جشنِ آزادی

لو راجہ ہم بھی آگئے ہیں۔

یار دل خوش کر دیا یہ موضوع شروع کرکے تم نے اور دیار غیر میں تو اس کی قدر اور بڑھ جاتی ہے ۔ ملی نغمہ اور ترانے سننے کو بہت دل کر رہا ہے :lol:

مجھے ایک اچھا سا اوتار ڈھونڈ دو تو میں بھی لگا لوں اور اچھا موقع ہے کہ ہم آزادی کے حوالے سے کچھ تحریریں اور پاکستان بنانے میں کردار ادا کرنے والوں پر معلومات بانٹیں۔ میں بھی دیکھتا ہوں اور باقی دوست بھی اس سلسلے میں دیکھیں کہ کوئی اچھی تحریر ، نغمہ یا واقعہ جو یادوں اور جذبوں کو تازہ کر دے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
راجہ یہ کچھ کام تو ہوگا لیکن اگر واقعی کوئی ایسی اوتار گیلری بن جائے تو لوگوں کے لیے منتخب کرنے میں آسانی ہوجائے گی۔
 

قیصرانی

لائبریرین
نبیل بھائی، ایسا ہو سکتا ہے کہ کوئی عارضی فولڈر بنا دیں، اور ہم سب اس پر اپ لوڈ کرتے جائیں تصاویر (لمبائی چوڑائی اور حجم کا خیال رکھ کر) بعد میں وہیں سے فائنلائز کر لیں
قیصرانی
 

شاکرالقادری

لائبریرین
جناب راجہ نعیم صاحب
سلام مسنون و دعوات
سب سے پہلے تو شکریہ قبول کیجیئے کہ آپ نے مجھے اس طرف متوجہ کیا ۔ میرے نزدیک آزادی کی سالگرہ میں دو پہلو ہیں جیسا کہ جیہ نے لکھا ہے ہر سالگرہ پر انہیں خوشی کے ساتھ ایک احساس غم بھی ہوتا ہے کہ عمر عزیز میں سے ایک سال اور کم ہوگیا۔
آزادی کی سالگرہ پر خوشیاں منانا اور جشن کا سا سماں پیدا کردینا تو اپنی جگہ بجا لیکن اس کے جو پہلو میرے سامنے ہیں وہ ہیں ﴿1﴾ اطہار تشکر ﴿2﴾ خوداحتسابی
اول الذکر کا اظہار اس سے بہتر کیا ہو سکتا ہے کہ ہم تلاوت کریں اور درود شریف کے گلدستے پیش کریں اور اپنے رب کے حضور سجدہ ریز ہو جائیں کہ اس نے ہمیں محکومی کی لعنت سے نجات بخشی ۔ رہا دوسرا پہلو تو میں آپ کی وساطت سے پوری قوم کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ ایک بار اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھین کہ یہ خداداد مملکت جس مقصد کے لیئے وجود میں آئی تھی ہم اس مقصد میں کہاں تک کامیاب ہوئے ہیں۔ کل جب ہم غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے ہماری کیا حالت تھی اور آج ہم آزادی کی نعمت سے مالامال ہوکر اپنے رب کا شکر کس انداز میں ادا کر رہے ہیں پاکستان جس نظریہ کی بنا پر وجود میں آیا تھا آج ہم اس نظریہ کو پائمال کر چکے ہیں آپ سب لوگ کہیں گے کہ یہ کیا بور کن باتیں شروع ہو گئیں ہیں لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ جو قومیں خود احتسابی نہیں کرتیں وہ کبھی ترقی نہیں کر پاتیں ۔
آج ہم اپنے ملک کے اندر باہم دست و گریبان ہیں مسجدون اور عبادت گاہوں پر بمم پھینکے جا رہے ہیں مذہبی لسانی اور صوبائی تعصبات نے ہماری بنیادوں کو اکھاڑ کر رکھ دیا ہے ہمارا قومی تشخص کیا ہے
لباس میں ۔۔۔۔ کردار میں ۔۔۔ گفتار میں ۔۔۔۔ نظریاتی وحدت کے اعتبار سے ہم کس حد تک پاکستانی ہیں
ہمارا لباس مغربی ہے ۔۔۔۔۔ دیسی لباس پہن کر ہم پین۔۔۔۔۔ڈو نہیں بننا چاہتے
ہمارا کردار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟؟؟؟
ہماری گفتار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم اپنی قومی زبان کو آج تک اپنے ملک کے اندر دفاتر میں رائج نہیں کر سکے جب تک ہم اپنی گفتگو میں غلط سلط انگریزری کی کی پیوند کاری نہ کر لیں ہمیں اپنے پڑھے لکھے ہونے کا خود بھی یقین نہیں ہوتا دوسرے کیا کریں گے۔
نظریاتی وحدت ۔۔۔۔ اس کا تو پوچھیں ہی نہیں ۔۔۔ تقسیم ہندوستان سے پہلے ہندوستان میں دو بڑی قومیں تھیں ہندو اور مسلمان ۔۔۔۔ تقسیم ہندوستان کے بعد صرف پاکستان کے اندر مسلمانوں میں کئی نظریاتی گرہ ہیں دو ایک دوسرے کو انتہائی قابل نفرت جانتے ہیں ایک دوسرے کو کافر و مشرک کہتے ہیں اور مسلمان مسلمان کا گلا کاٹنا اور دہشت گردی کے ذریعہ ایک دوسرے کو قتل کرنا عین کار صواب تصور کرتا ہہے
کیا ہم آزاد ہیں
کیا ہم کسی کی انگلیوں سے بندھی ہوئی کٹھ پتلیوں کی طرح نہیں
کیا آج تک ہم دیسی لوگ بدیسی لوگوں سے مرعوب نہیں
کیا ہم اپنی ہر چیز کو حقیر اور بدیس کی ہر چیز کو برتر و اعلی نہیں جانتے
کیا ہم آج بھی ذہنی طور پر غلام نہیں
یہ سب باتیں مجھے پریسان کرتی ہیں اور
میں جشن آزادی کے پر مسرت دن
بھی اداسی کے احساس سے آشنا رہتا ہوں
آیئے ہم عہد کریں کہ
ہم جشن آزادی کے موقع پر خوشی مسرت اور تشکر کے اظہار کے ساتھ ساتھ خود احتسابی کے ذریعہ اپنی اصلاح کرنے کی کوشش بھی کریں گے۔
فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں
 

شمشاد

لائبریرین
اعجاز ہے کسی کا یا گردشِ زمانہ
ٹوٹا ہے ایشیا میں سحرِ فرنگیانہ

تعمیرِ آشیاں سے میں نے یہ راز پایا
اہلِ نوا کے حق میں بجلی ہے آشیانہ

یہ بندگی خدائی، وہ بندگی گدائی
یا بندہ خدا بن، یا بندہ زمانہ

غافل نہ ہو، خودی سے کر اپنی پاسبانی
شاید کسی حرم کا تو بھی ہے آستانہ

اے لاالہ کے وارث باقی نہیں ہے تجھ میں
گفتارِ دلبرانہ، کردارِ قاھرانہ

تیری نگاہ سے دل سینوں میں کانپتے تھے
کھویا گیا ہے تیرا جذبِ قلندرانہ

رازِ حرم سے شاید اقبال باخبر ہے
ہیں اس کی گفتگو کے اندازِ محرمانہ
 

جیہ

لائبریرین
قیصرانی نے کہا:
محب علوی نے کہا:
آزادی انگریزوں سے تھی اور قیام اس صورت میں تھا کہ پہلے اکھنڈ بھارت تھا۔ اس لیے آزادی بھی ہے اور قیام بھی
پیارے بھائی، انگریزوں سے پہلے پاکستان کا کوئی وجود نہ تھا۔ تو جس چیز کا وجود شروع ہوا، تو وہ پیدائش یا قیام ہوگا نہ کہ آزادی؟
قیصرانی

میں تو جانوں سیدھی بات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہندوستان کے مسلمانوں کو 90 سالہ جدو جہد کے بعد بالآخر “ آزادی“ مل گئی اور پاکستان کا “ قیام“ عمل میں آگیا
 
جیہ نے کہا:
قیصرانی نے کہا:
محب علوی نے کہا:
آزادی انگریزوں سے تھی اور قیام اس صورت میں تھا کہ پہلے اکھنڈ بھارت تھا۔ اس لیے آزادی بھی ہے اور قیام بھی
پیارے بھائی، انگریزوں سے پہلے پاکستان کا کوئی وجود نہ تھا۔ تو جس چیز کا وجود شروع ہوا، تو وہ پیدائش یا قیام ہوگا نہ کہ آزادی؟
قیصرانی

میں تو جانوں سیدھی بات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہندوستان کے مسلمانوں کو 90 سالہ جدو جہد کے بعد بالآخر “ آزادی“ مل گئی اور پاکستان کا “ قیام“ عمل میں آگیا

بہت عمدہ جیا
 

الف نظامی

لائبریرین
محب علوی نے کہا:
لو راجہ ہم بھی آگئے ہیں۔
یار دل خوش کر دیا یہ موضوع شروع کرکے تم نے اور دیار غیر میں تو اس کی قدر اور بڑھ جاتی ہے ۔ ملی نغمہ اور ترانے سننے کو بہت دل کر رہا ہے :lol:
مجھے ایک اچھا سا اوتار ڈھونڈ دو تو میں بھی لگا لوں اور اچھا موقع ہے کہ ہم آزادی کے حوالے سے کچھ تحریریں اور پاکستان بنانے میں کردار ادا کرنے والوں پر معلومات بانٹیں۔ میں بھی دیکھتا ہوں اور باقی دوست بھی اس سلسلے میں دیکھیں کہ کوئی اچھی تحریر ، نغمہ یا واقعہ جو یادوں اور جذبوں کو تازہ کر دے۔
بہت شکریہ محب ، اصل میں یہ تھریڈ شمشاد صاحب نے شروع کیا ہے اور واقعی دیار غیر میں وطن کی یاد تو ویسے ہی ستاتی ہے اور اگر اگست کا مہینہ ہو تو اس کی شدت اور زیادہ ہوجاتی ہے۔

نبیل نے کہا:
راجہ یہ کچھ کام تو ہوگا لیکن اگر واقعی کوئی ایسی اوتار گیلری بن جائے تو لوگوں کے لیے منتخب کرنے میں آسانی ہوجائے گی۔
نبیل میں کچھ اوتار پوسٹ کرتا ہوں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
شاکرالقادری نے کہا:
جناب راجہ نعیم صاحب
سلام مسنون و دعوات
سب سے پہلے تو شکریہ قبول کیجیئے کہ آپ نے مجھے اس طرف متوجہ کیا ۔ میرے نزدیک آزادی کی سالگرہ میں دو پہلو ہیں جیسا کہ جیہ نے لکھا ہے ہر سالگرہ پر انہیں خوشی کے ساتھ ایک احساس غم بھی ہوتا ہے کہ عمر عزیز میں سے ایک سال اور کم ہوگیا۔
آزادی کی سالگرہ پر خوشیاں منانا اور جشن کا سا سماں پیدا کردینا تو اپنی جگہ بجا لیکن اس کے جو پہلو میرے سامنے ہیں وہ ہیں ﴿1﴾ اطہار تشکر ﴿2﴾ خوداحتسابی
اول الذکر کا اظہار اس سے بہتر کیا ہو سکتا ہے کہ ہم تلاوت کریں اور درود شریف کے گلدستے پیش کریں اور اپنے رب کے حضور سجدہ ریز ہو جائیں کہ اس نے ہمیں محکومی کی لعنت سے نجات بخشی ۔
رہا دوسرا پہلو تو میں آپ کی وساطت سے پوری قوم کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ ایک بار اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھین کہ یہ خداداد مملکت جس مقصد کے لیئے وجود میں آئی تھی ہم اس مقصد میں کہاں تک کامیاب ہوئے ہیں۔ کل جب ہم غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے ہماری کیا حالت تھی اور آج ہم آزادی کی نعمت سے مالامال ہوکر اپنے رب کا شکر کس انداز میں ادا کر رہے ہیں پاکستان جس نظریہ کی بنا پر وجود میں آیا تھا آج ہم اس نظریہ کو پائمال کر چکے ہیں آپ سب لوگ کہیں گے کہ یہ کیا بور کن باتیں شروع ہو گئیں ہیں لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ جو قومیں خود احتسابی نہیں کرتیں وہ کبھی ترقی نہیں کر پاتیں ۔
آج ہم اپنے ملک کے اندر باہم دست و گریبان ہیں مسجدون اور عبادت گاہوں پر بمم پھینکے جا رہے ہیں مذہبی لسانی اور صوبائی تعصبات نے ہماری بنیادوں کو اکھاڑ کر رکھ دیا ہے ہمارا قومی تشخص کیا ہے
لباس میں ۔۔۔۔ کردار میں ۔۔۔ گفتار میں ۔۔۔۔ نظریاتی وحدت کے اعتبار سے ہم کس حد تک پاکستانی ہیں
ہمارا لباس مغربی ہے ۔۔۔۔۔ دیسی لباس پہن کر ہم پین۔۔۔۔۔ڈو نہیں بننا چاہتے
ہمارا کردار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟؟؟؟
ہماری گفتار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم اپنی قومی زبان کو آج تک اپنے ملک کے اندر دفاتر میں رائج نہیں کر سکے جب تک ہم اپنی گفتگو میں غلط سلط انگریزری کی کی پیوند کاری نہ کر لیں ہمیں اپنے پڑھے لکھے ہونے کا خود بھی یقین نہیں ہوتا دوسرے کیا کریں گے۔
نظریاتی وحدت ۔۔۔۔ اس کا تو پوچھیں ہی نہیں ۔۔۔ تقسیم ہندوستان سے پہلے ہندوستان میں دو بڑی قومیں تھیں ہندو اور مسلمان ۔۔۔۔ تقسیم ہندوستان کے بعد صرف پاکستان کے اندر مسلمانوں میں کئی نظریاتی گرہ ہیں دو ایک دوسرے کو انتہائی قابل نفرت جانتے ہیں ایک دوسرے کو کافر و مشرک کہتے ہیں اور مسلمان مسلمان کا گلا کاٹنا اور دہشت گردی کے ذریعہ ایک دوسرے کو قتل کرنا عین کار صواب تصور کرتا ہہے
کیا ہم آزاد ہیں
کیا ہم کسی کی انگلیوں سے بندھی ہوئی کٹھ پتلیوں کی طرح نہیں
کیا آج تک ہم دیسی لوگ بدیسی لوگوں سے مرعوب نہیں
کیا ہم اپنی ہر چیز کو حقیر اور بدیس کی ہر چیز کو برتر و اعلی نہیں جانتے
کیا ہم آج بھی ذہنی طور پر غلام نہیں
یہ سب باتیں مجھے پریسان کرتی ہیں اور
میں جشن آزادی کے پر مسرت دن
بھی اداسی کے احساس سے آشنا رہتا ہوں
آیئے ہم عہد کریں کہ
ہم جشن آزادی کے موقع پر خوشی مسرت اور تشکر کے اظہار کے ساتھ ساتھ خود احتسابی کے ذریعہ اپنی اصلاح کرنے کی کوشش بھی کریں گے۔
فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں[/font]
شاکر القادری آپ نے بالکل صحیح لکھا کہ یہ دن خوشی منانے کے علاوہ مادر وطن سے تجدید عہد کا دن ہے کہ ہم اس وطن کی خوشحالی ، ترقی اور معاشرتی انصاف کے لیے اپنی تمام توانائیاں بروے کار لائیں گے اور اس ملک کو ایسا بنانے کے لیے (جیسا کہ قائد اعظم اور علامہ اقبال کا خواب تھا)نہ صرف خود کام کریں گے بلکہ دوسروں کو بھی اس کا احساس دلائیں گے۔
اس کے علاوہ ہمیں ہمہ وقت قائد کے اس فرمان کو مدنظر رکھنا ہے
ایمان اتحاد تنظیم
 

قیصرانی

لائبریرین
اے وطن کے سجیلے جوان (بطورٍ خاص ظفری کو مخاطب کیا جا رہا ہے :wink: )
میرے نغمے تمہارے لیے ہیں

دل دل پاکستان
جاں‌جاں‌پاکستان

چاند میری زمیں، پھول میرا وطن
میرے کھیتوں کی مٹی میں لعلٍ چمن

ہم مائیں، ہم بہنیں، ہم بیٹیاں
قوموں کی عزت ہم سے ہے

ہم زندہ قوم ہیں، پائندہ قوم ہیں
ہم سب کی ہے پہچان
ہم سب کا پاکستان پاکستان پاکستان

قیصرانی
 

الف نظامی

لائبریرین
جب ہم نے خدا کا نام لیا
اس نے یہ ہمیں انعام دیا
پاکستان پاکستان پاکستان
میرا انعام پاکستان
میرا پیغام پاکستان
محبت امن ہے اور امن کا پیغام پاکستان
پاکستان پاکستان
میرا پیغام پاکستان
خدا کی خاص رحمت ہے بزرگوں کی بشارت ہے
کئی نسلوں کی قربانی کئی نسلوں کی محنت ہے
اثاثہ ہے دلیروں کا شہیدوں کی امانت ہے
جبھی تاریخ نے لکھا ہے اسکا نام پاکستان
پاکستان پاکستان
میرا انعام پاکستان
میرا پیغام پاکستان
محبت امن ہے اور امن کا پیغام پاکستان
پاکستان پاکستان
میرا پیغام پاکستان
 

الف نظامی

لائبریرین
خوشبو بن کے مہک رہا ہے میرا پاکستان
میرا پاکستان
ہم اس کے رکھوالے ، یہ ہم سب کی شان
جلتی دھوپ میں اس کا پرچم ہم پر یوں لہرایا
سوہنی دھرتی کے آنچل کا جیسے سر پہ سایہ
اللہ کا احسان میرا پاکستان
اس کے ساحل روک رہیں طوفانوں کا زور
اس کے بہتے دریاوں میں آزادی کا شور
ہے میری پہچان میرا پاکستان
میرا پاکستان
 

الف نظامی

لائبریرین
جاگ اٹھا ہے سارا وطن ساتھیو مجاھدو
آج مظلوم ظالم سے ٹکرائیں گے
اپنی طاقت زمانے سے منوائیں گے
سامراجی خداوں پہ چھا جائیں گے
ساتھ ہے مرد وزن سر پہ باندھے کفن
ساتھیو مجاھدو
جاگ اٹھا ہے سارا وطن ساتھیو مجاھدو
جو بھی رستے میں آئے گا کٹ جائے گا
رن کا میدان لاشوں سے پٹ جائے گا
آج دشمن کا تختہ الٹ جائے گا
ہر جری صف شکن ہر جواں تیغ زن
ساتھیو مجاھدو
جاگ اٹھا ہے سارا وطن ساتھیو مجاھدو
دل میں قرآن ہونٹوں پہ تکبیر
جوش عباس ہے عزم شبیر ہے
ہر مسلمان حیدر کی شمیر ہے
سر پر سایہ فگن دست خبیر شکن
ساتھیو مجاھدو
جاگ اٹھا ہے سارا وطن ساتھیو مجاھدو
 

الف نظامی

لائبریرین
اے راہ حق کے شہیدو وفا کی تصویرو

تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں
جلانے آگ جو آئی تھی آشیانے کو
وہ شعلے اپنے لہو سے بجھا دے تم
بچا لیا ہے یتیمی سے کتنے پھولوں کو
سہاگ کتنی بہاروں کے رکھ لیے تم نے
تمہیں چمن کی فضائیں سلام کہتی ہیں​

چلے جو ہوگےشہادت کا جام پی کر تم
رسول پاک نے بانہوں میں لیا لیا ہوگا
علی تمہاری شہادت پر جھومتے ہوں گے
حسین پاک نے ارشاد یہ کیا ہوگا
تمہیں خدا کی رضائیں سلام کہتی ہیں​
 

الف نظامی

لائبریرین
تیرا پاکستان ہے یہ میرا پاکستان ہے
اس پہ دل قربان اس پہ جان بھی قربان ہے

اس کی بنیادوں میں تیرا لہو میرا لہو
اس سے تیری آبرو اس سے میری آبرو
اس سے ترا نام ہے اس سے میری پہچان ہے
اس پہ دل قربان اس پہ جان بھی قربان ہے

اک دیار نور و نکہت وادی مہران ہے
نور آنکھوں کا میری خاک بلوچستان ہے
دل ہے سرحد کی زمیں پنجاب جسم و جان ہے
اس پہ دل قربان اس پہ جان بھی قربان ہے
 

الف نظامی

لائبریرین
چاند میری زمیں پھول میرا وطن
میرے کھیتوں کی مٹی میں لعل یمن
چاند میری زمیں پھول میرا وطن

میرے ملاح لہروں کے پالے ہوے
میرے دہکاں پسینوں میں ڈھالے ہوے
میرے مزدور اس دور کے کوہکن
چاند میری زمیں پھول میرا وطن

میری فوجی جواں جراتوں کے نشاں
میرے اہل قلم عظمتوں کی زباں
میرے محنت کشوں کے سنہرے بدن
چاند میری زمیں پھول میرا وطن

میری سرحد پہ پہرا ہے ایمان کا
میرے شہروں پہ سایہ ہے قرآن کا
میرا ایک اک سپاہی ہے خیبر شکن
چاند میری زمیں پھول میرا وطن

میرے دہکاں یونہی ہل چلاتے رہیں
میری مٹی کو سونا بناتے رہیں
گیت گاتے رہیں میرے شعلہ بدن
چاند میری زمیں پھول میرا وطن
 
Top