سارہ خان
محفلین
درو دیوار میں ،مکان نہیں
واقعہ ہے ،یہ داستان نہیں
وقت کرتا ہے ہر سوال کو حل
زیست مکتب ہے امتحان نہیں
ہر قدم پر اک نئی منزل
راستوں کا کہیں نشان نہیں
رنگ بھی زندگی کے مظہر ہیں
صرف آنسو ہی ترجمان نہیں
دل سے نکلی ہوئی سدا کے لیے
کچھ بہت دُور آسمان نہیں
کل کو ممکن ہے اک حقیقت ہو
آج جس بات کا گمان نہیں
شور کرتے ہیں ٹوٹتے رشتے
ہم کو گھر چاہیے مکان نہیں
خواب ، ماضی! سراب، مستقبل!
اور " جوہے" وہ میری جان"نہیں"
اتنے تارے تھے رات لگتا تھا
کوئی میلہ ہے آسمان نہیں
شاخ سدرہ کو چھو کے لوٹ آیا
اس سے آگے میری اُڑان نہیں
یوں جو بیٹھے ہو بے تعلق سے
کیا سمجھتے ہو میری زبان نہیں
کوئی دیکھے تو موت سے بہتر
زیست کا کوئی پاسبان نہیں
اک طرف میں ہوں اک طرف تم ہو
سلسلہ کوئی درمیان نہیں
( امجد اسلام امجد )
واقعہ ہے ،یہ داستان نہیں
وقت کرتا ہے ہر سوال کو حل
زیست مکتب ہے امتحان نہیں
ہر قدم پر اک نئی منزل
راستوں کا کہیں نشان نہیں
رنگ بھی زندگی کے مظہر ہیں
صرف آنسو ہی ترجمان نہیں
دل سے نکلی ہوئی سدا کے لیے
کچھ بہت دُور آسمان نہیں
کل کو ممکن ہے اک حقیقت ہو
آج جس بات کا گمان نہیں
شور کرتے ہیں ٹوٹتے رشتے
ہم کو گھر چاہیے مکان نہیں
خواب ، ماضی! سراب، مستقبل!
اور " جوہے" وہ میری جان"نہیں"
اتنے تارے تھے رات لگتا تھا
کوئی میلہ ہے آسمان نہیں
شاخ سدرہ کو چھو کے لوٹ آیا
اس سے آگے میری اُڑان نہیں
یوں جو بیٹھے ہو بے تعلق سے
کیا سمجھتے ہو میری زبان نہیں
کوئی دیکھے تو موت سے بہتر
زیست کا کوئی پاسبان نہیں
اک طرف میں ہوں اک طرف تم ہو
سلسلہ کوئی درمیان نہیں
( امجد اسلام امجد )