جناح پور نقشہ کی برآمدگی ڈرامہ تھی

arifkarim

معطل
طالوت؛
ایم کیو ایم کے "افراد خانہ" ایک سازش کو جھوٹا کرکے تمام سابقہ گناہوں پر مٹی ڈالنا چاہتے ہیں جو ہم ڈالنے نہیں دیں گے!
 

گرائیں

محفلین
چلو جی مان لو کہ جناح پورکے نقشے ڈرامہ تھا حالانکہ اس سچ کے اگلنے والے کی اپنی حیثیت کس قدر مشکوک ہے وہ بھی سامنے آ گئی ہے ۔ مگر ٹی وی ڈیک بیچ کر اسلحہ خریدنے کے اعلانات تو ڈرامہ نہیں ۔ فوج اور رینجر سے دوبدو مقابلہ تو ڈرامہ نہیں ۔ کراچی میں برسوں سے جاری متحدہ کے مخالفین کی ٹارگٹ تو ڈرامہ نہیں ۔ آنجہانی مشرف کے دور میں پے در پے کراچی آپریشن میں "ایکٹو" پولیس کے افراد کا قتل تو ڈرامہ نہیں ۔ اور یہ جو اتنی حمایتیں کر رہے ہیں ان کا کبھی شاید ، کورنگی، لانڈھی لیاقت آباد رنچھوڑ لائن سولجر بازار نارتھ کراچی وغیرہ سے گزر نہیں ہوا ۔ جس طرح بحفاظت سہراب گوٹھ سے گزرنا آسان نہیں ویسا ہی حال متحدہ کے اکثریتی علاقوں کا بھی تھا اور اب بھی ہو گا مگر شاید قدرے کم۔
کئی خاندان ان علاقوں سے ہجرت کر کے قدرے بہتر علاقوں اندرون سندھ یا پنجاب جا چکے ہیں اور ان کی مادری زبان اردو ہی ہے ۔اب وہ پھولوں میں رہتے تویہ تکلیف نہ اٹھاتے ورنہ صفحے کالے کرنے والوں کو شاید پتہ نہیں کہ برسوں سے ایک جگہ پر رہتے ہوئے پورے کا پورا خاندان کا کسی اور جگہ ہجرت کر جانا کیا معنی رکھتا ہے ۔
لسانیت وہ برائی ہے جس کے سامنے ہر برائی ہیچ ہے ۔ بندے کا دین مذہب اخلاقیات دیانت صداقت سب گندی نالی میں بہہ جاتی ہے ۔ جس کا کچھ کچھ مظاہرہ یہاں بھی دیکھنے کو مل رہا ہے ۔ مکمل نظارے کے لئے کسی دوسری مادری زبان کے بولنے والی کمیونٹی میں جا کر ، رہ کر دیکھ لیں ۔ انشاء اللہ افاقہ ہو گا۔
وسلام

آپ غلطی پر ہیں طالوت۔

ٹی وی ڈیک بیچ کر اسلحہ خریدنے کے اعلانات ڈرامہ تھے۔ رہ گئی بات اسلحہ خریدنے کی تو لائسنسی اسلحہ پاکستان کا ہر شہری کرید سکتا ہے۔ یہ کیا بات ہوئی کہ سہراب گوٹھ کے منشیات مافیا تو سر عام اسلحہ کی نمائش کرتے پھریں، اور ہم لوگوں کو اسلحہ بھی نہ لینے دیا جائے۔ کیونکہ حکومت عوام کی حفاظت کرنے میں ناکام ہو چکی ہے اس لئے ہمیں اسلحہ خریدنا ہوگا اور یہ کوئی بری بات نہیں۔

فوج اور رینجرز سے جرائم پیشہ افراد اور مافیا نے مقابلہ کیا تھا، اِن کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

متحدہ کے اپنے لوگ اور مخلاف ایجنسیوں نے ٹارگٹ کلنگ میں مارے ہیں تاکہ الزام متحدہ پر آئے۔ سب سے بڑی مثال عظیم احمد طارق کی ہلاکت ہے۔ عمران فاروق صاحب کو بھی کافی عرصہ جان کے خوف سے چھپنا پڑا۔

پولیس افسران کی ہلاکت ؟ جرائم پیشہ افراد اور مافیا اتنے طاقتور ہو گئے ہیں کہ وہ کھلے عام حکومت کی رِٹ کو چیلنج کر رہے ہیں اور حکومت ہے کہ طالبان اور رائٹ وِنگ میڈیا سے ڈر کر اسلام آباد میں دبکی ہوئی ہے۔

طالوت آپ کو سہراب گوٹھ اور لیاری کے جرائم پیشہ افراد نظر نہیں آتے جو آپ مسلسل امن پسند عوام کی طرف اشارہ کئے جا رہے ہیں؟ انھوں نے تو اپنے دفاع میں السحہ اٹھایا ہے اور میں سمجھتی سوری سمجھتا ہوں کہ یہ ان کا حق ہے۔

اتمام حجت ہوگئی ہے۔ اب بھی اگر آپ نہ مانیں تو آپ سے متعصب دنیا میں اور کوئی نہیں ہوگا۔
 
جناح سےجناح پور

ht5qg5.jpg


ماخذ: روزنامہ خبریں
 

ماظق

محفلین
برگیڈیئر امتیاز،ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی یہ سب این آر او کے بینیفشری ھیں اور برگیڈیئر امتیاز کے حالیہ بیان بھی ان تینوں کو این آر او کی سپریم کورٹ میں متوقع ھیئرنگ سے بچنے کی ایک کوشش ھے۔کیا کوئی زی الشعور شخص این آر او کے تحت معاف کیے گئے کیس کو جائز سمجھتا ھے۔
پھر کیا پتا کل برگیڈیئر امتیاز کا ضمیر پھر جاگ جائے اور وہ کوئی نیا سچ سنانے لگے۔ایسے شخص کا کیا بھروسہ جو آج بیس سال پہلے کی کہانیاں سنا رھا ھے کل یہ کہانیاں نہ بدلے۔برگیڈئیر امتیاز کی صرف اسلام آباد میں اربوں کی جائیداد ھے کیا ایک فوجی اپنی ساری عمر کی جائز کمائی میں کروڑوں کی بھی جائیداد بنا سکتا ھے۔
ویسے برگیڈئیر صاحب کے سچ کی حقیقت آھستہ آھستہ ظاھر ھونا شروع ھو چکی ھے۔بہت سے اور کردار میدان میں سچ بولنے کے لیے تشریف لا چکے ھیں۔سب کا دعوٰی ھے کہ وہ سچ بول رھے ھیں ۔کس کس کا یقین کیجئے گا۔کس کس کو مانیئے گا۔کیا سچ صرف وہی ھے جو ھمارے پسند کے آدمی کے لیے بولا جا رھا ھے باقی کی کوئی حقیقت نہیں۔
حقیقت میں تو اس سچ کی آڑ میں عوام کی نظریں لوڈشیڈنگ اور مہنگائی سے ہٹا دی گئی ہیں ۔ دن بدن بڑھتی ہوئی مہنگائی اور ایک بار پھر پیٹرولیم کی قیمتوں میں بلاجواز اضافہ کہیں پس منظر میں چلا گیا ہے۔پیپلز پارٹی،ایم کیو ایم اور برگیڈیئر امتیاز کا فائدہ ھوا ھے لیکن عوام کی مشکلات سے پھر نظریں بھٹک سی گئی ہیں۔ اللہ تعالی ھمارے حالوں پر رحم فرمائے۔آمین
 

گرائیں

محفلین
کچھ آج کے اخبارات سے اقتباس:

1 دی نیوز

By Ansar Abbasi

ISLAMABAD: If history has any relevance in our politics then the Pakistan Peoples’ Party (PPP) and the Muttahida Qaumi Movement (MQM) ñ so closely allied today — were daggers drawn over the Jinnahpur conspiracy in 1992 and the PPP was accusing the Pakistan Muslim League (PML-N) of cover-up while the then-Nawaz Sharif government was pleading complete innocence.

Reports carried by leading newspapers on the issue during 1992 show the Nawaz-led IJI government had completely denied the existence of Jinnahpur conspiracy but the PPP-led PDA (Pakistan Democratic Alliance) opposition charged the government of covering up the MQM’s conspiracy.
۔۔۔۔

دی نیوز دوبارہ


Thursday, September 03, 2009
By Amir Mir

LAHORE: The present animosity between the Altaf-led MQM and the Sharif-led PML has more to do with the October 1998 murder of former Sindh governor Hakim Mohammad Said and the subsequent imposition of the Governorís Rule in the province by the then prime minister Nawaz Sharif, rather than the 1992 operation clean-up, following which the two parties had mended fences and joined hands to form coalition governments in Sindh and at the federal level.

The MQM is swinging between the PML and the PPP since the restoration of democracy in Pakistan in 1988, by joining almost every ruling coalition in Sindh. Having joined hands with then prime minister Benazir Bhutto after the 1988 elections, the MQM walked out of the PPP-led coalition in Sindh and at the centre in 1989. After the 1990 elections, the MQM teamed up with the Sharif-led PML, but left the coalition in 1992. After the dismissal of the second Benazir government in November 1996 and the subsequent holding of the 1997 general elections, Nawaz Sharif and Altaf Hussain had again joined forces against their common rival PPP.
 

طالوت

محفلین
ایم کیو ایم کی قیادت اور حامیوں کو ہمیشہ آدھا سچ بولنے کی عادت ہے ۔ ہٹلر کے فارمولے پر خوب عمل کرتے ہیں (حالانکہ یہ فارمولا ہٹلر سے صدیوں پہلے وجود میں آ گیا تھا اور اس پر عمل بھی جاری و ساری ہے) ۔

آپ لوگوں کو مفید مشورہ ہے کہ "اپڈیٹ" رہا کریں ۔ اور یہ جو شکرانوں کے شادیانے بجائے جا رہے ہیں ایسی باتوں سے اب کوئی مرعوب نہیں ہوتا ۔ ایم کیو ایم کی "محبت" میں میرا آدھا ننھیال کورنگی سے پنڈی شفٹ ہو گیا ہے ۔ اور یہ میرے والد کی طرح ستر کی دھائی میں نہیں آئے تھے بلکہ پچاس کی دھائی کے شروع میں آئے تھے جیسے دوسرے اردو بولنے والے ۔ (ستر کا ذکر اسلئے کیا ہے کہ محترمہ مہوش صاحبہ نے ستر میں کراچی آنے کو طنزیہ انداز میں لیا تھا) ۔ آج جرگہ میں ایک مہاجر صحافی بھی آئے تھے ساتھ میں حسن عباس رضوی تھا ۔ مگر وہ تو نہ دیکھا ہو کہ جھوٹے جو پڑتے ہیں ۔

شرم تم کو مگر نہیں آتی :mad: کس ڈھٹائی سے لسانیت کے چیمپینز کو اللہ رسول اور رمضان کی کرامتیں کہہ کہہ کر سچ ثابت کیا جا رہا ہے ۔

بہرحال اراکین محفل کو میں بتا دوں کہ مجموعی طور پر اس ملک کے پڑھی لکھی نئی نسل کو دھوکہ دینے کا یہ عمل غیر موثر ہوتا جا رہا ہے ۔ بندوق کی نوک صرف باقی رہ گئی ہے ۔ جس دن یہ ہٹ گئی یہی کراچی پاکستان کو ایسے ایسے دماغ دے کہ دنیا دانتوں تلے انگلیاں دبا لے گی۔ انشاءاللہ ۔ الطاف حسین اور شاہی سید جیسے لوگوں کا دانہ پانی صرف بندوق کے زور اور کم عقلوں کی وجہ سے قائم ہے اور اس کا صفایا ہونے میں دیر نہیں ۔ رہی دیگر سیاسی جماعتوں کی بات تو نواز شریف کے جھوٹ اور پی پی پی کی کرپشن آنکھیں کھولنے کو کافی ہے ۔ مذہبی جماعتوں کی جو مٹی پانچ سالہ حکومت میں پلید ہو چکی وہی کافی ہے۔ بس ضرورت اس بات کی ہے کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان ان کا وطن ہے اور سوائے اس کے ان کے لئے اور کوئی جائے پناہ نہیں انھیں چاہیے کہ جس طرح ان جماعتوں کے حمایتی صفحے کالے کرتے ہیں آپ ان کے سفید جھوٹوں سے ان صفحوں کا سفید کرنا جاری رکھیں ۔
وسلام
 

طالوت

محفلین
شکریہ ماظق ۔ اس سچے برگیڈیئر کی یہ بات تو میں بھول ہی گیا کہ این آر او کی کرامتوں سے یہ سچ بولنے کے قابل ہوئے ہیں ۔ اب اسی بات کے بعد کہنے کو کیا رہ جاتا ہے ؟
مگر نہیں پراپگینڈا کہتے کس کو ہیں اگر جھوٹ پر جھوٹ نہ بولا جائے ۔
وسلام
 

arifkarim

معطل
انگریز ملک چھوڑنے سے پہلے ہمیں اپنا تحفہ جمہوریت دے گیا۔ اسکے ایسے ایسے پھل آج نکلیں ہیں کہ جتنے کاٹو کم نہیں ہوتے۔ چلو اللہ تعالیٰ نے کسی شے میں‌تو برکت رکھی ہے!
 

dxbgraphics

محفلین
علامہ اقبال کی نظم جوابِ شکوہ کا صحیح شعر یوں ہے۔

ہے عیاں یورشِ تاتار کے افسانے سے
پاسباں مل گئے کعبے کو صنم خانے سے

اب تو ہر کوئی کسی کی بھی بات کو اپنے انداز میں کہہ کر گھی ٹیڑھی انگلی سے نکال لیتا ہے۔ یہ کون سامشکل کام ہے
 

گرائیں

محفلین
ایم کیو ایم کی قیادت اور حامیوں کو ہمیشہ آدھا سچ بولنے کی عادت ہے ۔ ہٹلر کے فارمولے پر خوب عمل کرتے ہیں (حالانکہ یہ فارمولا ہٹلر سے صدیوں پہلے وجود میں آ گیا تھا اور اس پر عمل بھی جاری و ساری ہے) ۔

آپ لوگوں کو مفید مشورہ ہے کہ "اپڈیٹ" رہا کریں ۔ اور یہ جو شکرانوں کے شادیانے بجائے جا رہے ہیں ایسی باتوں سے اب کوئی مرعوب نہیں ہوتا ۔ ایم کیو ایم کی "محبت" میں میرا آدھا ننھیال کورنگی سے پنڈی شفٹ ہو گیا ہے ۔ اور یہ میرے والد کی طرح ستر کی دھائی میں نہیں آئے تھے بلکہ پچاس کی دھائی کے شروع میں آئے تھے جیسے دوسرے اردو بولنے والے ۔ (ستر کا ذکر اسلئے کیا ہے کہ محترمہ مہوش صاحبہ نے ستر میں کراچی آنے کو طنزیہ انداز میں لیا تھا) ۔ آج جرگہ میں ایک مہاجر صحافی بھی آئے تھے ساتھ میں حسن عباس رضوی تھا ۔ مگر وہ تو نہ دیکھا ہو کہ جھوٹے جو پڑتے ہیں ۔

شرم تم کو مگر نہیں آتی :mad: کس ڈھٹائی سے لسانیت کے چیمپینز کو اللہ رسول اور رمضان کی کرامتیں کہہ کہہ کر سچ ثابت کیا جا رہا ہے ۔

بہرحال اراکین محفل کو میں بتا دوں کہ مجموعی طور پر اس ملک کے پڑھی لکھی نئی نسل کو دھوکہ دینے کا یہ عمل غیر موثر ہوتا جا رہا ہے ۔ بندوق کی نوک صرف باقی رہ گئی ہے ۔ جس دن یہ ہٹ گئی یہی کراچی پاکستان کو ایسے ایسے دماغ دے کہ دنیا دانتوں تلے انگلیاں دبا لے گی۔ انشاءاللہ ۔ الطاف حسین اور شاہی سید جیسے لوگوں کا دانہ پانی صرف بندوق کے زور اور کم عقلوں کی وجہ سے قائم ہے اور اس کا صفایا ہونے میں دیر نہیں ۔ رہی دیگر سیاسی جماعتوں کی بات تو نواز شریف کے جھوٹ اور پی پی پی کی کرپشن آنکھیں کھولنے کو کافی ہے ۔ مذہبی جماعتوں کی جو مٹی پانچ سالہ حکومت میں پلید ہو چکی وہی کافی ہے۔ بس ضرورت اس بات کی ہے کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان ان کا وطن ہے اور سوائے اس کے ان کے لئے اور کوئی جائے پناہ نہیں انھیں چاہیے کہ جس طرح ان جماعتوں کے حمایتی صفحے کالے کرتے ہیں آپ ان کے سفید جھوٹوں سے ان صفحوں کا سفید کرنا جاری رکھیں ۔
وسلام


شکریہ طالوت۔
یہ تین روابط حاضر خدمت ہیں۔

The Return of Daylight Jackals

General Janjua — the man behind 1992 operation

PML-N no longer feels heat of Brig Imtiaz campaign

اب انصاف پرستی کے دعویدار بتائیں کہ جب سب سیاسی جماعتیں کراچی کے فوجی آپریشنز میں کسی نہ کسی حد تک ملوث رہی ہیں تو پھر لعنت کرنے میں آپ صرف ایک کو کیوں نشانہ بناتے ہیں۔ اگر پیپلز پارٹی کو بھی مطعون کیا جاتا تو ہم سمجھتے کہ واقعی کوئی بات ہے، مگر یہاں تو توپوں کا نشانہ صرف ایک فریق ہے۔ جس فریق ، یعنی پیپلز پارٹی اور نصیر اللہ خان بابر نے سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ، اس کے خلاف تو کسی نے کچھ نہیں بولا۔

انصاف اور حق پرستی کے دعویدارو ، عمل اور قول میں اتنا تضاد کیوں؟
 

زینب

محفلین
ہا پھر سے ایم کیو ایم اپنی صفایئاں دینے میں لگ گئی جو اس کا دلپسند مشغلہ ہے گڈ
 
ایم کیو ایم خود بہت بڑا فوجی ڈرامہ تھا۔ اسکے ساتھ تو ڈرامہ ہوتے ہیں رہتے ہیں ۔ اسکا لیڈر خود ایک بہت بڑا نہ صرف ڈرامہ ہے بلکہ ڈرامہ باز بھی ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
شکریہ طالوت۔
یہ تین روابط حاضر خدمت ہیں۔

the return of daylight jackals

general janjua — the man behind 1992 operation

pml-n no longer feels heat of brig imtiaz campaign

اب انصاف پرستی کے دعویدار بتائیں کہ جب سب سیاسی جماعتیں کراچی کے فوجی آپریشنز میں کسی نہ کسی حد تک ملوث رہی ہیں تو پھر لعنت کرنے میں آپ صرف ایک کو کیوں نشانہ بناتے ہیں۔ اگر پیپلز پارٹی کو بھی مطعون کیا جاتا تو ہم سمجھتے کہ واقعی کوئی بات ہے، مگر یہاں تو توپوں کا نشانہ صرف ایک فریق ہے۔ جس فریق ، یعنی پیپلز پارٹی اور نصیر اللہ خان بابر نے سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ، اس کے خلاف تو کسی نے کچھ نہیں بولا۔

انصاف اور حق پرستی کے دعویدارو ، عمل اور قول میں اتنا تضاد کیوں؟

آپ کو کس نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے خلاف نہیں بولا جا رہا۔ مگر یہاں موضوع 1992 کا آپریشن اور جناح پور کا نقشہ ہے جو کہ نواز شریف کے دور میں پیش آیا اور اسی لیے بات اسی پر ہو رہی ہے اور یہیں سے اُس فتنے کا آغاز ہو جس نے 1992 سے لیکر 1999 تک کراچی کو اپنی لپیٹ میں لیے رکھا اور پیپلز پارٹی اسی بنیاد کو اپنے دور میں استعمال کرتی رہی۔
 

گرائیں

محفلین
شکریہ مہوش، مگر ایسا کیوں ہے کہ بریگیڈئیر امتیاز کے انکشافات کے بعد سے اب تک آپ کی پارٹی کے کسی رہنما کی طرف سے 1994-1996 تک کے مبینہ ماورائے عدالت قتل عام کی کوئی مذمت نہیں کی گئی، نہ ہی محفل کے کسی ممب نے کسی مراسلے میں آج تک پیپلز پارٹی کی بھی مذمت کی ہو۔ سب کی توپوں کا رُخ صرف نواز شریف کی جانب رہا۔

ایسا کیوں ہوا؟

مجھے محفل میں ایم کیو ایم کے حامی ممبران کی طرف سے ایک بھی ایسی پوسٹ دکھا دیں جس میں پیپلز پارٹی کی بھی مذمت کی گئی ہو تو میں اپنے مشاہدے پر نظر ثانی کرنے کو تیار ہوں۔
 

جہانزیب

محفلین
دوران فتنہ 92 ، پیپلز پارٹی حکومت پر جناح‌ پور سازش میں‌ ملوث‌ ہونے کا الزام لگاتی رہی ۔
نصیر اللہ بابر کھجی گراونڈ‌ میں‌ کھڑا ہو کر چیلنج دیتا رہا کہ میرے سائز کی بوری متحدہ کو نہیں‌ ملے گی ۔
لیکن یہ سب باتیں‌ نہیں‌ ہونا چاہیے، قومی مصالحت بھی کسی شے کا نام، یہ باتیں‌ کرنے کے لئے ہم نواز شریف کی حکومت کا انتظار کر رہے ہیں‌ کہ اس میں‌ شامل ہو کر یاد کروایا جایا کہ آج جو شہید بی بی ہے اُس نے ہمیں‌ چوہوں‌ سے بھی تشبہیہ دی تھی ۔ لیکن قومی مصالھت میں‌ ہمیں‌ یہ باتیں‌ یاد نہیں‌ آ‌رہی ہیں ۔
 

مہوش علی

لائبریرین
نواز لیگ کا اعتراض کہ متحدہ کی جانب سے ان پر تنقید کیوں اور پیپلز پارٹی پر کیوں نہیں

جب سے برگیڈیئر امتیاز نے جناح پور کے شوشے کا راز افشاء کیا ہے تب سے نواز لیگ کے سربراہان اور اخبارات میں انکے حامی کالم نگار مستقل متحدہ پر الزام لگا رہے ہیں کہ وہ صرف نواز لیگ کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں اور پیپلز پارٹی کے دور میں ہونے والے ظلم پر کچھ نہیں بول رہے۔​
پہلی بات تو یہ کہ 1992 کا آپریشن اور جناح پور کا شوشہ اور حقیقی کے قیام جیسے سارے فتنے اسی نواز دور میں وقوع پذیر ہوئے لہذا جب 1992 کے آپریشن، جناح پور اور حقیقی وغیرہ کی بات ہو گی تو نواز شریف صاحب کا نام ہی آئے گا پیپلز پارٹی کا نہیں۔​
متحدہ کے پیپلز پارٹی سے بھی بہت بڑے اختلافات ہیں اور پیپلز پارٹی کے دور میں بہت ظلم ہوا۔ مگر اس سارے ظلم و ستم کا نقطہ آغاز 1992 کا آپریشن، جناح پور کا الزام اور حقیقی کا قیام تھا جو سب کچھ نواز دور میں ہوا اور پیپلز پارٹی نے انہی چیزوں کو بہانہ بناتے ہوئے متحدہ کے خلاف آپریشن جاری رکھا۔​
اور پیپلز پارٹی اور نواز شریف میں سب سے بڑا فرق یہ ہے کہ پیپلز پارٹی کے برخلاف نواز شریف ہر الزام کا انکار کرتے ہوئے خود کو بالکل شریف کہلوانے کا دعوی کرتے ہیں جو سراسر غلط ہے جھوٹ ہے اور اسی بات پر آج بھی متحدہ اور ان میں اختلاف ہے۔
چنانچہ، نواز شریف اور انکے حامیوں کا اپنے آپ کو بالکل شریف ثابت کرنے کی کوششیں کرنا بھی اس کشمکش کا باعث بنا کہ سچی حقیقت بالکل صاف ہو کر سامنے آئے اور کوئی غلط باتوں کو اس میں شامل نہ کر دے۔
1992 میں حقیقی کا قیام نواز کا کام

ذیل میں ہم حیدر عباس رضوی صاحب کی ون ٹو ون میں کیے گئے انٹرویو کا ایک حصہ پیش کر رہے ہیں۔
اہم بات ہے نواز شریف نے ہمیشہ کہا کہ 1992 کا آپریشن فوج نے کیا اور نواز شریف اس میں بالکل بے قصور اور معصوم ہیں۔ مگر پھر حیدر عباس رضوی صاحب واقعہ بیان کرنے ہیں کہ کیسے نواز شریف نے 1992 میں حقیقی کے قیام میں کردار ادا کیا اور یہ نواز شریف صاحب کے شریف بننے کے تمام دعوؤں پر قلعی پھیر رہی ہے۔
حیدر عباس رضوی صاحب پنجاب کے نواز شریف کے دور کے آئی جی پولیس چوہدری سردار کی کتاب The Ultimate Crime سے ایک اقتباس پیش کرتے ہیں جس میں آئی جی پنجاب کہتے ہیں کہ 1992 میں انہوں نے کراچی سے آئے ہوئے ایم کیو ایم کے ٹاپ کے کرمنلز کو گرفتار کیا۔ اگلے دن آصف نواز جنجوعہ صاحب کی کال آ گئی کہ انہیں رہا کرو۔ میں چوہدری سردار کہتے ہیں کہ انہوں نے انہیں رہا کرنے سے انکار کر دیا۔ اگلے دن نواز شریف خصوصی طور پر بذات خود اسلام آباد سے لاہور پہنچے اور وہیں ایئر پورٹ پر ہائی کمانڈ میٹنگ طلب کر لی، اور نواز شریف نے حکم دیا کہ ان کراچی کے کرمنلز کو رہا کرو۔ اس پر وہاں تلخ کلامی ہوئی اور اس پر نواز شریف انتہائی غصے میں آ گئے اور آخر میں ان کرمنلز کو رہا کرنا پڑا۔ بعد میں یہی کرمنلز پھر کراچی میں نمودار ہوئے مگر یہ اُس وقت حکومت کی جیپوں میں بیٹھ کر آنے والے حقیقی والے تھے۔
JavaScript is disabled!
To display this content, you need a JavaScript capable browser.

دیکھئیے مکمل ویڈیو اور اندازہ کیجئے کہ نواز شریف 1992 کے آپریشن سے لیکر 1999 تک کتنے شریف رہے ہیں۔​
حکیم سعید کے قتل کا الزام اور چوہدری نثار کا اقرار کہ یہ ایجنسیز کا کام تھا

حکیم سعید کے قتل میں متحدہ کے تین سو اراکین کو قید کر لیا گیا۔ بعد میں تمام کورٹز نے ان سب کو باعزت رہا کیا۔​
اور چوہدری نثار نے کاشف عباسی کے پروگرام اے آر وائی میں اقرار کیا کہ حکیم سعید کو ایجنسیز نے قتل کروایا۔ مگر یہ نواز شریف تھے ان تین سو متحدہ کے اراکین کے گرفتار کرنے پر خصوصا کراچی آئے اور ان تمام پولیس والوں کو انعامات دیے اور انہیں ترقیاں اور اعزازات دیے۔​
پھر حکیم سعید صاحب کی اپنی صاحبزادی پریس کانفرنس کرتی ہیں جس میں کہتی ہیں کہ میرے باپ کو ان ایجنسیز نے مارا ہے اور ساتھ میں ثبوت پیش کرتی ہیں۔​
اب بتلائیے کہ نواز شریف اور انکے حامی پھر دعوی کریں کہ وہ بالکل بے قصور اور شریف ہیں، اور پھر اعتراض کریں کہ پیپلز پارٹی کی جگہ ان سے بچث و مباحثہ کیوں کیا جا رہا ہے اور انہیں تنقید کا نشانہ کیوں بنایا جا رہا ہے تو انکی اس معصومیت پر کون نہ قربان جائے؟​
 
Top