تحریکِ انصاف کا منشور

زرقا مفتی

محفلین
پچھلے چار پانچ روز ایک شادی کی تقریب میں شرکت کے سلسلے میں کراچی میں گزرے۔ تقریب میں ہمارے سوا سب مہمان اُردواسپیکنگ خاندانوں سے تعلق رکھتے تھے۔ جتنے بھی شرکاء سے بات ہوئی ایم کیو ایم سے نالاں تھے اور پی ٹی آئی کے حامی۔ جس سے بھی پوچھا اُس نے پی ٹی آئی کو ووٹ دینے کا عندیہ دیا۔
میرے ایک عزیز جو پہلے ایم کیو ایم کے پکے حامی تھے اب عمران خان کے شیدائی ہیں
سب سے خوشگوار واقعہ یہ تھا کہ دُولہا نے غیر رسمی گفتگو کے دوران دُلہن سے پوچھا ووٹ کس کو دو گی ؟ دُلہن نے کہا کہ اُن کے خاندان کے ووٹ ایم کیو ایم خود ہی بھگتا دیتی ہے۔ دُولہا نے بتایا کہ وہ عمران خان کی پارٹی کو ووٹ دے گا
 
پچھلے چار پانچ روز ایک شادی کی تقریب میں شرکت کے سلسلے میں کراچی میں گزرے۔ تقریب میں ہمارے سوا سب مہمان اُردواسپیکنگ خاندانوں سے تعلق رکھتے تھے۔ جتنے بھی شرکاء سے بات ہوئی ایم کیو ایم سے نالاں تھے اور پی ٹی آئی کے حامی۔ جس سے بھی پوچھا اُس نے پی ٹی آئی کو ووٹ دینے کا عندیہ دیا۔
میرے ایک عزیز جو پہلے ایم کیو ایم کے پکے حامی تھے اب عمران خان کے شیدائی ہیں
سب سے خوشگوار واقعہ یہ تھا کہ دُولہا نے غیر رسمی گفتگو کے دوران دُلہن سے پوچھا ووٹ کس کو دو گی ؟ دُلہن نے کہا کہ اُن کے خاندان کے ووٹ ایم کیو ایم خود ہی بھگتا دیتی ہے۔ دُولہا نے بتایا کہ وہ عمران خان کی پارٹی کو ووٹ دے گا

یہ درست ہے کراچی میں ایم کیو ایم سے سب بیزار ہیں
پر ایک طویل عرصہ تک ایم کیو ایم کی حمایت کرتے رہنے سے کراچی والے سوچنے سمجھنے کی قوت کم کربیٹھے ہیں۔ عمران کی حمایت تو وہی مثال ہے کہ اسمان سے گرا کھجور میں اٹکا
 

حسان خان

لائبریرین
کراچی کی عوام میں (خاص طور پر نوجوان طبقے میں) تحریکِ انصاف واقعی بہت مقبول ہے، لیکن کراچی میں فی الحال وہ ایک بھی نشست جیتنے کی قابلیت نہیں رکھتی۔
 

حسان خان

لائبریرین
لوگوں میں متحدہ سے بیزاریت میں اضافہ تو ہوا ہے، لیکن جو متحدہ کے روایتی حلقے ہیں وہاں اس کے ووٹ میں کوئی خاص کمی نہیں آئے گی۔
 

نایاب

لائبریرین
عمران خان جیتے یا ہارے یہ پاکستانی قوم کا نصیب ۔۔۔۔۔
لیکن حقیقت یہی ہے کہ عمران خان نے معزز لٹیروں کرپشن کے عادی " شرفاء " کی نیندیں اڑا کر رکھ دیں ۔
اور کرپشن کی تاریک رات میں محبوس عوام پاکستان کو اک روشن صبح کی امید دلا دی ۔۔۔۔۔
یہ بد دیانت مفاد پرست عوام کا خون چوسنے والے اب زیادہ دیر تک نہیں ٹک سکیں گے ۔ لرز رہی ہیں ان کی بنیادیں ۔۔۔
 
عمران خان جیتے یا ہارے یہ پاکستانی قوم کا نصیب ۔۔۔ ۔۔
لیکن حقیقت یہی ہے کہ عمران خان نے معزز لٹیروں کرپشن کے عادی " شرفاء " کی نیندیں اڑا کر رکھ دیں ۔
اور کرپشن کی تاریک رات میں محبوس عوام پاکستان کو اک روشن صبح کی امید دلا دی ۔۔۔ ۔۔
یہ بد دیانت مفاد پرست عوام کا خون چوسنے والے اب زیادہ دیر تک نہیں ٹک سکیں گے ۔ لرز رہی ہیں ان کی بنیادیں ۔۔۔
نایاب بھائی ایک شعر عرض خدمت ہے
سسک رہی ہیں طنابیں پرانے خیموں کی
زمانہ آخری یلغار کرنے والا ہے
نایاب بھائی عمران خان جو کہ بقول آپ کے ایک صبح روشن کی امید ہے اس پودے کو تناور درخت بننے میں بہت وقت لگے گا۔یہ بدمعاشین یہ زردارین یہ گندے کچرے، لوفر لفنگے ،موالی طرز کے بدعنوان لوگ کیسے ٹھنڈے پیٹوں اس کو پنپنے دیں گے۔ بہرحال نایاب بھائی میرے خیال سے انشاء اللہ تحریک انصاف 25 سے تیس قومی اسمبلیوں کی سیٹیں لے جائے گی۔
تحریک انصاف کیوں پورے طور کلین اپ نہیں کرسکے گی اس کو انشاء اللہ میں آپ کو ذاتی پر بتاؤنگا کیونکہ کچھ باتیں کھلے عام نہیں بتائی جاسکتی ہیں۔ سمجھا کریں نا
 

یوسف-2

محفلین
یہ درست ہے کراچی میں ایم کیو ایم سے سب بیزار ہیں
پر ایک طویل عرصہ تک ایم کیو ایم کی حمایت کرتے رہنے سے کراچی والے سوچنے سمجھنے کی قوت کم کربیٹھے ہیں۔ عمران کی حمایت تو وہی مثال ہے کہ اسمان سے گرا کھجور میں اٹکا
بصد احترام اس جملہ کی یوں تصحیح کرنا چاہتا ہوں، گر قبول عزت زہے عزو شرف :D
ایک طویل عرصہ تک (برسر اقتدار) ایم کیو ایم کے ”زیر تسلط“ رہنے کی وجہ سے کراچی والے عمل کرنے کی قوت کم کربیٹھے ہیں۔
کراچی والوں میں سوچنے اور سمجھنے کی قوت میں مجموعی طور پرکوئی کمی نہیں آئی ہے :) (استثنائی صورتوں کے علاوہ)۔

ویسے عمران خان اگر صرف ”زبان کے ہی پٹھان“ ہوتے تو وہ ایم کی ایم کے خلاف بولتے بولتے ”ریورس گئیر“ نہ لگاتے اور نہ ہی ایم کیو ایم سے اُسی طرح مُک مُکا کرتے جس طرح نون لیگ نے زرداری لیگ سے کر رکھی ہے۔:D
 

حسان خان

لائبریرین
یہاں کراچی میں ایک بڑا طبقہ ایسا بھی پایا جاتا ہے جس کا تصور یہ ہے کہ کراچی والوں کی، بالخصوص اردو بولنے والوں کی بقاء متحدہ قومی موومٹ سے وابستہ ہے۔ اس لیے چاہے وہ پانچ سال اُسے گالیاں دیتے رہیں، لیکن جب رائے دینے کی باری آتی ہے تو متحدہ کو ووٹ دے آتے ہیں۔ اس طبقے کو بھی عمران خان اپنی طرف جلب نہیں کر سکا ہے، اس لیے اس کا ووٹ بھی متحدہ کو ہی جائے گا۔
 
یہاں کراچی میں ایک بڑا طبقہ ایسا بھی پایا جاتا ہے جس کا تصور یہ ہے کہ کراچی والوں کی، بالخصوص اردو بولنے والوں کی بقاء متحدہ قومی موومٹ سے وابستہ ہے۔ اس لیے چاہے وہ پانچ سال اُسے گالیاں دیتے رہیں، لیکن جب رائے دینے کی باری آتی ہے تو متحدہ کو ووٹ دے آتے ہیں۔ اس طبقے کو بھی عمران خان اپنی طرف جلب نہیں کر سکا ہے، اس لیے اس کا ووٹ بھی متحدہ کو ہی جائے گا۔

یہ درست ہے۔مگر یہ لوگ زیادہ تر نوکری پیشہ وہ لوگ ہیں جو کے ای ایس سی، ایس ایس جی سی، بلدیہ، واٹر بورڈ یا کسی ایم کیو ایم کی یونین کی وجہ سے ملازم ہیں۔ درحقیقت یہ ایم کیو ایم کے ملازم ہیں یہ ایم کیو ایم کے علاوہ کسی کو ووٹ نہیں دے سکتے۔ اسکے علاوہ بہت سے فائدہ اٹھانے والے جیسے اتوار بازار کے ٹھیکے دار وغیرہ بھی ان میں شامل ہیں۔ یہی لوگ ہیں جو ووٹوں کی پیٹی بھرتے ہیں جائز یا ناجائز۔
 
ایم کیو ایم کی شاید ایسی سیٹیں جائیں جو پہلے پیپلز پارٹی کی ہوتیں تھیں۔
فی الحال اس دفعہ کوئی واضح فرق نہیں آئے گا کراچی میں۔
 
مجھے کراچی میں ایم کیو ایم کا کوئی حمایتی نہیں ملا اس دفعہ ان کے ووٹ بینک میں واضح کمی متوقع ہے

اپ کا حلقہ احباب وسیع نہیں۔ اپ لگتا ہے کچھ لوگوں سے ہی ملتی ہیں جو اپ کے ہم خیال ہیں
اگر اپ کو ایم کیو ایم کا کوئی حمایتی نہیں ملا تو اسکا مطلب یہ نہیں کہ کراچی میں ان کے ووٹ بینک میں کمی ہوگی۔
 

زرقا مفتی

محفلین
اپ کا حلقہ احباب وسیع نہیں۔ اپ لگتا ہے کچھ لوگوں سے ہی ملتی ہیں جو اپ کے ہم خیال ہیں
اگر اپ کو ایم کیو ایم کا کوئی حمایتی نہیں ملا تو اسکا مطلب یہ نہیں کہ کراچی میں ان کے ووٹ بینک میں کمی ہوگی۔

شادی کی تقریب میں دو تین سو لوگ ہم خیال نہیں ہوا کرتے۔ بازاروں میں یا ائیر پورٹ جیسے مقامات پر بھی سب ہم خیال نہیں ملتے
آپ یہ اندازہ کیسے لگا سکتے ہیں میں نے اپنے حلقہ احباب کی فہرست تو ارسال نہیں کی خودنمائی کا بھی مجھے شوق نہیں
اور آپ کے اُکسانے پر میں وہ بڑے چھوٹے نام بھی نہیں لکھنے والی
ایم کیو ایم کے ووٹ بینک میں کمی ضرور ہوگی کتنی ہوگی یہ کہنا مشکل ہے
 

میر انیس

لائبریرین
شادی کی تقریب میں دو تین سو لوگ ہم خیال نہیں ہوا کرتے۔ بازاروں میں یا ائیر پورٹ جیسے مقامات پر بھی سب ہم خیال نہیں ملتے
آپ یہ اندازہ کیسے لگا سکتے ہیں میں نے اپنے حلقہ احباب کی فہرست تو ارسال نہیں کی خودنمائی کا بھی مجھے شوق نہیں
اور آپ کے اُکسانے پر میں وہ بڑے چھوٹے نام بھی نہیں لکھنے والی
ایم کیو ایم کے ووٹ بینک میں کمی ضرور ہوگی کتنی ہوگی یہ کہنا مشکل ہے
زرقا صاحبہ آپ تو دو تین سو کی بات کر رہی ہیں جن میں سے یقیناََ آپ نے زیادہ سے زیادہ تیس چالیس افراد کی رائے لی ہوگی ظاہر ہے آپ وہاں سروے کرنے تو نہیں گئی ہوں گی جو سب چھوڑ کر لوگوں سے رائے لیتی رہیں ۔ ہم تو رہتے ہی کراچی میں ہیں اور روزانہ ہی سینکڑوں لوگوں سے ملاقات ہوتی ہے اپنے کام کی وجہ سے ایم کیو ایم کی حمایت مین کمی ضرور آئی ہے جس کی بڑی وجہ شیعہ برادری کا ناراض ہونا( وہ بھی سو فیصد نہیں زیادہ سے زیادہ پچاس فیصد تک) ٹارگیٹ کلنگ بھتہ مافیہ کی روک تھام کیلئے کچھ نہیں کرنا ہے لیکن اب بھی ایک بڑا طبقہ اردو بولنے والوں کا ایسا ہے جو ووٹ ایم کیو ایم کو ہی دے گا بالکل اسی طرح کہ باوجود اسکے کہ ہمارے کئی سندھی بھائی پی پی پی سے ناراض ہیں بلوچ لیاری آپریشن کی وجہ سے ناراض ہیں لیکن ووٹ پیپلز پارٹی کو ہی ڈالیں گے۔
 

شاہ بخاری

محفلین
پچھلے چار پانچ روز ایک شادی کی تقریب میں شرکت کے سلسلے میں کراچی میں گزرے۔ تقریب میں ہمارے سوا سب مہمان اُردواسپیکنگ خاندانوں سے تعلق رکھتے تھے۔ جتنے بھی شرکاء سے بات ہوئی ایم کیو ایم سے نالاں تھے اور پی ٹی آئی کے حامی۔ جس سے بھی پوچھا اُس نے پی ٹی آئی کو ووٹ دینے کا عندیہ دیا۔
میرے ایک عزیز جو پہلے ایم کیو ایم کے پکے حامی تھے اب عمران خان کے شیدائی ہیں
سب سے خوشگوار واقعہ یہ تھا کہ دُولہا نے غیر رسمی گفتگو کے دوران دُلہن سے پوچھا ووٹ کس کو دو گی ؟ دُلہن نے کہا کہ اُن کے خاندان کے ووٹ ایم کیو ایم خود ہی بھگتا دیتی ہے۔ دُولہا نے بتایا کہ وہ عمران خان کی پارٹی کو ووٹ دے گا
یعنی تبدیلی آ نہیں رہی ، تبدیلی آ گئی ہے :congrats:
 

حسان خان

لائبریرین
تحریکِ انصاف میں مختلف لسانی گروہوں کو ہم آہنگ کرنے کی صلاحیت بدرجۂ اتم موجود ہے، اس لیے میں کراچی میں لسانی غنڈہ گرد جماعتوں کے بجائے اسے اقتدار میں دیکھنا پسند کروں گا۔ لیکن بات پھر وہی ہے کہ ایسا مستقبلِ قریب میں تو ناممکن ہے۔
 
Top