وقت اس کی دس سالہ بیٹی ماریا نے اس سے آ کر کہا: ”آپ اس ماہ کا جیب خرچ لے چکی ہیں۔“ اس نے نرمی سے جواب دیا: ”ڈیڈ پلیز ! میں وہ خرچ کر چکی ہوں ،...
  15. ام اویس

    بچوں کی کہانیاں ۔ اب پچھتائے کیا ہوت

    “آج کوئی چھت پر نہیں جائے گا، نہ ہی پتنگ اڑائے گا” ابا جان نے زور سے کہا اور کالج روانہ ہوگئے۔ فہد نے جی کہتے ہوئے سر ہلایا اور گیٹ بند کرکے اندر آ گیا۔ پے درپے ڈور سے زخمی ہوجانے والے المناک حادثات کی وجہ سے شہربھر میں پتنگ بازی پر پابندی تھی۔ گرمیوں کی چھٹیاں تھیں۔ لمبی دوپہر میں جب امی جان...
  16. ام اویس

    بچوں کی کہانیاں۔ کارگل کا شیر

    اس قدر سخت موسم میں وہاں تک پہنچنا نہایت مشکل ہو گا۔” آفیسر نے انتہائی اہم مشن کے متعلق اپنے ساتھیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے چھڑی سے دیوار پر لگے نقشے کی طرف اشارہ کیا: “یہ دنیا کے تین سب سے بلند پہاڑی سلسلے ہیں جو اونچی اور دشوار گزار چوٹیوں پر مشتمل ہیں اور یہاں، اس جگہ آکر مل جاتے ہیں۔ سرد موسم...
  17. ام اویس

    بچوں کی کہانیاں۔ اور آگ ٹھنڈی ہو گئی۔

    رات ہو چکی تھی۔ آسمان ایک سیاہ گنبد کی طرح دکھائی دے رہا تھا جس میں بے شمار ستارے چمک رہے تھے۔ چھوٹا ابراھیم چھت پر چت لیٹا آسمان پر چمکتے ستاروں کو بہت غور سے دیکھ رہا تھا۔ ایک طرف سات ستاروں کا جھرمٹ تھا اس کی سیدھ میں ایک موٹا چمک دار تارہ تھا۔ اس کے دوست نے اسے بتایا ، یہ چمکتا ستارہ ہمارا...
  18. ام اویس

    خوش خطی

    گھنٹی کی آواز سن کر ابوبکر نے کاپی پین ایک طرف رکھا اور باہر بھاگا۔ نانو جان نے اسے لکھنے کے لیے اکٹھے چار صفحات دے دئیے تھے۔ وہ پڑھائی میں ہوشیار تھا سارا سبق یاد کر لیتا لیکن لکھنے کی مشق کم ہونے کی وجہ سے اس کی لکھائی خراب تھی۔ تھوڑی ہی دیر میں وہ نانو جان کے کمرے میں داخل ہوا۔ اس کے ہاتھ...
  19. ام اویس

    قرآن کمپیٹیشن

    آٹھویں جماعت کا کمرہ مختلف آوازوں سے گونج رہا تھا ۔ ہر سال جماعت میں سوال و جواب کا ایک مقابلہ کروایا جاتا ، جس میں سب بچیاں ذوق وشوق سے حصہ لیتی تھیں ۔ اس سال مقابلے کا موضوع “ معلوماتِ قرآن حکیم ” رکھا گیا۔ بچیوں کو ایک ماہ پہلے ہی موضوع بتا دیا گیا۔ پوری کلاس خوب زور شور سے مقابلے کی تیاری...
  20. ام اویس

    بچوں کی کہانیاں ۔ پکا وعدہ

    “آج پھر تم کسی سے لڑ کر آئے ہو؟” یوسف صاحب نے گھر آتے ہی بلال سے سوال کیا “ہاں لڑا ہوں۔ اور کیوں نہ لڑتا ؟ کیا مار کھا کر آجاتا ؟ جب بھی مجھے کوئی کچھ کہے گا میں اس کا منہ توڑ دوں گا” بلال نے انتہائی غصے اور بدتمیزی سے جواب دیا یوسف صاحب نے موٹر سائیکل ایک طرف کھڑی کی اور صحن میں بچھی چارپائی...
Top