سید عاطف علی
لائبریرین
اس ویبسائٹ کے مطابق، یہ شعر صائب یا بیدل کا نہیں بلکہ افغانستانی شاعر مولانا حسرت کا ہے، جس کا آخری مصرع یوں ہے:
ممکن ہے ۔۔۔ ایک جگہ دو اشعار ایک ہی تخیل کے ملے ۔ صائب کے نام سے ۔ واللہ اعلم ۔
اس ویبسائٹ کے مطابق، یہ شعر صائب یا بیدل کا نہیں بلکہ افغانستانی شاعر مولانا حسرت کا ہے، جس کا آخری مصرع یوں ہے:
انٹرنیٹ پر تو شعراء سے منسوب بہت سا الحاقی کلام مل جاتا ہے۔ گنجور پر صائب کا ایسا کوئی شعر مجھے نہیں ملا۔ جبکہ مولانا حسرت کی وہ پوری غزل میری درج کردہ ویبسائٹ پر موجود ہے، جس میں یہ شعر موجود ہے۔
السلام وعلیکم محمد وارث صاحبدر شبِ ہجراں مرا پروانۂ وصلے فرست
ورنہ از آہے جہانے را بسوزانم چو شمع
حافظ شیرازی
شبِ ہجر میں میرے پاس وصل کا کوئی پروانہ بھیج ورنہ شمع کی طرح (اپنی) آہوں سے میں جہان کو جلا ڈالوں گا۔
السلام وعلیکم حسان خانهر که را گم شدهست یوسفِ دل
گو ببین در چهِ زنخدانت
(سعدی شیرازی)
جس کا بھی یوسفِ دل گم ہو گیا ہے [اُس سے] کہو کہ وہ تمہارے چاہِ زنخداں میں دیکھے۔
× چاہ = کنواں، گڑھا ؛ زَنَخدان = ٹھوڑی، ذقن، چانہ
میں غیروں کی شکایت اور فغاں بالکل نہیں کرتاالسلام وعلیکم حسان خان
اس شعر کے کیا معنی ہے اور یہ کس کا شعر ہے
من از بیگانگان ہر گز ننالم
که با من هر چه کرد آن آشنا کرد
جزاک اللہ سید عاطف علیمیں غیروں کی شکایت اور فغاں بالکل نہیں کرتا
کیوں کہ میرے ساتھ جو کچھ کیا اپنے نے کیاہے ۔
السلام وعلیکم حسان خانگر مُدّعیان نقش ببینند پری را
دانند که دیوانه چرا جامه دریدهست
(سعدی شیرازی)
اگر دعویٰ کرنے والے [بدخواہ] افراد [اُس] پری کا نقش دیکھ لیں تو جان جائیں گے کہ دیوانے نے کیوں [اپنا] جامہ پھاڑا ہے۔
السلام وعلیکم حسان خانکارِ دنیا کن و اندیشهیِ عقبی مَگُذار
تا به عقبی نرسی، دامنِ دنیا مَگُذار
(صایب تبریزی)
دنیا کا کام کر اور آخرت کا خیال (یا خوف بھی) مت چھوڑ۔ جب تک تو آخرت میں نہ پہنچے (یعنی جب تک دنیاوی زندگی کو تو خیرباد نہ کہے) تب تک دنیا کا دامن مت چھوڑ!
شاعر معلوم نہیں کون ہے۔مجھے بوجوہ کوئی ہندوستانی شاعر لگتا ہے۔ اس کا ترجمہ یہ ہے:السلام وعلیکم حسان خان
اس شعر کی معنی کیا ہے اور شاعر کا اگر بتا دے مہربانی ہو گی
چشم من در چشم تو چشمان تو جایی دیگر
من تماشای تو دارم تو تماشای دیگر
جزاک اللہ آغا صاحبشاعر معلوم نہیں کون ہے۔مجھے بوجوہ کوئی ہندوستانی شاعر لگتا ہے۔ اس کا ترجمہ یہ ہے:
میری آنکھ تمہاری آنکھ کی طرف جبکہ تمہاری آنکھیں کسی اور جگہ کی طرف ہیں۔ میں تمہارے نظارے میں مشغول ہوں جبکہ تو کسی اور چیز کے تماشے میں مشغول ہے۔
بزبان هر که جز من برود حدیث عشقتپاکستانی شاعر سید صفی حیدر رضوی 'دانش' اپنی نظم 'خطاب به برادرانِ ایرانی' میں کہتے ہیں:
رومی و فردوسی و خیّام و عطّار و کلیم
قسمتِ ما شد چه گُلها از گلستانِ شما
(سید صفی حیدر رضوی 'دانش')
رومی و فردوسی و خیّام و عطّار و کلیم ۔۔۔ آپ کے گلستان میں سے کیسے کیسے گُل ہمارے نصیب میں آئے ہیں۔