زبان کا زخم

نیلم

محفلین
ایک بچہ بہت بدتمیز اور غصے کا تیز تھا۔ اسے بات بہ بات فوراً غصہ آجاتا ، والدین نے اس کنٹرول کی بہت کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوئے، ایک روز اس کے والد کو ایک ترکیب سوجھی اس نے بچے کو کیلوں کا ایک ڈبہ لا کے دیا اور گھر کے پچھلے حصے کے پاس لے جا کر بیٹے سے کہا، بیٹے جب تمہیں غصہ آئے اس ڈبہ میں سے ایک کیل نکال کر یہاں دیوار میں ٹھونک دینا پہلے دن لڑکے نے دیوار میں 37کیلیں ٹھونکیں۔ ایک دو ہفتے گزر نے کے بعد بچہ سمجھ گیا کہ غصہ کنٹرول کرنا آسان ہے لیکن دیوار میں کیل ٹھونکنا خاصا مشکل کام ہے۔ اس نے یہ بات اپنے والد کو بنائی، والد نے مشورہ دیا کہ جب تمہیں غصہ آئے اور تم اسے کنٹرول کرلو تو ایک کیل دیوار میں نکال دینا۔ لڑکے نے ایسا ہی کیا اور بہت جلد دیوار سے ساری کیلیں جن کی تعداد سوسے بھی زیادہ ہوچکی تھیں ، نکال دیں۔

باپ نے بیٹے کا ہاتھ پکڑا اور اس دیوار کے پاس لے جا کر کہا ، بیٹا تم نے اپنے غصہ کو کنٹرول کرکے بہت اچھا کیا لیکن اب اس دیوار کو غور سے دیکھو یہ پہلے جیسی نہیں رہی، اس میں یہ سوراخ کتنے برے لگ رہے ہیں۔ جب تم غصہ میں چیختے چلاتے ہو اور الٹی سیدھی باتیں کرتے ہو تو اس دیوار کی مانند تمہاری شخصیت پر بھی برا اثر پڑتا ہے۔ تم انسان کے دل میں چاقو گھونپ کر اسے باہر نکال سکتے ہو لیکن چاقو باہر نکالنے کے بعد تم ہزار بار بھی معذرت کرلو تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ وہ زخم اپنی جگہ باقی رہے گا۔ یاد رکھو زبان کا زخم چاقو سے بد تر اور دردناک ہے
 
واہ بہت خوبصورت انداز ہے .بلاشبہ زبان کا زخم کبھی بھرتا نہیں ہے . بولنے میں سب سے اہم کردار ہی زبان کا ہے ۔اس لئے نہایت سوچ سمجھ کر بولنا چاہیے کیونکہ زبان میں ہڈی نہیں ہے مگر یہ ہڈیاں کچل رکھنے کی طاقت ضرور رکھتی ہے .
 

نیلم

محفلین
واہ بہت خوبصورت انداز ہے .بلاشبہ زبان کا زخم کبھی بھرتا نہیں ہے . بولنے میں سب سے اہم کردار ہی زبان کا ہے ۔اس لئے نہایت سوچ سمجھ کر بولنا چاہیے کیونکہ زبان میں ہڈی نہیں ہے مگر یہ ہڈیاں کچل رکھنے کی طاقت ضرور رکھتی ہے .
جی بلکل ،،،بہت شکریہ
 
معذرت
مگر ایک بات ذہن میں ارہی تھی۔ اگر لڑکا کیل نکالنے کے بعد کچھ فلنگ بھر کر پینٹ کردیتا تو دیوار نئی ہوجاتی۔
زبان کا زہر زبان سے ہی نکلتا ہے مگر معذرت کے بعد کچھ مزید تعریف شعریف بھی کرنی پڑتی ہے۔
 

نیلم

محفلین
معذرت
مگر ایک بات ذہن میں ارہی تھی۔ اگر لڑکا کیل نکالنے کے بعد کچھ فلنگ بھر کر پینٹ کردیتا تو دیوار نئی ہوجاتی۔
زبان کا زہر زبان سے ہی نکلتا ہے مگر معذرت کے بعد کچھ مزید تعریف شعریف بھی کرنی پڑتی ہے۔
بلکل ،،،ہمیں کسی کےدل میں اپنی جگہ بنانےکےلیےکافی محنت کرنی پڑتی ہے،،رائیٹرنےواقعی بہت اچھےطریقےسے سبق دیا:)اور آپ والی بات کےدیواردوبارہ سےپینٹ ہوسکتی ہے،،،بلکل ویسے ہی ،،،لیکن اس کےلیےزیادہ محنت کی بھی ضرورت ہوگی۔:)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
میں سمجھا کسی کی زبان میں زخم ہو گیا ہے۔:eek: مگر یہاں تو وہی حسب روایت نصیحتوں کی پوٹلی نکلی۔:confused: صبح صبح کڑوی نصحیتیں سننے سے پورا دن منہ کا ذائقہ کڑوا رہتا ہے۔o_O خیر اس حکایت کو نئی نسل کے مزاج کے مطابق بیان کیا جانے کی اشد ضرورت ہے۔ :p
 

نیلم

محفلین
میں سمجھا کسی کی زبان میں زخم ہو گیا ہے۔:eek: مگر یہاں تو وہی حسب روایت نصیحتوں کی پوٹلی نکلی۔:confused: صبح صبح کڑوی نصحیتیں سننے سے پورا دن منہ کا ذائقہ کڑوا رہتا ہے۔o_O خیر اس حکایت کو نئی نسل کے مزاج کے مطابق بیان کیا جانے کی اشد ضرورت ہے۔ :p
جی ضرور ہم ہمہ تن گوش ہیں:D
 

فہیم

لائبریرین
آج کے جدید دور میں زبان کے زخم کا کام انگلیوں سے بھی لیا جاسکتا ہے ہے نہ :)

پھر کہا جائے
کی بورڈ کا زخم :)
 

قیصرانی

لائبریرین
میں سمجھا کسی کی زبان میں زخم ہو گیا ہے۔:eek: مگر یہاں تو وہی حسب روایت نصیحتوں کی پوٹلی نکلی۔:confused: صبح صبح کڑوی نصحیتیں سننے سے پورا دن منہ کا ذائقہ کڑوا رہتا ہے۔o_O خیر اس حکایت کو نئی نسل کے مزاج کے مطابق بیان کیا جانے کی اشد ضرورت ہے۔ :p
میں آپ کو دعوت دینے لگا ہوں
 
Top