قطعہ اور رباعی میں کیا فرق ہے؟
تفصیلی جواب مطلوب ہے۔

قطعہ اور رباعی میں اصل فرق تو وزن کا ہی ہے۔ قطعہ وہ ہے جو رباعی کے اوزان کے علاوہ کسی وزن میں ہو، قطعہ دو اشعار سے زیادہ کا بھی ہوسکتا ہے جبکہ رباعی دو اشعار سے زیادہ کی نہیں ہوتی، اور جیسا کہ اوپر بتایا گیا کہ رباعی کے لیے مطلع ہونا شرط ہے جبکہ قطعے کے لیے یہ اختیاری ہے۔

چند باتیں جو رباعی اور قطعے دونوں میں پائی جاتی ہیں وہ یہ کہ قطعے اور رباعی دونوں کے اشعار میں ایک مضمون ادا کیا جاتا ہے۔ یعنی دو اشعار چاہے قطعے کے ہوں یا رباعی کے ان میں ایک مضمون کا ادا کرنا ضروری ہے۔ اگر دونوں اشعار میں الگ الگ مضمون ہو تو وہ رباعی یا قطعہ نہیں رہے گا۔

رباعی کے چوبیس اوزان کو سیکھنے والوں کی آسانی کے خاطر میں نے ذرا منظم طریقے سے لکھ دیا تھا ہے۔ میرا مضمون رباعی کے ”دو“ اوزان ملاحظہ فرمائیں
 
ہمارے اسکول میں لائبریری بن رہی ہے، اردو کتب کے لیے تجاویز درکار ہیں کہ کون کونسی کتب رکھی جائیں:
1۔ دواوین کون کونسے؟
2۔ کتبِ قواعدِ نثر کون کونسی؟
3۔ کتبِ قواعدِ شعر کون کونسی؟
4۔ ڈکشنریاں کون کونسی؟
5۔ مزید کون کونسی کتب؟

مزمل شیخ بسمل بھائی! سید عاطف علی بھائی! مہدی نقوی حجاز بھائی!
 
ہمارے اسکول میں لائبریری بن رہی ہے، اردو کتب کے لیے تجاویز درکار ہیں کہ کون کونسی کتب رکھی جائیں:
1۔ دواوین کون کونسے؟
2۔ کتبِ قواعدِ نثر کون کونسی؟
3۔ کتبِ قواعدِ شعر کون کونسی؟
4۔ ڈکشنریاں کون کونسی؟
5۔ مزید کون کونسی کتب؟

مزمل شیخ بسمل بھائی! سید عاطف علی بھائی! مہدی نقوی حجاز بھائی!
چند ایک کی طرف ہمارا اشارہ!
1۔ ناطق، فیض، غالب، انیس، حسرت، جوش "شعلہ و شبنم"، اقبال، فراق، قتیل شفائی، امیر مینائی اور مصطفیٰ زیدی!
2۔ اس کا مجھے خود کوئی خاص اندازہ نہیں کہ اسکول کی سطح پر کیا ضروری ہے!
3۔ شعریات (نصیر ترابی)
4۔ فیروز، کفایت اردو لغت
5۔ مقدمہ شعر و شاعری، اظہر ضرب الامثال اور محاورات، مجلہ شعور کی مختلف اقساط، مضامین پطرس، طنز و مزاح کا انسائکلو پیڈیا (نذیر انبالوی) وغیرہ!
 
ہمارے اسکول میں لائبریری بن رہی ہے، اردو کتب کے لیے تجاویز درکار ہیں کہ کون کونسی کتب رکھی جائیں:
1۔ دواوین کون کونسے؟
2۔ کتبِ قواعدِ نثر کون کونسی؟
3۔ کتبِ قواعدِ شعر کون کونسی؟
4۔ ڈکشنریاں کون کونسی؟
5۔ مزید کون کونسی کتب؟

مزمل شیخ بسمل بھائی! سید عاطف علی بھائی! مہدی نقوی حجاز بھائی!

1۔ کلامِ غالب، سودا، میر، حسرت، میر انیس، جوش، نظیر اکبر آبادی، درد، حالی (خصوصاً مسدس حالی)، اقبال، فیض۔
2۔ قواعدِ اردو (مولوی عبد الحق)، دریائے لطافت (انشا اللہ خان انشا، اردو ترجمہ از مولوی عبد الحق)
3۔ فنِ شعر و شاعری اور روحِ بلاغت از حمید اللہ شاہ ہاشمی، رموزِ شاعری از ڈاکٹر تقی عابدی، شعر اور فنِ شعر از نثار اکبر آبادی۔
4۔ فیروز الغات، نور الغات، فرہنگ آسفیہ۔
5۔ فیض فہمی از تقی عابدی، غالب شناس از پروفیسر کمال احمد صدیقی، شرح دیوان غالب از حسرت موہانی، شرح دیوان غالب از غلام رسول مہر، شرح کلیاتِ اقبال از حمید اللہ ہاشمی، آب حیات از محمد حسین آزاد، ریاض الفصحاء از مصحفی۔ وعلی ہذا القیاس۔
 
چند ایک کی طرف ہمارا اشارہ!
1۔ ناطق، فیض، غالب، انیس، حسرت، جوش "شعلہ و شبنم"، اقبال، فراق، قتیل شفائی، امیر مینائی اور مصطفیٰ زیدی!
2۔ اس کا مجھے خود کوئی خاص اندازہ نہیں کہ اسکول کی سطح پر کیا ضروری ہے!
3۔ شعریات (نصیر ترابی)
4۔ فیروز، کفایت اردو لغت
5۔ مقدمہ شعر و شاعری، اظہر ضرب الامثال اور محاورات، مجلہ شعور کی مختلف اقساط، مضامین پطرس، طنز و مزاح کا انسائکلو پیڈیا (نذیر انبالوی) وغیرہ!
1۔ کلامِ غالب، سودا، میر، حسرت، میر انیس، جوش، نظیر اکبر آبادی، درد، حالی (خصوصاً مسدس حالی)، اقبال، فیض۔
2۔ قواعدِ اردو (مولوی عبد الحق)، دریائے لطافت (انشا اللہ خان انشا، اردو ترجمہ از مولوی عبد الحق)
3۔ فنِ شعر و شاعری اور روحِ بلاغت از حمید اللہ شاہ ہاشمی، رموزِ شاعری از ڈاکٹر تقی عابدی، شعر اور فنِ شعر از نثار اکبر آبادی۔
4۔ فیروز الغات، نور الغات، فرہنگ آسفیہ۔
5۔ فیض فہمی از تقی عابدی، غالب شناس از پروفیسر کمال احمد صدیقی، شرح دیوان غالب از حسرت موہانی، شرح دیوان غالب از غلام رسول مہر، شرح کلیاتِ اقبال از حمید اللہ ہاشمی، آب حیات از محمد حسین آزاد، ریاض الفصحاء از مصحفی۔ وعلی ہذا القیاس۔
جزاکم اللہ خیرا۔ آپ دونوں حضرات نے اپنا قیمتی وقت نکال کر بندے کے لیے بہت آسانی فراہم کردی بہت شکریہ۔ اللہ خوش رکھے۔
 

ماہی احمد

لائبریرین
ہمارے اسکول میں لائبریری بن رہی ہے، اردو کتب کے لیے تجاویز درکار ہیں کہ کون کونسی کتب رکھی جائیں:
1۔ دواوین کون کونسے؟
2۔ کتبِ قواعدِ نثر کون کونسی؟
3۔ کتبِ قواعدِ شعر کون کونسی؟
4۔ ڈکشنریاں کون کونسی؟
5۔ مزید کون کونسی کتب؟

مزمل شیخ بسمل بھائی! سید عاطف علی بھائی! مہدی نقوی حجاز بھائی!
کچھ نہیں کہہ سکتی۔ :)
 
نہیں لیکن پڑھنے میں اگر چگنے کی ے گرا دیں تو کچھ صورت نکل سکتی ہے! ویسے یہ عرض سافٹویر کی کارستانی ہے! :)
چوتھے مصرع کا یہ بن رہا ہے:
مفعولن فاعلن فعولن
یعنی پہلے دو سبب خفیف کے بعد آنے والا سبب ثقیل سبب خفیف بن رہا ہے۔
مزمل شیخ بسمل بھائی آپ کی رہنمائی کا منتظر ہوں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
چوتھے مصرع کا یہ بن رہا ہے:
مفعولن فاعلن فعولن
یعنی پہلے دو سبب خفیف کے بعد آنے والا سبب ثقیل سبب خفیف بن رہا ہے۔
مزمل شیخ بسمل بھائی آپ کی رہنمائی کا منتظر ہوں۔
بحر تو یہی ہے لیکن اس بحر کے ترنم کے فطری آہنگ اور لہریں کئی طرح کا نحراف قبول کرتے نظر آئیں گے ۔غالباً اس کی بہترین مثال گل بکاؤلی کاقصہ ہے جو دیا شنکر نسیم نے طویل مثنوی گلزارِ نسیم کے نام سے لکھا ہے۔
 
بحر تو یہی ہے لیکن اس بحر کے ترنم کے فطری آہنگ اور لہریں کئی طرح کا نحراف قبول کرتے نظر آئیں گے ۔غالباً اس کی بہترین مثال گل بکاؤلی کاقصہ ہے جو دیا شنکر نسیم نے طویل مثنوی گلزارِ نسیم کے نام سے لکھا ہے۔
جزاکم اللہ خیرا بھائی تسلی کرانے کا۔ اللہ خوش رکھے۔
 
چوتھے مصرع کا یہ بن رہا ہے:
مفعولن فاعلن فعولن
یعنی پہلے دو سبب خفیف کے بعد آنے والا سبب ثقیل سبب خفیف بن رہا ہے۔
مزمل شیخ بسمل بھائی آپ کی رہنمائی کا منتظر ہوں۔

تسکینِ اوسط کا کمال ہے جی۔ مفعولُ مَفا علن
دونوں ارکان میں لُ مَ فَ تینوں متحرک ہیں۔ درمیان والا ساکن کردیں۔ جیسے رباعی، اور ہندی بحر میں ہے۔ یہ عروض کا قاعدۂ کلیہ ہے کہ جہاں تین مسلسل متحرک ہوں وہاں درمیان والے متحرک کو ساکن کردیں۔ بس بحر نہ تبدیل ہونے پائے۔
 
تسکینِ اوسط کا کمال ہے جی۔ مفعولُ مَفا علن
دونوں ارکان میں لُ مَ فَ تینوں متحرک ہیں۔ درمیان والا ساکن کردیں۔ جیسے رباعی، اور ہندی بحر میں ہے۔ یہ عروض کا قاعدۂ کلیہ ہے کہ جہاں تین مسلسل متحرک ہوں وہاں درمیان والے متحرک کو ساکن کردیں۔ بس بحر نہ تبدیل ہونے پائے۔
جزاکم اللہ خیرا۔ مزمل بھائی اللہ آپ کے علم و عمل میں خوب برکت عطا فرمائے۔
 

منصور آفاق

محفلین
آج اتفاق سے یہاں نظر پڑی ہے ۔ خوشی ہوئی۔ کہ دوست اتنی گہری نظر رکھتے ہیں ۔ اس بحر کے سلسلے میں اتنی عرض ہے کہ اس کے ارکان ’’ مفعول مفاعلن مفاعیل ‘‘ یا مفعول مفاعلن فعولن ‘‘ یا’’ مفعولن فاعلن مفاعیل یا مفعولن فاعلن فعولن ‘‘ چاروں جائز ہیں ۔اقبال یہ مصرعہ اڑنے چگنے میں دن گزارا ۔ دراصل ’’مفعولن فاعلن فعولن ‘‘ کے وزن پر ہے ۔
 
آج اتفاق سے یہاں نظر پڑی ہے ۔ خوشی ہوئی۔ کہ دوست اتنی گہری نظر رکھتے ہیں ۔ اس بحر کے سلسلے میں اتنی عرض ہے کہ اس کے ارکان ’’ مفعول مفاعلن مفاعیل ‘‘ یا مفعول مفاعلن فعولن ‘‘ یا’’ مفعولن فاعلن مفاعیل یا مفعولن فاعلن فعولن ‘‘ چاروں جائز ہیں ۔اقبال یہ مصرعہ اڑنے چگنے میں دن گزارا ۔ دراصل ’’مفعولن فاعلن فعولن ‘‘ کے وزن پر ہے ۔

اس سے بھی زیادہ خوشی ہمیں ہے کہ بڑے بڑے لوگوں نے ہمارے "ناچیز" دھاگے پر تبصرہ کا وقت نکالا۔ جزاک اللہ خیراً جناب منصور آفاق صاحب :)
 
آج اتفاق سے یہاں نظر پڑی ہے ۔ خوشی ہوئی۔ کہ دوست اتنی گہری نظر رکھتے ہیں ۔ اس بحر کے سلسلے میں اتنی عرض ہے کہ اس کے ارکان ’’ مفعول مفاعلن مفاعیل ‘‘ یا مفعول مفاعلن فعولن ‘‘ یا’’ مفعولن فاعلن مفاعیل یا مفعولن فاعلن فعولن ‘‘ چاروں جائز ہیں ۔اقبال یہ مصرعہ اڑنے چگنے میں دن گزارا ۔ دراصل ’’مفعولن فاعلن فعولن ‘‘ کے وزن پر ہے ۔
جزاکم اللہ خیرا۔
 
Top